فجر  مجلس۲۶           اگست      ۴ ۲۰۲ء     :اتفاق و اتحاد کے متعلق حضرت تھانوی ؒ کے ملفوظات                !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام :مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

11:38) شادی کے لیے کیسی عورت کا انتخاب کرنا چاہیے؟۔۔۔

11:38) منحوس کوئی چیز نہیں ہے منحوس گناہ ہیں۔۔۔

16:15) اتفاق و اختلاف کے متعلق علم عظیم ارشاد فرمایا کہ میں غور کرتا رہا کہ بعض صالحین میں بھی آپس میں اختلاف رہتا ہے، ایک دوسرے سے مزاج نہیں ملتا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے دو خلیفہ تھے اور دونوں میں بول چال بند تھی، دونوں ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے تھے نہ ملتے جلتے تھے اور دونوں ایک ہی شہر میں رہتے تھے، کسی نے لکھا کہ حضرت دونوں آپ کے خلیفہ ہیں، آپ دونوں میں میل ملاپ کیوں نہیں کرادیتے، حکم دے دیجیے کہ دونوں گلے مل لیں۔ حضرت نے فرمایا کہ ان کا اختلاف ان کے اتفاق سے افضل ہے، اگر ملاؤں گاتو اور لڑیں گے اس لیے دور دور رہیں تو اچھا ہے۔

ایک کا نام ماسٹر ثامن صاحب تھا اور دوسرے کا نام ماسٹر کرم الٰہی تھا۔ دونوں بہت موٹے تھے لکھیم پور کے رہنے والے تھے جہاں جنگل بہت ہیں۔ شکار کرنے کے لیے خواجہ صاحب ایک ہاتھی پر بیٹھے اور یہ دونوں جن میں بول چال بند تھی لیکن جب کہیں مل جاتے تھے تو سلام کرلیتے تھے یہ دونوں دوسرے ہاتھ پر بیٹھے۔ اتفاق سے کیچڑ زیادہ تھی تو ہاتھی چلتے چلتے رُک جاتا جیسے کیچڑ میں دھنس رہا ہو۔ خواجہ صاحب نے جو یہ منظر دیکھا تو اپنے ہاتھی پر سے زور سے فرمایا: ایک ہاتھی پر ہیں دو ہاتھی سوار کیوں نہ دھنس دھنس جائے ہاتھی بار بار

18:28) معلوم ہوا کہ مزاج نہیں ملتا تو نہ ملے،نہ بات چیت کرے لیکن ایک دوسرے کے درپے آزاد ہو یعنی دوسرے کو تکلیف پہنچانے کی فکر میں نہ رہے۔ مزاج نہ ملنا تو مجبوری ہے، اختلافِ طبیعت ہے لیکن درپے آزار ہونا، دوسرے کو ایذاء پہنچانے کی فکر میں رہنا حرام ہے۔

21:14) تومجھے بہت دن تک یہ اشکال تھا کہ دونوں اللہ والے تھے، دونوں خلیفہ، عالم فاضل اور دونوں صاحب ِنسبت تھے،حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ نے دونوں کے بارے میں فرمایا کہ دونوں بزرگ ہیں، صاحب ِنسبت ہیں پھر کیا بات کہ دونوں کا دل نہیں ملتا اور بات چیت تک بند ہے۔ایک آیت سے اشکال حل ہوگیا کہ قُلْنَا اھْبِطُوْا بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّقرآن شریف کی آیت ہےکہ ہم نے کہا کہ اُترو، تمہارا بعض بعض کا دشمن رہے گا۔

اللہ تعالیٰ کی خبر کیسے غلط ہوسکتی ہے۔ ھُبُوْطٌ اس نزول کو کہتے ہیں کہ جہاں سے نزول ہوا ہے پھر وہاں واپسی بھی ہو۔ یہ روح المعانی میں ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا کہ یہاں سے اُترو اور دنیا میں کچھ عرصہ رہو لیکن کیسے رہو گے؟ وہاں تمہارا بعض بعض کا دشمن ہوگا، چین سے نہ رہو گے اور یہ اس لئے ہوگا کہ دنیا میں زیادہ دل نہ لگے۔ اگر کوئی دشمن ہی نہ ہو اور آپس میں سب کی محبت ہوجائے تو کسی کا مرنے کا دل چاہے گا؟ اس میں اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے۔

بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّجب کوئی دشمنی کرتا ہے تو میں اسی آیت کا مراقبہ کرتا ہوں جس سے اعتقادی پریشانی ختم ہوجاتی ہے۔معلوم ہوا کہ مزاج نہیں ملتا تو نہ ملے،نہ بات چیت کرے لیکن ایک دوسرے کے درپئے آزارنہ ہو یعنی دوسرے کو تکلیف پہنچانے کی فکر میں نہ رہے۔ مزاج نہ ملنا تو مجبوری ہے، اختلاف ِطبیعت ہے لیکن درپئے آزار ہونا، دوسرے کو ایذاء پہنچانے کی فکر میں رہنا حرام ہے۔

21:50) اب سوال یہ ہے کہ دشمنی دنیا داروں میں بھی ہوتی ہے اور اللہ والوں میں بھی ہے لیکن دونوں میں فرق کیا ہے؟ اگر دل نہیں ملتا اور ایک دوسرے میں اختلاف ہے تو اگر اللہ والا ہے تو ایک دوسرے کو ضرر نہیں پہنچائے گا بلکہ اس کے لئے دعا بھی کرے گا اور عقلی طور پر سوچے گااِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ یہ میرا بھائی ہے، اللہ کا بنایا ہوا بھائی ہے، اللہ کا پکارا ہوا بھائی ہے لیکن آیت قُلْنَااھْبِطُوْا کا ظہور ہونا تو لازمی ہے۔ اس عداوت میں کافر ہونے کی قید تو نہیں ہے،مسلمان ہیں بلکہ ولی اللہ اور صاحب ِنسبت ہیں لیکن مزاج مختلف ہے اس لئے دل نہیں ملتا۔ مگر ان کا اختلاف ان کے اتفاق سے افضل ہے کیونکہ جب مطلق مناسبت نہیں تو اتفاق ہو نہیں سکتا اور اگر ہو بھی جائے تو باقی نہیں رہ سکتا۔ یہ فراست مجدد ِزمانہ ہی کی ہوسکتی ہے۔

سبحان اللہ! یہ مجدد ِزمانہ کی تعلیمات ہیں۔لہٰذا اگر کوئی یہ چاہے کہ ساری دنیا مجھ سے پیار کرے وہ بے وقوف ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے کہ کچھ لوگ ایک دوسرے کے دشمن رہیں گے۔بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ حال ذوالحال سے الگ نہیں ہوسکتا۔ اگر دونوں اللہ والے ہیں تو باوجود اختلاف اور دشمنی کے ایک دوسرے کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، دل میں محبت تو نہیں ہوگی مگر نقصان بھی نہیں پہنچائیں گے،اور اگر دنیا دار ہوں گے تو لڑیں گے، ایک دوسرے کے درپئے آزار ہوں گے یہاں تک کہ آپس میں قتل و خون ہوجاتا ہے۔

23:56) فریقین میں اختلاف کی تین صورتیں۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات۔۔۔ دورانیہ 28:52

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries