عشاء مجلس ۲۷        اپریل     ۴ ۲۰۲ء     : کبر کا مادہ نکالے بغیر غیبت نہیں چھوٹ سکتی      ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:43) حسب معمول تعلیم۔۔

09:53) ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی پُو رب کی طرف نماز پڑھ رہا ہو اور آپ کہیں کہ پُورب(مشرق) کی طرف نماز نہ پڑھو، پچھم (مغرب)کی طرف پڑھو تو کیا اس کو نماز سے روکا جا رہا ہے یا نماز کا صحیح طریقہ بتایا جارہا ہے؟ اسی طرح اہلِ بدعت کو اگر صلوٰۃ و سلام کے مروجہ طریقہ سے منع کر کے وہ طریقہ بتایا جائے جو حضورﷺ نے تعلیم فرمایا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم کو صلوٰۃ و سلام سے روکتے ہیں۔ التحیات کے بعد بیٹھ کر درود شریف پڑھنے کا طریقہ مولویوں نے نہیں سکھایا بلکہ حضورﷺ نے سکھایا ہے اور حضورﷺ کو اﷲ تعالیٰ نے معراج میں نماز سکھائی، جس میں درود شریف کھڑے ہوکر پڑھنا نہیں سکھایا بلکہ بیٹھ کر پڑھنا سکھایا۔ اگر اﷲ تعالیٰ کو کھڑے ہوکر درود شریف پڑھنا پسند ہوتا تو اﷲ تعالیٰ یہ حکم دیتے کہ قیام کی حالت میں میرے نبی پر درود شریف پڑھو لیکن اﷲ تعالیٰ نے بیٹھ کر درود شریف پڑھنا سکھایا مگر آج کل اگر کھڑے ہوکر درود شریف نہ پڑھو تو گویا بہت بڑا جرم کرلیا، حالانکہ یہ اﷲ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ زیادتی اور گستاخی ہے اور غیر ضروری کو ضروری سمجھنا ہے، جو عظیم گمراہی ہے۔ اسی لئے دوستو!میں یہ کہتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت یہ ہے کہ اﷲ کی مرضی پر چلو اور سرکار ِدو عالمﷺ کی محبت یہ ہے کہ سنت پر چلو۔

14:51) رشاد فرمایا کہ نبی کریمﷺکی سیرت کا ایک رُخ آپ کی عبادت اور آپ کا حق تعالیٰ کے ساتھ تعلق ہے۔ آپﷺ کی سیرت کا یہ رُخ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی جان ِپاک کو حق تعالیٰ کے ساتھ کیا تعلق تھا اور آپ کو اللہ کی عبادت میں کیا لطف ملتا تھا۔سرور ِعالمﷺنے اللہ سے ایک نعمت مانگی:

15:03) اس دعا کا فرمایا کہ لکھوالیں ((فَاِذَا اَقْرَرْتَ اَعْیُنَ اَہْلِ الدُّنْیَا مِنْ دُنْیَاہُمْ فَاَقْرِرْ عَیْنِیْ مِنْ عِبَادَتِکَ)) (کنز العمال :(دار الکتب العلمیۃ)؛کتاب الاذکار ؛ج ۲ ص ۸۰ ؛رقم ۳۶۴۵ ) کہ اے اللہ! جب اہلِ دنیا کی آنکھیں آپ ان کی دنیا سے ٹھنڈی کریں تو ہماری آنکھیں آپ اپنی عبادت سے ٹھنڈی کیجئے گا۔ یہ نعمت تو آپﷺ کے قلب ِمبارک کو حاصل تھی ہی،عبادت تو آپﷺکی آنکھوں کی ٹھنڈک تھی ہی لیکن یہ دعا مانگ کر آپ نے اُمت کو مانگنا سکھلادیا اور اس نعمت کی اہمیت بتادی۔

17:41) اور ایک دوسرے موقع پر نماز کے لئے آپﷺ کے قلب ِمبارک میں جو اہمیت تھی،اس کا اظہار اس طرح فرمایا کہ ایک مرتبہ سرور ِعالمﷺ نے اعلان فرمایا کہ مجھے دنیا میں تین چیزیں سب سے زیاد ہ محبوب ہیں

 18:48) اس طرح فرمایا کہ ایک مرتبہ سرور ِعالمﷺ نے اعلان فرمایا کہ مجھے دنیا میں تین چیزیں سب سے زیاد ہ محبوب ہیں: ((حُبِّبَ اِلَيَّ الطِّيْبُ وَالنِّسَاءُ وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ)) مبر ایک،نیک بیوی،نمبر دو،خوشبو لیکن میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے۔ بےوقوف لوگ یہ کہتے ہیں کہ سرور ِعالمﷺ نے اتنے نکاح کر لئے،ایسے خیالات رکھنے والوں کو توبہ کرنی چاہیے۔حضورﷺکوچالیس جنتی مردوں کی طاقت دی گئی تھی:

19:47) حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ حضور ِاکرمﷺ ہم سے گفتگو فرماتے ہوتے تھے لیکن جب نماز کا وقت آتا توہمیں پہچا نتے بھی نہیں تھے اورہم ان کو نہیں پہچانتے تھے ، ہم بھی اللہ کی یاد میں لگ جاتے تھے۔توحضورﷺ نے تین محبوب چیزوں میں سے صرف نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا،کیوں؟ کیونکہ اگر ہم بیوی کو ،اولاد کو،کاروبار کو، موٹر کو،دولت کو آنکھوں کی ٹھنڈک بنالیں، تو جب یہ چھن جائیں گی تب یہ ٹھنڈک کہاں سے ملے گی؟

20:31) جب حضورﷺ کی یہ بات سنی کہ دنیامیں مجھے تین چیزیں پسند ہیں،تو حضرت صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ نے بھی عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ!مجھے بھی تین چیزیں کائنات میں سب سے زیادہ محبوب ہیں: ((اَلنَّظَرُ اِلَیْکَ وَالْجُلُوْسُ بَیْنَ یَدَیْکَ وَاِنْفَاقُ مَالِیْ عَلَیْکَ))

21:02) مبر ایک:آپ کو ایک نظر دیکھ لینا:میںایک نظر جب آپ کو دیکھ لیتا ہوں تو ساری کائنات کی نعمتوں سے زیادہ مجھے لذیذ تر وہ نظرہے۔پیغمبر کو دیکھنا ایسے ہی ہے کہ گویا اس نے اللہ کو دیکھ لیا،اللہ کانبی اللہ کے جلوؤں کا مرکز ہوتا ہے۔نمبردو: آپ کے سامنے بیٹھے رہنا،نمبر تین:اپنا مال آپ پر خرچ کرنا مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔ یہی ذوق ِصدیق شیخ کے ساتھ منتقل ہو جانا چاہیے، محبت ِشیخ جس کو ملی وہ بڑے بڑے عبادت گذاروں سے بھی آگے بڑھ گیا، عاشقانہ مزاج ،محبت والے مزاج کی اگر تربیت ہو جائےتو وہ بہت جلد اللہ تک پہنچ جاتا ہے۔

محبت والا جس کو کسی اللہ والے کی صحیح رہنمائی مل گئی وہ ایک اللہ کہنے سے اس مقام پر پہنچتا ہے، جتنا غیر محبت والے لاکھوں دفعہ کہنے سے بھی نہیں پہنچتے۔شاہ عبدالغنی صاحبh فرماتے تھے کہ جس نے اللہ کو پہچان لیا اور عشق ِالٰہی میں سرشار ہوگیا،اس کی دو رکعات غیر عارف کی لاکھ رکعات سے افضل ہیں۔ تو بجائے اس کے کہ ہم تنہائیوں میں لاکھ رکعتیں پڑھیں، اتنی تو پڑھی بھی نہیں جائیں گی ، اس سے بہتر ہے کہ ہم کسی اللہ والے کی خدمت میں تھوڑی دیر بیٹھ جائیں ۔

32:34) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے تکبر کے بارے میں ملفوظات یہاں سے آگے بیان ہوئے۔۔ اپنی برائی سے زیادہ دوسرے کی برائی سے نفرت۔۔صفحہ نمبر ۳۴ کبر کا مادہ نکالے بغیر غیبت نہیں چھوٹ سکتی۔۔

42:49) تکبر ملفوظات مسلمانوں کو آپس میں متحد رہنا چاہیے صفحہ نمبر ۳۶۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries