عصر مجلس ۴ اکتوبر۴ ۲۰۲ء     :لذت فریاد سجدہ !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

01:46) عملیات کے بارے میں آج جمعہ میں بیان ہوا۔۔آج بس ہر وقت عامل بابا کے پاس جارہے ہیں۔۔

03:23) شریعت اصل ہے اور پھر طریقت ہے۔۔

05:52) بڑے بڑے ایم ایس سی اور بی ایس سی اور گریجویٹ سادھو بابا کے پاس ہاتھ جوڑے کھڑے ہیں کہ بابا ہمارا مقدمہ ٹھیک کرادو، معلوم ہوتا ہے کہ سب اختیار انہیں کے ہاتھ میں ہے، یہ بابا نہیں ہےیہ یَاْ بٰی ہے۔ یہ اَبٰی یَاْ بٰی سے یَاْ بٰی ہے کیونکہ نماز روزہ کچھ نہیں کرتا۔ طریقت، شریعت سے کوئی الگ چیز نہیں ہے، شریعت و طریقت کی تعریف سمجھ لو، شریعت اسٹرکچر ہے اور طریقت فنشنگ ہے، شریعت گولہ ہے طریقت اس کا رس ہے، محبت اور خشیت کا رس ہے، یہ کیا ہے کہ اسٹرکچر غائب ہے اور فنشنگ ہورہی ہے، یہ کون سی عمارت ہے بھئی! ایسی کوئی عمارت دکھاؤ کہ اسٹرکچر نہ ہو اور وہاں رنگ و روغن ہورہا ہے، کیا ہواؤں پر رنگ وروغن کروگے؟ سنت کی زندگی ہونی چاہیے اورکسی اللہ والے کی دوستی سے اس میںمحبت کی آمیزش کردو۔

07:02) لذّتِ فریادِ سجدہ سجدہ کرو مگر محبت سے سررکھو، محض قانونی سجدہ نہ کرو، آج کل برادر اِن لا، فادر اِن لا، مدراِن لا ہوتے ہیں، اللہ کوقانونی پالنے والا مت سمجھو، سرکو محبت سے اللہ کے حضور سجدہ میں رکھو، اور جب سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہو کہ اے میرے پالنے والے! آپ پاک ہیں نہایت عالی شان ہیں تو مزہ آجائے گا ان شاء اللہ۔ اللہ والوں سے پوچھو، مولانا رومی رحمہ اللہ سے پوچھو کہ ان کو ایک سجدہ میں کتنا مزہ آتا ہے۔

08:40) مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؎ لیکِ ذوقِ سجدۂ پیشِ خدا خوشتر آید از دو صد ملکت ترا جب میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں سجدہ کرتا ہوں تو کتنا مزہ آتا ہے؟ دو سو سلطنت سے زیادہ مزہ آتا ہے، سلطنت کی بھیک پانے والے اَور ہیں اور جو سلطنت کی بھیک دیتا ہے اس کے قدموں میں سررکھنے والے اَور ہیں

11:08) پس بِنالی کہ نخواہم مُلک ھا مُلکِ آں سجدہ مسلّم کن مرا جب سجدہ کا ذائقہ مل جائے گا توروئے گا کہ اے خدا! ہمیں ملک نہیں چاہیے ہمیں مالک چاہیے، اے خدا! مجھ کو عبدیت کا ذائقہ اور سجدہ کا مزہ مسلّمعطا فرما، مرغ مسلّم کھانے والو! ذرا سجدہ مسلّمبھی مانگو اللہ سے؎ بادشاہانِ جہاں از بد رگی بو نہ بردند از شرابِ بندگی دنیا کے بادشاہوں کی رگوں میں گٹر لائن ہے،گندگی بہہ رہی ہے، ان کی رگوں میں دنیا کی محبت گھسی ہوئی ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی خوشبو سے محروم ہیں، اگر یہ اﷲ کی محبت کا مزہ پاجاتے توسلطان ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کی طرح تخت و تاج کو لات ماردیتے۔

13:38) ایک بادشاہ کو جب اللہ کی محبت کا مزہ ملا تو اپنی بادشاہت چھوڑ کر دوسرے ملک میں جاکر اینٹیں بنانے لگا،مزدور بن کر مزدوری کرتا تھا مگر نقاب ڈالے ہوئے تھا تاکہ دوسرے ملک والے مزدور سمجھ نہ جائیں کہ میں کسی ملک کا بادشاہ ہوں کیونکہ بادشاہوں کا بڑا اقبال ہوتا ہے، ان کا چہرہ بتادیتا ہے لہٰذامولاناجلال الدین رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نقاب ڈال کراینٹیں بناتا تھا۔ ہفتہ میں ایک دن مزدوری کرتا تھا اور سات دن اسی سے کھاتا تھا اور اللہ اللہ کرتا تھا، ایک دن تیز ہوا چلی تو اس کے چہرہ سے نقاب اُڑگیا، توشاہی چہرہ دیکھ کر مزدوروں میں آپس میں گفتگو شروع ہوگئی کہ یہ تو کوئی بڑا شخص معلوم ہوتا ہے، یہ مزدور ہرگز نہیں ہے، یہ خبراس ملک کے بادشاہ تک پہنچی تو بادشاہ بھی گھبرایا ہوا آیا کہ پتا نہیں کسی دوسرے ملک کا جاسوس تو نہیں آگیا اور اپنا خیمہ اسی جگہ لگایا جہاں یہ مزدور تھا اور کہا کہ سب مزدور چلے جائیں اور یہ نقاب پوش مزدور میرے پاس آجائے جو نقاب ڈالے ہوئے ہے اور اس سے کہا کہ نقاب ہٹائیے! اب وہ کیا کرتا، کتنا ہی بڑاپیر فقیر ہو یا بادشاہ ہو دوسرے ملک میں تو رعایا ہوگیا تھا، اس نے نقاب ہٹادیا تو بادشاہ نے کہا کہ دیکھو بھئی! آپ مجھے بادشاہ لیکن تارکِ سلطنت معلوم ہوتے ہو، آپ مجھ سے بلند تر ہو کیونکہ میں عاشق ِسلطنت ہوں اور غلامِ سلطنت ہوں اور آپ تارکِ سلطنت ہو لہٰذا آپ میرے ساتھ چلو اور جہاں تخت ِشاہی ہے،میں جہاں بیٹھتا ہوں آپ وہاں بیٹھو اور میں آپ کی رعایا بننے کے لئے تیار ہوں

14:42) اور یہ شعر پڑھا ؎ پیشِ ما باشی کہ بختِ ما بود جانِ ما از وصلِ تو صد جاں شود آپ میرے پاس رہا کروکہ میری قسمت جاگ جائے، میری جان آپ کی ملاقات سے سو جان ہوجائے گی، اب وہ مجبوراً چلا تو گیا مگر اس کا دل گھبرانے لگا کہ بادشاہت چھوڑ کرآیا تھا کہ یہاں اللہ اللہ کروں گا لیکن اس بادشاہ نے ہم کو پھر بادشاہ بنادیا تو اس تارکِ سلطنت بادشاہ نے کہا جو مزدور بنا ہوا تھا کہ حضور ! میں تخت ِشاہی تک تو آگیا ہوں اور بیٹھ بھی گیا ہوں لیکن مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے، ذرا کان میرے منہ کے پاس لائیے، میں آپ سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں، بس اس نے درد بھرے دل سے، جلے بھنے دل سے نہ جانے اللہ تعالیٰ کی محبت کی کیا بات کی کہ وہ پاگل ہوگیا، اس نے کہا کہ مجھے بھی اپنے ساتھ دوسرے ملک میںلے چلو، میں بھی اپنی بادشاہت کے دائرہ میں نہیں رہوں گا، تم نے اپنا ملک چھوڑا میں بھی اپنا ملک چھوڑوں گا، چلو دونوں آدمی کسی تیسرے ملک میں بھاگ چلیں، وہاں جاکر یہ دونوں بادشاہ اللہ اللہ کرنے لگے، مزدور ہوگئے۔

17:34) اللہ کے با وفا بندے تو مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اتنا پیارا ہے کہ نہ جانے کتنے سلاطین اپنا تخت و تاج نیلا م کر چکے؎ شاہی و شہزادگی درباختہ از پئے تو در غریبی ساختہ سلطان ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کی شان میں مولانا رومی h فرماتے ہیں کہ اے خدا! یہ بادشاہ سلطنت ِ بلخ چھوڑ کر دریا کے کنارے آپ کی عبادت کررہا ہے، یہ شاہی وشہزادگی آپ پر ہار گیا ہے ،آپ کی محبت پر فدا کردیا، آپ کی محبت میں غریب الوطن بن گیا، پردیس میں بھاگ گیا ، بادشاہت کا وطن چھوڑ دیا۔

17:36) تو جب اللہ تعالیٰ کے نام کا مزہ آجاتا ہے تو آدمی در بدر پھرتا ہے اور مربی پر فدا رہتا ہے اورمُربّہ بنتا رہتا ہے اور ایسا مُربّہ بنتا ہے کہ وہ خود اپنا بنا ہوا مُربّہ کھاتا رہتا ہے، اس کے قلب و روح میں اس قدر دردِ دل، اتنی محبت کی مٹھاس اللہ گھول دیتا ہے کہ وہ خود بھی مست رہتا ہے اور دوسروں کو بھی مست کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کے دیوانے ایسے نہیںہوتے کہ خود دیوانے ہوں اور دوسروں کو دیوانہ نہ بنا سکیں، یہ ناقص دیوانہ ہے، مکمل پاگل وہ ہے جو اللہ کے عشق و محبت میں دوسروں کو بھی پاگل کر دےمگر با وفا ہو۔

22:20) یہ خاص جملہ سن لو۔ اللہ کا باوفا بندہ وہ ہے جو اپنی خوشی کو چھوڑ دے اور اللہ کی خوشی پر چلےاورجو اپنا دل خوش کرکے حضور e کی سنت کو ذبح کرتا ہے، اللہ کی مرضی کے خلاف چلتا ہے، اللہ کا حکم ہے کسی کالی گوری کو مت دیکھو، کسی کی بیٹی بہو کو مت دیکھو، کسی کی ماں، خالہ، بہن کو مت دیکھو، کسی کے بیٹے کو بھی بری نظر سے مت دیکھو کیونکہ وہ تمہارا دوست بھی ہے اورباباآدم علیہ السلام کا بیٹا بھی ہے، یہ اولادِ آدم ہے، نبی کی اولاد کو بری نظر سے دیکھنا کیسےجائز ہوگا؟یہ مراقبہ کر لیا کرو، جب کسی لڑکے کو یا کسی کالی گوری کو دیکھنے کا دل چاہے تو یہ سوچو کہ یہ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، یہ لوگ یَا بَنِیْ اٰدَمْ ہیں یا نہیں؟ تو پیغمبر کے بچوں کو بری نظر سے کیوں دیکھتے ہو؟

22:50) کیسا مضمون ہے یہ؟دیکھو! اس زمانہ میںبہت سی خانقاہوں میںجاؤ پھر جب میری بات سنو گے تب قدر معلوم ہوگی کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اور اپنے فضل سے اختر سے کیا کام لے رہا ہے، لہٰذا کرسچن لڑکیوں کو بھی بری نظر سے مت دیکھو، یہ مت سوچو کہ کافر کا مال ہے۔ میرے شیخ نے بتایا تھا کہ پورب کا ایک آدمی ہر کافرہ عورت کو دیکھ کر کہتا تھا کہ یہ تو کافر کا مال ہے، اس میں کیا ڈر ہے، مالِ غنیمت میں کیوں دیر کروں؟ تو حضرت فرماتے تھے کہ نہیں! کسی کا فر عورت کو بھی بری نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ اولادِ آدم ہے:

23:48) کیونکہ اولادِ آدم ہے: ﴿ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ ﴾ (سورۃ بنی اسراۗئیل : آیۃ ۷۰) جب اللہ تعالیٰ نے اس کو كَرَّمْنَا بنایا تو تم اس کے ساتھ گندے فعل کا ارادہ کیوں کرتے ہو؟ اس کو گندی نظر سے کیوں دیکھتے ہو؟ وہ مکرم ہیں، اسی لئے کافر کی کھوپڑی سے بھی دوا بنا نا جائز نہیں ہے،مِرگی کے لئے ایک گولی بنتی ہے اس میں کھوپڑی کا سفوف چاہیے لیکن ہر مفتی نے یہی لکھا ہے کہ انسان کے اعضاءسے دوا نہیں بنائی جا سکتی۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries