۲۷۔فروری  ۲۰۲۲ عشاء  :یہ دنیا فنا ہے اور سب کچھ فنا ہے       !

قطب زماں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب مدظلہ کا   مسجد اختر  میں بیان 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

لسانِ اختر شیخ الحدیث ترجمان اکابر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب دامت برکاتہم

14:07) جناب رمضان صاحب نےمجلس سے پہلے اشعار پڑھے۔۔۔

14:08) جناب سید ثروت صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ جان دے دی میں نے ان کے نام پر عشق نے سوچا نہ کچھ انجام پر میر مت مرنا کسی گلفام پر خاک ڈالو گے انہیں اجسام پر رشک سب کرتے ہیں اس ناکام پر جی رہا ہوں میں تمہارے نام پر تف ہے یارو طالبِ اکرام پر میں فدا ہوں عاشقِ بدنام پر لڑ رہے ہو ان سے کیوں دشنام پر کتنا پردہ ہے تمہارے کام پر کیا تعجب ہے ترے دشنام پر اور کیا برسے گا اس بدنام پر کیوں فدا ہے میر تو آرام پر عشق ہوتا ہے فدا آلام پر

23:55) مفتی انوارالحق صاحب نےحضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ عالم ہجر کو مرے تو نے وصال کردیا یعنی ہماری آہ کو واقف حال کردیا اپنا جہاں دکھا کے یوں محوجمال کردیا میری نظر میں یہجہاں خواب و خیال کردیا میرا پیام کہہ دیا جاکے مکاں سے لامکاں اے مری آہ بے نوا تو نے کمال کردیا میرے قویٰ تو اس قدر ہوتے ابھی نہ مضمحل اے دل مبتلائے غم تو نے نڈھال کردیا ذوق طلب بھی مختلف دہر میں دیکھتا رہا اخترؔ بے قرار نے تیرا سوال کردیا

32:52) جناب مصطفیٰ مکی صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ دونوں جہاں تباہ ہیں جس نے دیا ہے ان کو دل ظالم نہ کر حیات کو نذرِ بتانِ سنگ دل قیمت حیات کی نہ تھی جب تک محض تھی آب و گل لذتِ زندگی نہ پوچھ جب سے ملا ہے دردِ دل خالق دل پہ دوستو جس نے فدا کیا ہے دل کہتے ہیں اس کو اہلِ دل سارے جہاں کے اہلِ دل قیمتِ زندگی مری تیری خوشی پہ منحصر ورنہ ہے خاک تن مری ننگِ جہانِ آب و گل دیکھ کسی کی خاک پر، ہستی نہ اپنی خاک کر قبروں میں جاکے دیکھ تو نقشِ بُتانِ آب وگل شمع مجاز بجھ گئی عشق میں تاب و دَم نہیں غارت گرِ حیات پر غارت نہ کر حیاتِ دل رہتا ہے بدگمان کیوں جہل سے اپنے دُور دُور جاکے کبھی تو ایک بار حضرتِ اہلِ دل سے مل دل کو ملا ہے دردِ دل صحبتِ اہلِ درد سے ورنہ تھا ناشنائے درد اخترؔ ہمارا آب و گل

44:08) جناب مصطفیٰ مکی صاحب نے لسانِ اختر اخترِ ثانی شیخ الحدیث عارف باللہ حضرت اقدس حضرت مولانا شاہ عبدالمتین بن حسین صاحب دامت برکاتہم کے بنگلہ میں اشعار پڑھ کرسنائے۔

52:29) خطبہ قال اللہ تعالیٰ والذين آمنوا أشد حبا لله و قال رسول اللہ ﷺ اللهم إني أسألك حبك وحب من يحبك، وحب كل عمل يقربني إلى حبك، اللهم اجعل حبك أحب ..الخ

55:31) یہ دُنیا فانی ہے اور سب کچھ فنا ہے میرے شیخ رحمہ اللہ کا شعر ہے جس دُنیا سے ہمیشہ کو جانا ۔۔۔ایسی دُنیا سے کیا دل کا لگانا۔

56:59) مرداروں کی محبت میں پھنسنا یہ کما ل نہیں ہے حضرت خواجہ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی۔۔۔ اب تو آج جا اب تو خلوت ہوگئی ۔

58:34) میرے شیخ رحمہ اللہ کا شعر ہیکہ ذوقِ طلب بھی مختلف دہر میں دیکھتا رہا۔۔۔اخترِؔ بے قرار نے تیرا سوال کر دیا۔جانے بےقرار کا راستہ صرف یہ ہیکہ اللہ مل جائے۔

59:16) خدا کی قسم وزات تخت وتاج میں سکون نہیں ہے سکون اللہ کی یاد میں ہے۔

01:00:22) الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِدُنیا مومن کے لیے قید خانہ ہےاور کافر کے لیے جنت ہے۔

01:02:13) یہ دُنیا مردار ہے اس پر انسان کیسے مر سکتا ہے کسی خاکی پر مت کر خاک اپنی زندگانی کو۔۔۔جوانی کرفدااُس پر کہ جس نے دی جوانی کو۔

01:03:52) إنا عرضنا الأمانة على السماوات والأرض والجبال فأبين أن يحملنها وأشفقن منها وحملها الإنسان۔۔۔انسان نے اللہ تعالیٰ کی امانت کو اُٹھایا۔

01:05:42) مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تمام مخلوق سب بچے ہیں عقل نہیں رکھتے جب تک اللہ کے دیوانے نہ بن جائیں۔

01:06:48) مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نعرہِ مستانہ مجھے پسند ہے۔

01:07:09) اگر دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی محبت کےآثار بھی ظاہر ہوتے ہیں خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ دل ازل سے تھا کوئی آج کا شیدائی ہے۔۔۔تھی جو اک چوٹ پرانی وہ اُبھر آئی ہے

01:08:12) جب اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ ألست بربكم توسب خاموش ہوگئے سب سے پہلے روحِ روحِ محمدی ﷺ نے کہا کہ بلى۔

01:10:04) سب سے بڑ ھ کر جو نعمت ہے اللہ تعالیٰ نے اُس سے اپنے دوستوں کو نوازا ہے ۔دشمنوں کو عیشِ آب و گِل دیا۔۔دوستوں کو اپنا دردِ دل دیا ان کو ساحل پر بھی طغیانی ملی۔۔۔مجھ کو طوفانوں میں بھی ساحل دیا

01:12:16) نفس سے ہمیں اس طرح کہنا ہیکہ خبردار کہ خواہشات پر مجھے لگایا تو۔

01:13:32) فرمایا انسانوں کی طرح جینا چاہیے اللہ تعالی نے انسان بنایا ہے جانوروں کی طرح نہیں جینا چاہیےا للہ تعالی نے ہمیں جانور تھوڑی بنایا ہے۔۔

01:14:23) تیری یادہے میری زندگی میرا بھولنا تیری موت ہے۔۔

01:14:45) اللہ تعالی کے بے شمار انوارات ہیں پورا آسمان اور زمین اللہ تعالی کے انوارات سے بھرا ہوا ہے۔۔۔

01:18:07) دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے: اللہ والوں کے دو مرتبے ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ مرتبۂ جسم سے وہ ہمارے پاس ہوتے ہیں، ہمارے درمیان ہوتے ہیں اور مرتبۂ روح میں خدا کے پاس ہوتے ہیں۔ دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہے یہ نہ سمجھیے کہ اللہ والے اگر دنیا کے کاموں میں مشغول ہیں تو ان کا دل بھی دنیا میں پھنسا ہوا ہے اور خدا سے غافل ہے۔

01:21:45) حج کردن زیارت خانہ بود جو کعبہ کو دیکھ لے، عرفات کے میدان میں پہنچ جائے اس کا حج ہوجاتا ہے حج ربّ البیت مردانہ بود حج ربِّ البیت کرنا، جو گھر والا ہے اس کی زیارت کرنا یہ اولیاء اللہ کا کام ہے۔

01:22:36) لیلی کی محبت میں مجنوں کا کیا حال تھا؟

01:23:09) عشق حرام میں دونوں جہاں تباہ ہوجاتے ہیں۔۔

01:24:09) ہر مسلمان کے ساتھ نیک گمان رکھنا فرض ہے اس لیے غالب ساعر سے بھی بدگمانی جائز نہیں۔۔

01:26:45) عشق میں احمد مجلی کردیا ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے۔۔

01:28:22) حضرت حکیم الامت فرمایا کرتے تھے کہ جسم جب بالغ ہوتا ہے تو پتا چل جاتا ہے یا ٹیسٹ کرانا پڑتا ہے تو اسی طرح جب آدمی صاحب نسبت ہوجاتا ہے تو خود بہ خود پتا چل جاتا ہے۔۔

01:31:13) اللہ والوں کے پاس ہم ضرور جائیں گے۔۔ جس کے دردِ دل میں کچھ تاثیر ہے گر جواں بھی ہے تو میرا پیر ہے

01:32:40) صرف اپنے اعمال پر بھروسہ نہ رکھو گو اعمال ضروری ہے لیکن اللہ والوں سے تعلق بھی ضرور ی ہے۔۔

01:33:09) کونومع الصدقین فرمایا قرآن پاک میں۔۔

01:33:34) مقصود احوال نہیں بلکہ اعمال مقصود ہے کیا مطلب؟۔۔

01:34:35) مہمان کے اکرام پر فرمایا۔۔

01:37:27) اللہ والوں کی محبت کا جذبہ کیسا تھا ایک واقعہ۔۔

01:37:45) بات کو سمجھیں اعمال ضروری ہے اور نوافل بھی پڑھنا چاہیے۔۔۔اذکار بھی ضروری ہے عادت ڈالنی چاہیے ۔۔۔اس سے قرب ِ اعظم عطاء ہوتا ہے۔

01:39:27) نوافل سے بھی اللہ تعالی کی محبت عطاء ہوتی ہے۔۔

01:41:05) بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ لگتا ہے نوافل سے چھٹی ہی ہوگئی۔۔یہ ہماے اسلاف کا طریقہ نہیں ہے۔۔حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نفلوں کو چاہے تہجد کی ہوں یا اوّابین کی جگہ چھوڑ چھوڑ کرپڑھتے تھے۔اور کیا فرماتے تھے آنسو گرارہا ہوں جگہ چھوڑ چھوڑ کے۔۔۔ یعنی حضرت پھولپوری رحمہ اللہ وہ دو رکعت نفل ایک جگہ پڑھتے تو دو رکعت ذرا سا ہٹ کے پڑھتے تھے، پھر تھوڑا سا کھسک کے دو رکعت پڑھ لیتے تھے، یعنی جگہ بدل بدل کر مختلف جگہوں پر نفل پڑھتے تھے

01:47:13) آسان راستہ اسلاف امت کی تفسیر دیکھیں ۔۔۔حضرت شیخ الہند صاحب رحمہ اللہ کا واقعہ کہ ان کا کیا مقام تھا اور پھر واقعہ بیان فرمایا۔۔

01:49:42) اپنے بڑوں سے سبق لینا چاہیے۔۔۔شیخ الہند صاحب نے ترجمہ بھی قرآن پاک کا نہیں کیا بلکہ اُسی ترجمے کو آسان کرکے پیش کیا اور آض خود سے ترجہ کرکے پھر پھیلاتے ہیں کہ قرآن پاک میں آیا ہے دو دو،تین تین اور چار چار شادیاں کرو تو اب اپنے اسلاف اور بزرگوں کو نہیں دیکھتے کہ کتنے بڑے بڑے اللہ والے گذرے انہوں نے کتنی شادیاں کیں ہاں گنجائش ہے چار شادی کی لیکن انصاف کو مقدم رکھنا ہے تو کیا آج ممکن ہے انصاف ہونا۔۔شادیوں کو حکم کوئی وجوبی نہیں بلکہ ہمت نہیں ہے اور دو بھی کرے اور ظلم کرنے کا اندیشہ ہے تو پھر ایک پر اکتفاء کرو۔۔۔

01:53:48) اس لیے چار چار شادیوں کی تحریک مت چلاو ۔۔اپنے اکابر دین کے راستے سے مت ہٹیں دین کی اتباع ضروری ہے اپنی خواہشات کی اتباع ضروری نہیں۔۔

01:55:23) تعلق مع اللہ ،درد دل اور اللہ کی محبت بڑی چیز ہے۔۔دعا بھی فرمائی کہ ہم سب کو اللہ تعالی یہ دولت عطاء فرمادیں۔۔۔تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے:۔ شکر ہے دردِدل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا

01:56:19) یہ دل بڑی مشکل سے بنتا ہے۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries