سفرپاکستان  ۲۲   دسمبر۲۰۲۳ءعشاء    :اللہ تعالیٰ کو بندوں کا آنسو بہانا بہت پسندیدہ  ہے       !

قطب زماں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب مدظلہ کامسجد اختر سے    بیان  

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بیان: شیخ الحدیث حضرت مولانا شاہ عبد المتین صاحب دامت برکاتہم

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک 12 کراچی

00:41) بیان کا آغاز ہوا..خطبہ۔

01:20) ((اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ ))

01:42) خطبے کے بعد پہلے حسب معمول کی طرح دعا فرمائی۔۔

02:18) اللہ سے ڈرو اور سچے کیساتھ رہ پڑو اللہ سے ڈر کا مطلب کہ اللہ تعالی کی مرضیات پر جینا یعنی احکامات پر عمل کرنا اور منہیات سے بچنا۔۔

03:03) اگر یہ سب موجود ہے تو سمجھ لیں کہ اس کے دل میں اللہ تعالی کا ڈر ہے محبت ہے اور ایسے شخص کا راستہ جنت ہے۔۔

04:20) کامیابی تو کام سے ہوگی نہ کہ حسنِ کلام سے ہوگی ذکر کے اہتمام سے ہوگی فکر کے التزام سے ہوگی

04:38) اعمال مقصودہ کو اختیار کرو اور کیفیات کے پیچھے مت پڑو یہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے تھے ۔۔ اعمال مقصود ہیں کیفیات آنے جانے والی چیز ہے لیکن اعمال کے ذریعے اللہ تعالی خوش ہوجاتے ہیں اگر چہ کیفیات اُس میں نہ ہوں۔۔

07:24) بعض دفعہ لوگوں کو ذکر میں کیفیات آجاتی ہیں جوش آجاتا ہے تو اس سے متاثر ہوتے ہیں لیکن کسی کی بھی کیفیات میں بقاء نہیں بڑے بڑے کاملین کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے کہ کیفیات کبھی ہیں تو کھبی نہیں اصل اعمال ہے کہ اعمال تو کرنا ہی ہے۔۔

11:49) اچھے اخلاق کو اختیار کرنا اور برے اخلاق سے بچنا طبیعت نہ بھی چاہیے لیکن بتکلف اختیار کریں اچھے اخلاق کا جی نہیں چاہتا لیکن بتکلف اختیار کریں۔۔نماز کو جی نہیں چاہتا لیکن بتکلف اختیار کریں۔۔

13:12) اس راستے میں مایوسی نہیں ۔۔۔

14:03) توبہ کرلے تو کامیاب ہوجائیں گے۔۔۔

15:10) اللہ تعالی نے فرمایا: ’’استغفروا ربکم‘‘ اپنے رب کو راضی کرو، جلدی معافی مانگو۔ھر بھی اگر خطا ہوجائے تو تقویٰ ٹوٹ جائے تو پھر معافی مانگو۔ ’’اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ‘‘ کا حکم بتارہا ہے کہ ہم سے خطائیں ہوں گی جب ہی تو معافی مانگنے کا حکم دے رہے ہیں لہٰذا کہو: ’’رِبِّ اغْفِرْوَارْحَم‘‘ اے پالنے والے! مجھے معاف کردیجئے

17:01) حضرت آدم علیہ السلام نے گناہ نہیں کیا معصوم تھے چوک ہوگئی وہ بھی اللہ تعالی کی محبت میں حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ تمہارے بابا آدم سے جو عصیان ہوا تھا، وہ عصیان نہیں تھا نسیان تھا فَنَسِیَ وَ لَمْ نَجِدْ لَہٗ عَزْماً وہ بھول گئے تھے

18:25) معافی مانگنا بہت بڑا کام ہے اللہ تعالی یہ توفیق ہم سب کو عنایت فرمائیں۔۔

19:14) حضرت حاجی امداد اللہ صاحب اتنا روتے تھے کعبے کے سامنے وہ بھی سجدے میں کہ سننے والوں کے کلیجے پھٹے جاتے تھے۔۔ ہنسی بھی ہے میرے لب پہ ہر دم اور آنکھ بھی میری تر نہیں ہے مگر جو دل رورہا ہے پیہم کسی کو اس کی خبر نہیں ہے

21:59) اللہ تعالی کو بندوں کا آنسو بہانا بہت پسندیدہ ہے۔۔ گنہگاروں کا رونا، آہ کرنا، گڑگڑانا مجھے تسبیح پڑھنے والوں کی سبحان اللہ سبحان اللہ کی آوازوں سے زیادہ محبوب ہے۔

24:02) ہر عمل کے ساتھ دو نسبتیں ہیں۔۔

26:06) رونے کی توفیق بھی اللہ تعالی کی عظیم الشان نعمت ہے۔۔۔

روتی ہے خلق میری خرابی کو دیکھ کر روتا ہوں میں کہ ہائے مری چشم تر نہیں بار بار کی رُسوائیوں کے بعد جس کو اپنے حال پر رحم نہ آئے اس پر یہی شعر پڑھا جائے گا جو حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ پڑھتے تھے

27:23) حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کی خصوصیت تھی کہ عبدیت اور فنائیت بہت زیادہ تھی یہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا ۔۔

29:39) جو اللہ تعالیٰ سے روتا ہے، گڑ گڑاتا ہے اسی کو اللہ یہ نعمت دیتا ہے ؎ گڑگڑا کے جو مانگتا ہے جام ساقی دیتا ہے اس کو مے گلفام ناز و نخرے کے جو مے آشام ساقی رکھتا ہے اس کو تشنہ کام ناز و نخرے اور تکبر کی راہ سے یہ نعمت عطا نہیں ہوتی۔ یہ تو گڑگڑانے سے ملتی ہے۔

29:52) اس راستے میں بس یہی ہے کہ اپنے آپ کو بالکل مٹانا۔

30:35) کھولیں وہ یا نہ کھولیں در اس پہ ہو کیوں تری نظر تُو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا اللہ کا راستہ غیرمحدود ہے۔ جب غیرمحدود طاقت سے اللہ کھینچتا ہے تب جاکر سلوک طے ہوتا ہے اور یہ جو ہم ذکر کرتے ہیں یہ ان کی رحمت کے لیے بہانہ ہے۔

32:28) توبہ و استغفار سےبھی اللہ تعالی کا راستہ طے ہوتا ہے۔۔ میں اسی منہ سے کعبہ جائوں گا شرم کو خاک میں ملائوں گا ان کو رو رو کے میں منائوں گا اپنی بگڑی کو یوں بنائوں گا

33:23) اللہ تعالی ہم کو توفیق طاعت سے نوازیں۔۔

33:45) تقوی کے پانچ درجات بیان فرمائے۔۔

34:37) اللہ تعالی ہماری ہر گناہ سے حفاظت فرمائے چاہیے گناہ صغیرہ ہو یہ بھی تو گناہ ہی ہے نا الخہ۔۔

35:39) اللہ تعالی بہت کریم ہیں بہت زیادہ معاف کرنے والے ہیں اور بلا استحقاق کے معاف بھی فرمانے والے ہیں ہمیں معاف فرمادیں آپ رحمن بھی ہیں اور رحیم بھی ہیں ۔۔

39:50) حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ بڑے اللہ والے تھے تسبیح اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں کسی نے کہا آپ تو سراپا ذکر ہیں پھر ہر وقت یہ تسبیح آپ کے ہاتھ میں تو کیا فرمایا ۔۔۔ تو فرمایا کہ اس دوست کو ہم کیسے چھوڑیں اسی نے تو ہمیں اللہ سے ملایا ہے۔۔ مجھ کو سراپا ذکر بنادے ذکر تیرا اے میرے خدا نکلے میں ہر بن منہ سے ذکر تیرا اے میرے خدا۔۔

43:11) تمام اعضا و جوارح بھی اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہیں۔۔

43:27) تقوی کا چھٹا درجہ کہ مشتبہات سے بھی بچے اور مشتبہات کیا ہیں؟

44:33) حیاء بھی ایمان کا بھاری شعبہ ہے۔۔

45:46) حیاء ختم تو جو چاہو پھر کرلو اس کو بہت مظبوطی سے پکڑنا چاہیے۔۔

47:02) کھٹک والی چیزوں سے بھی دور رہنا ہے۔۔

48:39) دل پر بھی نگرانی ضروری ہے۔۔ آئینہ بنتا ہے رگڑے لاکھ جب کھاتا ہے دل کچھ نہ پوچھو دل بہت مشکل سے بن پاتا ہے دل

50:14) تقوی کا ساتواں درجہ جو عارفین بتاتے ہیں۔۔ 54:49) ہر کام میں اللہ تعالی کی مرضیات کو اول رکھنا ۔۔

55:22) تقوی کے درجات کا مختصر خلاصہ۔۔ گناہوں سے غفلت سے چلتے پھرتے دیہان اور ہر گز مایوس نہیں ہونا۔۔

59:26) حضرت وحشی رضی اللہ عنہ کا واقعہ اور مایوس حضرات کے لیے اہم نصیحت۔۔۔

59:56) اعمال کا اہتمام کیا جاے۔۔

01:03:58) آخر میں اہم نصیحت کہ تصویر کے فتنے سے بہت بچیں۔۔ جانداروں کی تصویر لینے کے بارے میں بہت سخت وعید آئی ہے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries