عشاء  مجلس۲۲        جولائی       ۴ ۲۰۲ء     :لا حول ولا قوۃ الا باللہ کے چار فوائد     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :حضرت اقدس فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:49) لاحول ولا قوۃ الا باللہ کی برکت ایک تو اس دُعا کا معمول بنالیں

06:51) کوے نومیدی مرو امید ہاست سوئے تاریکی مرو خورشید ہاست نا امیدی کے راستہ میں مت جائو کہ اﷲ کی راہ میں امیدیں ہی امیدیں ہیں اور تاریکی کی طرف مت جائو کہ یہاں امیدوں کے ہزاروں آفتاب روشن ہیں۔

13:07) ا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ۱ ترجمہ:نہیں ہے طاقت گناہوں سے بچنے کی مگر اﷲ کی حفاظت سے اور نہیں ہے قوت اﷲ کی طاعت کی مگر اﷲ کی مدد سے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کثرت سے پڑھا کرو یہ جنت کے خزانے سے ہے، اور حضرت مکحول رحمۃ اللہ علیہ جو جلیل القدر تابعی ہیں، سوڈان کے رہنے والے تھے اور شام میں مفتی تھے، موقوفاً روایت کرتے ہیں کہ جس نے پڑھا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ لَا مَنْجَا مِنَ اللہِ اِلَّا اِلَیْہِ۔ اللہ تعالیٰ اس سے ستر تکلیفوں کو دور کردیں گے، جن میں سب سے ادنیٰ فقر ہے۔ یعنی کوئی جائے فرار اور جائے پناہ نہیں ہے مِنَ ﷲ ِ اللہ کے غضب و عذاب سے سوائے اس کی رضا رحمت کی طرف رجوع کرنے کے۔

16:22) لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کے چار فوائد نمبر۱: یہ کلمہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ عرش کے نیچے جنت کا خزانہ ہے، اور جنت کی چھت عرشِ الٰہی ہے۔ اس کے پڑھنے سے اعمالِ صالحہ کے اختیار کرنے کی اور گناہوں سے بچنے کی توفیق ہونے لگتی ہے۔ اس معنیٰ میں یہ جنت کا خزانہ ہے۔

17:56) نمبر۲: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ننانوے (دنیوی و اُخروی) بیماریوں کی دعا ہے، جن میں سب سے ادنیٰ بیماری غم ہے (چاہے دنیا کا ہو یا آخرت کا)۔

18:12) نمبر۳: جب بندہ اس کلمہ کو پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ عرش پر فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ میرا بندہ فرماں بردار ہو گیا اور سرکشی چھوڑ دی۔

18:35) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تجھے ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو عرش کے نیچے جنت کا خزانہ ہے۔ وہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ہے جب بندہ اس کو پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں(حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ اَسْلَمَ عَبْدِیْ اَیْ اِنْقَادَ وَ تَرَکَ الْعِنَادَ یعنی میرا بندہ فرماں بردار ہو گیا اور سرکشی کو چھوڑ دیا۔ وَاسْتَسْلَمَ اَیْ فَوَّضَ عَبْدِیْ اُمُوْرَ الْکَآئِنَاتِ اِلَی اللہِ بِاَسْرِھَایعنی میرے بندے نے دونوں جہان کے تمام غموں کو میرے سپرد کر دیا۔ یہ نعمت کیاکم ہے کہ بندہ زمین پر یہ کلمہ پڑھتا ہے اور حق تعالیٰ شانہٗ عرش پر فرشتوں کے مجمع میں اس کا ذکر فرماتے ہیں۔ملائکہ سے فرماتے ہیں)

21:18) نمبر۴: پیغام حضرت ابراہیم علیہ السلام بنام حضرت محمدمصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خیر الانام۔ یہ کلمہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا پیغام اور وصیت ہے جو آپ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے شبِ معراج میں ار شاد فرمایا تھا۔ شبِ معراج میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا گذر حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ہوا، آپ نے فرمایا اے محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم! آپ اپنی اُمت کو حکم فرما دیں کہ وہ جنت کے باغوں کو بڑھا لیں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ سے۔ اس کے پڑھنے سے وصیتِ ابراہیمی پر عمل کی سعادت بھی نصیب ہوگی اور اس کی برکت سے جنت کے باغوں میں اضافہ ہو گا۔

24:38) لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ کا مفہوم الفاظِ نبوت کی شرح الفاظِ نبوت سے: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا، میں نے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ پڑھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جانتے ہو اس کی کیا تفسیر ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:

26:30) نہیں ہے طاقت گناہوں سے بچنے کی لیکن اللہ کی حفاظت سے اور نہیں ہے قوت اللہ تعالیٰ کی طاعت کی مگر اللہ کی مدد سے۔ لَا حَوْلَ عَنْ مَّعْصِیَۃِﷲِ اِلَّا بِعِصْمَۃِﷲِ وَلَا قُوَّۃَ عَلٰی طَاعَۃِ ﷲِ اِلَّا بِعَوْنِ ﷲِ اس حدیث شریف کی خصوصیت یہ ہے کہ الفاظِ نبوت کی شرح الفاظِ نبوت سے ہوئی لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کے الفاظ بھی سرکاری اور اس کی شرح بھی سرکاری کہ خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمائی اور مَا تَفْسِیْرُھَاسے معلوم ہوا کہ حدیث شریف کی شرح کو تفسیر سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ احقر محمد اختر عرض کرتا ہے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کا مفہوم اور حاصل اس آیت سے ربط اور تعلق رکھتا ہے بلکہ اس آیت سے مقتبس معلوم ہوتا ہے

27:00) اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بِۢالسُّوْۗءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّيْ (سورۃ یوسف:اٰیۃ ۵۳) علامہ آلوسیؒ روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ یہ مَا ظرفیہ، زمانیہ، مصدریہ ہے اور اس کی تفسیر اس طرح فرمائی نفس کثیر الا مر بالسوء ہے اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ اَیْ فِیْ وَقْتِ رَحْمَۃِ رَبِّیْ وَ عِصْمَتِہِ یعنی نفس برائی سے اس وقت تک محفوظ رہ سکتا ہے جب تک کہ وہ سایۂ رحمتِ حق اور سایۂ حفاظت حق میں رہے گا۔

28:07) دوسرا اس دعا کو روزانہ مانگا کیجئے معمول بنا لیجئے اَللّٰھُمَّارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ وَلَا تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَاے اللہ! مجھ پر رحم فرمائیے ترکِ معصیت کی توفیق عطا فرما کر اور مجھے بد بخت نہ کیجئے اپنی معصیت و نافرمانی سے۔ حدیث پاک کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ ہر گناہ آدمی کو بد بختی کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ کا ترک خوش قسمتی کی طرف لے جاتا ہے۔ معصیت سببِ شقاوت ہے اس لیے بہت ڈرنا چاہیے، گناہ سے بہت بچنا چاہیے اور ترکِ معصیت علامت ِرحمت حق اور علامتِ سعادت ہے۔

34:09) شیخ کے بارے میں یہاں سے مضامین جو چل رہے ہیں وہ بیان ہوئے۔۔

42:05) طالب کو اپنے مرشد کے ہر ناز کو اُٹھانے کا حوصلہ ہونا چاہیے

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries