عشاء  مجلس۶     جولائی       ۴ ۲۰۲ء     :سنت نبوی کی قیمت      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :عارف باللہ حضرتِ اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:28) مراد نبوت اور دعاے نبوت صحت ہے تحمل سے زیادہ کام نہیں کرنا۔۔

04:15) نوافل کا بھی اہتمام کرنا ہے۔۔لیکن اعتدال کے ساتھ۔۔

06:53) اس زمانے میں ایک سنت پر عمل کرنے کا ثواب سو شہید کے برابر ثواب ملے گا۔۔۔

07:23) (( مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِیْ عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِیْ فَلَہٗ اَجْرُ مِأَۃَ شَہِیْدٍ)) جو اُس زمانے میں ایک سنت زندہ کر دے جبکہ سنتیں ختم ہو رہی ہوں تو اس کو سو شہیدوں کا ثواب ملے گا، سنت کو زندہ کرنا بہت بڑا اجر رکھتا ہے، ا ﷲ تعالیٰ ہمارا کہنا اور آپ کا سننا قبول کر لے۔۔

09:21) اس حدیث کے پیش نظر بخاری شریف کی ایک روایت سے ایک اہم سنت کی طرف اُمت کی توجہ مبذول کرائی جاتی ہے جس پر عمل کرنے سے سو شہید کا ثواب ملے گا اور زبان ذاکر ہوگی۔ ہم لوگ سفر میں بلندیوں پر چڑھتے اور اُترتے ہیں مگر خاموشی کے ساتھ۔ لیکن اگر ہم تھوڑی سی فکر کرکے اوپر چڑھتے وقت اللہ اکبر اور نیچے اُترتے وقت سبحان اللہ پڑھ لیا کریں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت زندہ ہوجائے گی اور مفت کا ثواب کثیر ہاتھ لگے گا۔ بخاری شریف میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو شام کے آخری صحابی ہیں ان کے انتقال کے بعد شام صحابہ رضی اللہ عنہم سے خالی ہوگیا۔ فرماتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے تو بلندی پر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے اور نیچے پستی کی جانب اُترتے ہوئے سبحان اللہ پڑھتے تھے۔

09:35) فائدہ: بلندی شان ہے اللہ تعالیٰ کی اس لیے بلندی پر چڑھتے وقت اللہ اکبر کی تعلیم دی گئی۔ اور نیچا ہونا اللہ کی شان کے خلاف ہے اس لیے نیچے اترتے ہوئے عیب سے پاکی کی تعلیم یعنی سبحان اﷲ کہنے کی تعلیم دی گئی۔اگرامت مسلمہ اس سنت پر عمل کرے تو دن میں بار بار ذکر کی توفیق ہوجائے گی۔

24:43) یہ یہودی بڑی بدبخت قوم ہے جو انبیاء کی بھی دشمن رہی ہے۔۔

25:02) اسی طرح بخاری شریف میں جوتا پہننے کی سنت بیان فرمان گئی ہے کہ جوتا پہنتے وقت پہلے داہنے پیر میں پہنے اور اتارتے وقت پہلے بائیں پیر سے اتارے اور یہی سنت کرتا پائجامہ پہننے کی بھی ہے ان سنتوں پر ہر مسلمان کو ہر وقت عمل کا موقعہ مل سکتا ہے اور باربار سنتوں پر عمل کرنے سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی یاد تازہ ہوتی ہے اور بندہ جلد محبوب ہوجاتا ہے کیونکہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ایسے محبوب ہیں کہ ان کی اتباع کرنے والوں کو بھی قرآن میں محبوب بنا لینے کا وعدہ ہے ’’فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اﷲُ ‘‘ (الاٰیۃ) نوٹ: احقر کا ایک کتابچہ ’’پیارے نبی کی پیاری سنتیں‘‘ ہے اس پر عمل کرنے سے سنت کی زندگی نصیب ہوسکتی ہے۔

29:27) یہاں سے امارد سے احتیاط پر مضامین بیان ہوا۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries