جمعہ بیان      ۲۳   مئی  ۲۵ء:غیبت کا گناہ اور اس کے نقصانات    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

11:15) بیان سے پہلے اشعار ہوئے!

11:15) بیان کا آغاز ہوا۔۔۔خطبہ۔۔۔ہر عمل صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرنا چاہیے۔۔۔اخلاص سے متعلق ایک مدرسے کا واقعہ!

19:29) اللہ والوں سے اخلاص سیکھا جاتا ہے!

23:15) نیک مجالس کی برکت اور فوائد!

25:25) تصوف کی حقیقت شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمہ اللہ کا جواب!

33:03) غیبت کا گناہ اور اس کے نقصانات!

43:10) بدگمانی حرام ہے!بدگمانی سے متعلق ایک واقعہ!

49:45) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی وانذرعشیرتک الاقربین اےنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ! آپ ڈرائیے اپنے کنبہ کے لوگوں کو جو بہت قریب کے ہیں )تو نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا ۔جب وہ جمع ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خطاب میں تعمیم کی اور تخصیص بھی (یعنی ان کے جد بعید کا نام لے کر بھی مخاطب کیا تاکہ سب کو عام و شامل ہو جائے اور ان کےجد قریب کا نام لے کر بھی مخاطب کیا تاکہ بعض کے ساتھ مخصوص ہو جائے)چناچہ آپ نے فرمایا اے کعب بن لوی کی اولاد !اپنی جانوں کی دوزخ کی آگ سے بچائو ۔اے عبد شمس کی اولاد ! اپنی جانوں کو دوزخ کی آگ سے بچائو ۔

اے عبد مناف کی اولاد ! اپنی جانوں کو دوزخ کی آگ سے بچائو ۔اے ہاشم کی اولاد ! اپنی جانوں کو دوزخ کی آگ سے بچائو ۔اے عبدالمطلب کی اولاد ! اپنی جانوں کو دوزخ کی آگ سے بچائو۔اے فاطمہ اپنی جان کو آگ سے بچا۔اس لیے کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں (یعنی میں کسی کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہیں بچا سکتا )البتہ مجھ پر تمہارا قرابت کا حق ہے جس کو میں قرابت کی تری سے تر کرتا ہوں ۔

01:03:30) تشریح:اس حدیث سے امت کو یہ سبق ملتا ہے کہ جب سید الانبیاءصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور آپ کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو محنت کی طرف متوجہ کیا گیا تو آج کس احمق و نادان کا منہ کہ پیروں یا اولیاء کی سفارش پر یا خود سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شفاعت کے بھروسہ پر یا حق تعالیٰ شانہ کی رحمت کے بھروسے پر گناہوں اور سرکشی پرجری اور گستاخی ہو اور نیک اعمال سے بے پروا ہو ۔خود سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جو حق تعالیٰ شانہ کے لاڈلے اورمحبوب رسول ہیں اور ایسے محبوب ہیں جو آپ کے نقش قدم کی اتباع کرے وہ بھی اللہ تعالیٰ کا محبوب ہو جاوے کس قدر عبادت فرماتے تھے کہ طولِ قیام سے پائوں مبارک میں ورم آجاتا تھا ،تعجب ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی شان رحمت پر بھروسہ کا پر فریب دعویٰ کرکے نیک اعمال سے کاہل اورگناہوں میں چست و چالاک بنے ہیں یہی لوگ حق تعالیٰ کی دوسری صفت رزّاقیت پر بھروسہ کرکے گھر میں نہیں بیٹھتے بلکہ روزی کے لیے مارے مارے سرگرداں و پر یشاں در بدر چکّر کاٹتے ہیں اور کس کس خاک آستاں کو بوسہ دیتے ہیں اور آخرت کے معاملہ میں اپنی غفلت اور کاہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے توکّل کا سہارالیتے ہیں یہ کیسا توکّل ہے کہ ایک صفت پر توکل ہو اور دوسری صفت پر توکل نہ ہو تو یہ توکل تو اپنے مطلب کاتوکل ہوا

01:05:28) قربانی سے متعلق مضمون بیان ہوا!

01:09:38) قربانی اورریّا دِکھلاوا!سوچیں کس کے لیے یہ کررہے ہیں؟

01:13:17) ایک ضروری بات کی طرف دھیان اور نصیحت!

01:15:25) قربانی سے متعلق اعتراضات مت کریں اور قربانی کی جو روح ہے اس کو حاصل کریں!

دورانیہ 1:16:32

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries