فجر مجلس ۱۴ ستمبر      ۴ ۲۰۲ء     :عظیم الشان ذکر         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد ِاختر نزد سندھ بلوچ سوسا ئٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

12:46) ﴿ اَ لَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ ۝﴾ (سورۃ الرعد، آیت:۲۸) خوب کان کھول کر سن لو کہ دلوں کا اطمینان صرف اﷲ کی یاد میں ہے۔ صاحبِ تفسیرِ مظہری نے بِذِکْرِ اللّٰہِ کی تفسیر فِیْ ذِکْرِ اللّٰہِ کی ہے یعنی اتنا کثرت سے اﷲ کو یا د کرے کہ ذکر کے نور میں غر ق ہو جائے کَمَا تَطْمَئِنُّ السَّمَکَۃُ فِی الْمَاۗءِ لَابِالْمَاۗءِ جیسا کہ مچھلیاں بالماء نہیں فی الماء سکون پا تی ہیں یعنی پانی کے ساتھ نہیں بلکہ پانی میں غرق ہو کر سکون پاتی ہیں مثلا ً اگر کسی مچھلی کا پورا جسم پانی میں ڈوبا ہو لیکن سر یا جسم کا کوئی تھو ڑا سا حصہ پانی سے باہر ہو تو وہ بے چین ہو گی اور اس کی حیات خطرہ میں ہوگی۔

12:47) اسی طرح مو من جب سر سے پیر تک نورِ ذکر میں غرق ہو تا ہے تو اطمینانِ کامل پا تا ہے اور اگر کوئی عضو بھی ذکر سے غافل یا اﷲ کی نا فرمانی میں مبتلا ہے تو اس کا قلب بے چین اور حیاتِ ایمانی خطرہ میں ہوگی۔ پس بِذِکْرِاللّٰہِ سے مراد فِیْ ذِکْرِ اللّٰہِ ہے جس کا حاصل غر ق فی النور ہو تا ہے یعنی اﷲ کو اتنا کثرت سے یاد کر ے کہ ذکر میں غر ق ہو جائے ؎ ہم ذکر میں ڈوبے جاتے ہیں وہ دل میں سمائے جاتے ہیں

13:52) ذکر سے غرق فی النور ہونا مطلوب ہے جس کی تائید مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہو تی ہے جس میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے دعا مانگی ہے: اے اﷲ! عطا فرما میرے دل میں نو ر اور میری بینائی میں نور اور میری شنوائی میں نور اور میری داہنی طرف نور اور میرے بائیں طرف نور اور میرے پیچھے نور اور میرے سامنے نور اور عطا فرما میرے لیے ایک خاص نور اور میرے اعصاب میں نور اور میرے گو شت میں نور اور میرے خون میں نور اور میرے بالوں میں نور اور میرے پو ست میں نور اور میری زبان میں نور اور مجھے نور عظیم عطا فرما اور مجھے سراپا نور بنا دے اور کر دے میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور ۔ یااﷲ! مجھے نور عطا فرما

14:27) عظیم الشان ذکر: استغفار کرنا، اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا، معافی مانگنا بہت بڑا ذکر ہے جو اپنے مالک کو راضی کرلے وہ اصلی ذاکر ہے۔ اسی لیے میں نے یہ آیات تلاوت کی کہ ’’اَلاَ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ‘‘ اگر توبہ کرکے مالک کو خوش کرلو، معافی مانگ لو تو تمہارے قلب کو چین آئے گا کیونکہ ذکر سے دل کے چین کا واسطہ اور رابطہ ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا ضابطہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تمہارے سینہ میں دل ہم نے بنایا ہے لہٰذا اس دل کو چین صرف ہماری یاد ہی سے ملے گی اور نافرمانی اور گناہ سے تم بے چین اور پریشان رہوگے۔ بے چینی کا سبب گناہ ہے لہٰذا اس کا علاج یہی ہے کہ استغفار کرکے تم ہم کو راضی کرلو۔

یہ بہت بڑا ذکر ہے، اس سے بڑا ذکر کیا ہوگا کہ تم اپنے مالک کو راضی کرلو لہٰذا اس آیت کی تلاوت کی یہ وجہ تھی کہ استغفار بہت بڑا ذکر ہے۔ ’’اَلاَ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ‘‘ جلدی استغفار اور جلدی توبہ کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ کر تم اللہ تعالیٰ کو خوش کردو۔ یہ بہت بڑا ذکر ہے، اس کی برکت سے تم چین و سکون پاجائوگے ورنہ کہیں سکون نہیں پائوگے ؎ دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار دل بیاباں ہوگیا عالَم بیاباں ہوگیا

19:04) اس لیے حضرت حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ نے ، علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے اور جملہ مفسرین متقدمین و متاخرین نے اس آیت کی یہی تفسیر کی ہے جس کو حکیم الامت نے بیان القرآن میں نقل فرمایا کہ’’فَاذْکُرُوْنِیْ‘‘تم ہم کو یاد کرو۔ کس طرح؟ ’’بِالْاِطَاعَۃِ‘‘میری اطاعت و فرمابرداری سے ’’اَذْکُرْکُمْ‘‘ میں تم کو یاد کروں گا۔ کس بات سے ’’بِالْعِنَایَۃِ‘‘ اپنی عنایت سے ۔

حضرت نے تفسیری جملہ ایک جگہ ’’بِالْاِطَاعَۃِ‘‘بڑھادیا اور ایک جگہ’’بِالْعِنَایَۃِ‘‘جس سے آسانی سے بات سمجھ میں آگئی کیوںکہ یاد تو اﷲ تعالیٰ سب کو رکھتا ہے، خدا بھولتا نہیں ہے۔ صرف یہ ہے کہ کافر نافرمان بد معاش قاتل ڈاکوئوں کو بھی یاد کرتا ہے لیکن غصب اور قہر کے ساتھ یاد کرتا ہے اور جو فرماں بردار ہیں ان کو اپنی رحمت اور عنایت کے ساتھ یاد کرتا ہے، اُن پر اپنی رحمت کی بارش کرتا ہے۔

دورانیہ 27:07

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries