عشاء مجلس ۱۴ ستمبر      ۴ ۲۰۲ء     :توبہ کی سواری عجیب سواری ہے          !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد ِاختر نزد سندھ بلوچ سوسا ئٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

09:25) بیان سے پہلے جناب مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ نظر ڈھونڈتی ہے دیارِ مدینہ ہیں دِل اور جاں بے قرارِ مدینہ

09:26) اللہ تعالیٰ کو خوش کیے بغیر سکون نہیں ہےچاہے خانہ کعبہ کے قریب رہتا ہو بار بار حج اور عمرے بھی کر رہا ہو۔۔۔

11:23) مایوسی سے متعلق نصیحت۔۔۔

17:22) وسوسے کس کو آتے ہیں؟۔۔۔وسوسوں کا علاج۔۔۔

26:13) توبہ سے متعلق حضرت والا رحمہ اللہ کا مضمون بیان ہوا: باز سلطانم گشم نیکو پیم فارغ از مردارم وکرگس نیم فرماتے ہیں کہ میں اپنے سلطان کا یعنی اپنے اللہ کا باز شاہی ہوگیا ہوں، ان کے قرب سے مشرف ہوگیا ہوں اور لذت قرب یار نے مجھے بیگانہ ٔاغیار کردیا ہے۔یعنی میں تمام گناہوں سے توبہ کر چکا ہوں اور توبہ کہ سواری عجیب سواری ہے جس پر بیٹھ کر کر ہر شخص پستی سے پھر بلندی کی طرف اڑسکتاہے۔۔۔

32:45) مولانا فرماتے ہیں کہ توبہ کی سواری عجیب بابرکت سواری ہے جو گنہگاروں کو آن واحد میں گناہ کی ذلت کے غارسے نکال کر حق تعالی کی بارگاہ قرب میں پہنچا دیتی ہے۔ گناہ گاروں کے آہ ونالوں سے دریائے رحمت میں اس طرح جوش آتاہے کہ کافر صد سالہ دم میں فخراولیاء بن جاتاہے ؎ جوش میں آئے جو دریا رحم کا گبر صد سالہ ہوفخر اولیاء

33:56) حدیث قدسی میں اللہ تعالی فرماتے ہیں لاََنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ (روح پ۳۰)گنہگاروںکا رونا مجھے تسبیح پڑھنے والوں کی بلند آوازوں سے زیادہ محبوب ہے اے جلیل اشک گنہگار کے اک قطرہ کو ہے فضیلت تری تسبیح کے سودانوںپر تو مولانا فرماتے ہیں کہ توبہ کی برکت سے اب میں نیک ہوگیا ہوں اور مردہ کے عشق ومحبت سے پاک ہوگیا۔ اے دنیا والو!اب میں گدھ نہیں ہوں اب میں کرگس نہیں رہا اب میں اس حی وقیوم کے قرب اعلی سے مشرف ہوں اور کر گسی صفت سے مجھے اللہ تعالی نے پاک فرمادیا ہے۔ باز سلطان اور ہوتا ہے پھر وہی دوسرں کا شکار کرکے انہیں سلطان تک لے جاتاہے، کرگس نہیں لے جاسکتالہٰذا بازشاہی سے دوستی کرو وہ تمھیں سلطان تک پہنچادے گا اور اگر کرگس سے دوستی کروگے تو وہ تم کو لے کر کسی مردار کے پاس پہنچ جائے گا۔

35:05) شیخ کے مشورہ سے گناہ کے ترک کے لیے صدقہ کرنا نہایت مفید ہے۔ ایک شخص یو پی میں کپڑا بیچتا تھا، میرا پیر بھائی تھا۔ اس نے اپنا واقعہ سنایا کہ اس نے حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمہٗ اللہ سے گزارش کی کہ حضرت مجھے بد نظری کی سخت عادت ہے اور میرا کپڑے کا کاروبار ہے جہاں اکثر عورتیں ہی خریدنے آتی ہیں اور وہ ہر کپڑے میں ’’فی ‘‘ نکالتی رہتی ہیں کہ اس میں یہ خرابی ہے اور اس میں وہ۔ ان سے بات بھی کرنا پڑتی ہے حضرت ہر دوئی دامت برکاتہم نے فرمایا کہ نظر نیچی کرکے سودا دے دو۔ ان کو غور سے مت دیکھو جیسے ریل گزرتی ہے تو درختوں کو تو دیکھتے ہیں مگر پتے نہیں گنتے ایسے ہی تم اچٹی پچٹی سطحی نظر ڈالو کہ حسن کا ادراک نہ ہو اور اس کی ناک کی اٹھان کی پیمائش مت کرو اور آنکھوں کو مت ناپو کہ کتنی بڑی ہیں۔ پھر توبہ اور استغفار بھی کرو اور اگر بد نظری ہوجائے تو پانچ روپیہ فی نظر صدقہ کرو اور صدقہ میرے مدرسہ میں بھیجو کیونکہ بعض وقت میں وہ ظالم صدقہ بھی انہیں معشوقوں پر خرچ کرتاہے۔ جو نمکین یا نمکینہ اس کو پسند آئی اسی پر صدقہ کردیتاہے اور اس شعر کا مصداق ہوجاتا ہے۔ میرکیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں

49:26) شیخ الحدیث ترجمانِ اکابر حضرت مولانا شاہ عبدالمتین بن حسین صاحب دامت برکاتہم کی حقوقِ شیخ پر اہم نصیحتیں۔۔۔

01:10:10) مرید کا شیخ کے ساتھ تملق(خوشامد) بھی جائز ہے ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانویh فرماتے ہیں کہ شیخ کی محبت میں تملق ( تَمَلُّقْ،چاپلوسی) بھی جائز ہے۔اس کی ایک مثال دیتا ہوں کہ کبھی شیخ موڈ میں ہو اور کسی مرید سے کہے آج تم سے کشتی لڑنی ہے۔ اگر لائق مرید ہے تو اِدھر اُدھر کر کے خود گرجائے گا کہ میرا شیخ مجھے ہرا دے اور یہ بھی کہے گا کہ حضرت! ہمیں کیا خبر تھی کہ آپ اتنے طاقتور ہیں حالانکہ دل میں سمجھ رہا ہے کہ بابا(شیخ) ہم سے کمزور ہیںلیکن شیخ کو خوش بھی کررہا ہے کہ آپ کی روحانیت بہت زبردست ہے، تو شیخ بھی سمجھ جاتا ہے کہ یہ سراپا ادب کر رہا ہے،(لہٰذا شیخ کی محبت کو ظاہر کرنے کا جب موقع ملے تو کرنا چاہیے)۔

حضرت حکیم الامت تھانویh فرماتے ہیں کہ شیخ سے ناز و نخرہ حرام ہے معشوقوں کی محبت مخفی اور مستور ہوتی ہے اور عاشق کی فطرت سیکڑوں طبل و نفیر بجاتی ہے۔ مراد یہ ہے کہ مرشد کی شان ِمحبوبیت اگر اظہار ِمحبت طالب پر نہ کرے تویہ اس کی شان کو زیباہے مگرطالب کے لئے اظہار ِمحبت ہی میں نفع ہے۔اسی لئے حضرت تھانویh نے شیخ کے ساتھ تملق کوجائز فرمایاہے کیونکہ تملق(خوشامد) وہ مذموم ہے جو دنیا کے لئے ہو، اوریہ دین کے لئے ہے، اس لئے محمود ہے۔

01:11:28) شیخ کی محبت کو خدا سے مانگنا چاہیے: ارشاد فرمایا کہ حدیث ِپاک کی دعا ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْٓ اَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ‘‘میں نیت کرو کہ اے اللہ!مجھے شیخ کی محبت نصیب فرما۔ شیخ کی محبت کو اللہ سے مانگنا چاہیے،اگر کبھی کمی بیشی ہو تو فکر نہ کرو لیکن عمل کرو عاشقوں والا۔ اگر دل میں محبت ہے تو کیا کہنا ورنہ عاشقوں کی نقل کرو، خوشامدی چمچے بنے رہو۔ شیخ کے ہاں چمچہ بننے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ اللہ کے لئے چمچہ بنا ہوا ہے۔ سمجھ لو کہ چمچہ بننا کہاں حرام ہے؟ جہاں دنیا سمیٹنے کے لئے چمچہ گیری کرے، اور جہاں آخرت لینے کے لئے اور اللہ کو خوش کرنے کے لئے ہو، یہ چمچہ گیری اللہ کو پسند ہے کہ دیکھو! یہ میری محبت میں اپنے شیخ کے لئے کیسا بچھا جارہا ہے۔ تو عاشقوں کی نقل کرتے کرتے ایک دن وہ عاشق ہی ہوجائے گا۔ نقل کی برکت سے اللہ اس کو اصل بھی دے دیتا ہے۔

01:13:12) ارشاد فرمایا کہ ایک عالم تگڑے تھے،عالم بھی بہت اچھے تھے،مقرر بھی تھے اور مناظر بھی تھے۔تھانہ بھون میں بھنگیوں کی اسٹرائک(ہڑتال) ہوگئی تو خانقاہ کے بیت الخلاء صاف کرنے بھی کوئی بھنگی نہیں آیا، تو اُن عالم صاحب نے آدھی رات کو اُٹھ کر خانقاہ کے تمام بیت الخلاء خود صاف کئے،کمر پر رسی باندھی اور فجر نماز سے پہلے پہلے رات بھر جاگ کر سب صاف کردیا،صبح لوگوں نے دیکھا کہ بیت الخلاء بالکل صاف ہوگئے۔یہ تھے اللہ والے، انہوں نے اپنے کو کتنا مٹایا۔

لیکن ایک غلطی ان سے ہوگئی کہ اپنی ہی باتوں کو لکھتے تھے ’’فرمایا کہ‘‘،اپنے ملفوظات کو اس طرح لکھتے تھے’’ فرمایا کہ‘‘۔انسان ہی سے غلطی ہوتی ہے،وہ کتاب کہیں کسی نے دیکھی تو حضرت کو دِکھائی گئی،حضرت نے بہت ڈانٹ لگائی،فرمایا کہ اس کو تلف کردو اور ان سے بات چیت بند کردی۔ان کو اپنی اس خطا پر شدید غم ہوا۔جب حضرت نے ان سے بول چال بند کردی تو انہوں نے کھانا پینا بند کردیا،مارے غم کے کچھ نہیں کھاتے تھے،صرف پان،تمباکو والا کھالیتے تھے،اس میں آدمی مجبور ہوتا ہے۔ لوگوں نے حضرت سے سفارش کی کہ انہوں نے کھانا کھانا چھوڑ دیا ہے،پھر کئی دن کے بعد حضرت نے ان کو معاف کیا۔معاف کرتے ہوئے حضرت نے ان کو امامت کے لئے آگے فرمایا اور اپنا عمامہ ان کے سر پر رکھا۔اللہ والے مہربان بھی بہت ہوتے ہیں، ہماری اصلاح کے لئے وہ نظر سے دور کرتے ہیں، دل سے پاس رکھتے ہیں۔

01:14:53) دُعا کی پرچیاں اور ربیع الاوّل میں ہونے والی خرافات ،بدعات سے متعلق نصیحت۔۔۔

دورانیہ 01:23:49

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries