عشاء   مجلس۳۰         جولائی       ۴ ۲۰۲ء     :  اللہ تعالیٰ کی نافرمانی دوزخ سے کم نہیں         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :حضرت اقدس فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

مولانارومی فرماتے ہیں کہ جس وقت بندہ کسی گناہ میں مبتلا ہوتا ہے، سڑکوں پر بدنظری کرتا ہے یعنی عورتوں کو دیکھتا ہے، وہ اسی وقت دوزخ میں داخل ہوجاتا ہے ؎ گر گرفتارِ صفاتِ بد شدی ہم تو دوزخ ہم عذابِ سرمدی اگر کوئی کسی بری عادت میں، کسی گناہ میں مبتلا ہے تو مولانا رومی فرماتے ہیں کہ وہ خود دوزخ میں ہے، اسے دوزخ کی کیا ضرور ت ہے، کہاں دوزخ تلاش کرنے جارہے ہو، اللہ کی نافرمانی خود دوزخ ہے۔ اگر ذرا سا بھی قلب سلیم ہو اور ذوقِ سلیم ہو اور دل پر اللہ کی رحمت کا سایہ ہو تو ہر گناہ سے اس کو مغزِ دماغ میں کھونٹا داخل ہوتا معلوم ہوگا جیسے کوئی دماغ میں کھونٹا داخل کررہا ہو، دل کو پاش پاش کررہا ہو، جس نے بھی کہا ہے کہ کاش ہم یہ گناہ کرلیتے، ہمیں اس گناہ کا موقع مل جاتا، تو جب اس نے کہا اے کاش! تو دل ہوا پاش پاش یعنی دل کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔

مفتی محمود حسن گنگوہی دامت برکاتہم نے مکہ شریف میں مجھ کو ایک شعر سنایا تھا پہلے اس نے مُس کہا پھر تَقْ کہا پھر بِلْ کہا اس طرح ظالم نے مستقبل کے ٹکڑے کردئیے دیکھو! اتنے بڑے عالم اور مفتی صاحب نے یہ شعر سنایا ہے، معلوم ہوا کہ ان ظالموں سے دور رہو، ان حسینوں سے دور رہو ورنہ یہ تمہارے مستقبل کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے اور مستقبل چھوڑو حال بھی خراب ہوجائے گا، دل پر اسی وقت نقد عذاب آجائے گا، دل پر پریشانی آجائے گی، جس وقت گناہ کا زیرو پوائنٹ شروع ہوتا ہے یعنی انسان کسی گناہ کا نقطۂ آغاز کرتا ہے یعنی اللہ کی نافرمانی کی راہوں سے آنکھ کے کونے سے بھی کسی حسین کو دیکھتا ہے تو اسی وقت اس کے قلب کی حالت بگڑ جاتی ہے، اس کے دل کا سکون چھن جاتا ہے۔

اہل اللہ کی صحبت کے باوجود تقویٰ نہ ملنے کی وجہ ایک دیوارکے ساتھ بہت سے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں اور دیوار نوّے درجہ کے زاویہ سے ذرا سی جھک جائے، سیدھی دیوار نوّے درجہ کے زاویہ پر ہوتی ہے، اگر ذرا سی بھی جھک جائے تو سارے انجینئر فیصلہ کرتے ہیں کہ اب اس بلڈنگ کی خیریت نہیں ہے، اس مکان کے رہنے والے سب بھاگ جائیں، کیونکہ یہ مکان گرنے والا ہے،دیوار کی استقامت یعنی اس کا سیدھا پن ختم ہوگیا ہے، تو دل جب تک اللہ کی طرف سیدھا رہتا ہے مستقیم ہوتا ہے، اللہ کی طرف رخ رکھتا ہے تو وہ خود بھی چین سے ہے اور اس کے پاس بیٹھنے والوں کو بھی چین ملتا ہے اور جس کا دل غیر اللہ کی طرف ذرا سا جھک گیا، یہ خود بھی بدحواس ہوتا ہے اور اس کے پاس جو بیٹھیں گے ان کا بھی چین اڑ جائے گا، جو حواس باختہ کے ساتھ رہتا ہے، وہ خود بھی حواس باختہ ہوجاتا ہے، بے چینوں کے پاس بے چینی ملتی ہے اور چین والوں کے پاس چین ملتا ہے، جن کے دل اللہ کے تعلق سے چین میں ہیں، ان کے پاس بیٹھو ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کی ساری بے چینی دور ہوجائے گی۔

فریج میں گرم پانی کی بوتل رکھو تھوڑی دیر میں ٹھنڈی ہو جائے گی یا نہیں؟ اسی طرح جن کے دل اور دماغ گناہوں کی آگ میں جلنے سے گرم ہورہے ہیں تو اہل اللہ کی صحبت سے ان کو ٹھنڈک اور سکون مل جاتا ہے اور توفیق توبہ بھی نصیب ہوجاتی ہے، اگر کسی شخص کو اہل اللہ کی صحبت سے تقویٰ نہ ملے تو یہ مخلص نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ (سورۃ التوبۃ، آیۃ:۱۱۹) جواللہ والوں کے ساتھ رہتے ہیں ان کو تقویٰ کی حیات مل جاتی ہے، بس وہ پکا ارادہ کرلیں، جان کی بازی لگانے کا ارادہ کرلیں کہ ہمیں تقویٰ کی زندگی اختیار کرنی ہے، گناہ چھوڑنا ہے چاہے زندگی رہے یا نہ رہے۔ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمہ اللہ اپنی تقریر میں ایک شعر پڑھا کرتے تھے آرزوئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں اب تو اس دل کو ترے قابل بنانا ہے مجھے اگر پکا ارادہ کرلو کہ ہمیں اللہ کو ناراض نہیں کرنا ہے، اللہ کی ناخوشی کی راہوں سے حرام خوشیوں کو امپورٹ نہیں کرنا ہے، درآمد نہیں کرنا ہے، استیراد نہیں کرنا ہے۔ میں نے تین زبانوں میں آپ کو سمجھایا۔

عربی، انگلش اور فارسی۔ درآمد فارسی، انگلش امپورٹ اور عربی اِسْتِیْرَادْ یعنی کسی چیز کو باہر سے منگوانا۔ تو جو لوگ اللہ کو ناخوش کرکے اپنا جی خوش کررہے ہیں، واللہ! یہ اپنے اوپر عذاب کی پیشکش کررہے ہیں، اپنے پیروں پر اپنے ہاتھوں سے کلہاڑی مار رہے ہیں، اگر میںان کے سروں پر قرآن رکھ کے پوچھوں کہ بتاؤ کیا تم چین میں ہو تو وہ خود ہی یہ کہتے ہیں کہ ہائے چین تو نہیں ہے ۔اس لئے اے خدا!؎ یارِ شب را روزِ مہجوری مدہ جن کو آپ نے اپنے قرب کا مزہ چکھایا ، ان کو دوری کے عذاب سے بچائیے۔

تو میرے دوستو! میں یہ عرض کررہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے دنیا والو! تم کہاں چین حاصل کررہے ہو، سینما میں، وی سی آر میں، حرام غذاؤں میں، دوسرے کی بیویوں، بیٹیوں اور بہنوں کو بری نظر سے دیکھنے میں۔ یاد رکھو! ہرگز چین نہیں پاؤ گے۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے استاد،حضرت حکیم الامت کے خلیفہ مولانا اسعد اللہ صاحبh نے کیا عمدہ شعر فرمایا؎ عشقِ بتاں میں اسعد کرتے ہو فکر راحت دوزخ میں ڈھونڈتے ہو جنت کی خوابگاہیں حسینوں کو دیکھ کر للچا للچا کر اپنے آرام کا انتظام کررہے ہو،ارے تم دوزخ میںجنت تلاش کررہے ہو۔

دورانیہ 1:03:49

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries