مرکزی بیان   ۲۴     اپریل ۲۵ء:اللہ کا پیارا بننے کا راستہ         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

09:29) بیان سے پہلے جناب مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے! سبق دیتی ہے ہر دم اہلِ دل کی داستاں مجھ کو

جہاں دے کر ملا ہے دل میں وہ جانِ جہاں مجھ کو

بہت خونِ تمنّا سے مِلا سُلطانِ جاں مجھ کو

نظر آتا ہے اپنے دل کا جب زخمِ نہاں مجھ کو

تو اپنا درد خود کرتا ہے مجبورِ بیاں مجھ کو

بیانِ دردِ دل آساں نہیں ہے دوستو لیکن

سبق دیتی ہے ہر دم اہلِ دل کی داستاں مجھ کو

زبانِ عشق کی تاثیر اہل دل سے سُنتا ہوں

مگر مسحور کرتی ہے محبت بے زباں مجھ کو

قفس کی تیلیاں رنگین، دھوکہ دے نہیں سکتیں

کہ ہر دم مضطرب رکھتی ہے یادِ گلستاں مجھ کو

کہاں تک ضبط غم ہو دوستو راہِ محبت میں

سُنانے دو تم اپنی بزم میں میرا بیاں مجھ کو

ملا کرتی ہے نسبت اہلِ نسبت ہی سے اے اخترؔ

زباں سے ان کی ملتا ہے بیانِ دُرفشاں مجھ کو

09:30) طلباءِ کرام سے متعلق فرمایا کہ ماشاء اللہ جب طلباء آتے ہیں تو بہار آجاتی ہے!

13:53) جناب مولانا محمد کریم صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعارپڑھے! اختر ہمیں تو چاہیے وہ رند بادہ نوش جس کو ہو فکر جام نہ ہو فکر نائو نوش

16:01) تصویر کشی سے متعلق اعلان!

21:49) طلباء اگر بڑا موبائل رکھیں گے تو پھر پڑھائی میں یکسوئی کیسے ہوگی؟

24:05) نفس کے غلام مت بنیں اللہ تعالیٰ کو راضی رکھنے کی فکر کریں!

24:34) جو روح چین پاتی نہ ہو اس کے غیر سے

وحشت سے بھاگی پھرتی ہو ہر ایک دیر سے

سینے میں ہو جو درد کا نشتر لیے ہوئے

صحراو چمن دونوں کو مضطر کیے ہوئے

اﷲ کہے درد سے وہ اس طرح اخترؔ

ارض و سما کی یہ فضا ہو جائے منور

یا رب ترے عشاق سے ہو میری ملاقات قائم ہیں جن کے واسطے یہ ارض و سماوات

26:10) یا رب ترے عشاق سے ہو میری ملاقات

قائم ہیں جن کے واسطے یہ ارض و سماوات

جب تک زمین پر ایک بھی اللہ اللہ کہنے والا رہے گا تو اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی۔۔۔اور اللہ والا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کو راضی کرے!

27:07) جیتے ہیں جو تیرے لیے مرتے ہیں ہم وہیں جس دل میں تو نہیں وہاں جائیں گے ہم نہیں مل جائے جب وہ درد شناسائے محبت پھر شوق سے کر دوں فدا گلہائے محبت پوچھوں گا میں اس سوختہ جاں سے یہ با ادب ہم تشنہ لبوں کو بھی پلائے گا جام کب کچھ راز بتا مجھ کو بھی اے چاک گریبان اے دامن تر اشک رواں زلف پریشان اک خلق ہوئی جاتی ہے جس درد کی اسیر تیرے چمن کو کیسے اجاڑے گی یہ خزاں جو خود ہی تیرے فیض سے ہے رشک گلستاں میں کچھ بھی نہیں دوستو یہ سب میرے اشعار فیض شہ عبدالغنی فیض شہ ابرار میں داستان زخم جگر کس کو سنائوں اخترؔ میں اپنا زخم جگر کس کو دکھائوں پا جاتا ہوں جب آشنائے درد جگر کو کرتا ہوں فاش رابطۂ شمس و قمر کو

30:22) بیان کا آغاز ہوا!علماءِکرام اور طلباءِ کرام کا مرتبہ ومقام بہت بڑا ہے اس لیے علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کی بھی فکر رکھیں!

31:50) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایاکہ دونعمتیں جس کو مل جائیں اس کے اندھیرے بھی اُجالے میں ہیں ایک اتباعِ سنت اور دوسری رضائے شیخ!

34:22) اللہ کا پیارا اور اللہ کا دوست کون ہے؟

36:49) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات پڑھے گئے!

40:05) مسلما ن کا ایمان بڑا مضبوط ہوتا ہے!۔۔۔حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جذب اورشہادت کا واقعہ!

49:12) جو علماء اور اللہ والوں سے جڑا ہوا ہے وہ بڑا ہی خوش قسمت ہے ان عاملوں کے پا س جاکراپنا ایمان ضائع مت کریں!

51:36) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات: اسلام کی طرف فطری کشش ہے!

53:25) ۔۔۔کتاب سے بیان کرنے سے متعلق ملفوظ!

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries