اتوار مجلس  ۱۳     جولائی    ۲۵ء:دین سے دوری کا سبب ماحول نہیں قلت طلب ہے     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

11:41) بیان کے آغاز میں اشعار کی مجلس ہوئی۔۔

26:03) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ اور خادم خاص حضرت میر صاحب رحمہ اللہ کے کچھ واقعات کہ کیا شخصیت تھی پوری زندگی فدا کردی۔۔

37:04) جذب ۔۔

41:35) مایوسی سے نکلنے پر نصیحت۔۔

48:44) پیر چنگی کے جذب کا واقعہ۔۔

01:05:18) الج کے ایک مایوس طالب علم کے تین سوالات اور حضرت والا کے الہامی جوابات (۱)۔تکلیف اور بیماری میں شکایت کا سبب خود کو بے قصور سمجھنا ہے:ایک انگریزی کالج کے طالب علم جو کسی بیماری میں مبتلا تھے آئے اور کہا کہ یہ بیماری بھی تو اﷲ نے دی ہے حالانکہ میں کسی کو تکلیف بھی نہیں دیتا، کسی کا نقصان نہیں کرتا،سب کا بھلا چاہتا ہوں لیکن پھر بھی مبتلا ہوں۔ارشاد فرمایا کہ ہم لوگ اپنے آپ کو بے قصور سمجھتے ہیں حالانکہ حضور ِاکرمﷺ فرماتے ہیں کہ: (( کُلُّ بَنِیْ اٰدَمَ خَطَّا) (ترمذی شریف)

01:15:07) تمام بنی آدم خطاکار ہیں،تم سب خطا کار ہو۔ اس ایک جملہ ٔمبارک میں پوری امت مخاطَب ہے مع صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین یعنی اس میں وہ بندے بھی شامل ہیں جو کسی مقام ِولایت پر بھی فائز ہو چکے ہیں اور صحابہ سے بڑا ولی کون ہو گا وہ بھی مخاطَب ہیں۔خود حضورﷺبعد نماز کے استغفار فرماتے کہ اے اﷲ!معاف فرمادیجئے۔عبادت کی ہے، نعوذباﷲ کوئی گناہ نہیں کیا اور نبی تو گناہ کر بھی نہیں سکتا، معصوم ہوتا ہے، فرشتے اس کی عصمت کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں لیکن حضورﷺعبادت کے بعد معافی مانگ رہے ہیں کہ اے اﷲ آپ معاف فرمادیجئے کیونکہ آپ کی عظمت کے پیش ِنظر آپ کی عبادت کا حق ادا نہ ہوا، اور ایک ہمارا حال ہے کہ ہزاروں نا فرمانیوں میں مبتلا ہیں لیکن سمجھتے ہیں کہ ہم بے قصور ہیں ۔میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اس وقت فرض کر لیجیے کہ حشر ہو رہا ہے اور آپ اﷲ تعالیٰ کے سامنے پیش ہیں اور اﷲ تعالیٰ آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ دنیا میں رہ کر ہماری محبت کا حق ادا کیا تھا؟تو کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہاں کیا تھا؟

01:20:12) (۲)۔دین سے دوری کا سبب ماحول نہیں، قلّت ِطلب ہے:پھر اس نے کہا کہ ہمارا ماحول ہی ایسا ہے کہ ہمیں دین کی حقیقت کا ہی پتا نہیں کہ دین کیا ہے؟ارشاد فرمایا کہ کیا اﷲ کے سامنے یہ عذ ر چل سکتا ہے کہ صاحب ہمیں خبر ہی نہ تھی؟ کیا اتنی خبر آپ کو نہیں ہے کہ اﷲ تعالیٰ موجود ہیں، پھر اگر دل میں تڑپ ہو اور آخرت پر یقین ہو،اﷲ کی عظمت دل میں ہو تو آدمی خود تلاش کرتا پھرے ۔جس چیز کو ہم اپنے لئے نفع بخش خیال کرتے ہیں اس کے لئے کیسی کیسی محنتیں کرتے ہیں۔ آپ جو یہ کتابیں لئے پھرتے ہیں تو کیوں؟ اسی لئے تو کہ آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے ایم اے کر لیا تو زندگی سنور جائے گی۔ اس لئے دن رات محنت کرتے ہیں ،دماغ کھپاتے ہیں اور جو اس مضمون صنعت کا ماہر ہے اس کی خدمت میں لگتے ہیں اور اس سے سیکھتے ہیں ۔اسی طرح اگر اﷲ کی طلب ہے توکچھ محنت کرنی پڑے گی کچھ وقت نکالنا پڑے گا اور دین کو بھی کسی دین والے سے سیکھنا پڑے گا۔

01:20:58) میاں! وجہ یہ ہے کہ دنیا کی فکر ہے آخرت کی فکر نہیں اگر یہ فکر پیدا ہوجائے تو خود عقل آجائے گی کہ آخرت کیسے بنتی ہے؟خود تدبیریں سوچو گے جیسے دنیا کی عقل آگئی ہے۔ سمندر کسی نے نہ دیکھا ہو لیکن سن لیا ہے کہ سمندر ہے تو طالب خود تلاش کرتا ہے، اپنے قدم اٹھا کر بس تک لے گیا، ٹکٹ خریدے گا، بس کا نمبر معلوم کرے گا تو سمندر کے لئے خود اتنی محنت کی ،دین کے لئے چاہتے ہیں کہ کچھ محنت نہ کرنی پڑے حالانکہ دنیا کا حاصل کرنا مشکل ہے دین کا حصول آسان ہے، نماز میں ایک سجدہ کرنے میں کوئی محنت کرنی پڑتی ہے؟ ساری زمین مسجد بنادی گئی کہ جہاں چاہو سجدہ کرو اور سلطنت کا لطف حاصل کرو،یہ سلطنت عام کر دی گئی لیکن ہم پھر بھی دین کوھوّا سمجھتے ہیں اور دنیا کے لئے ماہرین ِفنون کے پاس بھاگے پھرتے ہیں مگرروزانہ یا ہفتہ یا مہینہ میں کسی دن اﷲ کو حاصل کرنے کے لئے کسی اﷲ والے کے پاس جانے کی ہمیںتوفیق نہیں ہوتی۔

59:50:00) ہرمزان کا قبول اسلام کا واقعہ

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries