عشاء  مجلس ۱۵ ستمبر      ۴ ۲۰۲ء     :مجلس شیخ کا ادب            !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد ِاختر نزد سندھ بلوچ سوسا ئٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

07:04) بیان سےپہلے جناب مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ فریبِ مجاز نہ وہ سوز ہے نہ وہ ساز ہے یہ عجب فریب مجاز ہے سرِ نازِ حسن بھی خم ہوا نہ اب عشق وقف نیاز ہے گیا حسن یوں بت ناز کا کہ نشاں بھی باقی نہیں رہا پڑھو دوستو مرے عشق پر کہ جنازہ کی یہ نماز ہے

07:06) بے حیائی کی وجہ سے ایسی ایسی بیماریاں آئیں گی کہ تم سے پہلے والوں نے کبھی نہیں دیکھی ہوں گی۔۔۔

16:29) بیماری میں ڈاکٹر کو مریض کی ہمت بڑھانی چاہیے۔۔۔ مریض سے بھی دعا کروانی چاہیے۔۔۔

17:46) جب بھی غم آئے تو حضورﷺ کے جانے کا وقت سوچ لو!

19:18) دنیا مومن کے لئے پردیس ہے!!! گناہوں کی وجہ سے آخرت جانے سے ڈر لگتا ہے!!! گناہوں کی وجہ سے کیونکہ ہم نے آگے کا جہان آباد نہیں کیااس لئے وہاں جانے سے ڈر لگتا ہے۔

23:17) اللہ کا پیارا بننا فرض ہے!

23:57) دنیا جنت جانے کی تیاری کے لیے ہے! دنیا کو چھوڑنے کا حکم نہیں ہے،

27:06) اللہ کی محبت کی زنجیر میں گرفتاری! رنجیر شریعت و سنت !!

28:54) دوسری شادی کا حکم نہیں ہے! سنت نہیں ہے مباح ہے! چار کا اچار نکال دیا!

32:42) دوسری شادی پر حضرت والا رحمہ اللہ کا جواب، براب

36:29) حیدرآباد میں ایک جنازہ میں حضرت شیخ دامت برکاتہم نے سنت کے مطابق سب کروایا!!ان لوگوں کی خواہش تھی کہ حضرت والا سب سنت کے مطابق کروادیں! ۔۔۔اعلان تدفین کے بعد کھانا نہیں ہوگا!!!

38:19) غیر آں زنجیر زُلف دلبر گر دو صد زنجیر آری بر درم اگر دنیوی تعلقات کی دو سو زنجیریں اے اہل دنیا! لائوگے تو ہم سب کو توڑ دیں گے سوائے اللہ کی محبت کی زنجیر کے کہ اس میں گرفتار ہونے کے تو ہم خود مشتاق ہیں۔

40:38) مولانا فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو اگر اللہ کی محبت کی زنجیر لائو گے تو میں اس میں خود گرفتار ہوجائوں گا، خود اس میں بندھ جائوں گا بلکہ باندھنے میں تمہاری مدد بھی کروں گا اور دل میں خوشی محسوس کروں گا کہ کہاں یہ میری قسمت کہ میں زنجیر شریعت اور زنجیر اتباع سنت میں گرفتار ہورہاہوں زنجیر زلف دلبرم کے معنی ہیں میرے دلبر کے زلف کی زنجیر یعنی اتباع سنت اور اتباع شریعت اور اللہ کی محبت کے دستور واحکام و قوانین کی زنجیر۔ اے دنیا والو! اللہ کی محبت کی اس زنجیر کے علاوہ اگر دوسوزنجیریں بھی لائو گے تو میں انہیں توڑدوں گا۔ زنجیر غیر اللہ کو توڑنے کا اور زنجیر محبت وسنت وشریعت میں باندھنے کا کیا طریقہ ہے۔

(راقم الحرو ف کو مخاطب کرکے فرمایا کہ )میر صاحب اسے لکھ لو بلکہ اس کی کمپیوٹر میں کتابت کرالو بہت محفوظ رکھنا اس مضمون کو اور آپ لوگ بھی پوری توجہ اور اہمیت سے اس کو سنیں جب کسی نامحرم عورت یا کسی نمکین لڑکے پر پہلی نظر پڑنے پر ذراسا بھی نمک دل میں آجائے اور آپ کا ٹیسٹربتادے کہ ایک ذرہ آگیا ہے تو نظرہٹاکر فورا ًتوبہ کرلو۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ خطا نہیں ہوگی، ہم یہ کہتے ہیں کہ توبہ میں دیر نہ ہوتا کہ آپ با خطا ہوتے ہوئے بھی باعطاءر ہیں۔ دیکھئے ہم خطا سے تو بچ نہیں سکتے ورنہ پھر ہم فرشتے ہوجاتے۔ بس اِسْتَغْفِرُوْا کے حکم پر عمل ہوجائے یہ بھی بڑی نعمت ہے۔

40:47) امرد لڑکو ں کو سفر کو اکیلے نہیں لانا چاہیے۔

44:20) حضرت ولا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ میرے بیانات اور کتابیں بار بار پڑھو اور سنو

45:54) اپنے رب سے مغفرت مانگو۔ معلوم ہوا کہ ہم سے خطاہوگی جب ہی تو معافی مانگنے کا حکم دے رہے ہیں۔ فرشتوں سے کیوں نہیں فرمایا کہ مغفرت مانگو؟اس لئے کہ ان سے خطا نہیں ہوتی۔ معصوم مخلوق کے لئے یہ حکم نہیں، یہ حکم گنہگاروں کے لئے ہے کہ جب خطا ہوجائے، پوری کوشش کے باوجود تقوی ٹوٹ جائے تو رونا شروع کردو تو اس کا انعام کیا ہوگا؟

46:31) اللہ تعالیٰ صرف معاف ہی نہیں کریں گے اپنا محبوب بھی بنالیں گے۔ میں باخطا رہتے ہوئے باعطارہنے کا نسخہ بتارہاہوں کہ معصیت کی حرام لذتوں کے اندر آنے کے نقطۂ آغاز اور زیرو پوائنٹ پر تنبیہ ہوجائے کہ اللہ مجھے معاف کردیجئے۔ یہ ایک ذرہ خوشی جو میرے قلب میں آئی ہے یہ آپ کی ناخوشی کے راستے سے آئی ہے۔ پس ایسی خوشی کو ہم اپنے لئے لعنتی خوشی سمجھتے ہیں۔ جس خوشی سے آپ ناخوش ہوں ہم ایسی خوشی کو طلاق دیتے ہیں او رلعنت بھیجتے ہیں۔

47:38) آپ ہم کو معاف کردیجئے اور اللہ سے ہمت بھی مانگئے کہ یا خدا ایسی ہمت اور توفیق دے دیجئے کہ حرام خوشیوںکے نقطۂ آغاز ہی پر ہم کو تنبیہ ہوجائے۔ہمارا ترازو لکڑی تو لنے والا نہ ہو جس میں ایک آدھ پائو رکھ دو تو پتہ نہیں چلتا۔ ہمارے قلب کے ایمان کی ترازو کا آپ سونے کی ترازو بنادیجئے کہ ذراسی مکھی بھی بیٹھ جائے تو ہل جاتی ہے۔ جوہری کہتے ہیں کہ جب ہم سونا تولتے ہیں تو سانس بھی نہیں لیتے کیونکہ سانس سے بھی وہ ہل جاتی ہے۔

48:40) ایک صاحب سو رہے تھے بیان میں ، ان کو نصیحت!!! بیان کرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے!!!

49:06) مارے قلب کی ترازو کو اللہ تعالی اپنی رحمت سے اتنا حساس کردے کہ حرام خوشی کا ایک ذرہ آجائے تو وہ ہل جائے اور فورا ہی توبہ کی توفیق ہوجائے۔ پھر دیکھو زندگی کا مزہ، پھر جینے کی بہار دیکھو۔ جو اللہ پر مرے وہ جینے کی بہار پا گئے اور جو اپنی خواہشات پر مرے وہ دوزخی زندگی دنیا ہی سے لے گئے۔ بس جس کے قلب کی ترازو سونے کی ہوگئی سمجھ لو وہ اللہ کی محبت کی زنجیر میں بندھ گیا اور غیر اللہ کی ہر زنجیر کو وہ توڑدے گا۔

49:41) مجلس شیخ کا ادب: (حضرت والا دامت برکاتہم ایک مضمون بیان فرمارہے تھے،پنکھے بند تھے، ایک صاحب کو گرمی لگنے لگی تو انہوں نے کاغذ سے اپنے آپ کو پنکھا جھلنا شروع کردیا، جس کی آواز بیان میں مخل ہوئی،اس پر فرمایا کہ )یہ کیاآپ نے کھٹ پٹ کھٹ پٹ شروع کردی،میری خاطر سے ذراسی گرمی برداشت نہیں کر سکتے؟آپ کی یہ آواز کیا میرے بیان میں مخل نہیں ہورہی؟

غزوۂ ذات الرقاع میں شدید گرمی تھی اور جوتے بھی نہ تھے،چلتے چلتے پاؤں پھٹ گئے، پیر سے خون بہنے لگا تو پیروں پرچیتھڑے باندھ لئے لیکن حضورﷺ کی مجلس میں ایسے ساکت بیٹھتے تھے جیسے سر پر چڑیا بیٹھی ہوئی ہو:

51:32) کیا مجال تھی کہ کوئی اِدھر اُدھر دیکھ لے۔اگرشیخ کی مجلس میں گرمی لگ رہی ہو یاشیخ کے ساتھ دھوپ لگ جائے تویوں دعا کروکہ یااللہ! اس دھوپ کومیرے لئے دوزخ کی گرمی سے نجات کابہانہ بنالیجیے۔یہ راستہ نازک مزاجوں کا نہیں ہے۔ اہل اللہ نے اللہ کے راستے میں بڑی بڑی مشقتیں جھیلی ہیں۔

52:16) حضرت شیخ نے حضرت والا رحمہ اللہ ایک بیان کا تذکرہ فرمایا کہ ڈیڑھ گھنٹہ کھڑے ہوکر دھوپ میں بیان کیا۔!!

52:47) مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوریh نے بتایا کہ سخت بارش میں دہلی کا دریائے جمنا بھرا ہوا، سینہ تانے ہوئے بہہ رہا ہے،اور مولانا اسماعیل شہید بارش کے زمانے میں دریائے جمناکے سیلاب میں کودتے تھے تو تیرتے ہوئے آگرہ تک چلے جاتے تھے۔ کس لئے؟ مشق کرتے تھے کہ اگر جہاد میں کہیں دریامیں کودنا پڑے تو ہم تیر سکیں۔ دہلی او رآگرہ میں کتنا زیادہ فاصلہ ہے، اتنی دور جا کر نکلتے تھے،یہ شاہ عبدالغنی پھولپوریh کی روایت ہے،میرے اور ان کے درمیان کوئی راوی نہیں ہے۔ اور مسجد فتح پوری جو بہت بڑی مسجد ہے، اس کے صحن میں ٹھیک بارہ بجے دوپہر کے وقت سخت گرمی میں ایک دیوار سے دوسری دیوار تک ننگے پیر چلتے تھے کہ بالاکوٹ کے پہاڑوں پر چلنا پڑے تو اس کی مشق ہو جائے،اللہ کے راستے میں جان دینے کا ایسا جذبہ تھا۔مومن کی شان یہی ہے کہ اپنی جان کی کوئی حقیقت نہیں سمجھتا۔

53:47) جہادِ نفس !! گناہ نہ کرنے سے غم ہوتا ہے۔۔۔ اور اس سے اللہ ملتے ہیں !

56:44) حضرت شیخ دامت برکاتہم ، سفر عمرہ کے لئے احباب سے دعا کا عرض کیا اور فرمایا کہ ادب یہ ہے کہ جو وکیل بنائے اسی کا صلوۃ و سلام پیش کیا جائے۔

58:36) درد بھری دعا ! چند گھنٹوں کے بعد حضرت شیخ دامت برکاتہم سفر عمرہ ہے !!

دورانیہ 01:01:20

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries