عشاء مجلس      یکم نومبر ۲۴ء: شیخ کامل کی اتباع ضروری ہے          !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

08:06) بیان سے پہلے جناب مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔

میری آہ دل کے یہی ہیں منازل

پہاڑوں کا دامن سمندر کا ساحل مری آہ دل کے یہی ہیں منازل

جنازہ ہوا قبر میں آج داخل ہوئی خاک تن آج مٹی میں شامل

ترا فیض ہے صحبت شیخ کامل ہوا سب کا دل درد نسبت کا حامل

نہیں کوئی رہبر ہے راہ جنوں کا مگر سایۂ رہبر شیخ کامل

مرے دوستوں ذکر کی برکتوں سے سکینہ ہوا دل پہ ہم سب کہ نازل

عجب درد سے کس نے تفسیر کی ہے کہ قرآن ہوا آج ہی جیسے نازل

خدا شیخ کو میرے رکھے سلامت کہ ناقص ہوے ان کی صحبت سے کامل

یہ امید ہے تیرے لطف و کرم سے کہ اخترؔ بھی ہو اہل جنت میں شامل

08:07) بیان کا آغاز ہوا۔۔۔

ایک خوشخبری کہ انشاء اللہ تعالیٰ ترجمانِ اکابرشیخ الحدیث حضرت مولانا شاہ عبدالمتین بن حسین صاحب دامت برکاتہم 9 نومبر کو کراچی تشریف لارہے ہیں۔۔۔

11:03) شیخ سے فائد اکیوں نہیں ہوتا؟۔۔۔

14:08) ذرابرابر بھی اپنے نفس پر بھروسہ مت کریں۔۔۔

16:30) اصلاح کے لیے شیخ سے کچھ مت چھپائیں پھر دیکھیں کتنا فائدا ہوتا ہے۔۔۔

24:11) شیخِ کامل کی اِتباع ضروری ہے۔۔۔

33:39) آنکھ بند کرکے بیان سننے پر حضرت والا کی لطیف تنبیہ (ایک صاحب سے فرمایا)بھئی!دیکھو،آنکھ بند کرکے بیان مت سنو ۔ جو لوگ آنکھ بند کر رہے ہیں،آنکھ نہ بند کریں،آنکھیں کھول کر سنو۔ میں جانتا ہوں کہ آپ آنکھ بند کرکے مجھ پر توجہ ڈال رہے ہیں،میں آپ کی توجہ کا ضرورت مند ہوں لیکن آنکھیں بند کرنے سے توجہ بہت تیز ہوجاتی ہے، میں بے ہوش ہو کر گرجاؤں تو کیا ہوگا؟ پھر سب بیان سے محروم ہوجائیں گے، اس لئے آنکھیں کھول کر ہلکی توجہ ڈالئے، آنکھ کھولنے سے تو جہ ہلکی رہتی ہے،اس کو ہم برداشت کرلیں گے اور آنکھ بند کرکے آپ نے بہت زیادہ تیز والی پہنچادی تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔آنکھوں سے بھی اللہ کی مئے محبت پی جاتی ہے جیسا کہ حضرت خواجہ صاحب رحمہ اللہ نے ایک مشاعرے میں جگر مراد آبادی کو اپنا ایک شعر سنایا ؎ مےکشو یہ تو مےکشی رندی ہے مےکشی نہیں آنکھوں سے تم نے پی نہیں آنکھوں کی تم نے پی نہیں

40:30) اللہ والوں سے تعلق کا ایک عظیم فائدہ حافظ عبدالولی صاحب بہرائچی رحمہ اللہ،حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کے خلیفہ مجاز ِ صحبت اور مہتمم خانقاہ تھانہ بھون تھے،انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ میں نے حکیم الا مت رحمہ اللہ کو خط لکھا کہ حضرت! میری تو بہت خراب حالت ہے، میری کوئی اصلاح نہیں ہورہی ہے،قیامت کے دن میرا کیا حال ہوگا؟حضرت نے اس خط کا جو جواب لکھا وہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، حکیم الامت مجددالملتh نےلکھا’’چونکہ آپ خانقاہ سے تعلق رکھتے ہیں، اللہ والوں کی صحبت میں رہتے ہیں لہٰذا اگر آپ کامل نہ ہوئے،کاملین میں سے نہ ہوئے تو تائبین میں سے ضرور ہوجائیں گے،ان شاءاللہ۔

اللہ والوں کی صحبت سے ندامت اور توبہ ضرور مل جاتی ہے، لہٰذا بہت اچھا حال ہوگا،اگرکاملین میں نہ ہوئے تو تائبین میں ان شاء اللہ تعالیٰ ضرورہو گے۔‘‘ یہ تجربہ کی باتیں ہیں، بزرگوں کے پاس جو رہتا ہے،جو خوشبو کے ماحول میں رہے گا، اسےایک ایسی خوشبو مِل جاتی ہے کہ بدبو سے ضرور نفرت پیدا ہوگی، صحبت کا یہ اثر ہوتا ہے ۔

45:06) خواجہ صاحب رحمہ اللہ کا اپنے شیخ سے عشق کا عجیب عالم اسی طرح خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمہ اللہ جب حکیم الامت رحمہ اللہ کو دیکھتے تھے تو حضرت اپنی نظر ہٹالیتےتھے اور جب خواجہ صاحب نیچے دیکھتے تھے تب حضرت انہیں دیکھ لیتے تھے ۔اس مضمون کو خواجہ صاحب نے حکیم الامتh کو خطاب کرکے ایک شعر میں بیان کیا ؎ یوں نظر تو مجھ پہ ڈالی جائے گی جب میں دیکھوں گا ہٹالی جائے گی اور فرمایا؎ اِدھر دیکھ لینا اُدھر دیکھ لینا پھر اُن کا مجھے اِک نظر دیکھ لینا خواجہ صاحب کانپور میں ڈپٹی کلکٹر تھے،ایک مرتبہ حکیم الامت رحمہ اللہ ان کے گھر مہمان تھے ،ان کو پیر و مرشد کی محبت کیسی تھی کہ جب حکیم الامت تانگے پر بیٹھ کر جانے لگے تو خواجہ صاحب ننگے پَیر تانگےکے پیچھے دوڑنے لگے، یہ احساس بھی نہ کیا کہ میںاس شہر میں ڈپٹی کلکٹر ہوں۔

عشق جو ہے دیوانہ کرتا ہے، ننگ و ناموس و کبر کو پاش پاش کردیتا ہے،پھر خواجہ صاحب نے اپنے شیخ حکیم الامت رحمہ اللہ کو رخصت کرتے وقت یہ پڑھا ؎ دلرُبا پہلو سے اٹھ کر اب جدا ہونے کو ہے کیا غضب ہے کیا قیامت ہے یہ کیا ہونے کو ہے کرتے جائو آرزو پوری کسی ناشاد کی اِک ذرا ٹھہرو کوئی تم پر فدا ہونے کو ہے اس محبت کا نتیجہ یہ نکلا کہ بڑے بڑے علماء خواجہ صاحب رحمہ اللہ سے بیعت ہوئے۔ پیر کی محبت کیمیا کا کام کرتی ہے، بشرطیکہ سچا پیر ہو، آپ کی جیبوں کو ٹٹولنے والا نہ ہو، نذرانے اور مرغے نہ مانگتا ہو، کالا بکرا نہ مانگتا ہو کہ جب کالا بکرا، کالا مرغا لائو گے تب تمہاری کالی بلا جائے گی کیونکہ کالی بلا میں نگل لیا کرتا ہوں ۔ آج کل کے پیر اس قسم کے ہیں، لہٰذا پیر شریعت اور سنت کا پابند ہو، اللہ کے لئے آپ کو دین اور خدا کی محبت سکھاتا ہو۔

52:57) اولیاء اللہ کا دل مت دُکھائو ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اولیاء اللہ کو مت ستائو،ان کا دل مت دُکھائو،جس نے بھی اللہ والوں کا چراغ گل کرنے کی کوشش کی،ان کا چراغ نہیں بجھا،جلانے والے کی داڑھی جل گئی؎ ہیچ قومے را خدا رسوا نکرد تا دل صاحب دلے نامد بدرد اللہ کسی کو اس وقت تک رسوا نہیں کرتا جب تک وہ کسی اللہ والے کا دل نہیں دُکھاتا۔ آہ!اللہ والوں کا بھی کیسا صبر و ضبط ہوتا ہے۔امام ابو حنیفہh سے ایک شخص نے کہا کہ میں آپ کی اماں سے نکاح کرنا چاہتا ہوں،بدتمیز تھا،نالائق گستاخ تھا، دشمن ِاولیاء تھا۔

امام صاحبh نے کچھ ناگواری ظاہر نہیں کی،اندر گئے اور اماں جان سے کہا،اسّی سال کی بوڑھی اماں سے کہا کہ ایک شخص آپ کے نکاح کا پیغام دے رہا ہے۔اماں نے فرمایا بیٹا!میں اسّی سال میں ہوں،تم مجھے دیکھ رہے ہو، اب میں نکاح کے قابل کہاں ہوں؟فرمایا میں نے آپ کو امانت پہنچا دی،شرعی طور پر میری ذمہ داری تھی،اب میں آپ کا جواب اس کو دے دیتا ہوں۔باہر تشریف لائے تو دیکھا کہ مرا پڑا تھا۔اللہ تعالیٰ کے قہر اور غضب میں مبتلا ہوگیا۔

58:00) دُعاؤں کی پرچیاں۔۔۔

دورانیہ 01:00:14

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries