فجر مجلس ۲۷       جون      ۴ ۲۰۲ء     : صحبتِ اہل اللہ کے فوائد    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :عارف باللہ حضرتِ اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

06:49) صحبتِ اہل اللہ کے فوائد۔۔۔

06:50) جو بغیر شیخ کے رہتا ہے گمراہ ہوجاتا ہے۔۔۔

09:58) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایاکہ پہلے مقصد کو سمجھ لو کہ کیا ہے پھر منزل تک پہنچنا آسان ہوجائے گا۔۔۔

12:32) ۱…حضرت عارف رومی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ خدا کے ان عاشقین سوختہ جانوں کو دیکھو کہ مثل پروانہ تجلیات الہٰیہ سے کشتہ ہو رہے ہیں۔ ۲… اے ابّا جان! بہت سولئے ایک رات سونا ترک کرکے ان اللہ والوں کے پاس رہ کے دیکھئے کہ ان بے خوابوں کی گلیوں میں کیا ہورہا ہے۔

15:34) ۳…آپ کی تعریف یہ اہلِ ھویٰ اور اہلِ نفس یعنی دنیا پرست لوگ کیا سمجھیں گے ہاں اللہ والے حضرات آپ کی قدر سمجھ سکتے ہیں اس لئے انہیں کے مجمع میں آپ کا ذکر کروں گا یہاں مخاطب مولانا رومی رحمۃاﷲ علیہ کے سامنے حضرت حسام الدین رحمۃاﷲ علیہ ہیں اور احقر کے سامنے ہمارے اکابر ہیں۔ ۴… آپ کی قدر و منزلت عقول عامہ سے مافوق اور بالاتر ہے عقل عام آپ کے بلند مقام کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ ۵…بعض نادان لوگ جو نور باطن سے بے خبر ہیں آپ کے آفتاب باطنی کو چھپانا چاہتے ہیں لیکن ؎ داغ دل چمکے گا بن کر آفتاب لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گی ۶…جس طرح کوئی رند اگر بوئے مے کو چھپا بھی لے تو اپنی مست آنکھوں کو کیسے چھپا سکے گا اسی طرح آپ حق تعالیٰ کی محبت کے انوار کو اپنے چہرہ اور آنکھوں سے کیسے چھپا سکتے ہیں جبکہ نور ذکر آپ کی غذا ہے۔ ۷…جس کی روحانی غذا حق تعالیٰ کا نور ہوتا ہے اس کے لبوں سے کلام موثر کیوں نہ پیدا ہوگا۔

(حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ نے سحر حلال کا ترجمہ کلام موثر فرمایا ہے۔) ۸…اللہ والوں کی روح میں نسبت مع اللہ کی برکت سے اس قدر وسعت پیدا ہوجاتی ہے کہ ہفت آسمان اس وسعت کے آگے تنگ معلوم ہوتے ہیں، جیساکہ حدیث پاک سے تائید ہوتی ہے: { اِنَّ النُّوْرَ اِذَا قُذِفَ فِی الْقَلْبِ اِنْشَرَحَ لَہُ الصَّدْرُ} (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الرقاق، ص:۴۴۶) جب حق تعالیٰ کا نور ہدایت کسی دل میں داخل ہوتا ہے تو اس کا سینہ کشادہ ہوجاتا ہے۔ ۹…ہاں اپنے گلستاں قرب سے مجھے بھی تو کچھ دیجئے اور اپنے معرفت کے سبوسے مجھے بھی تو کچھ پلایئے ؎ کچھ راز بتا مجھ کو بھی اے چاک گریباں اے دامنِ تراشک رواں زلف پریشاں (اخترؔ) ۱۰…اے سراپا جمال!(روحانی) ہم اس امر کے خوگر نہیں ہیں کہ ہمارے لب تو خشک رہیں اور آپ معرفت کا دریا پیتے رہیں۔

۱۱…اولیائے کرام کے باطن میں بہت سے نغمات عشق حقیقی پوشیدہ ہیں جن سے طالبین کو آب حیات محبت ملتی ہے اور وہ مردہ دل حق تعالیٰ کی محبت سے زندہ ہوجاتے ہیں۔ حضرت علامہ سیّد سلیمان ندوی فرماتے ہیں ؎ یہی زندگی جاودانی بنے جو آب حیات محبت ملے ترے غم کی جو مجھ کو دولت ملے غم دوجہاں سے فراغت ملے محبت تو اے دل بڑی چیز ہے یہ کیا کم ہے جو اس کی حسرت ملے اور فرمایاکہ ؎ نام لیتے ہی نشہ سا چھاگیا ذکر میں تاثیر دورِجام ہے وعدہ آنے کا شب آخر میں ہے صبح سے ہی انتظار شام ہے

۱۲…اللہ تعالیٰ کے پاک بندوں کی یعنی عاشقان حق کی محبت کو درمیان جاں رکھ لو اور دل کسی کو مت دینا مگر جن کے دل حق تعالیٰ کے انوار سے اچھے اور منور ہوچکے ہیں یعنی اللہ والوں کی صحبت ہی سے حق تعالیٰ کا در ومحبت ملتا ہے جس کا لطف ہفتِ اقلیم کی سلطنت کو نگاہوں میں ہیچ کردیتا ہے جب وہ سطان حقیقی اپنی محبت و قرب کا جھنڈا کسی اقلیم دل میں بُلند کردیتا ہے تو اس دل میں یہ تمام کائنات بے قدر ہوجاتی ے جس طرح آفتاب کے سامنے کے ایک ذرہ اور ہفت دریا کے سامنے ایک قطرہ ؎ بوے گل سے یہ نسیم سحری کہتی ہے حجرئہ غنچہ میں کیا کرتی ہے آسیر کوچل

پس جس طرح کلیوں کی خوشبو کی مہر کو نسیم سحری توڑتی ہے اور حجرۂ غنچہ سے وہ خوشبو چمن اور اہل چمن کو معطر کردیتی ہے اسی طرح اللہ والوں کی صحبت کا فیضان طالبین مخلصین کے قلوب کی سیل توڑ دیتا ہے پھر اللہ تعالیٰ کے درد محبت کی وہ خوشبو جو اس قسام ازل نے اس کے اندر سربہ مہر کیا تھا وہ پھوٹ نکلتی ہے حضرت شاہ فضل رحمن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃاﷲ علیہ اکثر یہ شعر پڑھا کرتے تھے ؎ بادِ نسیم آج یہ کیوں مُشکبار ہے شاید ہوا کے رُخ پہ کُھلی زُلفِ یار ہے جائیے کس واسطے اے درد میخانے کے بیچ اور ہی مستی ہے اپنے دل کے پیمانے کے بیچ

30:53) علامہ سیّد سلیمان ندوی رحمۃاﷲ علیہ کی حاضریِ تھانہ بھون کے بعد کیا حالت ہوئی تھی اس کا نقشہ علامہ موصوف نے خود بیان فرمایا ہے کہ حاضریِ تھانہ بھون کے بعد چند ہی مجالس میں یہ محسوس ہوا کہ ہم جس علم کو علم سمجھتے تھے وہ جہل تھا علم حقیقی تو ان اللہ والوں کے پاس ہے پھر اپنے تاثرات قلبی کو اس طرح ظاہر فرمایا ؎ جانے کس انداز سے تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطل ہوا آج ہی پایا مزہ قرآں میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہوا چھوڑ کر تدریس و درس ومدرسہ شیخ بھی رندوں میں اب شامل ہوا اور فرمایاکہ ؎ جی بھرکے دیکھ لو یہ جمال جہاں فروز پھر یہ جمال نور دکھایا نہ جائے گا چاہا خدا نے تو تری محفل کا ہر چراغ جلتا رہے گا یونہی بجھایا نہ جائے گا

دورانیہ 35:00

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries