۱۵ مارچ ۲۰۲۰ء  عشاء  : ایمان اللہ تعالیٰ کی محبت کی زنجیرہے

حضرت مولانا عبدالمتین صاحب مدظلہ کا بنگلہ دیش سے براہ راست خانقاہ غرفۃ السالکین میں بیان

مجلس محفوظ کیجئے

بیان کی تفصیلات

   00:02) حضرت دادا شیخ دامت برکاتہم خطبہ پڑھ کر بیان شروع فرمایا، قرآن پاک کی آیات اور احادیث پڑھتے ہوئے بہت گریہ طاری ہوا 04:02) شروع میں دعا فرمائی اللہ تعالیٰ ہماری نالائقیوں کو معاف فرمادے، اور اپنے قرب خاص سے ہمیں نوازش فرمادے، اپنا بنالے، اور اس دل کو ہر وقت مالک تعالیٰ پر فدا ہونے کےلیے اللہ تعالیٰ قبول فرمالیں 05:48) خوش نصیب بندہ کون ہے؟ جس کا حق تعالیٰ کے ساتھ گہرا تعلق ہے، ۔۔۔ وہ دل مبارک ہے جو محبوب پاک کےلیے ہر وقت بے قرار رہتا ہے ( گریہ سے فرمایا)۔۔۔۔ وہ روح کس قدر مبارک ہے جس کو محبوب پاک کے ساتھ قرار حاصل ہے۔ ۔۔۔ 06:54) میرے دوستو اس زندگی کا کوئی مزہ نہیں جب تک اللہ تعالیٰ پر فدا نہ ہو۔ ۔۔۔۔ زندگی جب زندگی بنتی ہے جب خالق زندگی پر فدا ہوجاتی ہے۔ ۔۔۔ اللہ کے ساتھ تعلق کی مثال مچھلی سے بیان فرمائی جیسے مچھلی کا تعلق پانی کے ساتھ ہے۔۔ کہ ہر طرف پانی ہی پانی ہوتا ہے۔ اس پانی سے مچھلی کو کتنا مزہ آتا ہے۔۔ میرے دوستو! خدا کی قسم دریائے قرب الٰہی کے بغیر روح کو چین نہیں مل سکتا۔ خدا کی قسم اُس کو بادشاہت کی کیا ضرورت ہے جس کو اللہ تعالیٰ کا تعلق نصیب ہوگیا ہے۔ اس کے بغیر زندگی کس کام کی ہے دوستو!۔۔۔۔ 09:09) خدا کی قسم اللہ کے نام میں وہ لذت ہے جو اللہ کے نام میں ہے۔۔۔۔ بادشاہ کیا جانے لذت کس کو کہتے ہیں۔۔۔ خدا کی قسم لذت تو اللہ کے نام، ذکر، قرب الٰہی، اطاعت محبوبِ پاک میں ہے۔۔۔۔ جس کو حکم خداوندی کی توفیق ہوگئی اس کو لاکھوں سلطنت سے بڑھ کر سلطنت حاصل ہوگئی۔ بادشاہ کیا جانے اس سلطنت کو!۔ سلطان ابراہیم بن ادھم کی بادشاہت فدا کرنے کا واقعہ بیان فرمایا۔۔۔ بادشاہت کو چھوڑ کر فقیری اختیار کرلی۔۔۔ اُن کو کیا چیز پیش آئی تھی کہ ایسا کیا! یہ اُن کا نصیب تھا۔۔۔ اُن کو خوش نصیبی حاصل ہوئی ۔۔۔ 11:22) اللہ تعالیٰ جب کسی روح کو تعلق مع اللہ سے نوازتے ہیں تو اُس کو معلوم ہوجاتا ہے تب زندگی کا لطف ہی کچھ اور ہوتا ہے۔۔ حضرت تھانویؒ نے ایک بزرگ کا قول نقل فرمایا کہ دنیا کے بادشاہ کس قدر محروم ہے اُن کو معلوم ہی نہیں کہ لطف کس کو کہتے ہیں۔۔۔ یہ عشاق حق کیسے خوش نصیب ہے کہ دنیا اور آخرت کا مزہ خوب لوٹا! 12:49) اللہ سے تعلق میں انتہائی گہرائی نہ ہو تو جینے کا کیا مزہ ہے! حضرت حاجی صاحب ؒ کا شعر: یا الٰہی مجھ کو مجھ سے دور کر ۔۔۔ تاکہ دیکھوں مجھ کو تجھ کو اِک نظر۔۔۔۔۔اللہ پر اس قدر عاشق ہیں کہ خود اپنی جان سے بیزار ہیں۔۔۔ ایسی روح عطا فرمادیں کہ روح کے شیشے میں آپ کی تجلیات کو دیکھ لوں! روح کیا ہے ایک آئینہ جمال خداوندی ہوجاتا ہے اہل اللہ کا دل ۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہمیں وہ معرفت عطا فرمادے 15:04) اللہ کے عشاق کا یہ حال ہوتا ہے۔ کہ ایک دفعہ بھی اللہ کا نام لیا تو لاکھوں جنت سے بڑھ کر اُن کو مزہ ملتا ہے۔ میرے شیخ مختصر الفاظ میں بتاتے تھے کہ اللہ کا کوئی ہمسر نہیں اُن کے نام کا بھی کوئی ہمسر نہیں! اللہ والے اپنی کیفیت کا اظہار پورا نہیں کرپاتے ۔۔۔۔ یہ اللہ والے عجیب انداز سے جیتے ہیں۔۔ اندر کو معرفت کا دریا ہوتا ہے وہ بیان نہیں کر پاتے ۔۔۔ خدا کی قسم اُس کے بیان سے عاجز ہوتے ہیں۔۔۔ اس لیے ہر رومی کو حسام الدین کی تلاش ہوتی ہے۔۔۔ اسی لیے میرے شیخ رحمہ اللہ کی جانِ پاک کو ہمیشہ حضرت میر صاحب ؒ کی تلاش رہتی ہے۔ دوری برداشت نہیں ہوتی تھی۔۔۔ حضرت میر صاحب حضرت والا ؒ کو خوب قریب سے جانتے تھے۔۔۔ اسی لیے میں جب بھی حضرت شیخ کےلیے ایصال ثواب کرتا ہوں تو حضرت امی جان رحمہا اللہ تعالی اور حضرت میر صاحب ؒ کے لیے بھی توفیق ہوتی ہے۔۔ مجھے شرم محسوس ہوتی ہے کہ حضرت والا ؒ کو یاد کروں اور ان دونوں ساتھیوں کو یاد نہ کرو۔ میں مجبور ہوجاتا ہوں۔۔۔ اللہ تعالیٰ میرے شیخ ؒ کے، امی جان ؒ ، حضرت میر صاحبؒ کے درجات کو خوب بلند فرمائے۔ اور حضرت والاؒ کے خاندان کو دنیا اور آخرت کے انعامات کی بارش فرمادے۔ آمین 19:35) میرے دوستو! شمس الدین تبریری کے لیے کوئی رومی چاہیے۔۔۔ رومی کے لیے حسام الدین چاہیے۔۔۔ خواجہ نظام الدین کو کسی امیر خسرو کی تلاش۔۔۔ بغیر کسی دیوانے کے اہل اللہ کا جینا مشکل ہوجاتا ہے۔۔ اللہ کےلیے جب یہ غیر اللہ سے جدا ہوجاتے ہیں۔۔۔ گناہ میں میرے دوستو کیا مزہ ہے ؟ اس میں لعنت ہی لعنت ہے۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ اپنے دیوانے کو اپنی رحمتِ خاصہ سے پلاتے ہیں۔ ۔۔۔ ڈاکٹر اقبال کا شعر پڑھا ۔۔۔ 22:05) دشمن اور دوست کے جینے میں فرق بیان فرمایا! ایمان خدا کی قسم اللہ کے تعلق نورانی تعلق کا نام ہے! قرآن پاک میں فرمایا کہ ۔۔۔ إذا دعاكم لما يحييكم۔۔۔۔ جب تمہیں رسول پکارنے اُس چیز کی طرف جس سے تمہیں زندگی ملے گی ضرور لبیک کہنا۔۔ وہ بڑی چیز کیا ہے وہ تعلق مع اللہ ، حیاتِ جاوادانی عطا ہوجائے گی۔۔۔۔ سارا دین تو تعلق مع اللہ ہے۔ ۔۔۔۔ خدا کی قسم! اللہ کو عزیز ہے کہ میرا دیوانہ میرے لیے کچھ غم اُٹھا کر دکھائے۔۔۔ میرے شیخ فرماتےتھے کہ حضرت پھولپوری ؒ فرماتے تھے کہ اخیر شب میں جب اٹھتےتھے تو ایک شعر پڑھتے تھے ؂ عشق من پیدا ودلبر ناپدید۔۔۔ جب دل اللہ والا ہوجا تا ہے تو چال ڈھال بدل جاتی ہے۔۔۔ حق تعالیٰ کی عجیب شان ہے کہ اپنے عشاق کی چال کو بھی قرآن پاک میں بیان فرمایا کہ اُن کا چلنا مجھے ایسا اچھا لگتا ہے کہ اُن کی چال بھی قرآن میں بیان فرمادی۔۔۔ وعباد الرحمن۔۔۔الخ 27:39) قبلہ کی تبدیلی کا واقعہ بیان فرمایا کہ حضور ﷺ کے ایک بے چینی تھی کہ خانہ کعبہ قبلہ ہوجائے۔۔۔۔۔ دل میں جو بات ہوتی ہے اُس کا ظہور ہوجاتا ہے۔۔۔ اس پر دردناک شعر فرمایا۔۔۔ دل میں اگر ترے حضور ہو۔۔۔ سر ترا ضرور خم ضرور ہو۔۔۔۔۔۔ حضور ﷺ کو انتظار رہتا تھا بار بار آسمان کو دیکھتے تھے، اس انتظار کے مناظر کو بھی حق تعالیٰ نے نازل فرمادیا قد نری تقلب وجهک فی السماء۔۔۔ الخ ۔۔آپ ﷺ کی نگاہ عشق کا مشاہدہ اللہ تعالیٰ فرمارہے تھے۔۔۔ حق تعالیٰ کی عجیب شان ہوتی ہے کہ اپنے عشاق کی تمنائیں اُن کو اچھی لگتیں ہیں۔۔۔ اور جو تمام عشاق کے سردار ہیں اُن کی تمنائیں کتنی اچھی لگتی ہوں گی۔۔۔۔ پورا واقعہ عشقناک انداز میں بیان فرمایا۔ سبحان اللہ!۔۔۔۔ اس واقعہ میں آپ ﷺ کی ادائے عاشقانہ کو کس محبت کے انداز میں حق تعالیٰ نے بیان فرمایا۔ 31:46) قرآن پاک کو دیکھ کر جو لذت حاصل ہو ، اُس کے ایسا دل، نگاہیں اور آنکھیں چاہیے۔۔۔ وہ دل تو بنائیں ہم! حضرت والا ؒ کا شعر ۔۔۔تلاوت قرآن پاک جب عشاق حق کرتے تو کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہیں، ۔۔۔۔ 34:21) اللہ تعالیٰ شیخ کے مرتبے کو بہت بلند فرمائے۔۔ ۔۔۔ وہ جو نوری وہ گئے افلاک تک۔۔۔ اللہ والے اللہ تک پہنچ گئے ہیں۔۔۔ لیکن ہمیں یتیم نہیں چھوڑا۔۔۔ راستہ بتاگئے ہیں!۔۔۔۔ اللہ کیسے ملتے ہیں۔۔۔ حضرت تھانویؒ فرمایا کرتے تھے کہ اولیاء اللہ کی کرسیاں خالی نہیں ہوتیں۔۔۔۔ اور کسی ولی کو بیٹھا دیا جاتا ہے۔۔۔ تاکہ قیامت تک اولیاء اللہ پیدا ہوتے رہیں۔۔۔وکونو مع الصادقین۔۔۔ سچوں کے ساتھ رہ پڑنا۔۔۔ 40:22) دیوانے کی زبان سے اللہ کے نام پاک کی تعلیم کامزہ ہی اور ہے۔۔۔ اس لیے اہل اللہ کی قدر کرنی چاہیے۔۔۔ 42:18) بابا نجم حسن صاحب کا شعر ۔۔۔ جنتیں مل گئیں آہوں کی۔۔۔ ایسی تیسی میرے گناہوں کی ۔۔۔شعر کی تشریح ایسے جنتوں میں اہل اللہ دنیا میں ہی جیتے ہیں۔۔۔ 45:19) حضرت والا ؒ کا شعر۔۔۔ درِ رازِ شریعت کھولتی ہے، زبان عشق جب بولتی ہے۔۔۔ (گریہ سے روتے ہوئے فرمایا) تشریح۔۔۔ فارسی شعر : علوم پڑھ کر جو عجب پیدا ہو اُس کو جلادو تب عشق الٰہی پیدا ہوگا! ۔۔اللہ کی محبت جب آتی ہے تو یہ گھمنڈ ختم ہوجاتا ہے کہ ہم کچھ ہیں! 48:29) آپ ﷺ کی شانِ تعلیم ، جوامع الکلم!۔۔آپ ﷺ نے فرمایا جس کے اندر تین باتیں ہوں گی اُس کو حلاوت ایمان نصیب ہوجائے گی۔ (۱) اللہ و رسول ﷺ نے سب سے زیادہ محبت ہوجائے ہر ماسوا سے (۲) اللہ کے لیے کسی اللہ والے سے تعلق ہوجانا۔ حضرت مفتی شفیع ؒ کا سوال حضرت تھانویؒ سے سوال فارسی شعر یک زمانہ صحبتِ بااولیاء۔۔۔۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے جواب دیا: یہ تو شاعر نے کم بتایا ہے۔ ایک لمحہ کسی عاشق حق کے ساتھ رہ لینا ایک لاکھ سال عبادت سے بڑھ کر ہے۔ مختصر نصیحت: تو لے اللہ کا نام۔۔۔ تیرا سب بنے گا کام۔۔۔ دنیا بھی بن جائے گی آخرت بھی بن جائے گی۔۔۔ خوش نصیب وہ لوگ ہیں جو محبوب پاک کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ (۳) ایمان عطا ہوجانے کےلیے کفر کی طرف جانا اتنا گراں گذرتا ہے جتنا آگ میں گرنا۔ اگر ایسی صفات پیدا ہوگئیں تو اُس کو حلاوتِ ایمان عطا ہوگئی۔۔ اور یہ بات بھی یاد رکھیے کہ جس کو ایک بات حلاوت ایمانی جس کو عطا فرماتے ہیں اُس سے بھی نہیں لیتے، جس کو اپنا بنالیتے ہیں اُس کو پھر مردود نہیں فرماتے۔۔۔اس پر تمام عارفین حق کا اجماع ہے،وہ محبوب اُسی کو بناتے ہیں جس کو کبھی مرود نہیں کرنا ہوتا۔یہ اللہ والے ایسے پیارے ہیں کہ پیاروں کے ساتھ کی وجہ سے اس کو بھی معاف فرمادیتے ہیں اور محبوب بنالیتے ہیں۔۔۔ لیکن وہ لوگ بہت خوش نصیب ہیں جو اُن کے ساتھ رہ کر دولتِ مع اللہ سے مشرف ہوجاتے ہیں۔۔۔ 53:22) حضرت پھولپوی ؒ ایک شعر پڑھا کرتے ہیں ؂ عشق من پیدا و دلبر ناپدید در دو عالم ایں چنیں دلبر کہ دید حضرت پھولپوری ؒ کی شانِ عاشقانہ عبادت بیان فرمائی۔۔۔ہر ہر زمین کو شاہدِ عشقِ الٰہی بناتے ہیں، فاصلے کرکے نفل ادا فرماتے ہیں آنسو گراتے تھے۔۔اللہ والوں کو بھی خوف ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عشق کی چاکری سے محروم نہ فرمادیں۔۔۔۔ جس کو اللہ اپنا بناتا ہے وہ کسی اور کا نہیں رہتا۔۔ اس پر حضرت خواجہ صاحب کا شعر۔۔۔ بڑے کام کی یہ بےکاریاں ہیں۔۔۔ حضرت میر صاحب ؒ کا تعارف حضرت والا رحمہ اللہ اس طرح فرماتے کہ یہ علی گڑھ کے بی کام ہیں۔۔ لیکن بے کام! 01:05:35) حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا شعر ؂ میں اُن کا نہ ہوتا تو ملتا مجھے انعام حق تعالیٰ اس طرح اپنے عشاق کو نوازتے ہیں کہ ہمہ وقت اپنے قربِ حق سے نوازتے رہتے ہیں۔ 01:06:49) ایمان کا معنی کیا ہے؟ اللہ کی محبت کی زنجیر! مولانا رومی رحمہ اللہ کا شعر ۔۔۔ غیر آں زنجیر زلف دلبرم گردو صد زنجیر آری بردرم 01:08:56) میں آپ لوگوں کے لیےآسان کرتا ہوں : آ ان تین باتوں کا خلاصہ یہی ہے تعلق مع اللہ کا حاصل ہوجانا 01:10:13) اولیاء اللہ سے اگر کبھی غلطی ہوسکتی ہے لیکن حق تعالی توبہ کے پانی سے صاف فرمادیتے ہیں۔ توفیق توبہ سے نوازتے ہیں اُس میں حق تعالیٰ کا نظام تربیت ہے کہ زیادہ دن تک اُن کو غلطیوں میں رہنے ہی نہیں دیتے تیزی سے پاک صاف فرمادیتے ہیں توفیق توبہ دے دیتے ہیں ۔۔۔ 01:12:21) حدیث:{ وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَآبِّیْنَ فِیَّ وَ الْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ وَ الْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ وَ الْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ }کی عاشقانہ تشریح ۔۔۔ عشاق حق سے محبت رکھنا وصول الی اللہ کا ذریعہ ہے۔ مقرب بارگاہِ حق ہونے کا ذریعہ ہے۔۔۔ اللہ والوں کا ملنا اور دیکھنا بھی کام آجاتا ہے۔۔۔ حضرت شاہ وصی اللہ شاہ صاحب ؒ کی خاموش مجلس کا تذکرہ ۔۔۔۔ معلوم ہوا کہ اہل اللہ کے ساتھ چپ چاپ بیٹھنا کامیاب کردیتا ہے۔ 01:13:22) وبائی مرض کے لیے دعا ۔۔۔ سارے عالم کو اس سے نجات عطا فرمائے! 01:14:46) کام کرنا ، توبہ استغفار کرنا اور اہل اللہ سے تعلق رکھنا اور اکابر کے طریقے پر رہنا! 01:17:02) پاکستان کے محبین کی محبت کا تذکرہ فرمایا! اُن ظالموں کی نگاہوں میں بھی محبت کی موجیں ہوتی ہیں ! بہت محبت کرتے ہیں! 01:18:05) مولانا شہید الاسلام صاحب نے بیان کی تفصیل پڑھ کر سنائی! 25 ممالک میں 225 جگہ پر سنا گیا! 01:21:00) حضرت دادا شیخ دامت برکاتہم نے درد بھری دعا فرمائی!  ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries