عشاء مجلس   ۲۲             مئی      ۴ ۲۰۲ء     :وسائل حیات اور مقصد حیات کیا ہیں ؟       

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام :مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:55) حسب معمول تعلیم۔۔

06:03) گناہ کے کام نہ کرنے کا انعام اور اس مقام کو حاصل کرنے میں کچھ محنت بھی نہیں بس کچھ کام نہ کرو اور یہ مقام حاصل کرلو یعنی گناہ کے کام نہ کرو۔ بتائو گناہ کرنے میں محنت زیادہ ہے یا نہ کرنے میں؟ بھئی گناہ کرنے میں تو کوئی حرکت کرنی پڑے گی اور حرکت بھی ناشائستہ ۔ مگر گناہ نہ کرنے میں کوئی محنت نہیں۔ نہ دیکھو، نظر نیچی کرلو بتائو اس میں کون سی محنت کرنی پڑی۔ ہمارے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ ایسے کریم مالک ہیں جو کام نہ کراکے مزدوری دیتے ہیں، گناہ کے کام نہ کرو اور مزدوری لے لو۔

07:04) بتائو! دنیا میں کوئی ایسا مِل مالک ہے جو اپنے مزدور سے کہے کہ کام نہ کرو اور مزدوری لے لو۔ اور پھر کام نہ کرنے میں بھی اور آسانیاں پیدا فرمادیں۔ دیکھنے کو آنکھیں دیں تو ساتھ ہی پلکوں کا پردہ دے دیا کہ جب کوئی نامحرم سامنے آئے تو یہ آٹومیٹک پردہ ڈال لو اور کانوں میں کوئی ڈھکن نہیں لگایا کیونکہ وہاں ضرورت نہ تھی

07:38) کسی حسین کی آواز ہر وقت کان میں نہیں آسکتی لیکن آنکھوں کے سامنے حسین ہر وقت آسکتے ہیں اس لئے آنکھوں میں پلکوں کا پردہ لگادیا کہ اگر میں تم کو حکم دے رہا ہوں کہ نظر نیچی کرو تو نظر نیچی کرنے کا میں نے تم کوسامان بھی تو دیا ہے کہ پلک بند کرلو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسلام سچا مذہب ہے کہ ہمیں جو حکم دیتا ہے اس کے آلات بھی عطا فرماتا ہے۔ سجدہ کا حکم دیا تو سر بھی عطا فرمایا، رکوع کے لیے کمر ایسی بنائی کہ جھک جائے، مسجد جانے کے لیے پیر عطا فرمائے، غضِّ بصر کا حکم دیا تو آسانی کے لیے پلکوں کا پردہ بھی لگادیا۔

12:32) دنیا کی اصل کمائی لہٰذا جس نے اﷲ تعالیٰ کی نہ مانی اور ظالم خوب کماتا رہا، کروڑوں رین کمالئے، بزنس خوب چمک گئی لیکن آپ اس سے کیا وصول کریں گے؟ پیٹ بھر کھائیں گے اور جسم بھر کپڑا پہنیں گے لیکن موت آگئی تو سب ختم، سب مال دوستوں کے لیے چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ ایک دن موت آجائے گی اور گناہوں کے دروازے سب بند ہوجائں گے، پھر کہاں جائو گے۔

19:46) اپنا ایک عجیب شعر یاد آگیا حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جائو گے اپنی تاریخ لے کر یہ عالم نہ ہوگا تو پھر کیا کروگے

19:58) زحل مشتری اور مریخ لے کر بعضے نادان، بے وقوف سالکوں کے دل میںشیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ جب دیکھو ہمارے پیچھے لگے ہوئے ہیں کہ نظر بچائو۔ ہم کو مصیبت میں ڈالنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ بتائیے بھائی میں مصیبت میں آپ لوگوں کو ڈالنا چاہتا ہوں؟ میں تو آپ کو گناہوں کی مصبیت سے نکال کر حق تعالیٰ کے قربِ اعلیٰ کے اُس مقام پر پہنچنے اور پہنچانے کی فکر کرتا ہوں

29:00) کہ اﷲ تعالیٰ مجھ کو بھی اور آپ کو بھی اُس مقام پر پہنچا دے جو اولیاء صدیقین کی آخری سرحد ہے، جو وِلایت کی انتہا ہے۔ میرا حوصلہ دیکھو جو اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے یہ ہے کہ میں معمولی ولایت کے لیے نہ اپنے لئے قانع ہوں نہ آپ لوگوں کے لیے قناعت چاہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ دنیا میں وِلایت کی جو آخری سرحد ہے، دنیا میں اﷲ والوں کی آخری سرحد ہے، یعنی اولیاء صدیقین کی جو منتہیٰ ہے وہاں تک پہنچنے کی کوشش ہم کیوں نہ کریں۔ اب نہ کریں گے تو کیا پھر مرنے کے بعد کریں گے؟

29:45) میں تو کہتا ہوں کہ یہ زندگی بہت بڑی نعمت اﷲ نے دی ہے کہ اس دنیا میں اﷲ تعالیٰ کی دوستی کا سب سے اعلیٰ مقام منتہاء صدیقین کی ولایت حاصل کرکے پھر واپس جائو اور اَبَدُ لآباد تک آرام سے رہو۔ دنیا کے پردیس میں اﷲ نے ہمیں کمانے کے لیے بھیجا ہے۔ کون سی نعمت کمانے کے لیے؟ یہی اولیاء صدیقین کی منتہیٰ تک پہنچنے کی کوشش۔ یہ کمائی اصلی کمائی ہے

29:48) اور یہ جو دنیا کی کمائی ہے، روٹی، کپڑا، مکان یہ مقاصدِ حیات نہیں ہیں، وسائلِ حیات ہیں۔ سن لو اس کو! اﷲ تعالیٰ نے حقائق کو اختر پر کس طرح منکشف فرمایا۔ یہ کوفتہ، کباب، بریانی اور ہری مرچ جو میر صاحب کو مرغوب ہے اور برف کا ٹھنڈا پانی اگر میر صاحب کو نہ ملے تو انہیں متلی چھوٹنے لگے تو ٹھنڈا پانی پینا مذاقِ الاولیاء ہے، میر صاحب مذاقِ اولیاء پرقائم ہیں، برف کا پانی ان کے لیے اکسیر ہے۔۔

34:15) حدیثِ شریف میں ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ شریف میں ٹھنڈا پانی دور سے منگواتے تھے، آپ کے لئے صحابہ تلاش کرکے اس کنوئیں سے پانی لاتے تھے جو خوب ٹھنڈا ہوتا تھا۔ حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ میاں اشرف علی جب پانی پیو ٹھنڈا یپو تاکہ بال بال سے شکر نکلے۔

34:43) وسائلِ حیات اور مقاصدِ حیات کیا ہیں؟ لیکن جو بات میں کہہ رہا ہوں غور سے سنو! یہ سب مراغبِ ماکولات اور مراغبِ مشروبات وسائلِ حیات ہیں مقاصدِ حیات نہیں لہٰذا میں ان حضرات سے جو وسائلِ حیات میں اعلیٰ مقام چاہتے ہیں، اعلیٰ قیام چاہتے ہیں، اعلیٰ طعام چاہتے ہیں مگر ربُّ الانام کے ساتھ قربِ تام کی فکر نہیں رکھتے ان سے پوچھتا ہوں کہ مقصدِ حیات کیا ہے؟

37:02) مقصدِ حیات تو وِلایتِ عُلیاء ہے جہاں پر وِلایت ختم ہوجائے اُس مقام پر پہنچنا زندگی کا مقصد ہے۔ یہ مقامِ وِلایت کیا اﷲ تعالیٰ نے فرشتوں کے لیے بنایا ہے؟ نہیں! ہم انسانوں ہی کے لیے بنایا ہے۔ لہٰذا وسائلِ حیات میں اعلیٰ قیام، اعلیٰ مقام، اعلیٰ طعام سب چیزیں اعلیٰ ہوں بے شک کوئی حرج نہیں، لیکن ربُّ الانام کے ساتھ بھی اعلیٰ مقام حاصل کرو۔ عقل سے سوچو کہ ہماری زندگی کی وہ سانس جو اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی سے حرام لذت کو درآمد کرتی ہے بتائو وہ سانس کیسی ہے؟ مومن کی وہ گھڑی سب سے منحوس ہوتی ہے جس گھڑی میں وہ عورت کو دیکھتا ہے۔ V.C.Rدیکھتا ہے، سینما فلمیں دیکھتا ہے، اور اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کی راہوں سے حرام خوشی کو درآمد کرتا ہے۔ یہ حکیم الامت کا جملہ ہے کہ مومن کے لیے سب سے منحوس گھڑی وہ ہے کہ جس میں وہ نافرمانی سے حرام خوشی کو درآمد کرتا ہے۔ اور جس گھڑی میں وہ اﷲ پر فدا ہوتا ہے ارے اس کی حیات کا کیا پوچھنا؟ اس سے مبارک کوئی گھڑی نہیں، اس وقت فرشتے اس پر رشک کرتے ہیں۔

43:53) یہ چند باتیں میں نے عرض کردیں بس میرا ایک جملہ میرے لئے اور آپ لوگوں کے لیے کافی ہے۔ لیکن بشرطِ عمل، نسخہ بشرطِ عمل ہوتا ہے۔ میں لاکھ بادام کا حلوہ پیش کردوں لیکن کوئی اسے کھائے نہیں تو کیا فائدہ۔ بس یہ ایک ہی جملہ کافی ہے اور وہ کیا ہے؟ کہ اے خدا! آپ کی ناخوشی کی راہوں سے ایک ذرّہ خوشی سے ہم پناہ چاہتے ہیں، زیادہ نہیں ایک ذرّہ! زیادہ خوشی تو حرام کاری ہوگی۔ ایک ذرّہ ہم آپ کو ناخوش کرکے خوش ہونا نہیں چاہتے۔ آپ کو ایک ذرّہ ناخوش کرکے اپنے اندر خوشی درآمد کرنے سے ہم آپ کی پناہ چاہتے ہیں۔ بس جس بات سے آپ خوش ہوں اسی پر ہماری زندگی فدا کردیجئے، توفیق و ہمت دے دیجئے اور جس بات سے آپ ناخوش ہوں، اپنی ناخوشی کی راہوں سے ہم کو اپنی حفاظت میں لے لیں۔ بس! اس وقت اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے یہی ایک مضمون آپ کو دے رہا ہوں۔ جو کام اﷲ تعالیٰ اختر سے لے رہے ہیں روئے زمین پر سفر کرو مگر یہ جملہ شاید ہی کہیں سنو کہ اے اﷲ! میری ہرسانس آپ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی ہم آپ کو ناخوش نہ کریں اور آپ کی ناخوشی کی راہوں سے خوش نہ ہوں۔ اپنے مالک کو ناخوش کرکے خوش ہونا یہ کوئی خوشی ہے؟ لعنتی خوشی ہے، غیر شریفانہ خوشی ہے، کمینہ پن کی خوشی ہے، بے حیائی کی خوشی ہے۔ بتائو شرافت اس کا نام ہے؟ اس کا نام شرافت نہیں ہے یہ شر اور آفت ہے۔

دورانیہ 46:19

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries