فجر مجلس۴    فروری ۲۵ء:ذکرِ قلیل کی مثال اور اس کا نقصان    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

05:02) ذکر کے بارے میں پہلے سے مضمون چل رہا تھا دوبارہ شروع ہوا!

05:03) پہلی نظر معاف ہے اس سے مراد کیا ہے؟

09:48) ذکرِ قلیل کی مثال اور اس کا نقصان بعض لو گ تھوڑے ذکر پر قناعت کرتے ہیں لیکن یہ منا فقین کی علامت ہے: وَلَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیْلًا وہ اﷲ کو بہت کم یا د کر تے ہیں۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فضائلِ ذکر میں لکھا ہے کہ زیادہ ذکر کرنے والا نفاق سے بری لکھا جا تا ہے۔

13:28) ہم اللہ سے کیوں محروم ہیں

17:54) قلیل ذکر کرنے والوں کی مثال تھو ڑ ے پانی میں رہنے والی مچھلیوں کی سی ہے جو گرمی کے زمانے میں پانی کے شدید گرم ہوجانے سے بے ہو ش ہوجا تی ہیں اور شکاری ان کا شکار کر لیتے ہیں کیونکہ قلیل ذکر سے نور بھی قلیل پیدا ہو تا ہے اور قلیل نور میں رہنے والی ارواح آ فاتِ خارجیہ سے متأثر ہو جا تی ہیں اور معاشرہ کے زہریلے اثرات ان کو ہلاک کر دیتے ہیں اور کثیر ذکر کرنے والے یعنی دل و جان سے اﷲ تعالیٰ پر فدا ہونے والوں کی مثال گہر ے دریا میں رہنے والی مچھلیوں کی سی ہے کہ سورج کی شعاعوں سے سطحِ آب جب گرم ہو جا تی ہے تو وہ غو طہ لگا کر دریا کی گہرائی میں چلی جا تی ہیں اور ٹھنڈ ے پانی میں پناہ لے لیتی ہیں۔

یہی حال ان لوگوں کا ہے جو کثرت سے اﷲ کا ذکر کر تے ہیں یعنی قلباً اور قالباً خدائے تعالیٰ پر فدا ہیں، ہمہ وقت طا عت میں غرق اور معاصی سے کنارہ کش ہیں اور خطائوں پہ اشکبار اور نالہ زن ہیں، ان کا دریائے نور اتنا گہرا ہو تا ہے کہ معاشرہ کے زہریلے اثرات ان پر اثر انداز نہیں ہوتے۔ کثرتِ ذکر سے مراد صرف ذکرِ لسانی نہیں ہے بلکہ ذکر سے مراد یہ ہے کہ قلب و قالب، اعضاء و جوارح، ظاہر و باطن سب تابع فرمانِ الٰہی ہوں۔

22:52) ذکر میں ناغہ نہیں کرنا چاہیے کم کرسکتے ہیں

دورانیہ 21:56

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries