سفرپاکستان  ۲۷   دسمبر۲۰۲۳ءعشاء    :اللہ والوں کی نظر کی کیمیا تاثیر           !

قطب زماں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب مدظلہ کامسجد اختر سے    بیان  

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بیان: شیخ الحدیث حضرت مولانا شاہ عبد المتین صاحب دامت برکاتہم

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک 12 کراچی

02:35) بیان کا آغاز ہوا۔۔ ماشاء اللہ آج جامعہ دارالعلوم کراچی میں قائم شعبہ المدونۃ الجامعۃ للاحادیث المرویۃ عن النبی الکریم صلی اللہ علیہ و سلم کے علمائے کرام حضرت والا دامت برکاتہم سے ملاقات اور بیان میں شرکت کے لئے حاضر ہیں

02:48) اللہ تعالی اپنے کرم سے ہم سب کو معاف فرمادیں اللہ والا بنادیں الخہ دعا۔۔

05:40) علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کا ایک ملفوظ کہ اللہ تعالی سے بندوں کو تعلق پیدا ہوجائے بندہ بالکل ہی اللہ کا ہوکر رہ جائے کامل درجے کا تعلق ہو۔۔۔

07:19) جنت سے بڑھ کر اللہ تعالی کی خوشی ہے۔۔ جنت ایک مخلوق ہے تو عشاق حق کے لیے جنت کا انتظام کیا گیا ہے اُن کی راحت اور اعزا ز کے لیے جنت کو بنایا گیا۔۔

11:16) آرزوئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں اب تو اس دل کو ترے قابل بنانا ہے مجھے وہ اللہ تعالیٰ کا ہر حکم بجالانے کے لیے ہر مشقت اُٹھالیتے ہیں اور اللہ ان کو اپنی محبت کے نام پر طاقت بھی دے دیتا ہے

13:26) ہر وقت اﷲ تعالیٰ کو خوش رکھتے ہیں ہم ایسی لذتوں کو قابل لعنت سمجھتے ہیں کہ جن سے رب مرا اے دوستو ناراض ہوتا ہے

14:08) ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی اب تو آجا اب تو خلوت ہوگئی یہ خواجہ مجذوب صاحب رحمہ اللہ کا شعر ہے۔ جس دل میں وہ اللہ آتا ہے تو وہ دل سارے عالم سے مستغنی ہو جاتا ہے۔۔

15:23) سِیْمَاھُمْ فِیْ وُجُوْھِھِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ سجدوں کے اثر سے ان کے دل کا نور ان کے چہروں سے نمایاں ہے

16:55) خدا کی قسم ی فرض ہے کہ دل کو غیر اللہ سے خالی کیا جائے۔۔ اللہ والے دل کو ہر وقت غیر اللہ سے خالی رکھتے ہیں اور اللہ سے ہر وقت تعلق قائم رکھتے ہیں جب دل اللہ کی محبت سے بھرا ہوتا ہے اسی وقت دنیا سے خالی ہوتا ہے (اور جب دنیا سے بھرا ہوتا ہے تو اللہ سے خالی ہوتا ہے)۔

18:59) ہر حرام چیز کو دل سے نکال دیں ہم کو مٹاسکے یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

19:35) جب تک یہ غیراللہ دل میں گھسے رہیں گے اللہ نہیں ملے گا نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا

20:10) آپ مجھ سے خوش ہوجائیے۔ کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ مانگتا ہے الٰہی میں تجھ سے طلب گار تیرا یعنی اے اللہ! میں آپ سے آپ ہی کو مانگ رہا ہوں۔

21:31) ایک دن حکیم جالینوس مشہور ہے ٹہلنے کے لیے نکلے و راستہ میں ان کو ایک پاگل مل گیا جس نے انہیں آنکھ ماری اور قہقہہ لگایا اور بہت خوش ہوا تو وہ فوراً اپنے دواخانہ میں گئے اور خادم سے کہا کہ میں پاگلوں کو جو دوا دیتا ہوں اس کی ایک خوراک جلدی سے مجھے کھلادو۔ خادم نے کہا کہ حضور ابھی تو آپ صحیح گئے تھے پھر آپ کو کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے بیماری تو کوئی نہیں لیکن ایک پاگل نے مجھ کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور مجھے آنکھ ماری، مجھے دیکھ کر اس کا خوش ہونا دلیل ہے کہ میں بھی کچھ پاگل ہوں۔

23:28) اللہ والوں کے پاس جو تو اکڑ کے مت جاو جو اللہ تعالیٰ سے روتا ہے، گڑ گڑاتا ہے اسی کو اللہ یہ نعمت دیتا ہے ؎ گڑگڑا کے جو مانگتا ہے جام ساقی دیتا ہے اس کو مے گلفام ناز و نخرے کے جو مے آشام ساقی رکھتا ہے اس کو تشنہ کام ناز و نخرے اور تکبر کی راہ سے یہ نعمت عطا نہیں ہوتی۔ یہ تو گڑگڑانے سے ملتی ہے۔ کچھ ہونا میرا ذلت و خواری کا سبب ہے یہ ہے مرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہو

25:23) ابلیس کو کس نے مردود کیا کیا کوئی دوسرا ابلیس آیا تھا؟نہیں نہیں بلکہ ابلیس کو نفس نے مردود کروادیا اور اس ابلیس کے پاس سب عین تھے لیکن عاشق کےع سے محروم تھا تو مردود ہوگیا۔۔

26:54) فناء فی اللہ اور بقاء باللہ اللہ تعالی ہم کو عطاء فرمادیں۔۔

28:27) علماء اور طلباء کرام کے لیے اہم نصیحت۔۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملفوظ ہے کہ میں طلباء کرام کو نصیحت کرتا ہوں کہ نرا علم پر مغرور نہ ہو۔۔اس کی تشریح فرمائی۔۔

29:22) علم کا مقصد صرف اللہ کو پانا ہے ۔۔۔

34:43) خود مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھ لیجئےبڑے عالم تھے بڑے بڑے علما ان کے شاگرد تھے جو ان کے پیچھے یپچھے چلتے تھے لیکن شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر جب بیعت کی تو ان کا بستر سر پر رکھ کر جنگل جنگل ان کے پیچھے پیچھے پھرتے تھے اور فرماتے تھے اتنا بڑا شیخ لیکن اخدا کی محبت میں شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کا بستر لیے گلی درگلی پھر رہا ہے مگر اس کا انعام یہ ملا مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم تاغلام شمس تبریزی نہ شد میں ملا جلال الدین تھا لیکن مولائے روم کب بنا؟ شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی غلامی کے صدقہ میں۔

37:36) صحبت اہل اللہ کی نافعیت خاری شریف کی حدیث ہے ’’لَایَشْقٰی جَلِیْسُہُمْ‘‘ جو اللہ کے پیاروں کے ساتھ رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی شقاوت کو سعادت سے بدل دیتے ہیں، نصیب جاگ جاتے ہیں، بد قسمت خوش قسمت ہوجاتا ہے۔ تو بدنصیبی سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ جلدی سے کسی اﷲ والے کے پاس بیٹھ جاؤ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ پوری کائنات میں شقاوت سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، بدبختی بدنصیبی سے بچنے کا پورے عالم میں کوئی راستہ نہیں ہے

40:10) حضرت ابن حجر عسقلانی ؒ شرح بخاری فتح الباری میں فرماتے ہیں : (اِنَّ جَلِیْسَھُمْ یَنْدَ رِجُ مَعَہُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَا یَتَفَضَّلُ اللہُ تَعَالٰی بِہٖ عَلَیْھِمْ، اِکْرَامًا لَّھُمْ) ترجمہ: تحقیق اللہ والوں کے پاس بیٹھنے والا انہی کے ساتھ درج ہو جاتاہے الخہ

41:37) ذکر ذاکر کو مذکور تک پہنچاتا ہے۔۔

43:21) دشمنوں کو عیشِ آب و گِل دیا دوستوں کو اپنا دردِ دل دیا ان کو ساحل پر بھی طغیانی ملی ہم کو طوفانوں میں بھی ساحل دیا جن کا نام ساری زندگی لیا اس مولیٰ سے آج ملنے کا وقت آرہا ہے خرّم آں روز کزیں منزلِ ویراں بروم راحتِ جاں طلبم و از پئے جاناں بروم آج وہ مبارک دن ہے کہ میں ویرانۂ دنیا سے اپنے مولیٰ کے پاس جارہا ہوں ۔

51:23) دین کیا ہے یہ دین اللہ تعالی کی محبت کی پابندیاں ہیں۔۔

58:43) قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کردے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے خواجہ صاحب فرماتے ہیں جو آگ کی خاصیت وہ عشق کی خاصی اِک سینہ بہ سینہ ہے اک خانہ بخانہ ہے آگ گھر سے گھر میں لگتی ہے اور اللہ کی محبت کی آگ دلوں سے دلوںمیں لگتی ہے

01:06:22) ایک ایمان اعتقادی ہے اور ایک ہے ایمان احسانی ہے۔۔ پھرتا ہوں اس دل میں یار کو مہماں کیے ہوئے روئے زمیں کو کوچۂ جاناں کیے ہوئے

01:07:17) دین کی حقیقت کیا ہے؟ خواجہ صاحب کا ایک شعر ہے پابندِ محبت کبھی آزاد نہیں ہے اس قید کی اے دل کوئی میعاد نہیں ہے اللہ تعالیٰ کی محبت کی پابندی ہے۔ اللہ والوں سے اللہ ملتا ہے۔

01:11:48) امیر حسن صاحب مجذوب تھی کچھ مزاح کے واقعات یوں تو بگلہ کی طرح تجھ کو مراقب دیکھا جوں ہی مچھلی کو دبوچا تو ترا راز کھلا

01:28:50) {لا یقعد قوم یذکرون اللّٰہ} جب کوئی قوم اجتماعی ذِکر میں مشغول رہتی ہے تو: {حفتھم الملئکۃ} فرشتے ان کو گھیرلیتے ہیں یعنی فرشتوں سے ان کی ملاقات ہوتی ہے۔ {وغشیتھم الرحمۃ} اللہ کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے۔ {وذکرھم اللہ فیمن عندہٗ} اللہ تعالیٰ اپنے پاس والوں کے سامنے یعنی ملائکہ مقربین اور ارواح انبیاء والمرسلین کے سامنے ان بندوں کا تذکرہ بطور افتخار کے فرماتے ہیں۔

01:32:30) ہم نے لیا ہے داغِ دل کھو کے بہار زندگی اک گل تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries