عشاء مجلس۱۶       جولائی       ۴ ۲۰۲ء     :نور ہدایت کی علامات  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

 بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :حضرت اقدس فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

04:04) اللہ تعالی ہم سب کو معا ف فرمائیں اور ہمارا ظاہر و باطن اپنی مرضی کے مطابق اللہ تعالی ہمیں بنانے کی توفیق نصیب فرمائیں۔۔

08:54) ہم نے طے کیں اس طرح سے منزلیں گر پڑے گر کر اُٹھے اُٹھ کر چلے

09:40) کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی غالب نے مسلمانوں کو توبہ کرنے سے شرم دلائی تھی ؎ اس شعر کے بارے میں مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے فرمایا کہ میں نے غالب کے اس شعر کی اصلاح کی ہے۔ ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ مشکوٰۃ شریف کی شرح میں حیا کی حقیقت بیان فرماتے ہیں فَاِنَّ حَقِیْقَۃَ الْحَیَا اَنَّ مَوْلَاکَ لَا یَرَاکَ حَیْثُ نَھَاکَ حیا کی حقیقت یہ ہے کہ تمہارا مولیٰ تمہیں ان باتوں میں مبتلا نہ دیکھے جن سے تمہیں منع کیا ہے۔ تو مولیٰ کو ناراض کرتے ہوئے تو شرم نہیں آئی، معافی مانگتے ہوئے شرم آرہی ہے، یہ شرم تو حرام ہے لہٰذا مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے غالب کے شعر کی اصلاح کردی اور فرمایا ؎ میں اسی منہ سے کعبہ جاؤں گا شرم کو خاک میں ملاؤں گا ان کو رو رو کے میں مناؤں گا اپنی بگڑی کو یوں بناؤں گا

14:32) توبہ کرکے نئی زندگی کا آغاز کریں۔۔

26:16) نظر بازی آنکھوں کا زنا ہے۔۔

28:31) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس کو ہم ہدایت دینا چاہتے ہیں اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں۔ فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ اَنْ یَّہْدِیَہٗ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَام۔اللہ تعالیٰ جس کی ہدایت کا ارادہ فرماتے ہیں اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں۔ صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سینہ کو کس طرح کھول دیتے ہیں؟

36:35) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ ہاں ہدایت کا نور دل میں آنے کی تین علامات ہیں۔ دوستو! خوب غورسے سن لیجئے تاکہ ہم فیصلہ کرسکیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہماری ہدایت کا فیصلہ فرمایا ہے یا نہیں۔ پہلی علامت ہے: (( اَلتَّجَافِیْ عَنْ دَارِ الْغُرُوْرِ )) دھوکہ کے گھر یعنی دنیا سے اس کا دل اُچاٹ ہوجاتا ہے، دنیا میں اس کا دل نہیں لگتا، جسم سے دنیا کے کام کرتا ہے، بیوی بچوں کا حق ادا کرتاہے، کار بھی رکھتا ہے کاروبار بھی کرتا ہے مگر اُس کے دل میں یار ہوتا ہے یعنی اللہ تعالی کی محبت۔۔

48:35) (( وَالْاِنَا بَۃُ اِلٰی دَارِالْخُلُوْدِ)) دنیا سے کنارہ کش ہونے کے ساتھ ان کی دوسری صفت یہ ہے کہ ہر وقت ان کی توجہ آخرت کی طرف رہتی ہے کہ ہم کچھ ایسے کام کرلیں جن سے ہماری آخرت سنور جائے اور ایسے کاموں سے بچیں جن سے آخرت تباہ ہوتی ہے

50:35) اور تیسری علامت ہے: (( وَاْلِاسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُوْلِہٖ)) موت کے آنے سے پہلے ہی چوکس رہتا ہے اور موت کی تیاری میں لگا رہتا ہے کہ میری کتنی نمازیں قضا ہیں،کتنے روزے قضا ہیں، کتنی زکوٰۃ رہ گئی، حج فرض ہوا یا نہیں۔ غرض سب کی درستگی کی فکر کرتا ہے تاکہ اگر مالک بلالے تو ساری فائل پیش کردے

دورانیہ 52:57 ر

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries