عشاء  مجلس۷     جولائی       ۴ ۲۰۲ء     :پردے کے احکامات       !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :عارف باللہ حضرتِ اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

04:15) کل لڑکوں کے ساتھ گندہ کام کرنے پر تفصیل سے بیان ہوا کہ ایسا کرنے والوں کی بستیوں کو الٹ دیا گیا۔۔پھر اللہ نے پتھروں کی بارش کی۔۔

04:58) وجہ کیا ہے فیس بک،فحاشی،عریانی وغیرہ الخہ۔۔

09:19) پردے کے احکامات پر نصیحت۔۔

09:36) اپنے بچوں کی بدمعاش لوگوں سے بہت حفاظت کریں۔۔

11:53) یٰنِسَاۗءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَاۗءِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ اے نبی کی بیبیو! تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیارکرو تو تم نامحرم مرد سے بولنے میں جبکہ بہ ضرورت بولنا پڑے نزاکت مت

15:32) بہ ضرورت بولنا پڑے نزاکت مت کرو اس سے ایسے شخص کو طبعاً خیال فاسد پیدا ہونے لگتا ہے جس کے قلب میں خرابی ہے اور قاعدہ عفت کے موافق بات کہو یعنی صرف نسبت بلا تقویٰ ہیچ ہے (اور تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ) جیسے عورتوں کے کلام کا فطری انداز ہوتا ہے کہ کلام میں نرمی ہوتی ہے تم سادہ مزاجی سے اس انداز کو مت استعمال کرو۔ بلکہ ایسے موقع پر تکلف اور اہتمام سے اس فطری انداز کو بدل کر گفتگو کرو یعنی ایسے انداز سے جس میں خشکی اور روکھا پن ہو کہ یہ طرزعفت کا محافظ ہے۔ ( تفسیر بیان القرآن)

15:51) ان آیات سے حسب ذیل سبق ملتا ہے: (۱)…عورتوں کو بوقت شدید ضرورت اگرغیر محرم مرد سے بات کرنی ہو تو پردہ کے باوجود آواز کو بھی نرم نہ ہونے دیں تکلف اور اہتمام سے آواز کو ذرا سخت کریں جس میں لچک اور نزاکت کی ذرا بھی آمیزش نہ ہو۔

18:28) (۲)…جب عورتوں کے لئے یہ حکم ہے تو مَردوں کو غیر محرم عورتوں سے نزاکت والی آواز سے بولنا کب جائز ہوگا۔ لہٰذا بوقت ضرورت غیر محرم عورتوں سے بات کرتے وقت اپنی آواز کو سخت رکھنا چاہئے۔

26:14) (۳)…جس شخص کو عورتوں کی آواز کی نرمی اور نزاکت سے خیالاتِ فاسدہ پیدا ہوں یا عورتوں کی طرف میلان پیدا ہو توقرآن نے اِس طمع و کشش، میلان و رغبت کو قلب کی بیماری قرار دیا ہے۔ اِس سے دَورِ حاضر کے اُن دوستوں کوسبق حاصل کرنا چاہئے جو ٹیلیفون ایکسچینج پر عورتوں کو محض اِس وجہ سے ملازم رکھتے ہیں کہ اُن کی آواز سے کانوں کو لطف ملتا ہے۔ اور مَردوں کی آواز سے سمع خراشی ہوتی ہے۔

26:28) تنبیہ:خوب یاد رکھنا چاہئے بالخصوص سالکین طریق اور عاشقین حق کو کہ حظ نفس کا نقطۂ آغاز حق تعالیٰ سے بُعد و فراق کا نقطۂ آغاز ہوتا ہے لہٰذا اس دشمن ایمان و دین یعنی نفس کو خوش کرنے سے ہوشیار رہیں۔

28:19) حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کے جس مرد سے (اگرچہ وہ اَ مْرَد یعنی لڑکا نہ ہو) گفتگو میں اُس کی آواز اور اُس کے نقشہ اور چہرہ اور آنکھوں سے نفس کو لطف ملنا شروع ہو فوراً اُس سے ہٹ جاوے۔ (انتھٰی کلامہٗ) کیونکہ بعض حسین لڑکے داڑھی مونچھ کے کچھ کچھ نکلنے تک بھی اپنے اندر حُسن کا اثر رکھتے ہیں اور عشقِ مجاز کے بیماروں کو بیمار کرتے ہیں۔ پس نفس کے بیمار کو حُسنِ رفتہ کے آثار تک دیکھنے سے احتیاط چاہئے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نفس کو جس سے بھی مزہ ملے اُس سے فوراً الگ ہوجاوے کیونکہ نفس کو ذرا بھی مزہ ملنا خطرہ سے خالی نہیں۔ دشمن کو تھوڑا خوش دیکھنا بھی گوارا نہ کرنا چاہئے۔

28:48) کیونکہ تھوڑی خوشی سے بھی نفس کو طاقت آجاتی ہے اور پھر وہ کسی بڑی معصیت میں کھینچ لے جاوے گا۔جس طرح غیر محسوس ہلکی حرارت زیادہ خطرناک ہوتی ہے کہ آدمی اس کے علاج سے غافل رہتا ہے۔ اِسی طرح جس شخص کی طرف نفس کا ہلکا سا میلان ہو اس کی صحبت بھی نہایت خطرناک ہوتی ہے کیونکہ شدید میلان اور شدید رغبت والی صورتوں سے تو سالک بھاگتا ہے مگر یہاں ہلکے میلان کے سبب اسے احتیاط کی توفیق نہیں ہوتی اس طرح ہلکے ہلکے زہر کو شیطان اس کی روح میں اُتارتا رہتا ہے یہاں تک کہ نفس قوی ہوکر سالک کو بڑے بڑے گناہوں کی طرف نہایت آسانی سے کھینچ لے جاتا ہے؎

29:03) گوشۂ چشم سے بھی اُن کو نہ دیکھا کرنا نفس کا اژدہا دِلا دیکھ ابھی مَرا نہیں غافل اِدھر ہو ا نہیں اِس نے اُدھر ڈسا نہیں ………………… بھروسہ کچھ نہیں اِس نفس ا مّارہ کا اے زاہد فرشتہ بھی یہ ہوجاوے تو اِس سے بدگماں رہنا یاد رکھنا چاہئے کہ حظ نفس کا نقطۂ آغاز بُعد عن الحق کا نقطۂ آغاز ہوتا ہے۔یعنی نفس کا کسی گناہ سے ابتدائی مرحلہ میں اگر ایک اعشاریہ سے بھی کم ہو، لطف لینا حق تعالیٰ سے کسی درجہ میں دُوری کا سبب ہوتا ہے۔

32:51) یہاں سے شیخ کے حقوق پر اہم بیان ہوا۔۔

35:27) اہل اللہ کا دل مت دکھائیں۔۔ اہل اللہ کا دل دکھانے اور ستانے والوں کا اکثر انجام دیکھا ہے برا ہوتا ہے۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries