مجلس۴ دسمبر۲۰۱۳ء اشعار،کیفیتِ احسانی کا حصول!

محفوظ کیجئے

آج کی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصہءمجلس: الحمدللہ شروع ہی سے حضرت والا مجلس میں رونق افروز تھے ۔شروع میں حضرت والا دامت برکاتہم کی محبت میں اشعار پڑھے گئے؛جو عشق شیخ میں ڈوبے ہوئے تھے۔۔۔ سب حاضرین بہت لطف اندوز ہورہےتھے۔۔۔ اس کے بعد سفرنامہ  "آفتاب نسبت مع اللہ "سے ملفوظات پڑھ کر سنائے گئے ۔۔۔تقریباً ۵۵ منٹ کی مجلس ہوئی

 شروع میں بھائی کاشف نے جناب محمد فیصل صاحب کے اشعار جو انہوں نے حضرت اقدس محبی و محبوبی صدیق وقت قلندرِ زمانہ حضرت میر صاحب دامت برکاتہم کی محبت میں کہے تھے ، جو سنائے ۔۔ بہت عمدہ پڑھے گئے ۔۔ اس کے  بعد حضرت والا نے دوبارہ یہ اشعار  جناب ممتاز صاحب نے پڑھائے۔

اشعار کے اختتام پر حضرت والا نے فرمایا : " اللہ تعالی ان دوستوں کے حسن ظن کے مطابق معاملہ فرمادے ۔ جیسا کہ واقعہ تھا کہ ایک شخص تھا جو شیخ نہیں تھا۔۔ کوئی اہلیت نہیں تھی۔۔۔ جنگل میں بیٹھ گیا ۔۔ تسبیح ہاتھ میں لے لی۔۔ بہت سے لوگ آکر اُس سے دین سیکھنے لگے۔۔ سب اللہ والے ہوگئے اُس سے حسن ظن اور اُس کی تعلیمات پر عمل کرنے سے ۔لیکن وہ جانتا تھا کہ وہ خود کچھ نہیں ہے۔۔تو وہ جب کامل اللہ والے ہوگئے۔۔ تو انہوں نے مراقبہ کیا کہ دیکھیں ہمارے شیخ کا کیا مقام ہے۔۔ تو انہوں نے دیکھاتو کچھ نظر ہی نہیں آیا۔۔ تو وہ کہنے لگے پتہ نہیں کس مقام پر ہیں شیخ کہ ہماری وہاں تک رسائی نہیں ہورہی۔۔ پھر اُن سے پوچھا ۔۔۔ کیونکہ تھا وہ مخلص۔۔۔ تو وہ رونے لگا اور اُس نے کہا کہ میں توکچھ بھی نہیں ہوں آپ لوگوں کے حسن ظن کی وجہ سے اللہ تعالی نے آپ پر فضل فرما دیا اور آپ کونسبت عطا ہوگئی ۔۔۔ اور مجھے تو کچھ بھی نہیں ۔۔ میں تو خالی خولی ہوں ۔۔ پھر اُس اللہ والے کے جو مرید ہوگئے تھےاُنہوں نےاُس کے لیے  دُعا کرتے رہے۔۔ یہاں تک کہ وہ بھی صاحب ِ نسبت ہوگیا۔یہاں حضرت والا نے انتہائی فنائیت سے فرمایا: "تو اللہ تعالی ایسا ہی معاملہ فرمادیں۔

اور فرمایا: " ہمارے عیبوں کو اللہ نے چھپا دیااور جو کچھ نیکی تھوڑی بہت ہے اُن کو ظاہر فرمادیاکہ آج سب لوگ محبت فرما رہے ہیں۔یہ بھی اللہ تعالی کا احسان ہے اُن کا کرم ہے ۔اس لیے میرے دوستوں کے حُسن ظن کے مطابق اللہ مجھے ایسا ہی بنادے۔

اِس کے لیے بعد جناب ممتاز صاحب نے آفتاب نسب مع اللہ  جو ۱۹۹۸ کا جنوبی افریقہ کا سفر نامہ ہے اس سے ملفوظات سنانے شروع کیے۔

۲۶منٹ ۳۶ سیکنڈ:حضرت والا نے فرمایا  کہ" یہ حضرت والا کا آخری سفر تھا اُس کے بعد۱۹۹۹ ءمیں کوئی سفر وہاں کا نہیں ہوا پھر ۲۰۰۰ء میں  حضرت والا پر فالج کا حملہ ہوا پھر بیماری کی حالت میں ۲۰۰۲ء میں سفر فرمایا جنوبی افریقہ کا پھر ۲ سا ل بعد۲۰۰۴ میں دوسرا سفر فرمایا۔۔ اس بیماری کی حالت میں جب کہ آدمی سفر کا سوچ بھی نہیں سکتا۔۔ حضرت والا کو اللہ تعالی نے ایسی ہمت عطا فرمائی کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔۔ یا اللہ حضرت والا کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور حضرت کے جوتیوں کے صدقے میں حضرت والا کے ساتھ جنت میں دُخول اولین ہم سب کو عطافرمادے۔

ٹائپ کی جارہی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries