فجر مجلس۱۴۔ اکتوبر۴ ۲۰۲ء     :ذکر برائے خالق فکر برائے مخلوق   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:14) فلاح کے وعدے قرآن پاک میں جگہ جگہ آئے ہیں جن میں ایک ذکر اللہ بھی ہے۔ واذکروا اللّٰہ کثیرا لعلکم تفلحون صاحبِ جلالین نے تفلحون کے معنی لکھے ہیں اسی تفوزون فی الدنیا والآخرۃ (ص۲۸) یعنی تم دنیا وآخرت میں کامیاب ہوجائے گے۔

کہتے ہیں کہ فلاح کے معنیٰ ہیں جمیع خیر الدنیا والآخرۃ دنیا ودین کی ساری بھلائیاں اس کو مل جاتی ہیں جس کو اللہ نے فلاح عطا کردی اور یہ موقوف ہے ذکر اللہ پر، اور ذکر اللہ کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کسی نافرمانی میں مبتلا نہ ہو، سب سے بڑا ذکر یہ ہے۔

02:15) مختلف قسم کی بیماریاں۔۔۔بے حیائی ،فحاشی عریانی کی وجہ سے ایسی ایسی بیماریاں آئیں گی کہ تمہارے آباواجداد نے بھی نہیں سنی ہوں گی۔۔۔

08:30) دیکھئے ایک شخص مرغ کا سوپ پیتا ہے۔ وٹامن کھاتا ہے طاقت کے خمیرے کھاتا ہے لیکن زہر سے باز نہیں رہتا تو بتائیے مرغ کا سوپ اور وٹامن اور طاقت کے خمیرے اسے کچھ نفع دیں گے؟۔۔۔

18:22) ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میری عظمتوں کی پہچان کے لیے میری مخلوقات میں غور کرو۔ میری پرورش اور ربوبیت میں آسمانوں، زمینوں، سورج اور چاند، پہاڑوں اور سمندروں میں غور کرو کہ میں کتنا عظیم الشان ہوں۔ یہی میرے اللہ ہونے کی دلیل ہے میری مخلوق میں فکر کرو۔

حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے لیے فکر کا لفظ نازل کیا اور پنے نام  کے لیے ذکر کا لفظ نازل کیا ’’یَذکُرُوْنَ اللّٰہَ‘‘ نازل کیا اور ’’یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ‘‘ نازل فرمایا۔ حکیم الامت قرآ ن پاک کی تفسیر بیان القرآن کے حاشیہ مسائل السلوک میں فرماتے ہیں کہ اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ فکر برائے مخلوق اور ذکر برائے خالق ہے۔ آہ! کیا علوم ہیں ہمارے بزرگوں کے۔

دورانیہ 25:04

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries