عشاء  مجلس۲۶         جولائی       ۴ ۲۰۲ء     :توبہ و  استغفار پر انعام      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :حضرت اقدس فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:57) توبہ و استغفار پر بھی تقویٰ کے انعامات: اب دیکھئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کرم کہ قرآن پاک میں متقیوں کے لیے جو فضیلتیں بیان کی گئی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توبہ کرنے والوں کے لیے بھی وہ فضیلتیں بیان کیں۔ توبہ کرنے والوں کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم توبہ تو کرلو تمہیں بھی وہ نعمتیں ملیں گی جو متقیوں کو ملتی ہیں یعنی مخرج نکلنے کا راستہ اور ہرغم سے نجات مل جائے گی جو متقیوں کو ملتی ہیں یعنی مخرج نکلنے کا راستہ اور ہر غم سے نجات مل جائے گی اور تمہیں رزق ایسی جگہ سے دیں گے جہاں سے تمہیں گمان بھی نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ پر جو نعمتیں بیان فرمائیں رحمۃ العالمیں صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہوں سے استغفار و توبہ کرنے والوں کو بھی وہی نعمتیں دلادیں۔

03:59) ملا علی قاری حدیث کی شرح میں لکھ دیا ہے کہ ’’اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نُزِّلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ‘‘ یعنی معافی مانگنے والے اللہ کے یہاں اولیاء اللہ کے ساتھ اٹھائے جائیں گے اور اللہ فرماتے ہیں اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ یعنی اے گنہگاروتم توبہ کرو ہم تمہیں صرف معافی ہی نہیں دیں گے بلکہ تمہیں اپنا محبوب بھی بنالیں گے۔

10:18) تزکیہِ نفس کیا ہے؟۔۔۔

13:45) کیا ہے رابطہ آہ وفغاں سے زمین کو کام ہے کچھ آسماں سے اللہ تعالیٰ کے سامنے رونا سیکھو۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب گناہگار بندہ روتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے آنسوئوں کو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتے ہیں۔

17:16) حکم استغفار کی ایک عاشقانہ تمثیل ارشاد فرمایا کہ نجات کا کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ اپنی زندگی کی ہر سانس کو مجرمانہ سمجھتے ہوئے معترفانہ، مستغفرانہ، نادمانہ، تائبانہ، ناجیانہ، اور فائزانہ بنالوں ان شاء اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی نجات ہوجائے گی۔

18:55) حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح آگ گلِ گلزار بن گئی۔۔۔

23:38) معارف القرآن۔۔۔حضرت معاذرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک روایت۔۔۔

29:10) طبیعت کو عقل پر اور عقل پر شریعت کو غالب رکھیں۔

30:10) شرم و حیّا کی اہمیت۔۔۔حدیث شریف۔۔۔

31:24) حضرت عبدا للہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قرآنِ پاک کو ختم کرنے کے بعد ایک عمل۔۔۔

32:12) انسان کا مقصد ِزندگی وَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ یہ قرآن پاک کی آیت ہے کہ اللہ کی رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ ایک مرتبہ ابلیس انسان کی شکل میں شیخ ابن عربی رحمہ اللہ کےپاس آکر کہنے لگا کہ میں بھی جنت میں جائوں گا ،شیخ نے فرمایا کہ تُو تو مردود ہے،تُو جنت میں کیسے جائے گا؟ کہا میں قرآن سے ثابت کرتا ہوں کہ میں جنت میں جائوں گاوَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍاللہ پاک فرماتے ہیں کہ ہرشے پر میری رحمت وسیع ہے تو کیا میں شے نہیں ہوں؟ دیکھئے شیطان کا مناظرہ! کہتا ہے میں بھی تو شے ہوں، چیز ہوں، تو مجھے بھی رحمت گھیر لے گی۔ شیخ نے اپنے مریدوں سے فرمایا کہ خبردار! اس کمبخت سے بحث مت کرنا، یہ شیطان ہے۔

35:05) حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شیخ نے مزید جواب نہیں دیا کیونکہ شیطان سے بحث کا دروازہ کھل جاتا، جو مضر تھا لیکن میرے قلب میں اس کا جواب شیخ ابن عربی رحمہ اللہ کی برکت سے آگیا، حضرت کابڑوں کا ادب دیکھئے۔ فرمایا کہ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت شیطان کو بھی وسیع ہوگی لیکن اس کی صورت یہ ہوگی کہ شیطان کو جو عذاب اللہ میاں دیں گے مثلاً دوزخ کی ایک سو ڈگری، تو اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ دینے پر قادر ہیں کہ دو سو ڈگری سے عذاب دیں،اگر قادر نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ کا عاجز ہونا لازم آتا اور اللہ کےلئے عاجزی محال ہے لہٰذا دو سو ڈگری کی طاقت رکھتے ہوئے ایک سو ڈگری کا عذاب دیا جائے گا،تو یہ کیا اللہ کی رحمت نہیں ہے؟

36:02) ایمان ِاستدلالی اور ایمان ِتحقیقی کا فرق ارشاد فرمایا کہ استدلالی ایمان نہایت بُودا ہوتا ہے۔ ایمان ِتحقیقی اعلیٰ درجہ کا ایمان ہے، جس پر شیطان کا قابو نہیں چلتا۔ امام فخر الدین رازی رحمہ اللہ فلسفہ و منطق کے امام تھے، جب موت کا وقت آیا تو شیطان ان کے پاس پہنچ گیا کہ اللہ کے وجود پر تمہاری کیا دلیل ہے؟ جب امام رازی رحمہ اللہ نے دلیل پیش کی تو شیطان نے اسے توڑ دیا، دوسری دلیل پیش کی تو اسے بھی توڑ دیا، یہاں تک کہ امام رازی رحمہ اللہ کی تمام دلیلوں کو شیطان نے توڑ دیا اور ان کا ایمان متزلزل ہونے لگا۔ ان کے شیخ جو وہاں موجود بھی نہیں تھے، بہت دور فاصلہ پر تھے، اُن کو اِن کی اس حالت کا کشف ہوگیا۔ انہوں نے اپنا لوٹا زمین پر پٹخا اور جوش میں فرمایا کہ اے فخر الدین رازی! یہ کیوں نہیں کہہ دیتا کہ میں اللہ کو بلا دلیل مانتا ہوں۔شیخ کی کرامت سے امام رازی کو یہ آواز پہنچ گئی، انہوں نے شیطان کو یہی جواب دیا اور شیطان ان سے شکست کھا کر بھاگ گیا، اس طرح وہ بُرے خاتمے سے بچ گئے۔

38:58) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کرامت۔۔۔

42:01) شیخ کے ڈانٹنے کی وجوہ ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانارومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر شیخ کی ہر ڈانٹ سے تم پُرکینہ ہوگئے یعنی تمہارے اندر کینہ بھرگیاکہ بھئی یہ تو بڑے سخت ہیں،جب دیکھو لتاڑتے رہتے ہیں تو سنو! شیخ یوں ہی نہیں لتاڑتا،پہلے تاڑتا ہے کہ مرید کے اندر کیا مرض ہے؟ پھر اسی تاڑ کے مطابق لتاڑ آتی ہے۔میری اردو میں اللہ تعالیٰ نے لذت دی ہے کہ الحمدللہ! میری تقریر میں کوئی گھبراتا نہیں ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ میری تقریر کو اللہ تعالیٰ نے لذت بخشی۔تو شیخ پہلے مرض کو تاڑتا ہے، پھر اسی تاڑ کے مطابق لتاڑتا ہے اور بعد میں مرہم بھی لگاتا ہے۔

دورانیہ 50:08

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries