فجر مجلس   ۲۳             مئی      ۴ ۲۰۲ء     :آداب علم ملفوظات مجالس ابرار !   

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام :مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:29) مجالس ابرار ۱۸۔طالب علم دین کی اللہ تعالیٰ کےیہاں بڑی عزت ہے اور بڑا مرتبہ ہے اسے گناہ پر جرات نہ کرنا چاہئیے کیونکہ یہ خلاف حیا اور خلاف مروت ہے کہ اللہ تعالیٰ تو ان کے لئے فرشتوں سے پر بچھوائیں اور وہ اللہ میاں کی نافرمانی کرکے انہیں ناخوش کریں ۔اور اللہ میاں ان کے عیوب کو چھپائیں اور یہ گناہوں کی کثرت کریں ۔ اور یہ بھی واضح رہے کہ جن کے رتبے زیادہ ہوتے ہیں ان کو زیادہ مشکل ہوتی ہے ۔ جن کے رتبے ہیں سوا ان کو سوا مشکل ہے ۔ نزدیکاں رابیش بود حیرانی پس طلبہ کو چاہئیے کہ اپنے رتبے پر رہیں۔

02:30) ۱۹۔چھوٹے پن کے استاد کو بعد اپنے بڑے ہو جانے کے بھی استادسمجھنا چاہئے ۔اور ان کا ادب لحاظ خدمت بہت کرنی چاہئیے ۔بڑے استاد سےبھی ان کا زیادہ ادب کرنا چاہئے کیونکہ چھوٹے نے تمہارے ساتھ زیادہ محنت کی اور بہت مغز مارا ہے۔حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے شروع کے اساتذہ کانام وعظ میں بیان فرماتے ہیں ۔تواضع و لیاقت اسی میں ہے۔اس کے خلاف میں تکبر اور ناشکری ہے۔اور وعید من لم یشکر الناس لم یشکر اللہ میں داخل ہونا ہے۔اور حضرت مولانا تھانوی ترتیب رتبہ والدین استاد و پیر میں یوں فرماتے ہیں ۔سب سے زیاد ہ رتبہ باپ کا ہے بعد کو استاد ظاہری کا پھر پیر یوں فرماتے ہیں سب سے زیادہ رتبہ باپ کا ہے بعدکو استاد ظاہری کا پھر پیر کا ۔باپ موجدِمادہ استاد مادہ کو ترتیب دینے والا اور پیر مادہ مرتب پر نقشہ پھیرنے والا اور آراستہ کرنے والا ہے اور ظاہر ہے کہ موجد مادہ کا مرتبہ زیادہ ہونا چاہئیے۔

07:50) ۲۰۔کسی طالب علم کی سمجھ اور حافظ وغیرہ پرحسد نہ کرے کیونکہ اس سے کچھ فائدہ نہ ہو گا ۔ہاں دنیا و آخرت کا نقصان ہوگا ۔دنیا کا نقصان یہ ہے کہ ہروقت غم اور فکر میں رہے گا اور دل منتشر رہے گا ۔اور انتشار قلب کے ساتھ نہ بات سمجھ میں آوے گی اور نہ پڑھی ہوئی یاد رہے گی ۔اس کے لئے فراغتِ قلب کی ضرورت ہے ۔جس کو اس رسالہ میں بار بار لکھ چکا ہوں اور دین کا نقصان یہ ہے کہ حسد نیکیوں کو ایسا کھا جا تا ہے جیسے آگ لکڑی کو اورحسد کرنا گویا کہ اللہ میاں کے کام میں عیب نکالنا ہے کہ فلانا اس قابل نہ تھا آپ نے غلطی کی ۔(نعوذ باللہ منہ)صاحبو دنیا کا دوست اپنے دوست کے غلط کام کو تاویل کرکے صحیح کرتا ہے ،تم کیسے دوست اللہ میاں کے ہو کہ اللہ میاں کے کام میں غلطی نکالتے ہو ۔توبہ کرو اور اس خلقِ بد کا علاج کرو ۔اور علاج یہ ہے کہ سوچو کہ یہ کام فضول ہے ۔میرے حسد سے اس کی سمجھ اور حافظہ کم تو نہ ہو گا ۔بجز تکلیف کے دوسرے علاج یہ ہے کہ جس چیز میں حسد ہو اس کے لئے اس میں ترقی کی دعا کرو کہ یا اللہ اس میں اس کو دن دونی رات چوگنی ترقی نصیب ہو اس سے انشاءاللہ یہ مرض جاتا رہے گا ۔اگر نہ جائے ،کسی اللہ والے سےرجوع کرکے دوسرا علاج کرو ۔اور اس کو نکالو اور اپنے اوپر رحم کرو۔

09:55) آداب استاد و حقوق ۱۔استاد اور بڑوں کے سامنے ادب سے رہے نہ ہنسے نہ زیادہ بولے نہ ادھر ادھر تاکے ۔ایسا رہے جیسے وہ شخص رہتاہے جس کے سر پر پرندہ بیٹھ جاتا ہے۔پیغمبر ﷺ کے سامنے صحابہؓایسے ہی رہتے تھے اگر اس سے بڑوں سے کوئی بات خلاف مزاج پیش آجاوے تو یہ سمجھ کر کہ ان سے مجھے دینی نفع بہت ہوا ہے معاف کرکے دل صاف رکھے بلکہ ان کے متعلقین سے اگر کوئی بات پیش آجائے در گزر کر دے حضرت مولانا تھانوی صاحب ؒ نے ایک شخص سے فرمایا کہ اگر میں جانتا کہ آپ حضرت حاجی صاحب ؒ سےبیعت ہیں تو یہ نامناسب بات بھی نہ کہتا ۔استاد کا درجہ پیر سے زیادہ ہے ۔ان کا تو اور پاس کرنا چاہئیے ۔ ۲۔اپنا استاد یا پیر کوئی بات بتلادے تو اس کے مقابلے میں دوسرے کی بات بطور تردید کے نہ کہے کہ فلاں یہ کہتے ہیں اس سے اعتقاد و اعتماد کی سستی معلوم ہوتی ہے ۔

13:14) آداب علم ۱۔اگر کوئی آوے تو تم السلام علیکم نہ کہو اور اگر آنے والا کہے تو تم جواب مت دواپنے پڑھنے میںمشغول رہو کیونکہ ذکراللہ کے وقت سلام اور جوابِ سلام دونوں نہ ہونے چاہئیے ۔ ۲۔قاعدہ وغیرہ جب بیٹھے ہاتھ میں لے کر بیٹھے اوپر سے نہ پھینکے اوپر سے پھینکے میں بے ادبی ہے ۔ ۳۔کتاب کو یاد کرنا اور بھروسہ پر نہ چھوڑ دے کہ آگے اور کتابیں آویں گی اس میں بھی یہی مسائل ہوں گے ۔اسے یاد کر لوں گا ،شاید موقع نہ ملے اور اگر اس کتاب کو یاد رکھے گا اور آگے موقع نہ ملا تو یہ کتاب تو یاد رہے گی ۔اور یہ کام دیگی ۔اور اگر موقع مل گیا تو آگے کی کتابیں بجائے ایک صفحے کے چار صفحے پڑھے گا کیونکہ اس کتاب سے مدد ملے گی۔ ۴۔اگر کوئی مسئلہ دیکھنا ہو تو اس فصل میں دیکھنا چاہئیے

،اگر حوض میں نہ ملے تو حاشیہ میں دیکھنا چاہئیے ۔اگر حاشیہ میں نہ ملے تو دوسری کتاب میں یہی بیان دیکھے ۔ ۵۔کتاب قاعدہ وغیرہ تعظیم سے رکھے اور اٹھائے ۔پیر سے نہ چھو جائے اس میں بے ادبی ہے ۔ ۶۔اگر کوئی بطور تعلیم کے کوئی بات کہے تو اس کی بات کو سن کر تب اٹھے ورنہ بات کی بے قدری اور بات کرنے والے کی دل شکنی ہو گی۔ ۷۔دل لگا کر پڑھے گا تو جلدی پڑھ لے گا ورنہ برسوں میں بھی نہ آواے گا ۔ ۸۔ہر کتاب کے مضامین کو خوب اچھی طرح محفوظ رکھے دوسری کتاب میں جو نئے مضامین آئیں ان ہی کو پڑھ لے یا ساری کتاب پڑھے مگر نئے مضامین کو الگ نوٹ کرکے یاد کرے ۔علیٰ ہذا القیاس تیسری اور چوتھی کہ اس سے انشاءاللہ تعالیٰ زیادہ لیاقت اور بہت جلد (لیاقت )ہو گی ۔

23:06) آداب رفقاء ۱۔اگر کوئی ساتھی یا دوسرا طالب علم غلط الفاظ پڑھے تو ہنسنانہ چاہئیے ۔کیونکہ اس نے غلط غلطی اور ناواقفی کی وجہ سے پڑھا جس کی وجہ سے اس پر کوئی الزام نہیں اور تمہاری ہنسی پر دو الزام ۔تکبر کا اور ایذائے مسلم کا یہ دونوں بڑے جرم ہیں ۔

24:10) آداب درس ۱۔اگر دوسرے سے سوال ہو رہا ہو تو خود کچھ نہ بولے ۔ ۲۔پڑھنے میں کتاب کی عبارت کاصحیح مطلب کے سمجھنے کا خیال رکھے۔ فضول سوال و جواب کے پیچھے نہ پڑے۔ ۳۔سبق تھوڑا پڑھے مگر یاد خوب کرے اور آموختہ کی بہت نگرانی کرے تاکہ حوصلہ بڑھے اور ہمت میں قوت ہو۔ ۴۔قرآن مجید جلد جلد اس غرض سے نہ پڑھے کہ میری غلطی وغیرہ پر سننے والا مطلع نہ ہو کیونکہ ایسی قرأت کرنے والے پر قرآن خود لعنت کرتا ہے اور اس میں تکبر کا شبہ ہے اور قرآن پڑھنے میں ۲ باتوں سے پرہیز کرنا چاہئیے ۔نہ منہ چوڑا ہو ،نہ منہ بند ہو ،نہ منہ بگڑے ،نہ مخارج میں سختی ہو ۔نہ ہرحرف پر سکتہ ہو ۔نہ آواز میں لرزہ ہو۔ ۵۔اگراستاد یا کوئی بزرگ یا اور کوئی کچھ بیان کرے اور وہ بیان صحیح ہو خاموش ہو کر سنے بدن اور قلب سے متکلم کی طرف متوجہ رہے ۔اپنی معلومات نہ بیان کرے اس میں تکبر و بے ادبی و دل شکنی ہے اور یہ تینوں بری خصلتیں ہیں ۔ ۶۔اگر استاد کچھ سنادے یا استاد کچھ تقریر کرے یا کوئی دوسرا کچھ کلام کر رہا ہو تو توجہ متکلم کی طرف ہونا چاہئیے ۔کیونکہ بے توجہی میں بے قدری کلام و متکلم دونوں کی ہے ۔ ۷۔عبادت پورے جملے کی ایک سانس میں پڑھے اور ترجمہ بھی ایک سانس میں کرے ۔کاٹ کاٹ نہ پڑھے اور نہ ترجمہ کاٹ کاٹ کر کرے یہ عیب کی بات ہے لیکن مجبوری میں رکاوٹ ہو جاوے تو اور بات ہے ۔ ۸۔سبق پر نشان رکھے تاکہ جلدی سے کھول لے ،ایسا نہ ہو کہ تمام کتاب الٹنا پڑے کیونکہ اس میں کتاب کی بے ترتیبی اور بے انتظامی ہے ۔ ۹۔سبق آگے جھک کر سنا وے ۔پیچھے تن کر نہ سناوے اس میں بے پروائی و بے ادبی ہے ۔

27:57) مختلف قسم کی بیماریاں۔۔۔بس اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگنی چاہیے ۔۔۔

31:55) اپنے سے کم نعمت والوں کو دیکھنا چاہیےاور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرناچاہیے۔۔۔

دورانیہ 33:19

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries