فجر مجلس۲۲        جولائی       ۴ ۲۰۲ء     :سلامتی کا راستہ  اکابر کے طریق پر جمے رہنا ہے    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :حضرت اقدس فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

01:52) طلباء کو نصیحت کہ فضول باتوں اور لایعنی چیزوں سے بہت بچیں اور آج کل جو حالات ہیں چل رہے ہیں خاموش رہیں کسی سے کوئی بات نہ کریں بس اپنی دینی تعلیم کی فکر میں لگے رہیں

01:52) مسجد کے کچھ آداب۔۔۔

08:58) صراطِ مستقیم اور اتباع ِاکابر اتباع ِشریعت کے لئے اتباع ِعلومِ اکابر ضروری ہے اس لئے ہم ہر قدم پر اتباع ِشریعت کا پکا ارادہ کریں اور اتباع ِشریعت کے لئے اتباع ِتحقیقات ِاکابر،اتباع ِ علومِ اکابر ضروری ہے۔میرے دوستو !اس بات پر اگر ہم پکے نہیں بنے تو پھر دین محفوظ نہیں رہے گا،ہدایت کا راستہ محفوظ نہیں رہے گا،کہیں نہ کہیں ہم بھٹک جائیں گے،نعوذ باللہ تعالیٰ من ذلک۔اکابر کا دامن تھامنا ہر مسلمان پر لازم ہے، ہر عالمِ دین پر لازم ہے۔راستہ گم کرنے کا اور بھٹکنے کا ایک سبب ِعظیم یہ بن گیا ہے کہ ہم لوگ اپنے آپ کو کچھ سمجھنے لگے ہیں۔اپنے علم کو،اپنے فہم کو،اپنی تحقیقات کو قابل ِاعتماد سمجھنے لگے ہیں،یہیں سے گمراہی کا راستہ کھل رہا ہے اور کھل گیا ہے۔

16:51) دوستو!جس نے اپنے آپ کو کچھ سمجھا وہ ہلاکت کے راستے پر چل رہا ہے؎ کچھ ہونا مرا ذلت و خواری کا سبب ہے یہ ہے مرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں اس پر ہے مجھے ناز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں

20:26) سلامتی کا راستہ اکابر کے طریق پر جمے رہنا ہے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ نے کس طرح اہلِ مدارس کو تنبیہ فرمائی تھی کہ اے علمائے دین !خوب یاد رکھو،ابلیس عالم تھا،عابد تھا،عارف تھا،اس کے باوجود وہ مردود کیسے ہوگیا؟اس کو کس نے گمراہ کیا؟فرمایا یہی نفس تو تھا،اسی نفس کی وجہ سے وہ گمراہ ہوا ہے۔ وہی نفس ہمارے اندر بھی ہے لہٰذا باوجود لاکھ علم کے،عمل کے،عبادات کے،کچھ اعتبار نہیں، بس اطمینان،امن اور سلامتی کا راستہ یہی ہے کہ اپنے اکابر کے طریق پر جمے رہیں، خود مجتہد نہ بنیں،خود اکابر کی کرسی پر نہ بیٹھ جائیں کہ یہ اکابر کی کرسی اب میری ہے۔۔۔

23:46) لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کے فرامین سمجھنے کے لئے جو رجال اللہ ہیں،جو اللہ کے خاص ہیں،ان اکابر ِ دین،فقہائے امت سے دین کو سمجھنا چاہئے اور جو ایسے نہیں ہیں،ان سے ہم دین نہیں سمجھیں گے،ابن سیرین h فرماتے ہیں(اور یہی قول امام مالک اور عبد اللہ بن مبارک رحمہم اللہ سے بھی منقول ہے): (( اِنَّ ھٰذَالْعِلْمَ دِيْنٌ،فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَاْخُذُوْنَ دِيْنَكُمْ۔رواہ مسلم)) (مشکٰوۃ المصابيح: (قدیمی)؛ کتاب العلم؛ ص ۳۷) یہ علم دین ہے اور دین ہی نجات اور فلاح کا طریقہ ہے،اسی پر چل کر اللہ تک پہنچنا ہے، لہٰذا تم پر لازم ہے کہ یہ دیکھ لو کہ تم کس سے دین سیکھ رہے ہو۔۔۔

28:05) صحبتِ اہل اللہ کی اہمیت اور سنو بات!لاکھ نئے نئے مجتہدین پیدا ہوتے رہیں،کسی مجتہد کی طرف خیال بھی نہ کرنا،دھیان بھی نہ دینا،بات بھی نہ سننا،اپنے اکابر کے طریق پر جینا اور مرنا،بس؎ کوئی جیتا کوئی مرتا ہی رہا عشق اپنا کام کرتا ہی رہا

32:29) صحبت اہل اللہ کی اہمیت کی دلیل کیا ہے: یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ؁(سورۃ التوبۃ: آیۃ۱۱۹) اِتَّقُوااللّٰهَ میں پورا دین ہے،پھر اس کو حاصل کرنے کا طریقہ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ فرمادیا یعنی صادقین کے راستے سے دین ملتا ہے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries