عشاء مجلس ۹ ستمبر      ۴ ۲۰۲ء     :مقاصد بعثِ نبوت        !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد ِاختر نزد سندھ بلوچ سوسا ئٹی گلستان جوہر کراچی بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

07:50) مقاصد بعثت ِ نبوت جلدی جلدی تعمیر کعبہ اور تزکیہ کا ربط بتا دیتا ہوں،تفسیر ان شاء اللہ اگلے جمعہ کو بیان ہوگی۔کعبہ شریف کی تعمیر کے بعد دونوں پیغمبروں حضرت ابراہیم علیہ السلام ا ور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے ایک دعا مانگی۔

11:00) رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ اے اللہ! ہماری اولاد اور خونی رشتوں میں ایک پیغمبر پیدا فرما یعنی سیّد الانبیاء حضور ﷺکو مبعوث فرما اور وہ رسول کیا کام کرے گا؟ اس کی بعثت کا کیا مقصد ہوگا؟ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ آپ کے کلام کی آیات پڑھ کر لوگوں کو سنائے۔ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ اور آپ کی کتاب کی تعلیم دے یعنی آپ کے کلام کے الفاظ کے معانی سمجھائے، تجوید و قرأت کی تعلیم دے۔ کیونکہ آپ آخری نبی ہیں لہٰذا آپ کی بعثت کے مقاصد کو جاری رکھنا امت پر فرض ہے۔

11:31) کعبہ کی تعمیر کے ساتھ دونوں پیغمبر علیھم السلام یہ دعا بھی فرمارہے ہیں کہ وَیُزَکِّیْھِمْ اوراے اللہ! وہ نبی ایسا ہو جو دلوں کا تزکیہ کرے، ان کے دلوں کو پاک کردے۔ کیا مطلب کہ اے اللہ! کعبہ تو ہم نے بنادیا لیکن اگر دلوں کا کعبہ صحیح نہیں ہوگا تو اس کعبہ کی، بیت اللہ کی کوئی قدر نہیں ہوگی۔

13:06) آپ کے گھر کی عزت وہی کرے گا جس کا دل صاف ہوگا، جس کے دل میں خدا کا عشق اور محبت ہوگی۔ یہ دعاکیوں کی؟کیونکہ مسلمان کا دل کعبہ ہے۔ پہلے اس کو غیراللہ سے پاک کرو، اسی لیے کلمہ میں پہلے لاالٰہ ہے کہ دل کو لا الٰہ سے خالی کرو پھر الااللہ کا نور ملے گا۔

25:26) اور یہ درخواست کہ ہماری اولاد میں سے ایسا رسول مبعوث فرمائیے یعنی حضور ﷺجو لوگوں کا تزکیہ کریں۔اس سے معلوم ہوا کہ اپنی اولاد کے لیے دعا کرے کہ اے اللہ! آپ قیامت تک میری اولادمیں ایسے علماء ربّانی پیدا فرمائیے جو آپ کے دیئے ہوئے دین کے باغ کو پانی دیں اور اس کو ہرا بھرا رکھیں۔

26:45) سچی خانقاہیں تزکیہ ٔ نفس کے اہم مراکز ہیں توتزکیہ بھی مقصد ِبعثت ِنبوت ہے اور نبوت اب ختم ہوچکی لہٰذا یہ کارِ نبوت آپ کے سچے نائبین و وارثین کے ذریعہ قیامت تک جاری رہے گا۔ خانقاہوں میں دلوں کی صفائی ہوتی ہے، دلوں کو غیراللہ کے کباڑ خانے اور کچرے سے پاک کیا جاتا ہے، اخلاص پیداہوتا ہے۔ میرے شیخ حضرت مولانا ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ نے ایک تبلیغی مرکز کے بہت بڑے اجتماع میں فرمایا کہ مدرسوں سے، تبلیغی جماعتوں سے اعمال کا وجود ملتا ہے اور خانقاہوں سے اعمال کا قبول ملتا ہے۔

30:21) دین کا ہر شعبہ برحق ہے آپس میں محبت سے رہیں۔۔

42:04) اللہ والوں سے اخلاص ملتا ہے جس کی برکت سے اعمال قبول ہوتے ہیں ورنہ اعمال میں ریا اور دکھاوا ہوجائے گا۔اسی لیے حضرت مولانا الیاس صاحب hجب تبلیغ سے واپس آتے تھے تو اپنے بزرگوں کی خدمت میں جاکر دل کی ٹیوننگ اور صفائی کراتے تھے اور فرماتےتھے کہ مخلوق میں زیادہ خلط ملط سے دل میں غبار سا آجاتا ہے جس کی صفائی میں خانقاہوں میں کراتا ہوں۔ جب موٹر زیادہ چلتی ہے تو پھر ٹیوننگ ضروری ہے یا نہیں؟ ورنہ گردو غبارسے انجن خراب ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دل میں ریا، دکھاوا اور بڑائی آجاتی ہے جس کی صفائی خانقاہوںمیں ہوتی ہے تو خانقاہوں کاثبوت یُزَکِّیْھِمْ سے ہے۔

اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ آخر میں فرمایا کہ اے اللہ! یہ پیغمبر کا بھیجنا اور صحابہ کا ایمان لانا اور ان کے دلوں کا تزکیہ اس کے لیےآپ کی زبردست طاقت اور مدد کی ضرورت ہے، آپ غالب القدرۃ ہیں۔اگر آپ ارادہ کرلیں گے کہ مجھے اس پیغمبر کو بھیجنا ہے تو وہ پیغمبر آکر رہے گا، اگر آپ ارادہ کرلیں کہ مجھے فلاں فلاں کو اپنے نبی کا صحابی بنانا ہے تو وہ بن کر رہیں گے، اگر آپ کسی کو ولی بنانے کا ارادہ کرلیں تو وہ ولی بن کر رہے گا۔ جب تک آپ کا ارادہ، آپ کی مشیت ،آپ کی مدد شامل حال نہیں ہوگی،کوئی بندہ اللہ والا نہیں بن سکتا ہے۔

45:16) گانا سننے والا زنا کے تقاضوں سے نہیں بچ سکتا بس آج کا مضمون ختم ہوا! میرا ارادہ اس آیت سےتعمیر ِقلب اور تزکیۂ قلب کا ربط بیان کرنے کا تھالیکن کیا گناہ کا چھوڑ نا تزکیہ نہیں ہے؟ یہی تو اصلی اصلاح ہے، لوگ اصلاح کا نام سمجھتے ہیں کہ بس تسبیح اور نوافل پڑھو اور اس کے بعد فوراً ریڈیو کھولا اور گانے سن رہے ہیں۔ ایک صاحب نے وضو کیا ، یٰسۗ شریف پڑھی،اس کے بعد دعا کی اے اللہ! امپورٹ ایکسپورٹ کے آفس کو خوب چلا دے اور پھر تھوڑی دیر کے بعد گانا سن رہے تھے۔ میں نے کہا یہ کیا ہے؟ کہا کہ دماغ کو تازہ کررہا ہوں، میں نے کہا دماغ میں گوبر بھر رہے ہو، کیونکہ گانا زنا کا مادہ پیدا کرتا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ فرماتے ہیں: (( اَلْغِنَاۗءُ رُقْیَۃُ الزِّنَا ))

45:47) جو گانا سنتا ہے وہ زنا سے بچ نہیں سکتا، یہ زنا کا منتر ہے، آدمی کو ایسے پاگل کردیتا ہے جیسے جادو، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے گانا حرام فرمایا ہے: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰہِ﴾ (سورۃ لقمان : آیۃ ۶) حضور ِاکرم ﷺ کے زمانہ نبوت میں بعض مشرک لوگ مغنیات یعنی گانا گانے والیوں کو خریدتے تھے اور قرآن کے مقابلہ میں گانے کی مجلس قائم کرتے تھے۔

48:27) حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ جو انسان گانا سنتا ہے اور مست ہوکر سر ہلاتا ہے، تو اللہ کی طرف سے دو شیطان اس کے کندھے پر بٹھادئے جاتے ہیں، وہ اپنی ایڑی رگڑ رگڑ کر اس کو اور جوش دلاتے ہیں، اسی سے سمجھ لو کہ گانا سن کر جھومنا کیسا ہے؟ بس دعا کیجئے!دیکھو بھئی! ہم کچھ نہیں ہیںنہ اپنے وعظ پر کچھ بھروسہ رکھتے ہیں، بس ایک تدبیر سمجھ کروعظ کرلیتے ہیں ا ور آخر میں یہی شعر پڑھتے ہیں؎ ہم بلاتے تو ہیں سب کو مگر اے ربّ ِ کریم ہم پہ بَن جائے کچھ ایسی کہ بِن آئے نہ بنے

49:00) اختر بھی آپ کے ساتھ شامل ہےیعنی ہمارے قلب کو مجبورِ محبت کردیجئے ،اللہ کی ایک شان یہ بھی ہے کہ اے خدا! آپ ہمیں اپنے سے ایسا چپکالیجیے، ایسا جذب ایسا اجتباء کی شان،ایسی تجلیات کا ظہور فرما دیجئےکہ اگر ہم آپ سے بھاگنا بھی چاہیں تو نہ بھاگ سکیں

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries