سفر پاکستان بیان۱۷ ۔نومبر ۲۰۲۴ء    :علم دین کی عظمت اور صحبت اہل کی اہمیت     ! خیر المدارس ملتان

قطب زماں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب دامت برکاتہم   

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

ترجمان اکابر ، عارف باللہ ، لسان اختر ، شیخ الحدیث، شیخ العلماء حضرت مولانا شاہ عبد المتین بن حسین صاحب دامت برکاتہم

عنوان: علم دین کی عظمت اور صحبت اہل اللہ کی اہمیت —-

یہ بیان خاص طور پر علماء و ائمہ دین، اساتذہ کرام کی خاص نشست میں ہوا، جس میں بڑی تعداد میں قریب اور دور کے مختلف مدارس اور جامعات کے اساتذہ کرام ، مہتممین، شیوخ حدیث، علماء کرام ، مفتیانِ کرام نے شرکت فرمائی، حضرت والانے یہ بیان اپنے مخصوص اندازِ درد محبت میں بہت گریہ کے ساتھ خاص علمی رنگ میں اہلِ علم حضرات کو نصائح فرمائیں،علم دین کی قدر و عظمت ، طلبہ کی عظمت ِ شان، طلبہ ہم اساتذہ کے محسن ہیں ، مدارسِ دینیہ کی قدر و منزلت، اکابرِ دین کی محبت، عظمت، اتباع کی اہمیت اکابر کے رستے میں جینے اور مرنے کی تعلیم، عشق و محبتِ الٰہیہ کیسے ملے گی، قرآن پاک کی محبت اور شانِ تعبیرات، معافی توبہ ، امید مغفرت و رحمت جیسے مضامینِ عشق سےمعمور یہ بیان ہوا جس سے اہل علم حضرات کو بے حد نفع ہوا

بیان سے قبل جامعہ خیر المدارس کے مہتمم اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی جناب مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے بیان میں آئے ہوئے علماء کرام کو حضرت والامولانا شاہ عبد المتین بن حسین صاحب دامت برکاتہم کا مختصر تعارف پیش کیا اور تصویر کی ممانعت کے حوالے سے اعلان کیا۔

اس کے بعد بیان شروع ہوا۔ ذیل میں بیان کا خلاصہ تحریر کیا جاتا ہے: ِ۔ علم اور اہل علم کی عظمت اور شان۔ ۔ طلبہ کرام ہمارے محسن ہیں، طلبہ کرام کی برکت سے اساتذہ کے علوم میں ترقی ہوتی ہے۔ ۔ طلبہ اساتذہ کے لیےعظیم صدقہ ٔ جاریہ ہیں۔طالبین علم نبوت کی برکت سےاللہ تعالیٰ فضل فرمادیتے ہیں۔طلبہ کرام کے احسانات کا دل میں احساس ہونا چاہیے۔ ۔ مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کا ملفوظ: ان مدارسِ دینیہ کی قدر کرلو! ۔ حضرت محی السنہ حضرت مولانا ابرار الحق صاحب کا تذکرہ، عجیب شانِ تربیت و جامعیت ۔طلبہ مہمانانِ رسول اللہ ﷺ ہیں! ۔اللہ کی محبت اگر دل میں ہو تو اس کا ظہور ضرور ہوتا ہے۔ ۔ بزرگانِ دین فرماتے ہیں دو چیزیں چھپ نہیں سکتیں ، عشق اور مشک ۔

حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کا ملفوظ کہ اللہ کی محبت سیکھو! اور سیکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ اعمال میں لگے رہو چاہے دل لگے یا نہ لگے! اپنے دل کو لگاؤ۔ ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ میری خوشیوں کےلیے مجاہدات کریں گےتو ان کے لیے وصول الی اللہ کے سارے راستے آسان کردئیے جائیں گے۔ضرور بضرور! ۔ دل اللہ والا ہو! دل اللہ کے لیے بے چین رہے، دل میں جستجو حق تعالیٰ ہو۔ ۔ صدیق کون ہے؟ ۔جنت مقصو بذات نہیں ہے، مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا ہے۔ خالق جنت پر نظر رہے! ۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی صاحب رحمہ اللہ کعبہ شریف کے سامنے اللہ کی محبت میں روتے رہتے تھے۔ اللہ کی محبت کتنی ہونی چاہیے۔۔۔

حدیث شریف! ۔ پانی پیو تو ٹھنڈ ا پیو تاکہ ہر بُنِ مو(جسم کے بال بال) سے شکر نکلے۔ ۔ بزرگوں کی تعلیم جو نعمت استعمال کریں تو نعمت دینے والےکی طرف دل متوجہ رہے کہ یہ نعمت انہوں نے دی ہے۔ ۔ نسبت مع اللہ اور تعلق مع اللہ کیا چیز ہے؟ ۔ کھانے کے بعد سنت دعا الحمدللہ الذی اطعمنا۔۔۔ کی عاشقانہ تشر یح۔ ۔ اسلام بڑی چیز ہے، ہم لوگ اسلام کو کیا سمجھتے ہیں، عجیب عاشقانہ تعبیر: ہمیشہ ہمہ وقت ان کا ہوکر رہنا اور اُن کا ہوکے دکھانا ، اپنے اعمال کے ذریعے سے، اپنے اخلاق کے ذریعے سے،ظاہر و باطن کے ذریعے سے دکھاتے رہنے کو اسلام کہتے ہیں!۔ ۔آیت :ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون۔ عاشقانہ ترجمہ: خبردار مرو نہیں میر ی اطاعت اور محبت کا ثبوت پیش کیے بغیر! ہماری محبت و اطاعت کا ثبوت پیش کیے بغیر خبردار مرنا نہیں!!! واہ واہ واہ کیسی با ت ہے! قرآن پاک کی ہر آیت عجیب و غریب ہے۔ ۔خدا کی قسم قرآن کی تعبیرات کے برابر کوئی بھی دنیا کی تعبیرات نہیں! ایسی عظیم الشان ہے یہ کتاب ۔

(بہت گریہ سے فرمایا) مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جانتے بھی ہو قرآن پاک ہمارے محبوبِ پاک کا کلام ہے۔۔ یہ کلامِ محبت ہے۔ ۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں درسِ محبت دیا ہے کہ میرے لیے بے چین تو رہو! حضرت پھولپوری رحمہ اللہ وقفے وقفے سے فرماتے تھے، اے قرارِ جانِ بےقراراں! ۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملفوظ اپنے شیخ و مرشد حضرت حاجی صاحب کی خانہ کعبہ میں مطاف میں رات بھر گریہ و زاری کا تذکرہ، سجدے میں ایک شعر پڑھتے جاتے تھے، روتے جاتےتھے۔۔۔اسی حالت میں فجر کردی۔ ۔ حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کی عظیم الشان فنائیت اور عبدیت کا تذکرہ۔ ۔ علماء کرام کو نصیحت ، علم کے ساتھ ہمہ وقت خشییت ہونی چاہیے۔ انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء۔ جن میں علم ہوگا ان کے اندر خشییت ہمہ وقت ہوگی۔ ۔اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں : مثل الذين حملوا التوراة ثم لم يحملوها كمثل الحمار يحمل أسفارا۔ جن کو تورات دی گئی تھی انہوں نے اس کا حق ادا نہ گیا۔ انہوں نے تورات کو اپنی زندگی میں نہیں اتارا، اس کے مطابق زندگی نہیں بنائی تو پھر وہ ان کی مثال گدھے کی سی ہےکہ پیٹھ پر پوری دنیا کی کتابیں ہیں لیکن فائدہ کیا ہے! اس کو نہ علم کی سمجھ نہ عمل سے اتصال، کچھ بھی نہیں! یہ حال ہوگا! ۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے درپردہ بتادیا اور قیامت تک کےلیے سبق دےدیا ، ہدایت دے دی کہ اگراس کے مطابق عمل نہیں ہے، خشیت الٰہیہ نہیں ہے،تو تم نے بھی اس قرآن پاک اور علم وحی کا حق ادا نہیں کیا۔ وہ تو پھر گدھے کی طرح کی زندگی ہے نعوذ باللہ! ۔ ہمارے اکابر دین اور اسلاف کی شان تھی کہ علم بھی تھا اور اس کے ساتھ خشییت بھی مکمل تھی۔ ۔ انبیاء علیھم السلام کا علم گہرا ہوتا تھا، حضورﷺ کی صحبت کی برکت سے صحا بہ کرام کی یہ شان ہوئی کہ ان کا علم گہرا ئی والا ہوتا تھا۔ ۔ پیروی اکابر دین پر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول۔ ۔صحابہ کرام ؓ کی شان کیا پوچھتے ہو کہ ان کو آپ ﷺ کی صحبتِ بابرکت حاصل ہوئی ہے۔اس لیے صحابہ کرامؓ کے غبارِ گرد کے برابر بھی کوئی نہیں ہوسکتا۔ ۔ علم کی برکت سے کیا کیا نعمتیں حاصل ہوتی ہیں۔ ۔اہل اللہ درحقیقت اصل شاہ ہیں۔ دنیا کی بادشاہت کیا ہے! ۔صحابہ کرام ؓ کے طریقے پر آجاؤ بس تم کامیاب ہو۔ ۔

ایمان اور اسلام کیا ہے؟ ۔ ولا تهنوا ولا تحزنوا وأنتم الأعلون إن كنتم مؤمنين۔ گھبراؤ نہیں ڈرو نہیں!ہمت نہ ہارو!کچھ خوف نہ ہو، کچھ پریشان نہ ہونا،وانتم الاعلون۔۔ضرور تم ہی سربلند رہو گے، ان کنتم مومنین اگر تم سچے ایمان والے ہو، دین پر کامل عمل والے ہو۔ یہاں مومن سے مراد مومن ِ کامل ہے، خدا کی قسم گناہوں میں مبتلا ہوکر یہ نعمت حاصل نہیں ہوسکتی۔ ۔ قلب ِ سلیم کیا ہے؟ بھلا چنگا دل! ۔ اللہ کی محبت کیسے حاصل ہوتی ہے، حضرت حکیم الامت کا ارشاد اللہ کی محبت اعمال کے راستے میں جو مجاہدات کرتے ہیں اس کی برکت سے، جتنا اللہ کے لئے مجاہدہ ہوگا اُتنا مشاہدہ ہوگا۔اتنی ہی زیادہ قلب و روح کو آنکھیں عطا ہوں گی۔پھر تو سارا عالم انوارِ الٰہیہ بن جاتا ہے۔ جدھر دیکھو! ۔ بس دل غیر اللہ سے، گناہوں کے ظلمات سے دل پاک ہو ۔ کیونکہ آدمی جب کوئی بھی گناہ کرتا ہے دل پر سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے، اگر توبہ نہیں کرتا ہو دھبہ بڑھتا رہتا ہےاور اگر توبہ کرلی تو سب ختم۔دل بالکل صاف ہوجاتا ہے۔ ۔ جو اللہ سے معافی مانگتا ہے اللہ پاک معاف فرمادیتے ہیں چاہے گناہوں سے آسمان بھر دے۔

حدیث شریف کا مضمون۔ اللہ تعالیٰ نے توبہ کے لیے ، معافی کے لیے کیسی ہمت دلائی کہ آوؐ اور معافی لےلو! ۔ امید مغفرت و رحمت کا عجیب مضمون! ۔ امام غزالی کے استاد اما اسفرائینی کا واقعہ ۔ جنت تک پہنچنے کے دو راستے ، ایک تقویٰ اور دوسرا توبہ! توبہ کرنے والے بھی محبوب ہیں۔ ۔ْ اللہ کے راستے پر پڑے رہو! تڑپ دکھاؤ ، کام دکھاؤ!اللہ کی محبت کا کام کرتے رہو!گناہوں پر نادم تو ہونا چاہیے. ۔توبہ کی طاقت، گناہوں کے پہاڑوں کو اُڑا دیتی ہے، توبہ کا التزام کرنا چاہیے۔کثرت استغفار کی عادت ہونی چاہیے۔ ۔استغفار کی برکت سے ہر پریشانی سے نجات مل جاتی ہے۔ ۔گناہوں سے استغفار کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ متقین کے درجے میں شامل فرمادیتے ہیں۔ ۔ حضرت والا رحمہ اللہ کا روز قیامت میں جب اللہ تعالیٰ معاف فرمادیں گے اس وقت کے ایک شعر تیار کیا ہوا تھا۔

۔ سورۃ نصر کی تشریح ، آپ ﷺ کی شان ِ محبوبیت۔۔۔ ، پتہ چلا کہ اللہ کے ساتھ تنہائی، اللہ کے ساتھ محبت،اس کے بالکل فارغ ہوجاتا یہ سب سے اعلیٰ عمل ہے۔ ۔ ایمان و اسلام کاتقاضہ کا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بات مان لیں، سر جھکا دیں! ۔والسابقون الأولون من المهاجرين والأنصار والذين اتبعوهم بإحسان۔الخ۔ جتنے صحابہ چاہے مہاجرین ہوں یا انصار سب رضی اللہ عنھم ہیں۔صدیقین کے رتبے پر فائز تھے۔ ۔ تعلق مع اللہ دو طرفہ ہوتا ہے، بندہ اللہ کو چاہتا ہے، اللہ بندے کو چاہتے ہیں۔ ۔ علم کس کو کہتے ہیں وہ مقتداء حضرات کون ہوتے ہیں۔ ۔ حضور ﷺ کی شان و عظمت کا بیان اور آپ ﷺ کے ساتھیوں کی شان معیت۔ ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کس طرح صدیقین کے درجے پر ہیں، عجیب الہامی مضمون۔۔

حدیث شریف۔ من احب للہ و ابغض للہ و اعطی للہ و منع للہ فقد استكمل الإيمان۔۔ ۔ صحابہ کرام کیسے تھے ان کی شان میں حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کا قول : ...اصحاب محمد ﷺ،کانوا افضل ہذہ الامۃ ابرھا قلوبا و اعمقھا علما و اقلھا تکلفا اختارھم اللہ لصحبۃ نبیہ ولاقامۃ دینہ۔۔۔الخ )) … ۔ حضرت حکیم الامت تھانویؒ کے بیان کے تسلسل کا ذکر کہ گویا موسلا دھار علوم کی بارش تھی،۔ کسی نے پوچھاکہ یہ آپ کو ایسے علوم کیسے حاصل ہوئے آپ نے کون سے کتابیں پڑھیں۔۔۔فرمایا کہ میں نے وہی کتابیں پڑھیں لیکن میں نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی، میرے تین اقطاب تھے۔۔۔ ۔

طلبہ کرام اور علماء کرام کو حضرت حکیم الامتؒ کی ایک وصیت کہ نرے علم پر مغرور نہ ہوں کہ اس کا کارآمد ہونا موقوف ہے اہل اللہ کی خدمت،صحبت اور نظر عنایت پر۔ ۔ حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کو حضرت حکیم الامت تھانوی سے کیسا گہرا تعلق رہا۔۔اس کا واقعہ ۔اولیاء اللہ کی شان میں مولانا اسعد اللہ صاحب رحمہ اللہ شعر۔ ۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بن جائیں تو اس کے لیے کچھ کرنا بھی تو چاہیے نا!۔۔۔ کیا کرناہے ہمارے حکیم الامت تھانوی نور اللہ مرقدہ فرماتے ہیں کہ حق تعالی تک پہنچنے کا یہی راستہ ہے کہ اخلاق رزیلہ (برےاخلاق) جاتے رہیں ،حمیدہ(اچھے) اخلاق پیدا ہوجائیں۔۔معاصی(گناہ) چھوٹ جائیں، طاعت کی توفیق ہوجائے،غفلت من اللہ جاتی رہےاور توجہ الی اللہ پیدا ہوجاوے! ۔

حضرت محی السنہ حضرت ہردوئی کو یہ ملفوظ سنا کر فرماتے تھے کہ حضرت حکیم الامت نے ایک ہی ملفوظ کے اندرسلوک کے تمام مقامات کو بیان فرمادیا! ۔ جو ولی اللہ ہے وہی متقی ہے، اور جو متقی ہے وہی ولی اللہ ہے۔ ۔حضرت ہرودئی کا ملفوظ یہ طلبہ مہمانانِ رسولﷺ ہیں، پھر مثال سے سمجھایاکہ اگر آپ کے مدرسے میں وزیراعظم کا بچہ داخل ہوجائے تو آپ اس کا کیسا اکرام کریں گے۔ ۔مختصر یہ ہے کہ گناہوں کو چھوڑ دیں!اور دوسری بات یہ ہے کہ کسی اللہ والے جس سے مناسبت ہو اس سے تعلق کرلیں۔ بعض لوگ بوڑھے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی بوڑھے سے تعلق ہونا چاہیے ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ ۔ مناسبت کے بغیر شیخ سے بالکل بھی فائدہ نہیں ہوگا۔مناسبت نہ ہونے سے فائدہ نہ ہونے کا مطلب کیا ہے، اس کی وضاحت۔ ۔شیخ کامل کی صحبت سے نسبت مع اللہ ملتی ہے۔ مناسبت سے محبت پیدا ہوتی ہے اور پھراس کو اللہ کی محبت بھی مل جاتی ہے۔ ۔علماء و طلبہ کو نصیحت کہ کسی کامل کی صحبت اختیار کریں اس سے عظیم الشان فائدہ ہوگا۔اس کی فکر کی جائے،

دارالعلوم دیوبند کا ایک زمانہ تھا کہ مہتمم سے پاسبان تک صاحب ِ نسبت اللہ والے ہوتے تھے۔ ۔ حضرت مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ شعر ہم کو مٹاسکے زمانے میں دم نہیں!۔۔۔ ۔جذبات سے نہیں بلکہ ایمان و تقویٰ کے ساتھ، اتباع شریعت و سنت کے راستے سے جاگو تو پھر دیکھو کہ کیا بہار آتی ہے۔ اس پر حضرت خواجہ صاحب کا شعر ۔۔ستم خفتہ ہے تُو۔۔۔ ۔ درد بھری دعا

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries