عشاء مجلس۷۔          اگست      ۴ ۲۰۲ء     : بوڑھے والدین کی قدر کر لیں !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲۔

بیان :حضرت اقدس فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:34) کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے اور توبہ کی چار شرائط ہیں۔۔

06:07) والدین کی فکر نہیں کرتے بھائی کا انتقال ہوگیا اب یتیم کا بھی مال کھا رہے ہیں۔۔

06:43) ناپ تول کی کمی پر حضرت شیعب علیہ السلام کی قو م پر کیسا عذاب آیا جبکہ اتنا سمجھایا گیا ۔۔

08:41) برکت کا مطلب۔۔

11:22) توبہ کا مضمون۔۔

14:21) رشاد فرمایا کہ گناہ بُری چیز ہے اور بُری چیز کو جلد چھوڑنا چاہیے۔ جیسے اگر کپڑے میں کہیں پاخانہ لگ جائے تو جلدی سے صاف کرتے ہو کہ نہیں؟ لیکن آج کل لوگوں سے ایک بدنظری ہوتی ہے تو جلد توبہ نہیں کرتے۔ شیطان کہتا ہے ابھی تو راستہ میں بہت سی شکلیں نظر آئیں گی سب کو خوب دیکھ بھال لو، شام کو گھر جانا، جب سورج غروب ہوجائے تو اندھیرے میں رو دھوکر خوب تلافی کردینا۔ اُجالوں میں اندھیرے کام کرو اور اندھیرے میں اُجالے کام کرو۔ میں کہتا ہوں کہ اگر یہ شخص خوش نصیب ہے اور اس کے قلوب پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اور یہ محرومِ رحمتِ الٰہیہ نہیں ہے تو ان شاء اللہ ایک سیکنڈ بھی برداشت نہیں کرے گا، صدورِ خطاء کے بعد فوراً حق تعالیٰ سے استغفار و توبہ کرکے موردِ عطا ہوجائے گا، جو لوگ تسلسل کے ساتھ گناہوں میں مبتلا ہیں اور توبہ و استغفار کرکے اپنے کو صاف نہیں کرتے یہ حق تعالیٰ کی رحمتِ خاصہ سے محروم ہیں۔ دلیل کیا ہے؟ ((اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ))

19:30) بڑی مونچھ پر وعید۔۔

30:03) بوڑھے والدین کی قدر کرلیں۔۔

35:31) ((اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ)) (سنن الترمذی، کتاب الدعوات) اے اللہ مجھے وہ رحمت عطا فرمائیے جس سے میں گناہ چھوڑدوں۔ معلوم ہوا کہ گناہ چھوڑنا اللہ کی رحمت کی دلیل ہے اور نفس کے شر سے وہی بچ سکتا ہے جو اللہ کی رحمت کے سائے میں ہوگا۔ اس کی دلیل ’’اِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّیْ‘‘ہے۔ یہ استثنیٰ اللہ تعالیٰ کا ہے، خالقِ نفسِ امّارہ کا استثنیٰ ہے۔ نفسِ امّارہ کے معنی ہیں ’’کَثِیْرُ الْاَمْرِ بِالسُّوْئِ‘‘جس کا ہندی ترجمہ میں نے کیا ہے کہ مہادُشٹ یعنی زبردست خطرناک، انتہائی خراب اور السوء میں الف لام اسم جنس کا ہے۔۔۔

40:39) جنس وہ کُلّی ہے جو انواع مختلف الحقائق پر مشتمل ہو۔ یعنی زمانہ نزولِ قرآن سے لے کر قیامت تک گناہ کے جتنے بھی انواع و اقسام ایجاد ہوں گے سب اس السوء میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت تو دیکھئے کہ الف لام جنس کا داخل فرماکر قیامت تک ہونے والے تمام گناہ ٹی وی، وی سی آر، ڈش انٹینا کی بدمعاشیاں، امارد اور کتوں سے شادیاں وغیرہ وغیرہ سب اس میں شامل ہیں لیکن ’’اِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّیْ‘‘جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سائے میں رہے گا وہ نفس کے شر سے محفوظ رہے گا۔ لہٰذا جس کو دیکھو کہ نفس کے شر سے محفوظ ہے، گناہوں میں مبتلا نہیں تو سمجھ لو کہ یہ سایۂ رحمتِ الٰہیہ میں ہے اور اس سایہ میں آپ بھی بیٹھ جائیے

47:30) ذکر کے بارے میں یہاں سے نیا مضمون شروع ہوا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries