فجر  مجلس۲۷           اگست      ۴ ۲۰۲ء     :عشقِ مجازی کا انجام نفرت و عداوت ہے           !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام :مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:26) (۳) بدنظری کے بعد عشق مجازی میں مبتلا ہو کر اگر گناہ کی نوبت آئی تو فاعل اور مفعول دونوںہمیشہ کے لئے ذلیل ہوجاتے ہیں (ایک دوسرے سے نظر کبھی نہ ملاسکیں گے) اور جس طرح شفیق باپ چاہتا ہے کہ میرے بیٹے عزت سے رہیں کسی بدفعلی میں ذلیل نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ کی رحمتِ غیر محدود بھی یہی چاہتی ہے کہ میرے بندے کسی ذلیل فعل سے حقیر اور رسوا نہ ہوں اور تقویٰ کے ساتھ رہ کر باعزت زندگی گذاریں اور حلا ل پر اکتفاء کریں اور حرام سے صبر کریں اور جب اہل دُنیا، دنیا کی لذتوں سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں تو میرے خاص بندے میری عبادت اور میرے ذِکر کی لذت سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور یہ ٹھنڈک دائمہ ہے، دنیا والوں کی ٹھنڈک ہزاروں بلاؤ سے گھری ہوئی اور فانی ہے۔

02:27) کوئی ایک لاکھ سال تہجد پڑھ لے مگر نظر کی حفاظت کا غم نہیں اُٹھاتا، حسین شکلوں سے نظر نہیں بچاتا تو اس کو خونِ آرزو کی ہوا بھی نہیں لگی۔۔۔

09:29) احسن قول کیا ہے؟۔۔۔

13:48) عشقِ مجازی کا انجام نفرت و عداوت ہے تو دوستو! اب میں عشق مجازی کی تباہ کاریوں پر اپنے اکابر کے تین جملے نقل کرتا ہوں، یہ تین جملے آپ سب یاد کرلیں، اگر ان کو سونے کے پانی سے بھی لکھیں تو ان کاحق ادا نہیں ہوسکتا۔ ایک جملہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمہ اللہ کا ہے اور دوجملے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کے ہیں۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس نے کسی کے حسنِ ظاہری سے نفس کی حرام خواہش پر محبت اور پیار کی پینگیں بڑھائیں، اس محبت کا انجام یعنی حسنِ ظاہر والی محبت ِنفسانی کا انجام عداوت اور نفرت ہے۔ ۔۔

17:33) اصلاح کرانے کافائدہ۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries