عشاء مجلس       ۱۱            مئی      ۴ ۲۰۲ء     : فرضیت تقویٰ کا عاشقانہ راز         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزدسندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک12کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

01:25) حسب معمول تعلیم۔۔۔

06:07) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کے ملفوظات:۔ فرضیتِ تقویٰ کا عاشقانہ راز اللہ تعالیٰ نے اپنے مزاجِ الوہیت کی بزبان نبوت سارے عالَم کو اطلاع کردی کہ اے گنہگارو! کیوں گھبراتے ہو مجھے معاف کرنا محبوب ہے، گناہ پر تم جری تو نہ ہو، گناہ پر بہادری مت دکھائو کیونکہ گناہ میری ناراضگی اور غضب کا بھی سبب ہے اور گناہ سے تم مجھ سے دور ہوجائوگےاور ہم تم کو دور کرنا نہیں چاہتے، اس لیے تقویٰ فرض کرتے ہیں۔

10:38) تقویٰ کے فرض ہونے کا راز آج اللہ تعالیٰ مجھے عطا فرمارہے ہیں کہ جانتے ہو کہ میں تم پر تقویٰ کیوں فرض کررہا ہوں؟ اس لیے کہ ہر گناہ بندہ کو اللہ تعالیٰ سے دور کرتا ہے اور شیطان سے قریب کرتا ہے۔

13:11) گناہ کرکے تم ہم سے دور ہوجائوگے اور ہم تم کو اپنی ذات سے دور نہیں کرنا چاہتے۔ ہم تمہاری دوری کو پسند نہیں کرتے۔ جب ماں باپ نہیں چاہتے کہ ان کی اولاد ان سے دور ہو تو میں تو ماں باپ کی رحمت کا خالق ہوں، ساری دنیا کے باں باپ کو رحمت کی بھیک میں دیتا ہوں تو میں کیسے پسند کروں گا کہ میرے بندے مجھ سے دور رہیں۔ میری محبت چاہتی ہے کہ میرے بندے مجھ سے قریب رہیں لہٰذا تقویٰ کا حکم، گناہ چھوڑنے کا حکم اس لیے دیتا ہوں کہ تم ہم سے دور نہ رہو، ہم تمہیں اپنے قریب رکھنا چاہتے ہیں۔ تقویٰ کی فرضیت کا راز آج زندگی میں پہلی بار اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا۔ آج آپ نے ایک نئی بات سنی جو میرے دل میں بھی اس سے پہلے کبھی نہیں آئی تھی۔

14:57) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کے ملفوظات۔۔ میری الٰہ آباد میں تقریر تھی جس میں مَیں نے عرض کیا کہ: کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ میں کُوْنُوْ امر ہے اور بنتا ہے مضارع سے، مضارع میں دو زمانہ ہوتا ہے حال اور استقبال۔ لہٰذا کُوْنُوْا کا مطلب یہ ہوا کہ موجودہ حال میں بھی اللہ والوں کے ساتھ رہو اور اگر ان کا انتقال ہوجائے تو دوسرا مربی تلاش کرو۔ ہمیشہ ساری زندگی استمرار اللہ والںو کے ساتھ رہو۔ مضارع میں تجدد و استمراری کی شان ہوتی ہے اور مضارع سے امر بنتا ہے اور ہر مشتق میں اپنے مصدر کی خاصیت ہوتی ہے۔ پس کُوْنُوْا میں بھی تجدد استمراری کی شان ہے لہٰذا کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کا مطلب یہ ہوا کہ حال میں بھی اہل اللہ کے ساتھ رہو اور مستقبل میں بھی اہل اللہ کے ساتھ رہو، تمہاری زندگی کے ہر زمانہ میں اہل اللہ کی معیت کا استمرار ہو۔

20:00) اس بات پر مولانا کو اتنا وجد آیا کہ فرمایا کہ مَیں تو تمہاری تقریر سے مبہوت ہوگیا کہ ہمارے اکابر نے جو فرمایا کہ شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ و مربی کو تلاش کرو اس کا مقصد یہی ہے کہ اہل اللہ کی صحبت استمرار حاصل رہے جو کہ کُوْنُوْا سے ثابت ہوگیا لیکن آج تک اس طرف ہمارا ذہن نہیں گیا تھا۔ اور اس سے یہ بھی معلوم ہو اکہ ہمارے اکابر کے ارشادات قرآن و حدیث سے مقتبس ہوتے ہیں۔ جب احقر نے اپنے شیخ حضرت شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم سے مولانا قمرالزمان صاحب کا یہ قول نقل کیا جو انہوں نے فرمایا تھا کہ میں تو تمہاری تقریر سے مبہوت ہوگیا تو حضرتِ والا نے مزاحاً فرمایا کہ شکر کرو مبہوت ہی ہوئے۔ اگر مبہوت کا میم ہٹادیتے تو کیا ہوجائے۔ یہ ہیں ہمارے اکابر جو مزاح اور خوش طبعی بھی کرتے ہیں جو عین مذاقِ سنت ہے۔ امر کُوْنُوْا سے معلوم ہوا کہ زندگی کے ہر دور میں صحبتِ اہل ضروری ہے۔

20:46) شیخ کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے: اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے اور اس کی مثال: مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ سات سو برس پہلے فرماتے ہیں کہ جیسے کوئی آدمی کنویں کے اوپر کھڑا ہوا اپنی ڈول سے کنویں میں گری ہوئی ڈولوں کو نکال رہا ہو۔ اس کی ڈول میں کانٹے لگتے ہوتے ہیں۔ ان کانٹوں میں پھنسا پھنساکر گری ہوئی ڈولوں کو کنویں کے باہر نکال رہا ہے، لیکن اس کا انتقال ہوگیا تو اب اس کی ڈول بھی ان ہی ڈولوں میں گرگئی۔ اب اس ڈول میں یہ صلاحیت نہیں رہی کہ وہ دوسری ڈولوں کو اُٹھاکر کنویں کے باہر کردے کیونکہ اس کا رابطہ اس شخص اس منقطع ہوگیا جو اوپر کنویں کے باہر کھڑا تھا۔

21:33) مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جو اللہ والا تربیت و ارشاد کے منصب پر قائم رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے اندر دو خاصیت ہونا چاہیے۔ (۱) گری ہوئی ڈولوں کے اندر اس کا جسم ہو یعنی مرتبۂ جسم میں وہ عالم اجسام میں رہے اور (۲) مرتبۂ رُوح میں وہ دنیا کے کنویں سے اُوپر ہو، اپنے قلب و جاں سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کا انتہائی قوی تعلق ہو اور جسم کے اعتبار سے وہ دنیا میں بھی ہو۔ اگر رُوح کا جسم سے تعلق منقطع ہوگیا تو اب اس جسم میں وہ خاصیت نہیں رہے گی کہ وہ تربیت و ارشاد و اصلاح کا کام نہیں کرسکتا، لہٰذا دوسرے شیخ کی جستجو کرنا چاہیے۔

32:34) حضرت تھانوی رحمہ اللہ ملفوظات دو کام کرنے والوں کے اندر دو بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ایک کبر

37:45) تکبر کی وجہ سے بڑوں بڑوں کے قدم پیچھے ہٹ چکے علاج اس کا کیا ہے؟؟

40:25) اس طریق کا حاصل تزکیہ نفس ہے۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries