مجلس۱۸نومبر۲۰۱۳ء شیطان کا بہت بڑا دھوکہ

محفوظ کیجئے

آج کی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصہءمجلس:الحمدللہ شروع ہی سے حضرت والا مجلس میں رونق افروز تھے ۔۔۔۔۔۔ آفتاب ِ نسبت مع اللہ ۔۔  جوحضرت والا رحمہ اللہ جنوبی افریقہ کے آٹھویں سفر کے ارشادات  کا عظیم الشان Encylopedia  ہے ۔ حضرت والا کے حکم پرصفحہ نمبر ۵۹ سے سنانا شروع کیا۔۔۔ہماری زندگی مالک پر وقف ہے۔۔ عافیت کی تشریح۔۔معافات کی تشریح۔۔۔آیت حَسْبِیَ اللّٰہُ…الخ کا عاشقانہ ترجمہ و تشریح۔۔۔جمعہ کے چھ اعمال اور  ان کی عظیم الشان فضیلت۔۔جمعہ کے دن کی موت کی فضیلت۔۔۔آخر میں مفتی امجد صاحب کے سوال کا جواب اور حضرت والا کے انتہائی نایاب واقعات۔۔تقریباً سوا گھنٹے کی مجلس ہوئی ۔۔۔۔۔

حضرت والا کے حکم پرممتاز صاحب نے ۔کتاب آفتاب ِ نسبت مع اللہ صفحہ نمبر ۵۹ سے سنانا شروع کیا، کل عافیت کی تشریح کا مضمون چل رہا تھا ۔۔۔ اسی کو آگے بڑھاتے ہوئے سنایا۔

ہماری زندگی مالک پر وقف ہے، فکر نہ کرو اﷲ تعالیٰ پر جو مرتا ہے وہ خود ان کو سنبھالتا ہے، جو اﷲ پر فدا ہوتا ہے اس کی آبرو کو اﷲ تعالیٰ سنبھالتا ہے۔۔۔۔

تو عافیت کا پہلاترجمہ ہےکہ دین میں فتنہ نہ ہو یعنی سر سے، پیر سے کسی عضو سے ہم گناہ میں مبتلا نہ رہیں، اگر خطا ہوجائے تو فوراً توبہ واستغفار سے اﷲ کو راضی کرلیں، دیر نہ کریں تاکہ توبہ واستغفار کی برکت سے ہمارے گناہ کراس نہ ہوں بلکہ مٹ کر ختم ہی ہوجائیں اور اس سے بھی بڑھ کر ہمارے گناہوں کی جگہ نیکیاں لکھ دی جائیں فَاُولٰۗئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ کا انعام مل جائے۔ لیکن یہ نعمت تین شرطوں سے ملے گی  اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا  یعنی ایمان بھی ہو، تو بہ بھی ہو اور نیک عمل بھی کرتا رہے۔۔۔

یہ نہیں کہ شراب پیتا ہے اور روزانہ کہتا ہے اﷲ توبہ! اﷲ توبہ! لہٰذا عملِ صالح بھی کرو اور گناہوں سے بھی بچو، تین شرطوں سے مقامِ تبدیل سیئات کی نعمت ملے گی۔

اب اگر کوئی کہے کہ بغیر ایمان کے تو توبہ قبول ہی نہیں ہوتی، کافر کی کفر کی حالت میں توبہ قبول ہوگی؟ پھر اﷲ تعالیٰ نے اِلَّا مَنْ تَابَ  کو  اٰمَنَ پر مقدم کیوں فرمایا؟ تو میں نے فوراً تفسیر دیکھی۔ جب مجھے کھٹک ہوتی ہے تو میں اپنی عقل سے نہیں کام لیتا لہٰذا میں نے فوراً روح المعانی دیکھی۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ یہاں اِلَّا مَنْ تَابَسے مراد تَابَ عَنِ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِہے کیونکہ حالت کفر اور شرک سے توبہ کر لو پھر ایمان قبول ہوگا۔

تو عافیت کے دوسرےمعنٰی یہ ہیں۔ اَلسَّلَامَۃُ فِی الْبَدَ نِ مِنْ سَیِّئِ الْاَسْقَامِ وَ الْمِحْنَۃِکہ جسم سخت بیماری میں مبتلا نہ ہو،جیسے گردے خراب ہوجائیں، فالج ہوجائے، ایکسڈنٹ میںہاتھ پیر ٹوٹ جائیں، کینسر وغیرہ ہوجائے تو یہ سخت بیماریاں ہیں ان سے بدن سلامت رہے اور نزلہ زکام حرارت وغیرہ یہ سخت بیماریاں نہیں ہیںاور وَ الْمِحْنَۃِسے مراد ہے کہ ہر وقت سخت محنت میں مبتلا ہیں یا روزی مصیبت سے مل رہی ہے

ہمارے ایک دوست جو میرے خلیفہ بھی تھے مجذوب تھے، مغرب سے عشاء تک وہ ذکر میں روتے تھے، حکیم بھی تھے، کسی کے سوئیٹرکے اوپر سے انجکشن لگادیا، کسی کی پتلون کے اوپر سے لگا دیا، اگر کوئی کہتا کہ انجکشن لگانے سے پہلے اسپرٹ نہیں لگایا، جراثیم چلے جائیں گے تو کہتے کہ ہم نے جراثیم کے خالق سے رابطہ کیا ہوا ہے، کوئی جراثیم نہیں آئیں گے۔ بڑے صفات کے آدمی تھے۔ ٹیکسلا میں رہتے تھے۔۔۔

۶منٹ۲سیکنڈ : حضرت نے فرمایا:"حضرت والا اُن کے واقعات سناتے تھے ۔۔پھر حضرت والا نے اُن کے چند واقعات سنائے

فرمایا کہ وہ جذب میں رہتے تھے ۔۔ ایک زمانے میں اُن کا نعرہ یہ تھا کہ دل پر ہاتھ رکھ کر کہتے تھے ۔۔۔یہ اُن کے ساتھ اللہ تعالی کا کوئی خاص معاملہ تھا۔۔۔ کہتے تھے گڑھی جائے ہے ۔۔چبھی جائے ہے۔۔زور سے نعرہ لگاتے تھے۔۔۔چلتے چلتے رک گئے اور دل پر ہاتھ رکھ کر نعرہ مارتے تھے۔۔۔

حضرت نے فرمایا کہ ایک دفعہ میرے ساتھ جا رہے تھے تو انہیں کچھ خبر نہیں کہ ادھر اُدھر کون ہے۔اُدھر سے اسکول کی لڑکیاں آرہی تھیں تو وہیں کھڑے ہوکر انہوں نے زور سے نعرہ لگایا ۔۔ حضرت نے فرمایا میں نے پیچھے سے ایک چانٹا لگایا۔۔ کہ تجھے خبر نہیں کہ لڑکیاں جارہی ہیں ۔۔وہ کیا سمجھیں گی کہ یہ ہمیں ایسا کہہ رہا ہے ۔۔۔تو وہ کہنے لگے کہ ارے ہمیں کیا پتہ ۔۔۔ اس پرحضرت والا میر صاحب نے یہ شعر پڑھا:

آشنا   بیٹھا  ہو   یا   نا آشنا

ہم کو مطلب اپنے سوزوساز سے

حضرت اقدس میر صاحب نے فرمایا: "تھے تو مجذوب ۔۔۔مگر عجیب تھے۔۔ اور حضرت والا نے مزید چند واقعا ت ارشاد فرمائے۔

حضرت ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہورہا تھاپشاور میں ۔۔اُس زمانے میں یارب یارب یارب زور سے بولتے تھے نعرہ بدل گیا تھا۔۔اب حضرت ہردوئی کے سامنے  کسی کی ہمت نہیں ہوتی تھی اس طرح بولنے کی ۔ حضرت کی طبیعت جلالی تھی ۔۔۔ اب حضرت نے واعظ شروع فرمایا ۔ پانچ منٹ تو خاموش رہے پھر زور سے نعرہ مارا  ۔۔یا رب یارب یارب ۔۔۔ حضرت خاموش ہوگئے۔۔۔لیکن پھر اگے بیان کرنا شروع کردیا پھر ۵ منٹ کے بعد پھر یا ر ب یارب یارب۔۔پھر حضرت خاموش ہوگئے۔۔۔پھر جب تیسری دفعہ جب انہوں نے کہا ۔۔یارب یارب یارب۔۔۔تو حضر ت نے فرمایا :  اٹھئے یہاں سے ۔۔۔وہاں جاکر بیٹھئے ۔۔ آپ تو ہمیں تقریر ساری بھلا دیتے ہیں۔۔تو نواب قیصر صاحب ۔۔اور حضرت والا بھی موجود تھے۔۔میں نے کہا حضرت ایک شعر یاد آگیا ہے  غالب کا:

اُس نے کہا کہ بزم ِ نازغیر سے چاہیے تہی

سُن کر ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں

اُ س نے کہاکہ غیر سے اپنی بزم خالی کردے۔۔۔تو اُس ستم ظریف مجھ ہی کو اُٹھادیا کہ تو ہی اُٹھ جا یہاں سے

اس کے بعد حضرت اقدس نے مزید کچھ واقعات اُن صاحب کے سنائے ۔۔

حضرت والانے فرمایا تھا کہ مجذوبوں کی عقل کم کردی جاتی ہے۔۔۔

حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم نے اپنا واقعہ سنایا کہ سفر میں مجھے بخار ہوگیا ۔۔۔ اُن حکیم صاحب کے دوا جو دی وہ ڈاکٹر نے سختی سے منع کی تھی ۔۔۔ حضرت والا سے پوچھا تو حضرت نے فرمایا کھالو وہ مجذوب ہیں جیسا کہا ہے ویسا ہی ہوجائے گا۔۔ ایسا ہی ہوا حضرت کی بیماری بالکل ختم ہوگئی ۔۔)پورا واقعہ سنیے۔۱۳ منٹ ۳۸ سیکنڈ سے ۱۵ منٹ ۳۸ سیکنڈ تک(۔۔

 کچھ اور بہت ہی لطف اندوز واقعات اُن کے جذب کے ارشاد فرمائے۔۔

ممتاز صاحب نے دوبارہ پڑھنا شروع کیا۔۔۔

STOP 19:30۔۔۔ٹائپ کی جارہی ہے۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries