عشاء مجلس ۲۵       جون      ۴ ۲۰۲ء     : وہ دن منحوس سمجھو جب کوئی ڈانٹنے والابڑا  نہ رہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :عارف باللہ حضرتِ اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:39) عشقِ رسول کی بنیاد اتباعِ رسول ﷺ ہے: صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین میں یہی بات تھی کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت پر فدا تھے۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ فرما رہے تھے، کچھ لوگ کھڑے ہوئے تھے، آپ نے ان کے لیے ارشاد فرمایا اِجْلِسُوْا یعنی بیٹھ جاؤ۔

حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن کے لیے محدثِ عظیم ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے {اَفْضَلُ الصَّحَابَۃِ بَعْدَ خُلَفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ عَبْدُ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍرَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہٗ} یعنی خلفائے راشدین کے بعد سب سے افضل صحابی تھے۔ { وَ کَانَ یَشْبَہُ باِلنَبِیِّ صلّی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم} اور اپنی صورت کے اعتبار سے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شکل مبارک سے بہت مشابہ تھے۔

03:40) بیٹیوں کی پیدائش پر خوش ہونا چاہیےمنہ نہیں سُکیڑنا چاہیے۔۔۔

09:15) حج کی بُرائیاں کرنا،وہاں کی اچھائیاں تو دیکھو،جس کا وہاں انتقال ہوا ہے وہ تو شہید ہے اور اتنی مبارک جگہ پر موت آئی اور قیامت کے دن احرام کی حالت میں ہی اُٹھیں گے۔۔۔

23:52) تو حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جیسے ہی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد سنا تو وہیں مسجدکے دروازہ پر جوتوں میں بیٹھ گئے، سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ لیا اور فرمایا عبداللہ ابن مسعود اندر آجاؤ۔ محدثین لکھتے ہیں یہ حضرت عبداللہ ابن مسعود کی انتہائی قدر اور نگاہِ رسالت میں انتہائی شانِ محبوبیت کی علامت ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو گوارا نہیں ہواکہ حضرت عبداللہ ابنِ مسعود جوتوں میں بیٹھ جائیں لیکن حضرت عبداللہ بن مسعود کی اتباع دیکھئے کہ انہوں نے اگر مگرنہیں لگایا، جو اگر مگر لگاتا ہے وہ عاشق نہیں ہوتا۔ ایک اللہ والے بزرگ فرماتے ہیں ؎ مرضی تری ہر وقت جسے پیشِ نظر ہے بس اس کی زباں پر نہ اگر ہے نہ مگر ہے جو یہ کہے کہ اگر ہم ڈاڑھی رکھ لیں گے تو بیوی کی ناراضگی تو برداشت ہو جائے گی مگر لوگ کیا کہیں گے تو سمجھ لو یہ اگر مگر کرنے والا عاشق نہیں ہے۔

26:26) وہ دن منحوس سمجھو جس دن کوئی ڈانٹنے والا بڑا نہ رہے لہٰذا بزرگوں کا سایہ ہمیشہ اپنے اوپر رکھو۔مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ نئی ٹویوٹا کار خرید کر کوئی لائےلیکن اس کے بریک پر کسی ڈرائیور کا پیر نہ ہویا بریک کہے ڈرائیور سے کہ آپ کے جوتوں میں گدھے کی لید لگی ہوئی ہے،میرے اوپر نہ رکھنا،مجھے گھن آرہی ہے،تو کار اور سواری دونوں تباہ ہو جائیں گے۔جن لوگوں نے اللہ والوں کا پیر اپنی گردن پر نہیں رکھا،یا اپنے جیسے نالائقوں کی دُم پکڑے رہے،نتیجہ یہ ہوا کہ ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا یعنی گمراہ ہوگئے۔ جتنے ذہین لوگ دنیا میں تھے اور کسی اللہ والے کا سایہ ان پر نہیں تھا، انہی سے گمراہی کے فرقے پیدا ہوئے،لیکن کوئی ایسا عالم نہیں بگڑا جس کا کسی اللہ والے سے مضبوط تعلق ہو، تاریخ اس کی شاہد ہے۔بڑوں کا وجود بڑی نعمت ہے۔

آج دیکھ لو،اختر بوڑھا ہوگیا، بخاری شریف پڑھانے والے بڑے بڑے محدثین آج اختر سے بیعت ہیں،ان کے شاگرد بھی بخاری پڑھا رہے  ہیں لیکن ابھی بھی ہردوئی جاتا ہوں اور ڈانٹ بھی کھاتا ہوں، ابھی بھی حضرت جرمانہ لگاتے ہیں،ذرا سی غلطی ہوئی اور حکم دے دیا کہ سو رکعات پڑھئے۔ شکر ادا کرتا ہوں کہ یا اللہ!آج ہمیں کوئی ڈانٹنے والا ہے؎ مجھے ترچھی نظر سے دیکھ لے یہ کس کی ہمت ہے مگر اُس جانِ محبوبی کو مستثنیٰ سمجھتا ہوں

36:49) وہ دن منحوس ہوگا جس دن ہمیں کوئی ڈانٹنے والا نہیں ہوگا۔وہ بہت نالائق بیٹا ہے جو باپ کی ڈانٹ سے کبیدہ خاطر ہوجائےاور اپنی اولاد کی طرف دیکھنے لگے کہ آپ نے میری اولاد کے سامنے میری توہین کردی۔بیٹا شریف وہ ہے جو ٹوپی اُتار کر باپ کے قدموں میں بیٹھ جائے کہ میری اولاد کے سامنے جتنے جوتے چاہے لگا لیجیے کیونکہ یہ میری اولاد ہے،میں آپ کی اولاد ہوں،جتنا حق مجھے اپنی اولاد پر ہے اتنا ہی حق آپ کو مجھ پر ہے۔پھر ان شاء اللہ تعالیٰ! اول تو پِٹے گا نہیں،اگر پِٹ بھی گیا تو اس کی اپنی اولاد ہمیشہ اس کی فرمانبردار رہے گی۔

42:41) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

دورانیہ 42:02

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries