فجرمجلس۱۲۔ اکتوبر۴ ۲۰۲ء     :ذکر بھی شیخ کے مشورہ سے کریں  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

07:24) ذکر مشورہ سے کیجئے: لیکن کسی اللہ والے سے مشورہ کرکے ذکر کرو۔ جب حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بات فرمائی تو خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک اشکال پیش کیا کہ حضرت! یہ اللہ والوں کی قید آپ کیوں لگاتے ہیں؟ آدمی خود ہی ذکر کرلے۔ کیا ذکر سے ہم اللہ تک پہنچ سکتے۔ اب حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا جواب سنئے۔ فرمایا کہ بے شک اللہ کے ذکر ہی سے ہم اللہ تک پہنچیں گے۔ جس طرح کاٹتی تو تلوار ہی ہے مگر جب کسی سپاہی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ کاٹے گی تو تلوار ہی، کاٹ تو تلوار ہی سے ہوگا لیکن شرط یہ ہے کہ کسی کے ہاتھ میں ہو۔ یہ مشورہ لینا انتہائی ضروری ہے ورنہ کتنے لوگ زیادہ ذکر کرکے نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہوگئے۔ نیند کم ہوگئی۔ غصہ اور جھنجھلاہٹ پیدا ہوگئی یہاں تک کہ بالکل پاگل ہوگئے۔ لوگوں نے سمجھا کہ مجذوب ہیں لیکن تھے پاگل۔ ایسے پاگل دنیا میں جتنے ہوئے ہیں جو بظاہر دیندار اور نیک صورت تھے یہ سب وہی لوگ ہیں جن کا کوئی مربی اور مشیر نہیں تھا۔ اللہ والوں کے مشوروں اور راہنمائی کے بغیر انہوں نے اپنی طاقت سے زیادہ ذکر کرلیا جس سے خشکی پیدا ہوگئی اور دماغ خراب ہوگیا۔۔۔

07:26) اور جو لوگ کسی اللہ والے کو اپنا مصلح بناتے ہیں اور اس کی نگرانی اور مشورہ کے تحت ذکر کرتے ہیں تو وہ اللہ والا دیکھتا رہتا ہے کہ اس وقت ذکر کرنے والے کی کیا حالت ہے؟ اس حالت کے مطابق وہ ذکر کی تعداد کو کم و بیش کرتا رہتا ہے۔ جیسے ڈرائیور دیکھتا رہتا ہے کہ اب انجن میں پانی نہیں ہے تو جلدی سے گاڑی روکے گی۔ پانی ڈالے گا جب انجن ٹھنڈا ہوجائے گا پھر چلائے گا۔ ایک شخص نے حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت مجھے حالتِ ذکر میں روشنی نظر آرہی ہے۔ بتائیے! وہ کس جواب کا انتظار کررہے ہوں گے؟ یہی نا کہ اب خلافت آنے والی ہے۔ جلوہ نظر آگیا، اب خلافت کا حلوہ ملنا چاہیے لیکن حضرت رحمۃ اللہ علیہ ے لکھا ہے کہ یہ علامت یبوست اور خشکی کی ہے۔ آپ ذکر کو ملتوی کردیں، تنہائی میں نہ رہیں، دوستوں میں ہنسیں بولیں، صبح کو ہوا خوری کریں، باغ میں جاکر گھاس پر ننگے پیر چلیں تاکہ شبنم کی تری سے دماغ کی خشکی ختم ہو اور ہنس کر فرمایا کہ اگر کوئی اناڑی پیر ہوتا تو ان کو خلافت لکھ دیتا۔

12:58) ایک شخص تھانہ بھون آیا۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو کچھ ذکر بتادیا۔ جب اللہ اللہ کرنے لگا تو سمجھا کہ میں تو شیخ المشایخ ہوگیا۔ اب ہر ایک کو ڈانٹ رہا ہے کہ اے میاں! تم نے لوٹا یہا ںکیوں رکھ دی اور تم یہاں کیوں بیٹھے ہو۔ حضرت نے سن لیا۔ فرمایا کہ یہاں آئو۔ کیا ان کے علاج کے لیے اشرف علی کافی نہیں ہے۔ یہ آپ کب سے ڈاکٹر بن گئے۔ آپ کے اندر تکبر آگیا ہے۔ تم ذکر کے قابل نہیں ہو۔ حلوہ تب کھلایا جاتا ہے جب معدہ صحیح ہوتا ہے۔ اب تم ذکر کو ملتوی کرو۔ ترک کرو نہیں کہوں گا کیونکہ اللہ کے نام کے ساتھ لفظ ترک لگانا بے ادبی ہے لہٰذا ملتوی کہہ رہا ہوں کہ فی الحال ذکر ملتوی کردو اور وضو خانہ میں بلغم صاف کرو، نمازیوں کے جوتے سیدھے کرو، خانقاہ میں جھاڑو لگائو تاکہ تمہارے دماغ کا خناس نکلے۔ جب تک بڑائی نہیں نکلے گی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

13:22) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبَ تم کو یکسوئی اس لیے نہیں ہوتی کہ ذکر کے وقت تم کو دن کے کام یاد آتے ہیں کہ آج فلاں فلاں کام کرنا ہے۔ جہاں تسبیح اُٹھائی اور وسوسے شروع کہ ابھی دکان سے ڈبل روٹی اور انڈا لینا ہے۔ اس کے بعد رات کو جب اللہ کا نام لینے بیٹھے تو یاد آیا کہ یہ کام کرنا ہے، وہ کام کرنا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے ہمارا نام لینے والو! میں مشرق کا ربّ ہوں۔ تمہارا جو ربّ سورج کو نکال سکتا ہے اور دن پیدا کرسکتا ہے کیا وہ تمہارے دن کے کاموں کے لیے کافی نہیں ہوسکتا؟ کیا اسلوبِ بیان ہے۔ دیکھئے! اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت کہ مَیں ربّ المشرق ہوں، میں آفتاب نکالتا ہوں اور دن پید کرتا ہوں جو دن پیدا کرسکتا ہے وہ تمہارے دن کے کام نہیں بناسکتا؟ دن پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا پانچ کلو آٹا دینا مشکل ہے جس کی تہیں فکر پڑی ہوئی ہے۔ ان وساوس کی طرف خیال نہ کرو جو شیطان تمہارے دلوں میں ڈالتا ہے۔ سوچ لو کہ ہمارا اللہ ہمارے دن بھر کے کاموں کے لیے کافی ہے اور جب رات میں وسوسہ آئے تو کہہ دو وہ ربّ المغرب بھی ہے۔ جو اللہ رات کو پیدا کرسکتا ہے وہ رات کے کاموں کے لیے بھی کافی ہے ؎ تو لے اللہ کا نام تیرا سب بنے گا کام

دورانیہ 23:18

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries