فجر  مجلس ۲۳  دسمبر ۲۴ء:مرشد کامل کا فیض     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

05:28) شیخِ کامل کی محبت اس راستے (اللہ کی محبت والے)کی کنجی ہے!

05:29) حق تعالیٰ کی محبت و معرفت کے راستے میں غیبی انعامات کے دروازے ہر قدم پر کھلتے ہی چلے جاتے ہیں ۔ اے شمس تبریزی آپ تو مثل کنجی ہیں اور حق تعالیٰ ان دروازوں کے تالوں کو کھولنے والے ہیں ۔ مطلب یہ کہ یہ دنیا عالم اسباب ہے پس کنجی تالہ کو کھولنے کا ذریعہ تو ہے مگر کنجی جب ہی کھولتی ہے جب وہ کسی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ پس شیخ و مرشد واسطہ وصول الیٰ الحق تو ہوتا ہے مگر یہ واسطہ جب ہی کام آتا ہے کہ حق تعالیٰ کا فضل بھی شامل ہو اور عادۃ اﷲ یہی ہے کہ ان کے مقبولین کا جو ہاتھ پکڑتا ہے اس پر فضل فرما ہی دیتے ہیں اور ہاتھ پکڑنے سے مراد ان کی اتباع ہے دین کے اوامر اور نواہی میں۔ اور مقبول سے مراد وہ متبع شریعت ہے جس کو کسی بزرگ کی طرف سے اجازت و خلافت عطا ہوئی ہو اور محقق اﷲ والا اسی کو اجازت دیتا ہے جو شریعت و طریقت کا جامع ہو۔ بابا فریدالدین عطارؒ فرماتے ہیں ؎

گر ہوائے ایں سفر داری دلا دامن رہبر بگیر و پس بیا ا ے دل اگر ا ﷲ تعالیٰ کی محبت کا راستہ طے کرنا چاہتا ہے تو کسی جامع شریعت و طریقت اﷲ والے کا دامن پکڑلے اور اس کے پیچھے پیچھے چلا آ ۔

11:02) تزکیہِ نفس فرض ہے!

14:14) حضرت رومیؒ فرماتے ہیں کہ میری طرح اے مخاطب توبھی منارئہ عشق و معرفت میرے مرشد شمس الدین تبریزی کا عاشق ہوجا کیونکہ میرا مرشد مثل صبا کے ہے کہ جس کے فیض سے میرا دل گلزار ہورہا ہے یعنی جس طرح باد نسیم کی چھیڑ سے کلیاں چمن میں چٹک کر اپنی خوشبو کی سیل توڑ کر فضائے چمن کو معطر کرتی ہیں اسی طرح مرشد کامل کا فیض مثل نسیم سحر ہمارے قلب و روح کی اس سربستہ درد محبت ازلی کی سربہ مہر خوشبو کی سیل توڑدیتا ہے جو ساقی ازل نے عالم ازل میں ودیعت فرمائی تھی کہیں کون و مکاں میں جو نہ رکھی جاسکی اے دل غضب دیکھا وہ چنگاری مری مٹی میں شامل کی

19:22) اس مقام کی شرح کے لئے احقر کی فارسی مثنوی اختر کے تین اشعار ملاحظہ ہوں ؎ عمر تو گر بے رفیقے شد تمام ایں ہلال تو نہ شد ماہ تمام بوئے خوش از غنچہ کے آمد بروں تا نہ شد پیش نسیمے سرنگوں غنچہ را ایں کروفر در انجمن ہست از فیض نسیمے در چمن اگر بغیر مرشد عمر گذارے گا تو تیرا ہلال بدر کامل نہ بن سکے گا یعنی تیری ناقص حالت کامل نہ ہوسکے گی۔ خوشبو غنچہ سے کب باہرنکلتی ہے جب تک کہ نسیم سحر کے سامنے زانوئے ادب نہ تہہ کرے۔ غنچہ کو یہ شان و شوکت محفلوں میں جو حاصل ہورہی ہے (کہ بڑے بڑے معزز لوگوں کی گردنوں میں پھولوں کے ہار پڑے ہوئے ہیں) یہ نسیم سحر کے فیضان ہی کا اثر ہے جس نے چمن میں کلیوں کو شگفتہ کیا۔

22:05) علامہ شبلی نعمانیؒ کا یہ شعر اس مقام کے خوب مناسب حال ہے ؎ بوئے گل سے یہ نسیم سحری کہتی ہے حجرئہ غنچہ میں کیا کرتی ہے آ سیر کو چل (شبلی نعمانیؔ)

دورانیہ 22:03

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries