فجر مجلس ۱۴      جون      ۴ ۲۰۲ء     :بے پردگی کی تباہ کاریاں         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :عارف باللہ حضرتِ اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

05:01) وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ تم جہاں کہیں بھی ہو ہم تمھارے ساتھ ہیں۔ ہم تمھیں دنیا میں بھیج رہے ہیں لیکن تمھیں تنہا نہیں بھیج رہے ہیں۔ ہم ہر وقت ہر جگہ زماناً و مکاناً تمھارے ساتھ ہوں گے۔ دنیا میں کوئی ابا ایسا نہیں ہے جو ہر وقت اپنے بچے کے ساتھ رہے، یا اپنے بیٹے کو تعلیم کے لیے دوسرے شہر یا دوسرے ملک میں بھیجے تو خود بھی اس کے ساتھ جائے لیکن اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں کے ساتھ ہیں، زمین کے اوپر بھی ساتھ ہیں، زمین کے نیچے قبر میں بھی ساتھ ہیں، برزخ میں بھی، میدان حشر میں بھی اور جنت میں بھی ساتھ ہوں گے۔

05:02) لہٰذا سوائے خدا کے کوئی ہروقت ساتھ نہیں رہ سکتاا کیونکہ ان کا کوئی مثل نہیں، ان کی رحمت کے سامنے ابا کی رحمت کیا چیز ہے، ہمارا ایک ہی ربا ہے اور لامثل لہٗ ہے باقی سب مرنے والے ہیں لہٰذا مرنے والے کو چاہیے کہ اس حی و قیوم پر فدا ہو تاکہ وہ زندہ حقیقی ہم مرنے والوں کو، حادث و فانی کو سنبھالے رہے۔

09:00) زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی جتنے مراحل ہیں اللہ کا ساتھ ہہ ہمارا بیڑہ پار کرے گا۔وہ زندگی میں بیڑا پار کرنے والا ہے، خاتمہ کے وقت ایمان پر موت دینے والا وہی ہے، عالم برزخ میں بھی ساتھ دینے والا وہی ہے، میدان محشر میں بخشنے والا بھی وہی ہے اور جنت میں اپنا دیدار کرانے والا بھی وہی ہے اور جنت میں اپنا دیدار کے وقت جنتی جنت کو اور جنت کی نعمتوں کو بھول جائیں گے۔ ہمارے مالک نے کہاں ہمارا ساتھ چھوڑا ہے، کوئی مرحلہ اور کوئی مقام ایسا نہیں ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے کہا ہو کہ یہاں ہم تمھارے ساتھ نہیں رہیں گے۔ لہٰذا محبت کے قابل صرف مولیٰ ہے۔ پھر ایسے مولیٰ کو چھوڑ کر کہاں جاتے ہیں۔

15:46) بے پردگی کی تباہ کاریاں ائیر ہوسٹسوں کی ذلت آمیز ملازمت میرا ہوائی جہاز پر رات دن سفر کا اتفاق ہوتا ہے، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ معزز گھرانے کی لڑکیاں ہیں لیکن وہاں دوپٹہ اُتارے کھانا لے کر دوڑتی ہیں اور فضائی ماسیاں بنی ہوئی ہیں اور پائیلٹ اور ہوائی جہاز کے نوجوانوں اور غیر مردوں کے عملہ کے ساتھ سیٹ پر ٹانگ سے ٹانگ ملا کر بیٹھتی ہیں اور گپ شپ ہورہی ہے یہاں تک کہ ایک مرتبہ میرے شیخ اور میں بیٹھے ہوئے تھے، عمرہ یا حج کا سفر تھا کہ ایک ائیر ہوسٹس اپنے گھٹنے میرے گھٹنے سے لگا کر قریبی سیٹ پر بیٹھ گئی تو ہم لوگوں نے فوراً عملے کو اطلاع کی اور جو حکام اور جاننے والے دوست تھے ان سے کہا کہ بھائی اس لڑکی سے کہہ دو کہیں اور جاکر بیٹھ جائے۔ تو یہ آپ کی بہو بیٹیوں کی نظارہ بازی ہورہی ہے، اب بتایئے کہ ان کے حسن کی وہاں بے حرمتی ہورہی ہے یا اختر کی تقریر سے بے حرمتی ہوتی ہے۔

24:42) سیدالانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم عرض کرتے ہیں اے اﷲ اپنی محبت مجھ کو اتنی دے دے کہ آپ پر میری جان ایک دفعہ نہیں ہر سانس میں فدا ہو۔ کیسے؟ ہر نظر بچائو۔ ایسے ملکوں میں جہاں عورتیں بے پردہ گھومتی پھررہی ہیں ٹانگیں کھولے ہوئے اور جب جہاز پر ائیر ہوسٹس آئے اور حاجی صاحب سے پوچھے حاجی صاحب! گرم چاہیے یا ٹھنڈا؟ تو حاجی صاحب کہتے ہیں دونوں چاہیے یعنی پہلے ٹھنڈا پلادو پھر گرم گرم چائے لائو اور اس کو دیکھے بھی جارہے ہیں اور تسبیح بھی جاری ہے اور بڑے مسکرا مسکرا کے باتیں کر رہے ہیں۔ وہ ائیر ہوسٹس بھی سمجھ جاتی ہے کہ یہ حاجی نہیں ہے پاجی ہے۔

نظر بچاکر بات کرو، چاہے وہ آپ کو بد اخلاق سمجھے، یاد رکھو حسنِ اخلاق کی تعریف ملا علی قاری نے کی ہے مَدَارَاۃُ الْخَلْقِ مَعَ مَرَاعَاتِ الْحَقِّ اﷲ تعالیٰ کے قانون کی رعایت رکھتے ہوئے مخلوق پر احسان کرو۔ حسنِ اخلاق کی یہ تعریف مشکوٰۃ شریف کی شرح میں ملا علی قاری نے کردی۔ لہٰذا ائیر ہوسٹس کو یہ سمجھانے کے لیے کہ مسلمان بڑے اچھے اخلاق والے ہوتے ہیں مسکرا مسکرا کے باتیں مت کرو کہ ہم عمر ہے تو میری سسٹر ہے اور لڑکی ہے تو بیٹی اور ذرا عمر زیادہ ہے تو آپا، یہ آپا نہیں ہے شیطان تم کو اس کے پاپا پر چھاپا ڈلوارہا ہے اور آنکھوں کازِنا کرارہا ہے، دل کو مضبوط رکھو ہرگز نظر مت ڈالو چاہے جیسی بھی چائے ملے۔

ابھی راستے میں ہمارے مولانا …نے نظر نیچی کرکے ائیر ہوسٹس سے کچھ کہا۔ اس نے سمجھا کہ یہ بیمار ہے اور آواز کمزور ہے تو اپنا کان اور گال ان کے منہ کے سامنے کردیا۔ ان کا تو (Exam) اور مشکل ہوگیا۔ اس لیے منہ اُٹھا کر نظر نیچی کرلو اور آواز ذرا تیز کرو کیونکہ منہ اٹھاکر آواز جلدی پہنچتی ہے لیکن نظر نیچی کرکے سر اٹھائو تاکہ وہ سن لے ورنہ اپنا گال اور کان تمہارے اور قریب کرلے گی۔ کیونکہ ان کی ڈیوٹی ہے ان کو سمجھایا جاتا ہے کہ پسینچر کو خوش کرو چاہے اس کا انجر پنجر ڈھیلا ہوجائے ایسے موقع پر جان دے دو لیکن حرام مزہ نہ اُڑائو۔

27:34) (( زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ وَ زِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ )) ( صحیحُ البخاری، کتاب الاستیذان، باب زنا الجوارح دون الفرج، ج: ۲، ص: ۹۲۲) کہ کسی نامحرم کو دیکھنا آنکھوں کا زِنا ہے، اس سے بات کرکے مزہ لینا زبان کا زِنا ہے۔ اسی طرح اس کے خیال سے دل میں مزہ لینا دل کا زِنا ہے، اس کو چھونا ہاتھوں کا زِنا ہے جیسے کسی لڑکی کے باپ کا انتقال ہوگیا اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر تسلی دے رہے ہیں اور زار و قطار رو رہے ہیں، انہیں خبر بھی نہیں کہ ہاتھ زِنا کررہے ہیں، آنکھیں زِنا کررہی ہیں۔ یہ مثالیں ہیں بدنظری کی شفقت کے رنگ میں۔

29:26) ہم اللہ کے غصہ سے بچیں گے، ان کے غصہ سے بچنا ہمارے لیے ضروری نہیں کیونکہ ان کے اختیار میں ہماری عزت، ہماری روزی، ہماری راحت، ہماری عافیت نہیں ہے۔ یہ لاکھ ناراض ہوں کہ ڈاڑھی والے بالکل پاگل، کنڈم اور بداخلاق ہوتے ہیں کہ ہمیں دیکھتے بھی نہیں، چاہے دل میں سمجھیں یا زبان سے کہہ دیں کہ تم لوگ ایسے ہو تو ان کو کوئی جواب مت دو۔ کتا اگر ہمارے پیر میں کاٹ لے تو ہم کتے کے پیر میں نہیں کاٹتے کہ ہمارا منہ ناپاک ہوجائے گا، اگر ہم ان سے بولیں گے تو ہمارا دل ناپاک ہوجائے گا۔

31:20) ایک واقعہ۔۔۔

33:38) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

دورانیہ 35:54

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries