عشاء مجلس ۲۶        اپریل     ۴ ۲۰۲ء     : دنیا کی محبت کو دل سے نکالنے کا آسان نسخہ     ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

06:53) حسبِ معمول تعلیم ہوئی۔۔۔

06:53) جتنے بھی گنا ہ ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ کا خوف نہ ہونے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔۔۔

11:11) غصہ آئے تو اُسے نافذ کیسے کرنا ہے؟۔۔۔

22:52) بچوں کی تربیت کیسے کرنی چاہیے۔۔۔

26:10) اپنے اکابرین کی بے ادبی کرنااور ان پر اعتراضات کرنا بربادی کا راستہ ہے۔۔۔

29:03) دین کا علم حاصل کر کہ دُنیا کی ڈگریوں کے پیچھے پڑنا۔۔۔

31:39) دنیا کی محبت دل سے نکالنے کا آسان نسخہ: مظاہرِ حق میں لکھا ہے کہ جس شخص کے دل سے دنیا کی محبت نکل جائے، ایسا شخص اگر دنیا کے کام میں بھی مشغول رہتا ہے تو اس کی نیت دنیا کی نہیں ہوتی، آخرت کی ہوتی ہے، اور جس کے دل میں دنیا گھس گئی ہو، وہ اگر آخرت کا کام بھی کرے گا تو نیت دنیا ہی کی ہوگی۔ نماز پڑھے گا تو اس لئے کہ روزی میں برکت ہو، بزرگوں کے پاس جائے گا تو اس لئے کہ بچہ کی زندگی میں برکت ہو یا کاروبار بڑھ جائے یا بیماری نہ آوے، غرض جو کام بھی کرے گا اس میں نیت دنیا کی ہوگی۔ملا علی قاریh کا قول صاحب ِمظاہرِ حق نے نقل کیا ہے: ((مَنْ اَحَبَّ الدُّنْیَا لَایَھْدِیْہِ جَمِیْعُ الْمُرْشِدِیْنَ وَمَنْ تَرَکَہَا لَایُفْسِدُہٗ جَمِیْعُ الْمُفْسِدِیْنَ)) (مرقاۃ المفاتیح:(رشیدیہ)؛کتاب الرقاق ؛ج ۹ ص ۴۰۳) کہ جس کے دل میں دنیا کی محبت گھس جائے تو کوئی مرشد و پیر اس کو پاک نہیں کرسکتا اور اگر دنیا کی محبت دل سے نکل جائے تو بڑے سے بڑا طاغوت بھی اس کو گمراہ نہیںکرسکتا۔اب یہ دنیا کی محبت نکلے گی کیسے؟ اگر کسی کو چالیس پاور کے بلب سے محبت ہے،اس کی روشنی اور چمک پر فدا ہو رہا ہے تو چالیس پاور کے بلب کی بُرائی بیان کرنے سے اس کی محبت دل سے نہ نکلے گی بلکہ ایک ہزار پاور کا بلب اس کو دِکھادو تو خود چالیس پاور کی روشنی اس کی نگاہوں سے گر جائے گی۔ پس جو دل دنیائے فانی پر فدا ہو رہا ہے اس کو اللہ کی محبت کا مزہ چکھا دو تب دنیا کا مزہ دل سے نکلے گا ؎

یہ کون آیا کہ دھیمی پڑ گئی لَو شمع محفل کی

پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگاریاں دل کی

35:36) پھر ٹیڈیاں اچھی نہیں معلوم ہوں گی،بندر روڈ کی سڑکیں اچھی نہیں لگیں گی، اللہ کے جمال کے سامنے دنیائے فانی کا جمال بے حقیقت ہوجائے گا۔اسی وجہ سے بعض مشائخ پہلے گناہوں کو چھوڑنے کی تلقین نہیں کرتے، پہلے ذکر بتادیتے ہیں کہ جب ذکر کا مزہ مل جائے گا تو گناہوں کا مزہ خود پھیکا معلوم ہونے لگے گا۔جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو اندھیرے کا وجود فنا ہوجاتا ہے،اس ایک آفتاب کا نور جو اللہ کی ایک ادنیٰ مخلوق ہے، یہ اثر ہے کہ ساری دنیا کو روشن کر دیتا ہے تو جس دل میں خود اس خالق ِآفتاب کا نور آئے گا تو اس کا کیا حال ہوگا! اس نور کے سامنے ساری کائنات مع اپنی لذات کے جیب ِعدم میں اپنا سر ڈال دے گی ۔۔۔

37:18) حضرت سعدی شیرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب عزت کاوہ سلطان اپنا جھنڈا اللہ والوں کے دلوں میں لہراتا ہے تو پوری کائنات جیب ِ عدم میں فنا ہوجاتی ہے ، تمام کائنات بے قدر ہوجاتی ہے اورمولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر تم حق تعالیٰ کے قرب کی شان و شوکت دیکھ لو تو دنیائے فانی کی لذتیں تم کو مردار معلوم ہوں گی، جس کو وہ اپنی محبت کی تیز والی شراب پلادیں،پھر اس کی مستی کے سامنے مجموعۂ لذات ِکائنات ہیچ معلوم ہوتا ہے

39:17) اگر تم ایک نَفَس، ایک سانس بھی اللہ کے حُسن کو دیکھ لو تو اپنی پیاری جان کو تم آگ میں ڈال دو یعنی مجاہدے کے ہر غم کو برداشت کرلوگے۔۔۔ فرماتے ہیں کہ اے اللہ! میرے ہاتھ پر اپنی محبت کی تیز والی شراب رکھ دیجئے، ایسا تیز والا جام پلا دیجئے جو آگ لگادے، اس کے بعد میری محبت دیکھئے کہ میں کیسے مست ہوتا ہوں۔ایک بار مولانا رومی نے اپنے پیر شمس تبریزی رحمہ اللہ سے عرض کیا ؎ خُو نداریم اے جمال مہتری کہ لب ما خشک و تو تنہا خوری اے سراپا جمال میرے شیخ !میں اس بات کا عادی نہیں ہوں کہ آپ اکیلے اکیلے اللہ کی محبت کے خُم کے خُم پی رہے ہوں اور ہمارے ہونٹ خشک اور پیاسے رہیں، اپنے جامِ محبت سے تھوری سی شراب ِمحبت ہمیں بھی عطا فرمادیجئے۔ یہ بات سن کر حضرت شمس الدین تبریزی نے تواضع کی کہ میرے پاس کیا رکھا ہے، میں تو خالی خولی ہوں، تمہیں میرے ساتھ حسن ِظن ہو گیا ہے ورنہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔یہ سن کر مولانا رومی اپنے پیر سے عرض کرتے ہیں ۔۔۔

47:33) تکبّر سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات:۔۔۔

57:21) برصیصا کا واقعہ۔۔۔

01:03:52) اِرشاد فرمایاکہ بدعتی سے نفرت تکبّر نہیں۔۔۔

01:04:27) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

دورانیہ 01:09:31

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries