فجر مجلس۱۰    فروری ۲۵ء:اللہ والوں کا سایہ کتنا ضروری ہے ؟

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

08:28) مالی معاملات میں کوتاہی مت کریں!

08:28) اللہ والوں کاسایہ کتنا ضروری ہے؟۔۔۔کچھ نصیحتیں!

12:27) بدگمانی حرام ہے!

20:48) اپنے اپنے علاقوں میں دین پھیلانے کی فکر رکھنی چاہیے!

28:07) ذکر پر خشیت کی تقدیم کا راز ارشاد فرمایا کہ’’اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِیْ خَشْیَتَکَ وَذِکْرَکَ‘‘ میں خشیت کو پہلے کیوں بیان فرمایا تا کہ خشیت غالب رہے کیونکہ محبت جب خوف پر غالب ہو جاتی ہے تو بدعت ہوجاتی ہے خشیت محبت کو حدود شریعت کا پابند رکھتی ہے میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ: ’’وَاَمَّا مَنْ جَآئَ کَ یَسْعٰی‘‘میں صحابی کا دوڑ کر آنا بوجہ محبت کے تھا ’’وَھُوَ یَخْشٰی‘‘اور وہ ڈر بھی رہے تھے

یہ حال ہے اور حال ذوالحال کے لیے قید ہوت اہے یعنی ان کی محبت خشیت کی پابند تھی معلوم ہوا کہ جب محبت خشیت کی حدود کو توڑتی ہے تو بدعت ہوجاتی ہے۔ اور خشیت کا تضاد تو محبت تھی لیکن حدیث پاک میں محبت کے بجائے ذکر کیوں فرمایا اس لیے کہ ذکر سبب محبت اور حاصل محبت ہے جو ذکر کر ے گا

اس سے معلوم ہوگا کہ اس کو محبت حاصل ہے ورنہ جو محبت محبت تو کر رہا ہے لیکن اﷲ کا ذکر نہیں کرتا وہ محبت میں صادق نہیں ، لہٰذا یہاں ذکر کی قید سے منافقین نکل گئے جو صادق فی المحبۃ نہیں وہ ذاکر نہیں ہوسکتا۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries