عشاء مجلس ۶    نومبر ۲۴ء: مصائب کیوں آتے ہیں  ؟

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:25) بیعت ہونا فرض نہیں ہے، اصلاح فرض ہے، بیعت ہونے میں جلدی بھی نہیں کرنی چاہیے، مناسب دیکھیں! تعداد نہیں بڑھانی ہے۔۔

04:05) اللہ والوں کی تیس صفات قرآن و حدیث کی روشنی میں۔۔

06:09) یہاں صاف بات یہ ہے کہ بیعت کے لیے کوئی جلدی نہیں کی جاتی، پہلے آنا جانا رکھیں ، مناسبت ہو تو تعلق کریں، اصلاح فرض ہے۔۔

07:48) جعلی پیروں کے دھوکے۔۔

08:36) جتنا شیخ سے حسن ظن ہوگا اتنا فائدہ بڑھ جائے گا! لیکن اس سے جعلی لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں! اس پر تفصیل سے مفتی فرحان صاحب نے فجر کے ایک بیان میں بتایا۔ ایسے جعلی آدمی سے تعلق توڑنا فرض ہے!۔۔۔ پیر و ہ ہے شریعت و سنت کا پا بندہو۔۔

22:17) مفتی انوار صاحب نے اشعار پڑھے۔

27:22) حضرت حافظ شفقت صاحب نے الہامات ِربانی سے حضرت والال رحمہ اللہ کے مضامین پڑھ کر سنائے۔۔

28:21) اے لوگو! کوئی مصیبت نہ دنیا میں آتی ہے نہ خاص تمہاری جانوں میں مگر وہ ایک کتاب میں ( یعنی لوح ِمحفوظ میں) لکھی ہےقبل اس کے کہ ہم ان جانوں کو پیدا کریں۔(بیان القرآن)معلوم ہوا کہ ہم کو جو مصیبت بھی پہنچتی ہے زمین میں یا ہماری جانوں میں، وہ محض امرِ اتفاقی نہیں ہے،ایسا کوئی واقعہ نہیں ہے جو بغیر کسی ارادے کے خود بخود واقع ہو گیا ہو بلکہ یہ جو کچھ عالَم میں رونما ہونے والا تھا،اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی لوح ِمحفوظ میں لکھ دیا ہے، اور یہ نہ سمجھ لینا کہ یہ اللہ کے لئے کوئی مشکل کام ہے اِنَّ ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ اللہ کے لئے یہ بالکل آسان ہے۔

اور اے انسانو!یہ تقدیر جو ہم لکھ چکے ہیں،کیوں ہم اس کی اطلاع تم کو دے رہے ہیں لِكَيْلَا تَاْسَوْا عَلٰي مَا فَاتَكُمْ تاکہ جو چیز تم سے فوت ہوجائے تو تم زیادہ غمگین نہ ہو جائو کہ غم سے چارپائی پر ہی لیٹ جائو،ہم نے تمہیں غم سے مغلوب ہوجانے کے لئے پیدا نہیں کیا ہے، اپنی یاد کے لئے پیدا کیا ہے، اور ہم اپنے بندوں کو اتنا غم نہیں دیتے جس کو وہ برداشت نہ کر سکیں،ہم تمہاری وسعت،برداشت سے زیادہ غم نہیں دیتے ہیں، غم تو ہم تم کو تھوڑا سا دیتے ہیں،تم اس کو بے صبری سے اور ہمارا سہارا چھوڑ دینے سے بڑھا لیتے ہو۔

28:55) غرض ایک وجہ تو اس تقدیر کی اطلاع سے یہ ہے کہ جب کوئی نقصان ہوجائے تو غم تم پر آسان ہوجائے کیونکہ جب یہ سوچو گے کہ جو مقدر تھا وہی ہوا تو غم بھی ہلکا ہوجائے گا،اور اس رضا بالقضا سے تم ہمارے مقرب ہوجائو گے،اور صبر پر ہماری معیت ِخاصہ تمہیں حاصل ہو گی۔ اور دوسری وجہ اس اطلاع ِتقدیر کی یہ ہے کہ وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَآ اٰتٰىكُمْ اگر کوئی نعمت تم کو ملے تو تکبر نہ کرو اور یہ سمجھو کہ یہ نعمت ہمارا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ محض عطائے حق ہے، جو ہمارے لئے ہماری پیدائش سے قبل ہی مقدر کی جا چکی تھی۔

30:29) دوسری جگہ فرماتے ہیںقُلْ لَّنْ يُّصِيْبَنَآ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَنَا(سورۃ التوبۃ:آیۃ ۵۱)اے محمدﷺ!آپ فرمادیجئے کہ ہمیں کوئی مصیبت نہیں پہنچتی ( چاہے وہ مصیبت غیر اختیاری ہو یا اپنے ہی ہاتھوں کی کمائی ہو لَنْ يُّصِيْبَنَآ میں سب داخل ہے) مگر وہ پہلے ہی اللہ نے ہمارے لئے لکھ دی تھی۔ لنا میں جولام ہے، عربی قواعد کے مطابق انتفاع کے لئے آتا ہے (اللام للانتفاع) تو یہ معنی ہوئے کہ جو مصیبت اور نقصان یا تکلیف دنیا میں آتی ہے وہ ہمارے فائدے کے لئے ہی ہوتی ہے، اس میں ہمارا نفع ہوتا ہے،یہ نہ سمجھ لینا کہ اس مصیبت میں ہمارا کوئی ضرر ہے، اللہ کو ہم سے دشمنی نہیں ہے، ضرر تو دشمن پہنچاتا ہے، کہیں دوست بھی ضرر پہنچایا کرتا ہے؟ اور اللہ تو ہمارا دوست ہے۔آگے فرماتے ہیں ھُوَ مَوْلٰنَا وہ ہمارا مولیٰ ہے۔ مولیٰ ولی سے مشتق ہے،

دوست کہیں دشمنی کیا کرتا ہے؟ اس ربوبیت میں تربیت کا ہر انداز ہماری ولایت اور دوستی کو لئے ہوئے ہے، ہر مصیبت میں ہماری دوستی چھپی ہوئی ہے۔كَتَبَ اللّٰهُ لَنَاکے بعد هُوَ مَوْلٰنَا فرما کر یہ بتا دیا کہ تمہاری تقدیر کی اس کتابت میں ہماری ولایت شامل ہے، ہم نے دوستی اور ولایت کے پیش ِنظر تمہاری تقدیر لکھی ہے۔پس جب تمہاری تقدیر ہماری دوستی کے تحت ہے توپھر جو مصیبت یا نقصان ہوتا ہے اس میں تمہارا فائدہ ہی ہوگا، ضرر نہیں ہو سکتا۔غرض عالَم میں جو واقعات پیش آرہے ہیں، عرش سے ان کی کمان ہورہی ہے، یہ واقعات تو نظر آرہے ہیں لیکن جن کی نگرانی اور کمان کے تحت ہو رہے ہیں، وہ ذات نظر نہیں آتی۔

31:25) مصائب کیوں آتے ہیں؟ ارشاد فرمایا کہ دنیا میں نقصان اور حادثات ہمارے یقین کو بنانے کے لئے آتے ہیں جیسے بچہ کو کوئی کھلونا اتنا پسند آجائے کہ وہ کھیل میں ماں کو بھول گیا تو ماں اس کھلونے ہی کو گم کردیتی ہے، پھر کھلونا نہ پاکر جب بچہ روتا ہے تو ماں کہتی ہے آمیرے لعل! میری گود میں آجا، میری آنکھیں تجھے ترس رہی ہیں۔ ایسے ہی بندہ کسی چیز میں پھنسا رہتا ہے، کسی فانی شے کو جان کا سہارا بنا لیتا ہے،

اس کو اللہ میاں ہٹا دیتے ہیں تاکہ بے سہارا ہو کر میری طرف بھاگ آئے۔لہٰذا اگر کوئی حادثہ پیش آتا ہے اور یہ مسجد بھاگتا ہے، سجدے میں سر رکھ دیتا ہے،تویہ حادثہ سبب ہوگیا اس کی حضوری کا، تضرع و گریہ و مناجات کا۔ پس اپنے بندوں کو اپنی ذات سے جوڑنے کے لئے یہ حادثات آتے ہیں،جب ہم دنیاوی تعلقات میں پھنس کر اللہ میاں کو بھول جاتے ہیں تو یہ تعلقات چونکہ حجاب ہوگئے تھے، اس لئے حجاب کو ہٹا دیتے ہیں اور خود مل جاتے ہیں۔

32:45) حضرت والا دامت برکاتہم مجلس میں تشریف لے آئے ! اور بیان شروع فرمایا۔

33:52) لطیفہ انجینئر کو بھگانا ہے!۔۔انجیر کو بھگونا ہے۔۔۔

37:30) عقل سے اللہ نہیں ملتے!!! عقل سے عقل نہیں ملتی ۔۔۔عقل اللہ کے فضل سے ملتی ہے!!! علماء سے دور کرتے ہیں۔۔

39:34) ذر ہ ذرہ اللہ کی نشانی ہے۔۔

41:55) دنیا والے مخلوق سے مخلوق تک پہنچتے ہیں۔۔اور اللہ والے مخلوق سے اللہ تک پہنچتے ہیں!۔

42:27) جنت میں بزرگوں کا ساتھ ہونا کیسا ہے!!!! اس کی تشریح

43:31) جنت مخلوق ہے، اور اللہ والوں کے پاس خالق جنت ہے۔۔

44:10) اللہ والے جنت سے افضل ہیں!۔۔۔ ہر مومن مرد و عورت اللہ والا بننا فرض ہے۔۔

44:58) جنت خالص راحت ہے۔

47:26) اللہ والوں کی دنیا اور آخرت دونوں میں ضرورت ہے۔۔

48:17) اللہ کا خاص بندہ بننا بہت آسان ہے، فرض و اجب ، سنت موکدہ ادا کرلے!!! وہ اللہ والا ہے۔۔

49:07) توبہ۔۔۔ اور بری دوستی سے بچنا۔۔ برا دوست تو آج کل موبائل ہے!!! ساری دنیا کی ذلتیں اس کے اندر آگئی ہیں۔

49:51) انسان ۔۔انس سے ہے! اس کا مطلب محبت ہے۔۔

53:39) والدین کی جائز بات ماننی چاہیے۔۔

54:11) اللہ والوں کی ملاقات کو معمولی نہ سمجھو۔۔

دورانیہ 53:13

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries