سفر پاکستان مرکزی بیان۲۱ ۔نومبر ۲۰۲۴ء :مجاہداتِ راہِ تقویٰ اور صحبت اہل اللہ ! قطب زماں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب دامت برکاتہم | ||
اصلاحی مجلس کی جھلکیاں ترجمان اکابر ، عارف باللہ ، لسان اختر ، شیخ الحدیث، شیخ العلماء حضرت مولانا شاہ عبد المتین بن حسین صاحب دامت برکاتہم بمقام: مسجد اختر گلستانِ جوہر بلاک ۱۲ کراچی 04:28) بیان کے آغاز میں دعا فرمائی۔۔۔ 05:19) اللہ تعالی سے جیسی محبت کرنی چاہیے لیکن اصنام بتوں سے ایسی محبت کرتے ہیں یہ مشرکین کا اللہ نے فرمایا لیکن جو اللہ کے نیک بندے ہوتےہیں وہ اللہ تعالی سے اشد محبت کرتے ہیں۔۔ 06:26) دنیا میں ہی ایک جنت 06:58) خواجہ صاحب رحمہ اللہ کا عجیب شعر ہے۔۔ دِل ازل سے تھا کوئی آج کا شیدائی ہے تھی جو اک چوٹ پرانی وہ اُبھر آئی ہے 09:07) جن کے سینے میں ایمان ہوتا ہے اللہ کے لیے سارے عالم کو چھوڑ دیا دل میں اللہ ہی اللہ ہو اور کوئی نہ ہو۔۔ نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا انہیں کا انہیں کا ہوا جارہا ہوں آپ جس کو اپنا بنانا چاہیں گے پھر اس کو کوئی اپنی طرف نہیں کھینچ سکتا ۔۔ 11:00) اولیاء اللہ جو ہوتے ہیں تو ہر وقت وہ ذاکرِ مولی ہوتے ہیں اگر خاموش بھی ہوتے ہیں لیکن دل مشغول مولی ہوتا ہے۔۔ لب ہیں خنداں جگر میں ترا درد و غم تیرے عاشق کو لوگوں نے سمجھا ہے کم اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں: 12:18) حضرت خواجہ صاحب نےپھر کیا خوب فرمایا۔۔ ہنسی بھی ہے میرے لب پہ ہر دم اور آنکھ بھی میری تر نہیں ہے مگر جو دل رورہا ہے پیہم کسی کو اس کی خبر نہیں ہے 12:46) مجاہداتِ راہ تقوی اور صحبت اہل اللہ ۔۔ 13:18) طلباء کے لیے نصیحت نرے علم سے کبھی مغرور نہیں ہونا خالی نِرے علم اور پڑھنے پڑھانے پر ناز نہ کرنا، یہ حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کے الفاظ ہیں فرماتے ہیں کہ علمائے کرام کی شان میں باادب گزارش کرتا ہوںکہ خالی پڑھنے پڑھانے پر ناز نہ کرنا، کاملین کی صحبت، اہل اللہ کی صحبت اور اپنے نفس کی دیکھ بھال، اصلاح و تزکیہ کی طرف رجوع رکھنا۔ 15:00) صحابہ کرام کی شان کیا تھی کس وجہ سے تھی صحبت اور نظرِ عنایت یہ دو چیزیں جس نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو کہاں سے کہاں پہچنچا دیا۔۔ 17:24) حضرت مولانا یحییٰ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ وعدہ کرکے گئے تھے کہ غروب سے پہلے آجائیں گے، اب مولانا گنگوہی رحمۃا ﷲ علیہ بے چینی سے اپنے شاگرد اور مرید کا انتظار کررہے ہیں، اتنے میں سورج ڈوب گیا مولانا یحییٰ نہیں آئے تو قطب العالم مولانا گنگوہی نماز پڑھ کر صحن میں بے چینی سے ٹہلنے لگے کہ آہ! اب تک مولانا یحییٰ کیوں نہیں آیااور یہ شعر پڑھ رہے تھے ؎ او وعدہ فراموش تو مت آئیو اب بھی جس طرح سے دن گذرا گذر جائے گی شب بھی یہ تھے ہمارے آبا ، جو یک طرفہ ٹریفک نہیں چلاتے تھے کہ مرید بے چارے مرتے رہیں اور شیخ جی اپنے کام میں لگے رہیں۔ جن کو اپنے اولیاء اللہ سے محبت ہوجاتی ہے اللہ تعالی اُن کو کبھی محروم نہیں فرماتے۔۔ 20:06) معرفت سے مراد جو مجبورِ محبت کردے۔۔ مطلقِ معرفت بھی کافی نہیں ہے۔۔ 21:07) خشیت کا حاصل کیا ہے؟مٹ جانا اور پِس جانا۔۔ 21:33) مٹنا وہ دولت ہے جو بڑا بننے میں نہیں۔۔ 24:18) حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کا شعر ہے کہ محبت کیا ہے دل کا درد سے مامور ہو جانا کیا بات ہے وہ محبت کیا ہے دل کا درد سے مامور ہو جانا یہ تو پہلا مصرع ہے اگلا مصرہ سنیے تھا نا محبت کیا ہے دل کا درد سے مامور ہو جانا .کسی کو سوگ پر مجبور ہو جانا عجیب بات عجیب تعبیر ہے بالکل مجبور ہو جانا سر تسلیم خم ہے مزاج یار سبحان اللہ ہمارے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ نے ایک واقعہ بیان فرمایا کوئی بزرگ تھے الخہ۔۔ 27:15) قال را بگزار مردِ حال شو پیشِ مردِ کاملے پامال شو 28:13) حضرت مولانا انور شاہ کشمیری صاحب رحمہ اللہ کے بارے میں ایک تذکرہ۔۔ 29:24) اپنے اکابرین کے ملفوظات کا مطالعہ کرنا۔۔ 30:59) اکابرین کے ملوظات پڑھنا چاہیے اس میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔۔ 31:16) والذین امنوآ اشد حبا للہ اللہ تعالی کی محبت اشد ہو۔۔ کیا بات ہے اور جو ایمان والے ہو وہ تو بالکل ہی میرے دیوانے ہیں بالکل انتہائی درجے کے میرے دیوانے ہوتے سب چھوڑ کے اللہ ہی اللہ کی تلاش میں وہ مست رہتے ہیں ہی نا سبحان اللہ بحمدہ۔۔ 34:22) شکر ہے دردِدل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا 35:47) اللہ والوں سے اللہ ملتا ہے۔۔ اور مجھے کچھ خبر نہیں تھی ترا درد کیا ہے یا رب؟ ترے عاشقوں سے سیکھا ترے سنگِ در پہ مرنا اور کسی اہلِ دل کی صحبت جو ملی کسی کو اخترؔ اسے گیا ہے جینا اسے آگیا ہے مرنا 40:30) مقصود بالذات اللہ تعالی کی ذات ہے۔۔ 43:05) عشق جس کا امام ہوتا ہے اُس کا اونچا مقام ہوتا ہے 45:44) فنائیت وہ مرتبہ ہے کس جس نے اللہ والوں کو کہاں سے کہاں پہنچادیا ۔۔ اللہ کے راستے میں جو مٹتے ہیں پھر اُس کو کوئی نہیں مٹاسکتا۔۔ ہم کو مٹاسکے یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں جو خدا کے حکم کو اپنے اوپر غالب کرلیتا ہے تو اﷲ اس کو سارے زمانے پر غالب کردیتا ہے 47:58) علم دین کی جان خشیتِ الہیہ ہے۔ سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے پیشِ نظر تو مرضی جانا نہ چاہیے پھر اس نظر سے جانچ کے تو کر یہ فیصلہ کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے 50:04) ایمان، اخلاص ،تقوی یہ پورے دین کا خلاصہ ہے۔۔ 52:54) کیفیت استغراقیہ یہ مطلوب نہیں ہے اگر چہ محبوب ہے لیکن مطلوب نہیں ایک بزرگ کا واقعہ۔۔۔ دنیاوی تعلقات پر اللہ تعالیٰ کا تعلق اللہ کی محبت غالب ہوجائے۔ اس حقیقت کو جگر مرادآبادی نے یوں تعبیر کیا ہے ؎ میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگرؔ وہ مجھ پر چھاگئے میں زمانہ پہ چھا گیا 53:42) شیخ کی تلاش ۔۔۔ کیسا شیخ تلاش کریں ایسا شیخ جو حرام خواہشات پر غالب ہو۔۔ جو شریعت کے راستے سے ہٹا ہو تو ایسا شیخ نہیں کرنا چاہیے کبھی بھی کامیابی نہیں ہوگی۔۔ 55:24) یہ راستہ اگر چہ انتہائی نازک ہے۔۔ 56:41) حق تعالی تک پہنچنے کا راستہ کہ اخلاق رذیلہ جاتے رہے حمیدہ پیدا ہوجائیں،معاصی چھوٹ جائیں ،غفلت من اللہ جاتی رہے اور توجہ الی اللہ پیدا ہوجائے۔۔ 58:37) علماء و طلباء کو نصیحت۔۔۔ 59:33) ضروری ہے ہم اللہ کا باوفاء بندہ بن جائیں۔۔ شرافت بندگی کیا ہے ؟ 01:01:46) سو سال اخلاص والی عبادت حضرت مفتی شفیع صاحب نوّر اللہ مرقدہ نے ایک مرتبہ حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ سے پوچھا کہ حضرت!یہ جو کسی بزرگ کا شعر ہے؎ یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا کہ کسی اللہ والے کی صحبت میں مختصر وقت کے لئے رہنا،چند لمحات کے لئے ٹھہرنا یہ سو سال کی بے ریا اور اخلاص والی عبادتِ نافلہ سے زیادہ افضل اور مفید ہے،حضرت جی!شاعر نے کیا صحیح کہا ہے؟حضرت حکیم الامتؒ نے فرمایا کہ میاں شفیع!یہ تو بہت کم کہا ہے،کہنا تو یوں چاہئے تھا؎ یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتر از لک سالہ طاعت بے ریا اہل اللہ کی صحبت میں چند لمحے بیٹھنا لاکھ سال کی عبادت سے بڑھ کرہے ،کیوں؟ 01:04:51) جو کام بھی کرنا ہو تو قدم قدم پہ اللہ تعالیٰ اس کے دل میں اللہ کی رضا کے راستے میں چلنے کی سمجھ اور رہنمائی عطا فرماتے ہیں،من جانب اللہ رہنمائی اس کے قلب کو عطا ہوتی ہے کہ یوں کرو یوں نہ کرو۔ ہمارے حضرت حکیم الامت تھانوی نور اللہ مرقدہ کا جو ملفوظ تھا،حضرت خواجہ صاحب نے اس کو شعر بنا دیا؎ تم سا کوئی ہمدم کوئی دمساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دَم مگر آواز نہیں ہے 01:05:18) اللہ تعالی سے دل لگانے کا کام کرنا چاہیے۔۔ 01:05:56) لہٰذا محبت سے لوگوں کو پکارنا چاہئے کہ ارے میاں!گھبراؤ نہیں،چلو آگے چلو،ان شاء اللہ ! کام کریں گے تو کامیاب ہو جائیں گے،اور ہم کہاں کامیاب بنیں گے، حق تعالیٰ خود ہی کامیاب فرمادیں گے؎ کام کو خود کام پہنچا دیتا ہے انجام تک ابتداء کرنا ہے مشکل انتہاء مشکل نہیں 01:06:41) محبت بڑی چیز ہے۔۔ 01:08:29) دو کام کرلو اللہ والے بن جاو ایمان سینے میں ہو اور تقوی زندگی میں ہو۔۔ 01:15:12) جنت تک پہنچنے تک کے دو راستے۔ توبہ اور تقوی۔۔ 01:16:37) اللہ والوں کے ساتھ رہنا بہت ضروری ہے۔۔ ایسے لوگ کبھی شقی نہیں ہونگے۔۔ 01:19:57) ضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے چار حق ہیں۔ جب تک ان کو ادا نہ کروگے، فیض یاب نہ ہوسکوگے اور نفع کامل نہیں ہوگا جن کو خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس شعر میں بیان کردیا ؎ شیخ کے ہیں چار حق رکھ ان کو یاد اطلاع و اتباع و اعتقاد و انقیاد یہ چار حق جس نے ادا کرلیے۔ ان شاء اللہ کامل ہوجائے گا یعنی شیخ سے اطلاعِ حالات بذریعہ مکاتبت (خط و کتابت) اور اگر موقع ملے تو کبھی کبھی اس کی خدمت میں حاضری۔ 01:25:19) آج مدارس میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے علوم کا انتظام نہیں ہے۔۔ نام ہو مدرسے کا کام ہو خانقاہ کا۔۔ 01:27:07) الفاظ نبوت اور انوار نبوت۔۔۔ میرے دوستو! اسی لئے ہمارے علامہ انور شاہ کشمیری نوراللہ مرقدہ نے مولانا عبداللہ شجاع آبادی اور دوسرے علمائے دین کو جبکہ ان فضلائےکرام کی دستاربندی کر رہے تھے،اُس موقع پر فرمایا کہ اے علمائے کرام! تم نے بخاری شریف انور شاہ سے پڑھی ہے،اس میں جو الفاظ ِنبوت تھے،وہ تمہیں مل گئے ہیں،لیکن روح ِبخاری اور نور ِنبوت کسی اللہ والے کے سینے سے حاصل کرو،اس نعمت کو کسی اللہ والے کی خدمت میں جاکر حاصل کرو۔ 01:30:48) ترجمان اکابر ، عارف باللہ ، لسان اختر ، شیخ الحدیث، شیخ العلماء حضرت مولانا شاہ عبد المتین بن حسین صاحب دامت برکاتہم کے خادم جناب عامر کمال صاحب (بڑے حضرت والا مولانا شاہ حکیم محبد اختر صاحب رحمہ اللہ کے خلیفہ ہیں )ان کی صاحبزادی کا نکاح حضرت دادا شیخ نے پڑھایا۔۔ 01:33:13) درد بھری دعا۔۔ |