سفرپاکستان  ۱۷مئی  ۲۰۲۳ءعصر  :انسانی زندگی میں اصل مطلوب تعلق مع ا للہ ہے   !

قطب زماں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب مدظلہ کامسجد اختر سے  بیان  

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:28) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کا ولی بننا فرض عین ہے! جیسا نماز بننا فرض عین ہے! اب اس طرف لوگوں کو دھیان ہی نہیں!۔۔۔حالانکہ اللہ کا ولی بننا بالکل آسان ہے، ایمان ہو اور تقویٰ ہو! اگر اس پر

01:28) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کا ولی بننا فرض عین ہے! جیسا نماز بننا فرض عین ہے! اب اس طرف لوگوں کو دھیان ہی نہیں!۔۔۔حالانکہ اللہ کا ولی بننا بالکل آسان ہے، ایمان ہو اور تقویٰ ہو! اگر اس پر التزام ہے تو یہ اللہ کا ولی ہے۔۔ایمان کے ساتھ گناہوں سے اجتناب ہو تو آدمی ولی اللہ ہوجاتا ہے۔۔۔۔

03:05) جو ایمان کے ساتھ اللہ کو خوش رکھنے کی فکر کرتا ہے تو ہر لمحہ اس کو ترقی عطا ہوتی ہے۔۔۔دنیا میں فوجی یا سرکاری اداروں میں ہر ہفتے تو ترقی نہیں ہوتی۔ روزانہ بھی ترقی نہیں ہوتی۔۔۔لیکن اللہ کی محبت کے راستے میں ہرلمحہ روزانہ نئی ترقی عطا ہوتی ہے۔۔۔ہر لمحہ نورِ خاص عطا ہوتا ہے۔۔

04:42) جو لمحہ اللہ کی خوشی کے ساتھ گذارا وہ دنیا میں جنت کی بہار ملنے کا لمحہ ہے! اللہ تعالیٰ ایسی زندگی ہمیں عطا فرمائے۔۔۔

05:01) مدارس میں علم دین سیکھنے کے دو طریقے! ایک عالم درسیات ہے!قرآن بتاتا ہے جس کے اندر خشیت دواماً موجود ہوتی ہے وہ عالم دین ہوتا ہے۔۔اور اللہ کا ڈر یہ ہے کہ اللہ نے جو کام لازم فرمادیا ہے اس کو کرنا ہے۔۔۔جیسے نماز، روزہ، وغیرہ اور ہر گناہ سے بچے۔۔۔

06:18) ایک آدمی دین کا علم حاصل کررہا ہے لیکن گناہوں میں مبتلا ہے تو ایسا شخص عالم درسیات تو ہے۔۔ لیکن عالم دین نہیں ہے۔۔۔ دوسری طرف علم تھوڑا سا ہے لیکن نگاہوں کی حفاظت کرتا ہے، اور یہ فکر رہتی ہے کہ مجھ سے کوئی اللہ کو ناراض کرنے والے کام نہ ہوں تو پھر وہ حامل علم دین ہے اور وہ قسم بخدا نائب نبی ہے۔۔۔عالم دین وہ ہے جس میں علم دین کے ساتھ ’’دین‘‘ بھی موجود ہو۔۔اور دین یہ ہے کہ اللہ کی مرضی والی زندگی ہو۔۔۔

07:53) حضرت حکیم الامت نور اللہ مرقدہ فرمایا تھے کہ تین باتیں جس کو حاصل ہوجائیں گی ان شاء اللہ قرآن و سنت کے علوم کی گہرائی تک پہنچنے کی توفیق ہوگی: (۱) علوم عربیت میں پختگی، خوب محنت سے پڑھے اور پختگی حاصل کرے۔ (۲) تقویٰ حاصل ہو۔۔ہمہ وقت گناہوں سے حفاظت رہے (۳) صحبت ِ اہل اللہ۔

09:36) تمام صحابہ کرام ؓ کے قلوب تقویٰ کے حاملین تھے! حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کا قول صحابہ کیسے تھے۔۔۔

11:35) علم حاصل ہونے میں یکسوئی ضروری ہے! اس لیے طلبہ کو چاہیے کہ علم پر بالکل فدا رہیں! بس علم ہی علم کی طرف خیال ہو! حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ واقعہ ۔۔طلبہ کے کمروں کے سامنے سے گذر رہے تھے۔۔۔مولانا ظفر احمد تھانوی ؒ عربی میں اشعار لکھ رہے تھے تو ان کو نصیحت فرمائی کہ ابھی علمی مشغلہ چاہیے!

13:05) طلبہ کے لیے اسمارٹ فون کا فتنہ! دوستیاں، گومنا پھرنا۔۔۔یہ سب علم دین کےلیے حارج ہوتے ہیں۔ اسلیےکچھ بھی علم حاصل نہ ہوگا جب تک خود کو علم کےلیے وقف نہ کردیں۔۔۔

14:20) حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کا قول:ہم حاجی صاحب کے پاس علم سیکھنے نہیں گئے بلکہ اس لیے حاجی صاحب کے پاس گئے تاکہ ہمارے معلومات ، معمولات بن جائیں۔۔۔

16:14) حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کا قول لوگ حضرت حاجی صاحب کے پاس جاتے ہیں بزرگی کےلیے ! اور ہم حاجی صاحب کے پاس علم کی وجہ سے گئے ان کے علم کے سامنے جھک گئے۔۔۔

17:03) انسانی زندگی میں اصل مطلوب تعلق مع اللہ ہے! جو معلوم ہو اور اس پر عمل ہو۔۔۔

18:02) حضرت حکیم الامت نور اللہ مرقدہ کا ملفوظ تعلق مع اللہ دولتِ عظیم ہے اور طریق اس کے حصول کا دوام طاعت اور کثرت ذکر اللہ ہے! اور ذکر اللہ کے کثر ت کے معنی ہے۔۔گاہ بہ گاہ ذکر ۔۔اور سنت کی دعائیں یہ سب اذکار ہیں! اذکارِ مسنونہ کا اہتمام اگر ہو تو کثرت ذکر اللہ حاصل ہوجاتی ہے۔۔۔ساتھ ساتھ لاالہ الا اللہ۔۔کبھی اللہ اللہ۔۔۔ درود شریف ۔۔اس طرح ۔۔عادت بنا لے تو کثرت ذکر کی توفیق بھی ہو۔۔۔

19:51) ایک بات چل پڑی ہے کہ پڑھو اور پڑھاؤ!لیکن اصل یہ ہے۔۔۔۔پڑھو تو اللہ والا بنو! پڑھاؤ تو اللہ والا بناؤ! مدارس میں طلبہ کتنے مجاہدات سے گذرتے ہیں۔۔۔ کیا مقصد ہے؟ مقصد یہی ہے کہ عالم دین بنے اور اللہ والا بنے!۔۔مقصد یہ ہے کہ رب والے بن جاؤ! علماء کو تو رب والا ہونا چاہیے۔۔

21:47) ہمارے حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ دنیا دار مسٹر میرے پاس آتے ہیں اور دینی زندگی بنانے کےلیے۔ چھ چھ ماہ مجاہدات کرتے ہیں۔۔۔اور ایک طرف کوئی طالب علم دین چند دن کےلیے آتے ہیں اور بہت تیزی سے آگے بڑھ جاتے ہیں تو میں دل دل میں سوچتا تھا کہ وجہ کیا ہے! ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کہ یہ ابھی آئےاور ابھی آگے بڑھ گئے۔۔۔دراصل یہ مدراس کے طلبہ لوگ نئے مجاہدہ کرنے والے نہیں ہے بچپن سے اللہ کےلیے مجاہدات کررہے ہیں۔۔دنیا کے سارے آرام چھوڑ کر علم دین پر فدا ہورہےہیں۔۔۔۔ بس اس کے ساتھ تقویٰ کا اہتمام ہوجائے ۔۔۔ تو بہت ترقی ہوجاتی ہے

24:46) برے وساوس کو دل میں جگہ نہ دے! برے خیال کا آنا برا نہیں ہے! برے خیال کا لانا برا ہے۔۔۔ بس جمائے نہیں ۔۔۔

25:41) وساوس کے بارے میں صحابہ کرام ؓ نے آپ ﷺ سے سوال کیا ۔۔۔آپ ﷺ کا تسلی بخش جواب۔۔۔

27:14) حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ نے وساوس کو کس طرح تعلق مع اللہ کا ذریعہ بنادیا۔۔۔

28:04) یہ مدارس دینیہ صرف عالم دین بنانے کےلیے نہیں! بلکہ ربانین اللہ والا بنانے کےلیے ہے! عالم درسیات ہونا اَور ہے ! اور عالم دین ہونا اَور ہے

28:49) فرائض و واجبات کا اہتمام کرو! اور گناہوں سے بچو! بس اللہ والے ہوگئے۔۔۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے ۔۔۔ وہ ذرا سی بات حاصل ہے تصوف ہے جس گناہ کا تقاضا پیدا ہو۔۔مقابلہ کرکے بچے۔۔طاعت میں سستی ہو تو مقابلہ کرکے سستی سے بچے! بس یہی بات تعلق مع اللہ پیدا کرنے والی ہے۔۔۔یہی اس کی محافظ ہے۔۔۔یہی اس کو آگے بڑھانے والی ہے۔۔۔

29:59) میرے دوستو! ہم ارادہ کریں ۔۔۔ کہ گناہ نہ کریں گے۔۔۔ طاعت میں سستی محسوس ہونا کچھ بھی گناہ نہیں ہے۔۔۔بس سستی پر عمل نہ ہو۔۔۔سستی محسوس ہونا گناہ نہیں ہے۔۔۔سستی کرنا منع ہے۔۔۔

31:09) حضرت مولانا شاہ عبد المتین صاحب نے اپنا واقعہ بیان فرمایا کہ طالب علمی کے دور میں حضرت والدین کو یاد کرکے رویا کرتے تھے لیکن اس بات کی والدین کو اطلاع نہ کی۔۔۔ اس طرح طلبہ مجاہدے سے پڑھتے ہیں!

32:10) میرے شیخ رحمہ اللہ پوری زندگی یہی فرماتے رہے۔۔۔میرے دوستو! گناہ چھوڑ دو۔

32:59) شیخ الحدیث کا قول حضرت مولانا ابرار الحق ہردوئی کے بارے میں فرماتے تھے۔۔۔ طالب علمی کے زمانے سے صاحب ِ نسبت تھے! ہمارا پورا نام تھا طالب علم والعمل تھا۔۔۔اب ہم صرف طالب عمل رہ گئے۔۔

33:49) حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ مختصر بات فرماتے تھے۔۔۔ نام ہو مدرسہ کا۔۔کام ہو خانقاہ کا! دونوں چیزیں ہیں تعلیم بھی ہو۔۔تزکیہ بھی ہو! یعلمون الکتاب والحکمۃ ویزکیھم

34:46) دعا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries