مجلس ۲ -اکتوبر ۲۰۲۲ءعشاء:اصل کام یہ ہے کہ گناہوں سے بچنے کا اہتمام ہو

قطب زماں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب مدظلہ کابنگلہ دیش سے براہ راست بیان  

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

۔۔ 00:15) خطبہ پڑھ بیان شروع فرمایا!

01:40) اللہ تعالیٰ ہم سب کی تعمیر ظاہر و باطن فرمادے!

02:07) انسان وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کا شکر گذار بندہ ہو! اچھے اخلاق والا ہو اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچتا ہو!

03:21) انسانی زندگی وہ ہے جس کے اندر جانور یت نہ ہو! بے پروا اور بے حس زندگی نہ ہو، اگر ایمانی ہوش کے ساتھ اگر زندگی ہے تو وہ زندگی ہے!

04:11) اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے راحت اور عزت نہیں مل سکتی ! آرام اور خوشی اللہ کو خوش رکھنے میں ہے! جو اللہ کو خوش رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو بھی خوش رکھتے ہیں!

04:54) حضرت والا رحمہ اللہ کا شعر ؎ زمین سجدہ پر ان کی نگاہ کا عالم۔۔برس گیا جو برسنا تھا مرا خونِ جگر!

05:25) قلب میں پریشانی اور بے چینی ایسے ہی بندوں کو ہوتی ہے جن کے دل میں تعلق مع اللہ نہیں ہوتا! جو شخص ہمیشہ تقویٰ کے ساتھ رہنے کے عادی ہیں اگر کبھی اس سے کوئی غلطی ہوجاتی ہے گناہ میں لمحہ بھر کے لیے بھی ملوث ہوجاتا ہے تو پریشانی دل کو گھیر لیتی ہے! آرام چھن جاتا ہے ۔۔اس پر مولانا رومی رحمہ اللہ کا شعر ؎ بردمِ سالک ہزاراں غم بود۔۔۔

07:06) میں بقسم بخدا کہتا ہوں کہ جو اللہ کا فرماں بردار بندہ ہے اس کو بادشاہت کی ضرورت نہیں ! اس کا ہر لمحہ پربہار ہے! ہر لمحہ اس کو اللہ کی خوشیوں سے بہار رہتی ہے! میرے دوستو اس سے بڑھ کر بادشاہت کیا ہے کہ دل کے ساتھ اللہ کے ساتھ مشغول رہنا۔۔۔ سب سے بڑی سلطنت یہی ہے کہ ہر لمحہ اللہ کی یاد اور فرماں برداری میں گذرے!

08:25) ترے تصور میں جانِ عالم مجھے یہ راحت پہنچ رہی ہے کہ جیسے مجھ تک نزول کرکے بہارِ جنت پہنچ رہی ہے

08:52) ایسی خوشی ایسے لوگوں کو ہی عطا ہوتی ہے جو گناہوں سے بچتے ہیں! گناہوں کے ساتھ ایسا سکون و راحت نہیں مل سکتا! گہنگار کی زندگی سیاہ اور پریشانی میں رہتی ہے۔۔۔اس کا ہنسنا بھی نور کے ساتھ نہیں ہے۔۔۔بالکل مصنوعی ہے! حقیقت نہیں ہے! اور اللہ کا عاشق جب ہنستا ہے تو میں قسم بخدا کہتا ہوں کہ اس کا ہنسنا معیت الہیہ کے ساتھ ہوتا ہے!۔۔۔اس لیے ایسے بندوں کا ہنسنا اتباع شریعت و سنت کے ساتھ ہوتا ہے! اس کا ہنسنا بھی اللہ کے استحضار کے ساتھ ہے! اس کے ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ مزاح کا ایسا مشغلہ بنانا کہ دل غافل ہوجائے تو یہ صحیح نہیں! جو اُ ن کے ہوتے ہیں وہ اُن کو بھلا نہیں سکتے !

11:25) حضرت والا رحمہ اللہ کےسامنےایک حال بیان فرمایا۔۔۔ تفصیلی واقعہ بیان فرمایا! حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایا کہ نسبت مع اللہ میں یہی ہوتا ہے کہ اس میں کمی کا تحمل نہیں ہوسکتا!

13:29) میرے دوستوں میں خدا کے قسم کے ساتھ دوبارہ کہتا ہوں کہ گناہوں کو چھوڑ کر ایک بارہی اللہ اللہ کہنے میں بے شک عظیم انوار محسوس ہوں گے! بے حد اللہ کی خوشیاں اس کو عطا ہوں گی! اللہ کے نام اور ذکر اللہ کی ایسی لذت اولیاء اللہ کو عطا ہوتی ہے کہ وہ سلطنت اور بادشاہت بھی بھول جاتے ہیں۔۔۔ ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ نے بادشاہت چھوڑ دی!۔۔۔

14:50) دنیا سے ہٹنا اور اپنے آپ کو مٹانے وہ دولت ہے جس کے حصول کے لیے بندگان خدا نے سلطنتیں چھوڑ دیں!۔۔۔دنیا نافرمانو ں اور کافروں کےلیے ہے! مسلمانوں کے لیے قید خانہ ہے! دنیا مومن کا مقصود اصلی نہیں ہے! اللہ والے دنیا سے دل لگانے کو جرم سمجھتے ہیں !

16:43) حضرت والا رحمہ اللہ مقامِ نسبت اور اس پر ایک حضر ت والا کا شعر دنیا کی فنائیت اور حقیقت پر ؎ دشمنوں کو عیش و آب و گل دیا،،،دوستوں کو اپنا دردِ دل دیا! دشمنوں کو دنیا خوب دے دی۔۔۔اور اپنے دوستوں کو اپنی محبت کے راستے کا غم عطا فرمایا دیا۔اور۔۔یہ غم نیک بخت لوگوں کو ملتا ہے۔۔۔

18:22) عشاق حق کو اللہ سے حجاب میں پردے میں رہنا برداشت نہیں ہوتا! اس لیے فوراً رجوع کرکے انوار الٰہیہ کا مشاہدہ کرتا ہے! ایسی زندگی ہوتی ہے عشاق حق کی! اللہ پاک ایسی زندگی ہم سب کو عطا فرمادے!

19:39) حضرت والا رحمہ اللہ سے متعلق ایک بڑے بزرگ سے عرض کیا کہ میرے لیے دعا کیجیے کہ مجھے اللہ والا بنادے ۔۔فرمایا کیا کہتے ہو۔۔اختر تو تمام عالم کے لیے دعا کرتا ہوں اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ والا بنادے۔۔۔دوستو! اللہ والوں کا دل بہت وسیع ہوتا ہے۔۔۔ وسعت قلب ِ عاشقاں ارض و سما سے کم نہیں یہی حضرت والا رحمہ اللہ کا مقام تھا کہ ہر وقت انوارِ سمندر میں غرق رہ کر بات فرماتے تھے۔۔ آہ بھی کرتے ہیں تو انوار الٰہیہ ہوتے تھے!؎ اہل اللہ کا مقام محبت الٰہیہ ! اللہ والوں کو دیکھ لینا بھی کافی ہوجاتا ہے۔۔۔اگر خالی دل کے ساتھ بھی اہل اللہ کی صحبت میں رہتا ہے تو وہ محروم نہیں رہتا۔۔۔

23:12) ھم القوم لایشقی بھم جلیسھم یہ ایسے مقبولان حق ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا محروم اور شقی نہیں رہ سکتا ۔۔۔ حدیث کی عاشقانہ تشریح!

24:07) حضرت فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمہ اللہ کا قول اگر شب قدر تعین سے مل جائے تو میں ایک ہی دعا کروں گا کہ مجھے اہل اللہ کی صحبت مل جائے!

24:56) اہل اللہ سے طلب بھی عطا ہوتی ہے ۔۔۔مطلوب بھی عطا ہوتا ہے! ۔۔۔ طلب کے ساتھ مطلوب لازم ہے۔۔۔ والذین جاھدوا فینا ۔۔الخ کی الہامی تشریح۔۔۔ اہل اللہ کی صحبت سے قرب ِالٰہی کے راستے آسان ہوجاتے ہیں اور خرابی اور گمراہی کے راستے بند ہوتے جاتے ہیں۔۔۔قلب میں اس کا احساس بھی ہوگا کہ کسی نے ہمیں اپنے ساتھ باندھا ہوا ہے۔۔۔اور اسی کو بندہ کہتے ہیں!

28:01) حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ میں بقسم بخدا کہتا ہوں کہ جس نے اللہ کو چاہا اس کو اللہ ضرور ملے!

28:37) جو اللہ ہمارے معبود ہیں ان کی شان یہی ہے کہ وہ محبوب بھی ہیں! اللہ تعالیٰ وجود اصلی ہے! مقصود اصلی وہی ہیں! محبوب حقیقی، مقصودِ حقیقی وہی ہیں! جس کو چاہتے ہیں۔۔۔موت دیتے ہیں جس کو چاہتے ہیں حیات دیتے ہیں۔۔۔اے اللہ آپ کی چاہت میں ہی سب کچھ ہوتا ہے! اسی لیے لاالہ الا اللہ کہتے تو کبھی رہ دیا کرے کہ لامطلوب الی اللہ۔۔لا محبوب الی اللہ ۔۔۔لا مقصود الی اللہ کہہ دیا کرے تاکہ اس کی تشریح بھی ہوجایا کرے!

32:45) عارفین حق اپنے خیالات کی باتیں ہرگز نہیں کرتے !

33:55) قرب الٰہی سبب ہے بے شمار علوم کا! ۔۔۔بات بات میں احتیاط اور اعتدال ۔۔ تعلق مع اللہ میں یہ بات خاص عطا ہوتی ہے کہ ہر چیز میں اعتدال اور احتیاط ہوتی ہے!

36:55) مولانا گنگوہی رحمہ اللہ کے ایک بار فرمایا کہ قسم بخدا میرے پاس ایک حرف کا علم بھی نہیں ! اس پر حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ جواب کہ دنیا میں اتنا عالم ہونے کے باوجود اپنے آپ کو مٹانا خود کمال ہے! حضرت مولانا قاسم صاحب کا حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کے سامنے مٹنا۔۔۔ یہ شان ہوتی ہے تعلق مع اللہ ! ۔۔۔اپنی کسی چیز پر نظر نہیں ہوتی صرف اللہ کی رضا اور خوشی پر نظر ہوتی ہے!

39:22) میرے شیخ رحمہ اللہ بار بار فرمایا کرتے تھے کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے بار بار فرمایا کہ ہم تو رجسٹرڈ فقیر ہیں! اس کے کیا معنی ہیں کہ جو کچھ چاہیے ہم سے لے لو!!

40:21) اب کیا ہے تھوڑا سی توفیق عمل ہوگئی تو ہم سمجھنے کہ ہم کچھ ہوگئے! اس پر حضرت ہردوئی رحمہ اللہ کا واقعہ کہ ایک مرید نے کس طرح بے ادبی سے حضرت کو چھوڑ دیا ۔۔۔ان کو خط لکھا کہ آپ تو رات کو سوتے رہے تہجد نہ پڑھی اور میں نے پڑھی! یہ خط لکھا ایسی گستاخی کا ! ایسا شخص بالکل محروم رہے گا! اس کو حرمان سے کوئی نہیں بچا سکتا!

42:10) ابلیس عالم تھا۔۔عارف تھا۔۔۔ عابد ۔۔۔ تھا ۔۔پھر بھی محروم ہوا کیا وجہ تھی! کہ وہ عاشق نہیں تھا۔۔۔بے ادب تھا! اللہ کے ساتھ دلائل شروع کردئیے! اس لیے گستاخی اور بے ادبی بہت مہلک چیز ہے! آدمی ہلاک ہوجا تا ہے! حضرت حکیم الامۃ نے فرمایا کہ تاریخ میں کسی نے بھی اپنے استاذ اور شیخ سے گستاخی کی اور اس شخص سے اللہ نے دین کا کام لیا ہو۔۔۔ اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے۔۔۔ غلطی ہونا الگ با ت ہے وہ تو ہوگی لیکن گستاخی نہیں ! خطا کار کے نجات کا راستہ یہی ہے کہ نادم ہوجاؤں معافی معاف مانگ لو! آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرلو بس ٹھیک! توابین ہوگئے ۔۔اعترافِ قصور کی وجہ سے ۔۔یہ اعتراف ِ قصور بڑی نعمت ہے!

45:10) ہمارا کام اصلاً یہ ہے کہ ہم اُن کا بن کررہے ۔غلطی ہوجائے تو معاف مانگ لو! کیونکہ جنت متقین کے لیے تیار ہے! آؤ اور اس میں داخل ہوجاؤ! لیکن جب متقین کےلیے جنت ہے تو گنہگاروں کےلیے کیا ہوگا؟ ۔ اس کی تشریح حدیث میں ۔۔ کیونکہ آپ ﷺ کی ساری ادائیں اور باتیں تفسیر قرآن پاک ہے! آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مفسر ِ قرآن ہیں! اس لیے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو توبہ کرلے گا وہ بھی متقین کے ساتھ ملحق ہوجائے گا! توابین بھی متقین کے درجے میں ہیں! معلوم ہوا کہ جو اصلی متقین ہیں توابین اس کے ساتھ ساتھ جائیں گے ! اور متقی اسی کو کہتےہیں جو بے گناہ ہوتا ہے ! تو توبہ کرنے سے وہ بے گناہ ہوگیا ۔۔ تو وہ تو متقی ہی ہوگیا! بتاؤ! کیسا کرم ہے اُن کا! بس معافی مانگ لو ہماری ودود کی شان یہ ہے کہ ہم مجرمین کو معاف کردیتے ہیں!

50:03) اصل کام یہ ہے کہ گناہوں سے بچنے کا اہتمام ہو۔۔اس میں چال بازی نہ ہو! پوری کوشش ہو!۔۔ لو لم تذنبوا۔۔ حدیث پاک کی عاشقانہ تشریح !۔۔۔ قرآن و حدیث کو سمجھنے کےلیے گہری سمجھ اللہ کی عطا ہے! یہ حکمت ہے! گہری سمجھ کا کام یہ ہے کہ دین کے سمندر کے اندر جو جواہرات ہوتے ہیں حکمت اس کو ڈھونڈ کر لے آتی ہے! یہ نعمت انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کرام کو عطا ہوتی ہے! ۔۔ لو لم تذنبوا لذهب الله بكم، وجاء بقوم يذنبون، فيستغفرون الله ۔۔۔ کی عاشقانہ عظیم الشان تسلی بخش تشریح محدثین کی اقوال میں!۔۔۔ اگر سارے عالم مسلمان اور متقی ہوجائے۔۔تو اللہ تعالیٰ کو اس کا کوئی نقصان نہیں! اور سارے برے اور گنہگار ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگڑتا ! یہ سب ہمارے فائدے کےلیے ہے!

55:19) حضرت پھولپوری رحمہ اللہ بہت بڑے عالم اللہ والے تھے۔۔ معرفت ِ الٰہیہ کتاب کا تذکرہ !۔۔ حضرت حکیم الامۃ رحمہ اللہ کے پاس حضرت پھولپوری رحمہ اللہ خط پہنچا کہ رہتا تو دنیا میں ہوں لیکن ہروقت یوں لگتا ہے ہر وقت آخرت کی زمین پر ہوں ! اس پر حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ شخص اپنے وقت کا صدیق ہے! ایسے شخص کے پاس حضرت والا رحمہ اللہ کتنے عرصہ رہے! اس پر حضرت والا رحمہ اللہ کا شعر سنایا اور اس کا پس منظر کا عجیب واقعہ بیان فرمایا ۔۔۔ کہ ایک دفعہ حضرت والا رحمہ اللہ لیٹے لیٹے کہ شعر بہت درد سے پڑھ رہے تھے ؎ سینکڑوں مجنوں تری جاں میں ملے سینکڑوں لیلیٰ تری جاں میں ملی

01:02:55) شیخ کی قدر دانی بہت ہونی چاہیے! شیخ کی صحبت میں خوب دھیان سے بیٹھنا ہے! اس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تین باتیں آپ ﷺ کی کی محبت میں۔۔۔(۱) آپ ﷺ کو دیکھتے رہنا۔۔۔(۲) آپ کے سامنے بیٹھنا!۔۔۔(۳) اپنا مال آپ پر خرچ کرنا! حضرت میر صاحب رحمہ اللہ کا شان محبوبیت اور حضرت والا رحمہ اللہ کی شان میں فارسی شعر۔

01:06:53) بیان میں سونے والوں کو پرلطف نصیحت۔۔۔کہ اللہ والوں کے پاس سونا بھی بیکار نہیں!۔۔۔۔اہل اللہ کے پاس آنا بہت ہی مبارک ہے! اس پر حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کا قول! ۔۔عاجزی اور نکما اپنے آپ کو سمجھنا ہی کام والا ہے! اس پر حضرت خواجہ صاحب رحمہ اللہ کا شعر؎ بڑے کام کی یہ بیکاریاں ہیں!

01:09:28) حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کا شان تعلق مع اللہ کا تذکرہ! والہانہ انداز محبت تھا! حضرت حکیم الامت کے پاس حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کے سونے کا واقعہ ۔۔ ۔۔۔اور اس پر حضرت حکیم الامت کاارشاد۔۔۔آج تو رات بھر مولانا عبد الغنی پایہ عرش ہلاتے رہے۔۔

01:13:00) اہل اللہ کی صحبت میں سچا اور پکا دیندار بنتا ہے! اہل اللہ سے بھاگنے والے راہِ ہدایت سے بھاگنے والے ہیں!

01:13:47) ۔ لو لم تذنبوا لذهب الله بكم، وجاء بقوم يذنبون، فيستغفرون الله ۔۔ تشریح کہ اگر تم لوگوں میں کسی سے کوئی غلطی صادر نہ ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے بندوں کو لائیں گے جن سے غلطی ہوں گے اور اللہ پاک معاف فرمائیں گے! کیونکہ اللہ تعالیٰ کی شان مغفرت کا تقاضہ یہ تھا کہ کوئی غلطی کرے معافی مانگے اور معافی ملے! ۔۔۔ کیونکہ صفتِ خاصہ کا مظہر اللہ تعالیٰ دیکھنا چاہتے ہیں ! اور اس مظہر کے ظہور کے لیے کوئی گنہگار چاہیے! تب اس صفت کا ظہور ہوگا! ۔اسی کو ا س حدیث میں فرمایا ۔۔ لو لم تذنبوا لذهب الله بكم، وجاء بقوم يذنبون، فيستغفرون الله ۔۔۔الخ ۔۔میرے دوستو اس کا مطلب یہ ہے کہ دوستو ہم اس کا عزم مصمم کریں کہ ہم متقی بننے کی کوشش کریں لیکن اگر غلطی ہوجائے تو توبہ کرکے توابین میں شامل رہیں!

01:21:24) عشاق جنت کو چاہیے کہ اللہ کی محبت اور رضا کے راستے میں غم اُٹھائیں لیکن ہمت کریں گے تو اللہ تعالیٰ اس کا آسان کردیں گے اور جنت میں پہنچادیں گے اس کےلیے آسان ہوتا ہے ۔۔کونوا مع الصادقین سے!۔۔۔ صرف علم و عمل مطلوب نہیں اہل اللہ کی معیت بھی مطلوب ہے! اگر وہ صرف اتباع سنت و شریعت پر ہے لیکن صحبت اہل اللہ نہیں ہے تو وہ صراط مستقیم پر نہیں ہے! اسی طرح صحبت تو ہے لیکن گناہوں سے بچنا نہیں ہے تو ظاہری صحبت کامل مفید نہیں ! دونوں ضروری ہے! حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کا ملفوظ: اللہ کے راستے میں مجاہدہ بھی ضروری بھی ہے صحبتِ اہل اللہ بھی ضروری ہے۔۔

01:23:54) فارسی اور اردو زبان کی اہمیت اور سیکھنے پر نصیحت! ہمارے اکابر کے بہت سارے علوم انہی دو زبانوں میں ہیں! پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے قدر کرلو! حدیث شریف کی تشریح!

01:31:20) قرآن پاک اور حدیث شریف میں کثیر تعداد میں یہی مفہوم ہے کہ اللہ کی طرف آجاؤ! کبھی ڈر سے اور کبھی خوشخبری سے ! مختلف طریقوں سے اپنی طرف بلاتے ہیں! اسی کو فرمایا بشیر و نذیرا!

01:32:53) لاکھ گناہوں میں جو ملوث ہوگیا وہ اپنے دل کو مایوس نہ کرے کہ کیسے اللہ والا بن جاؤں؟ ۔۔دوستو! قسم بخدا بالکل ممکن ہے ! تسلی بخش عجیب مضمون!بس آجاؤ معافی مانگ لو! اگر کافر ہے تو ایمان لا کر آجا! گنا ہ ہوگیا تو توبہ کرکے آجاؤ! کوئی مایوسی نہیں ہے!

01:34:37) حضرت حکیم الامت کی تربیت کا خاص انداز تھا کہ ہر گنہگار کو خوب تسلی دلاتے تھے۔۔۔جو حقیقی اللہ والے ہوتے ہیں وہ لوگوں کو مایوس نہیں کرتے ۔۔۔خو ب امید دلاتے ہیں۔۔۔حضرت خواجہ صاحب رحمہ اللہ نے حضرت حکیم الامت کا ملفوظ شعر میں یوں فرمایا؎ نہ چت کرسکے نفس کے پہلواں کو تو یوں ہاتھ پائوں بھی ڈھیلے نہ ڈالے ارے اس سے کُشتی تو ہے عمر بھر کی کبھی وہ دبالے کبھی تُو دبالے جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے بس توبہ کرلو۔۔۔اصلاح حال کرلو۔۔۔ بس اللہ والے بن جاؤ! بس کام کرتے رہو۔۔۔۔ ضرور منزل تک پہنچ جاؤگے چاہے توبہ کے راستے سے ۔۔۔یا تقویٰ کے راستے ۔۔۔ضرور منزل تک پہنچ جاؤں گے! چاہے زندگی بھر ناکا م ہوتے رہے لیکن توبہ بھی کرتے رہو!۔۔جو بار بار توبہ کرتا رہتا ہے وہ گنہگار پر اصرار کرنے والوں میں نہیں ہے! حدیث شریف کی تشریح!

01:38:43) الہامی مضمون : توبہ اور استغفار کی حقیقت بیان فرمائی!۔۔۔معلوم ہوا کہ استغفار معنی توبہ میں بھی شامل ہے!استغفار پر تو مغفرت کا وعدہ ہے ! لیکن توبہ تو کی نہیں۔۔۔۔ تو معلوم ہوا کہ استغفار میں توبہ خود شامل ہے!

01:46:35) درد بھری دعا!

دورانیہ 2:17:07

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries