مجلس۱۰ دسمبر۲۰۱۳ء غمزدہ دل پر اللہ کا پیار!

محفوظ کیجئے

آج کی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصہءمجلس:الحمدللہ شروع ہی سے حضرت والا مجلس میں رونق افروز تھے ۔جناب تائب صاحب نے اپنے اشعار سنا کر حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس کی یاد تازہ کردی ۔ سب حاضرین اور خود حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم نے اشعار بہت پسند فرمائی اور کئی بار سنے ۔۔۔۔ اس کے بعد کتاب آفتاب نسبت مع اللہ   کےملفوظات صفحہ ۱۶۱ سے آج پڑھےگئے بیچ بیچ میں حضرت والا تشریح بھی فرماتے جاتے تھے۔ یہ پُر نورمجلس جو ۴۴ منٹ پر مشتمل تھی اختتام پذیر ہوئی ۔

حضرت والا سے عرض کیا گیا کہ جناب تائب صاحب حاضر ہیں تو حضرت والا نے تائب صاحب سے فرمایا آپ اشعار سنائیے ۔ توجناب تائب صاحب نے اپنے اشعار سنائے۔جن کا عنوان یہ  تھا:  "آپ کا غم کا دل کے آنگن میں ۔۔۔کتنی خوشیاں ہیں میرے دامن میں "  ۔۔۔ اور  ایک اور غزل  جس کا عنوان تھا"حسنِ بتاں کی شیخ نے مٹی پلید کی"۔۔۔ ایسے انداز سے یہ اشعار سنائے کہ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس کی یاد تازہ کردی۔۔۔۔خود حضرت اقدس میر صاحب دامت برکاتہم نے اشعار بہت پسند فرمائے اور کئی اشعار مقرر بار سنے ۔

۹ منٹ ۱۵ سکینڈ:اشعار کے اختتام پر فرمایا :"یہ سبق حضرت ہی سے ملا کہ اللہ کے راستے کا غم اُٹھالوایسی خوشیاں نصیب ہوں گی جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے۔۔ جنت سے بڑھ کر مزہ دنیا ہی میں پاو گے۔ کیونکہ یہ خوشی اسی غم سے کشید کی جاتی ہے کھینچی جاتی ہے ۔۔ ماشاءاللہ بہت بہترین اشعار ہیں تائب صاحب کے۔ اللہ تعالی حضرت والا کے درجات کو بلند فرمائے، ہمیں حضرت کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اس کے بعد ممتاز صاحب نے کتاب آفتاب نسبت مع اللہ  صفحہ ۱۶۱ سے ملفوظات سنانے شروع  کیے۔

تقریر برموقع ختم ِقرآنِ پاک: بچوں کے حافظِ قرآن ہونے کی خوشی میں اس آیت کا انتخاب کررہا ہوںجس میں اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ نے قیامت تک قرآنِ پاک کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، جس نے قرآن اتار اہے اسی نے حفاظت کی ذمہ داری بھی لی ہے۔ اگر سارا عالم قرآن کے خلاف ہوجائے سارے قرآنِ پاک کو بین الاقوامی کفریہ طاقتیں سمندر میں ڈال دیں تو ایک حافظِ قرآن بچہ اسے دوبارہ لکھوا دے گا۔

دعا مانگنے کا مسنون طریقہ: اس آیت کی شرح میں ابھی کرتا ہوں مگر پہلے دعا مانگنے کا سنت طریقہ بتاتا ہوں کیونکہ جب ہم سنت کے مطابق دعا نہیں مانگیں گے تو دعا کیسے قبول ہوگی؟ سنت کے مطابق دعا مانگنے کا طریقہ بہت آسان ہے۔

نمبر ایک جب دعا مانگنا ہو تو ہاتھ سینے تک ہاتھ اٹھاؤ ۔

ان کا رخ آسمان کی طرف ہو ، نمازی کا قبلہ تو کعبہ شریف ہے لیکن علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے ۔۔۔لہٰذا ہتھیلی کا رُخ آسمان کی طرف ہو۔

اور دونوں ہاتھوں کے درمیان میں تھوڑا سا فاصلہ ہو، ہاتھ بالکل ملے ہوئے نہ ہوں۔

رُخ آسمان کی طرف ہو منہ کی طرف بھی نہ کرو، بعض لوگ یوں دعا مانگتے ہیں کہ ہتھیلیوں کا رُخ چہرے کی طرف ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے۔۔

اور درود شریف پڑھ کر دعا مانگئے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ اے لوگو! دعا سے پہلے درود شریف پڑھ لو تاکہ تمہاری دعا آسمان کے اوپر چلی جائے اگر درود شریف نہیں پڑھو گے تو تمہاری درخواست آسمان کے نیچے رہے گی۔

علامہ ابن عابدین شامی فرماتے ہیں کہ درود شریف دعا کے اوّل میں بھی پڑھو اور آخر میں بھی پڑھو کیونکہ فَاِنَّ صَلٰوۃَ النَّبِیِّ مُجَابٌ قَطْعًا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود قطعی قبول ہے کیونکہ رحمت نازل کرنے میں اﷲ تعالیٰ بھی شامل ہیں اور جب اﷲ تعالیٰ بھی کسی عمل شامل ہوں تو کیا اﷲ تعالیٰ اپنا ہی عمل غیر مقبول کرے گا لہٰذا دعا کے اوّل آخر درود شریف پڑھو۔

۔۔۔اور  جب دعا ختم ہوجائے تو دونوں ہاتھ چہرے پر مل لو، یہ سنت ہے، اس میں اﷲ تعالیٰ سے یہ امید ہے کہ گویا دعاقبول ہوگئی اور جو اﷲ نے دیا ہم نے سر آنکھوں پر رکھ لیا، یہ ادائے بندگی حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے سکھائی ہے کہ ہاتھ چہرے پر یوں مل لو کہ گویا اﷲ دیکھے کہ میرا بندہ میرے فیصلے پر راضی ہے اور اسے اتنا یقین ہے کہ اس کو سر آنکھوں پر مل رہا ہے۔

جو اُس زمانے میں ایک سنت زندہ کر دے جبکہ سنتیں ختم ہو رہی ہوں تو اس کو سو شہیدوں کا ثواب ملے گا، سنت کو زندہ کرنا بہت بڑا اجر رکھتا ہے، ا ﷲ تعالیٰ ہمارا کہنا اور آپ کا سننا قبول کر لے۔ اﷲ تعالیٰ جب زبان قبول کرے گا تو پورا جسم قبول کرلے گا اور جس کے کان قبول کرے گا پورا جسم قبول کرلے گا۔۔

چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ جو اﷲ کی یاد میں روتے ہیں اور ان کے آنسو نکل آتے ہیں تو جہاں جہاں یہ آنسو پہنچیں گے دوزخ کی آگ وہاں نہیں لگے گی، وہاں دوزخ کی آگ حرام ہوجائے گی لہٰذا جب آنسو نکلیں تو ان کو چہرہ پر اچھی طرح مل کر خوب پھیلا لو۔ حکیم الامت مجدد الملت فرماتے ہیں کہ آنسو لگنے سے چہرہ کا اتنا حصہ تو جنت میں چلا گیا لیکن باقی جسم کا کیا ہوگا؟

اس پرحضرت ایک واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ ہندوستان میں ایک ہندو راجہ مرگیا:۔۔۔۔ اس کے بیٹے ہندو اور عالمگیر رحمۃ اللہ  کا واقعہ۔۔۔اگر آپ کسی کی اتنی سی انگلی پکڑ لیں تو وہ ڈوب نہیں سکتا اور اس وقت تو آپ میرے دونوں بازو پکڑے ہوئے ہیں تو میں کیسے ڈوب سکتا ہوں لہٰذا جب آپ نے مجھے ڈوبنے سے ڈرایا تو مجھے ہنسی آگئی کہ بادشاہ کے ہاتھ مجھے پکڑے ہوئے ہیں میں کیسے ڈوب سکتا ہوں؟ تو حکیم الامت مجدد الملت نے فرمایا کہ ایک ہندو لڑکا ایک مسلمان بادشاہ سے اتنی امیدرکھتا ہے تو ہم مسلمان ہوکر اپنے اﷲ کی رحمت سے جو سارے بادشاہوں کا بادشاہ ہے جس کے صدقے میں سلطنت ملتی ہے اس سے ہم یہ امید کیوں نہ رکھیں کہ جب وہ اپنی یاد میں نکلنے والے آنسو کی برکت سے رونے والے کا چہرہ جنت میں لے جائے گا تو اس کا پورا جسم بھی جنت میں لے جائےگا۔

آیت اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ الخ کی تفسیر: ۔۔۔۔۔ بادشاہ کبھی یہ نہیں کہے گا کہ میں یہ کرتا ہوں تو جب دنیاوی بادشاہ اپنے کلام میں جمع بول کر اپنی عظمت دِکھاتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ بدرجہ اولیٰ اس کا حق رکھتا ہے کہ اپنے کلام کی عظمت اور اپنی شان کی عظمت بیان کرنے کے لیے جمع نازل کرے۔ یہ روح المعانی کی عبارت ہے تَفْخِیْمًا لِشَانِہٖ ا ﷲ تعالیٰ نے اپنی عظمت شان اور بڑائی کے لیے جمع نازل فرمایا وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ اور قرآن پاک کی حفاظت میرے ذمے ہے، سرکارِخداوندی خود حفاظت کرے گی اور قرآنِ پاک کو قیامت تک کوئی نہیں مٹا سکتا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے پہلے جتنی کتابیں نازل فرمائیں تورات، زبور، انجیل کسی کتاب کے لیے حفظ کا حکم نہیں دیا کہ اس کو زبانی یاد کرلو لیکن قرآنِ پاک کے لیے حکم ہوا کہ اس کو زبانی یاد کرو اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس کی فضلیت بیان کردی۔

آپ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں:کہ میری امت میں بڑے لوگ کون ہیں؟ آج کل تو لوگ اُسے وی آئی پی سمجھتے ہیں جس کے پاس مرسڈیز موٹر ہو، شاندار بنگلہ ہو اور بہت سے رین، ڈالر اور پونڈ ہوں۔

ارے میاں! جو اﷲ کو ناراض کرتا ہے کروڑوں پونڈ رکھتے ہوئے بھی پوں پوں چلا رہا ہے، کہیں گردہ فیل ہو رہا ہے، کہیں معدے میں کینسر پیدا ہورہا ہے، کہیں فالج ہورہا ہے، کہیں بیوی سے لڑائی ہو رہی ہے، کہیں بچوں کی پٹائی ہورہی ہے، کہیں پارٹنر نے قبضہ کر لیا، دنیا میں ایک مصیبت نہیں ہے۔ یاد رکھو! جس نے اﷲ کو چھوڑا اﷲ اس پر مصیبتوں کی بارش کر سکتا ہے، لہٰذا اپنے مولیٰ سے رابطہ رکھو اور اﷲ کو خوش رکھو، اﷲ آپ کو خوش رکھے گا، وہ ارحم الراحمین ہے، جو بندہ مالک کو خوش رکھے تو ناممکن ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کو خوشی نہ دے۔۔۔

لہٰذا اﷲ کو ناراض کرکے اپنا دل خوش مت کرو، جب جہاز پر بیٹھو تو ائیرہوسٹسوں کو مت دیکھو، اپنے دل کو توڑ دو، اﷲ کے قانون کو نہ توڑو، قرآن پاک میں اﷲ کا حکم ہے  یَغُضُّوْا مِنْ اَ بْصَارِھِمْ کہ نظر کی حفاظت کرو لہٰذا اﷲ کا قانون توڑ کر اپنے دل کو حرام خوشیاں مت دو، دل کو توڑ دو، دل غلام ہے، بندہ بِجَمِیْعِ اَعْضَاۗءِہٖ غلام ہے، بِجَمِیْعِ اَجْزَاۗءِہٖ  غلام ہے، اس کا دل بھی غلام ہے لہٰذا مالک کے قانون کی عظمت کا احترام کرو، نظریں نیچی کرلو، دل توڑ دو، دل کو غمزدہ کرو، دل پر حسرت کا زخم کھاؤ تب اﷲ ملے گا۔۔

اللہ کی راہ میں غم زدہ دل پر اللہ کا پیار:  لیکن اس غمزدہ دل پر اﷲ کا پیار ہوتا ہے۔ آپ بتائیے! اگر اماں کہہ دے کہ بیٹا آج کل تم کو پیچش ہے، دست آرہے ہیں لہٰذا کباب مت کھانا اور وہ دس بھائی ہیں تو جب نوبھائی کباب کھارہے ہوں اور یہ اماں سے کہے کہ میرے سب بھائی تو کباب کھارہے ہیں اور مجھے آپ منع کر رہی ہیں اور رونے لگے تو ماں فوراً اس کو گود میں اٹھا لیتی ہے، اس کے آنسوؤں کو اپنے دامن سے صاف کرتی ہے اور کہتی ہے کہ بیٹا گھبراؤ مت! جب تم اچھے ہوجاؤ گے تو تم کو اتنے کباب کھلائوں گی کہ تم خوش ہوجاؤ گے تو اﷲ تعالیٰ کے راستے میں جو اپنے دل کو غم پہنچا کر مالک کو ناراض نہیں کرتا، حرام خوشیاں دل میں نہیں آنے دیتا، دل پر غم اُٹھا لیتا ہے تو اس کے دل کو اﷲ اس سے زیادہ پیار دیتا ہے۔۔

۔۔۔۔ ملا ہیجڑہ نہیں ہوتا، وہ تم سے زیادہ طاقت رکھتا ہے، مگر وہ تقویٰ سے رہتا ہے، وہ آؤٹ آف اسٹاک نہیں ہوتا، نہ ہاف اسٹاک ہوتا ہے، نہ ڈینٹ فار اسٹک ہوتا ہے، اﷲ والے بہت زبردست طاقت رکھتے ہیں اس کے باوجود اﷲ کے خوف سے اپنی نظر کو بچاتے ہیں تو اﷲو الوں کو یہ چمّا محسوس ہوتا ہے کہ میرا اﷲ میرے دل کو پیار کررہا ہے،اﷲ ارحم الراحمین ہے، ظالم نہیں ہے کہ ہم نظر بچا کر غم بھی اٹھائیں اور اﷲ تعالیٰ ہمیں مزید غم دے۔

جس نے اُن کی راہ میں اپنی خواہش کو برباد کردیا تو کیا خدا ارحم الراحمین ہو کراس کو اور برباد کریں گے؟ جو اﷲ سارے عالم کو شکر دے رہا ہے، حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک جتنی شکر پیدا ہوگی سب کا خالق اﷲ ہے تو جو بےشمار شکر پیدا کر سکتا ہے وہ خود کتنا میٹھا ہوگا، اﷲ کا نام لے کر تو دیکھو۔

۔۔۔۔ اﷲ کا جو عاشق بنتا ہے وہ اکیلا عاشق نہیں رہتا، اﷲ اس کو ولی سازی بھی دیتا ہے، اس کے صدقے میں اولیاءاﷲ پیدا ہوتے ہیں جو ان کے پاس بیٹھتے ہیں وہ بھی ولی اﷲ بنتے ہیں۔ اﷲ کا دیوانہ ایسا نہیں ہوتا جو دیوانہ ساز نہ ہو، جو اﷲ کا پاگل بنتا ہے وہ دوسروں کو بھی پاگل بناتا ہے لیکن دنیاوی پاگل نہیں جن کی عقل غائب ہوتی ہے، اﷲ تعالیٰ کے عاشقین کی عقل ایسی سلامت رہتی ہے کہ ان کی برکت سے بے وقوف بھی عقل مند ہوجاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے سرکاری بندے: اﷲ تعالیٰ جو یہ فرمارہے ہیں وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ ہم اس کی حفاظت کریں گے تو اﷲ اس کی حفاظت کیسے کریں گے؟ آسمانوں میں لے جا کر محفوظ کریں گے یا فرشتوں میں محفوظ کریں گے؟ علامہ آلوسی فرماتے ہیں وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ اَیْ فِیْ قُلُوْبِ اَوْلِیَاۗءِہٖ اپنے عاشقوں کے، اولیاء کے دلوں میں قرآنِ پاک کو محفوظ فرمائیں گے۔

آپ بتائیے! پوری دنیا کے سائنس دان جمع ہوجائیں، ساری دنیا کے ڈاکٹر اکٹھے ہوجائیں اور تمام آلات اور مشینیں لائیں اور اس حافظ قرآن کے دل میں تیس پارے تلاش کریں، دل کو چیر کے دیکھیں، دماغ میں دیکھیں، جگر میں دیکھیں کہ دِکھاؤ قرآن کس عضو میں ہے، کہیں بھی نہیں ملے گا، یہ اﷲ کی قدرت ہے، جو اﷲ ایساکلام نازل کر سکتا ہے وہ اس کی حفاظت پر بھی قادر ہے۔ قرآن سے پتلی کتاب یا اخبار ذرا ہمیں کوئی یاد کرکے سنائے اور کہیں غلطی نہ ہو، یہ قرآنِ پاک ہی کا معجزہ ہے کہ زبر زیر کی غلطی کے بغیر انسان پورے تیس پارے حفظ کرلیتا ہے۔

اس لیے کوئی کافر قرآن کا حافظ نہیں ہوسکتا۔ تفسیر بتا رہی ہے کہ فِیْ قُلُوْبِ اَوْلِیَاۗءِہٖ اﷲ تعالیٰ اپنے دوستوں کے قلب میں قرآنِ پاک کو محفوظ کرتا ہے۔ اس لیے اﷲ کا دشمن کا فر کبھی حافظ قرآن نہیں ہوسکتا۔ ہمیں دکھا دو دنیا میں کوئی ایک کافر بھی قرآنِ پاک کا حافظ ہوا ہو۔

جب دنیا وی حکومتیں اپنے سرکاری راز کو حفاظت سے رکھتی ہیں تو جہاں دین کے سرکاری مدارس قائم ہوتے ہیں خدائے تعالیٰ اس بستی کی طاعون، کالرا اور دیگر خطرناک بیماریوں سے حفاظت کرتا ہے اور جو قرآنِ پاک پڑھاتا ہے اﷲ اس کی روزی میں برکت ڈالتا ہے، اکثر حافظ قرآن کو دیکھتا ہوں کہ عمرہ کرنے جارہے ہیں، یہ پیسہ کہاں سے آگیا؟۔۔۔

ڈیٹورائٹ امریکہ میں میں نے ایک تقریر کی، ایک شخص اس تقریر کی کیسٹ سن کر مجھ سے ملنے کراچی آیا اور کہا کہ میں چند الفاظ سن کر مست ہوگیا اور آپ کو دیکھنے آیا ہوں، میں نے پوچھا کہ کیا بات پسند آگئی؟ اس نے کہا آپ نے ڈیٹورائٹ میں تقریر کی کہ اے پاکستان اور ہندوستان کے طالبِ علمو!مسلمانو! تم اپنی جوانی میں تعلیم حاصل کرنے ڈیٹورائٹ آئے ہو۔۔۔

 لیکن یاد رکھو! اگر اﷲ کو بھلا دیا، نماز روزہ نہیں کیا اور دنیا میں پھنس گئے تو تمہاری ڈیٹ رائٹ نہیں ہوسکتی، ڈیٹ رائٹ اس کی ہوگی جو اپنے اﷲ پر فدا ہوگا، اپنے پیدا کرنے والے کو خوش کرتا ہے، اگر تم نے اﷲ کو راضی نہیں کیا، نماز روزہ نہیں کیا، ہر وقت بس دنیا کے چکر میں لگ گئے تو کیا ہوگا؟ اب سنو وہ جملہ جس کی وجہ سے وہ مجھ کو دیکھنے کے لیے امریکہ سے میرے پاس آیا۔ میں نے کہا آپ کی ڈیٹ رائٹ نہیں ہوگی بلکہ آپ پیٹوفائٹ اور لیٹوسائٹ رہوگے، پیٹو فائٹ یعنی منہ تک پیٹ بھر کے پیٹو فائٹ رہو گے، لڑ جھگڑ کے کسی طرح پیٹ بھر لو گے اور سائٹ میں لیٹ جاؤ گے، یہ ہے لیٹو سائٹ۔ بس اس کو اس جملے میں مزہ آگیا ۔

واﷲ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو جوانی اﷲ پر فدا کرے گا اس کی جوانی رشکِ عالم ہوگی۔ آپ بتائیے! جب گوشت منگاتے ہو تو نوکر سے کیا کہتے ہو کہ دیکھو بڈھے بکرے کا گوشت نہ لانا جوان بکرے کا لانا اور ظالمو! اپنے لیے اﷲ سے کہتے ہو کہ جب بڈھے ہوجائیں گے تب آپ کو اپنی زندگی دیں گے۔بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جو جوان اپنی جوانی اﷲ پر فدا کردے، قیامت کے دن اس کو عرش کا سایہ ملے گا۔۔۔۔

یہاں پر ایک عمل بتاتا ہوں کہ اﷲ کے لیے کسی سے محبت کرو، خاص کر اپنے شیخ سے جو محبت کرے گا قیامت کے دن اﷲ کا اعلان ہوگا اَیْنَ الْمُتَحَابُّوْنَ فِیَّ کہاں ہیں وہ بندے جو میری خاطر آپس میں محبت رکھتے تھے، نہ ان کا ملک ایک تھا، نہ زبان ایک تھی، نہ قلم ایک تھا، نہ بزنس پارٹنر تھے مگر پھر بھی اﷲ کے لیے آپس میں محبت کرتے تھے، کہاں ہیں وہ جلدی آجائیں میرے عرش کے سائے میں۔۔۔۔

جہاں سایہ ہوگا وہاں حساب نہیں ہوگا ۔۔۔ایک علم ِعظیم:  یہ مضمون تو سارے اہلِ علم جانتے ہیں لیکن اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر ایک خاص فضل فرمایا کہ وہ جس کو عرش کے نیچے بلائیں گے اس کا حساب نہیں ہوگا، وہ بے حساب جنت میں جائے گا، یہ اﷲ نے میرے دل میں ڈالا کہ جہاں سایہ ہوگا وہاں حساب نہیں ہوگا۔جب اﷲ اعلان کرے گا کہ کہاں ہیں وہ بندے جو میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے تھے، وہ عرش کے سائے میں آجائیں اور دوسری حدیث میں آتا ہے کہ جہاں حساب ہوگا وہاں سایہ نہیں ہوگا اور اﷲ سائے میں بلا رہا ہے تو معلوم ہوا کہ جہاں سایہ ہوگا وہاں حساب نہیں ہوگا اور جہاں حساب ہوگا وہاں سایہ نہیں ہوگا،بتائیے! کیسی زبردست دلیل اﷲ تعالیٰ نے عطا فرمائی کہ جب سائے میں بلارہے ہیں تو بلا حساب جنت میں بھیج دیں گے ان شاء اﷲ، لہٰذا اﷲ کے لیے اپنے شیخ سے محبت کرو، مگرمحبت دور دور سے نہیں ہوتی ساتھ رہنے سے ہوتی ہے۔

حدیث وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ …الخ کی شرح: میری محبت واجب ہوجاتی ہے ان لوگوں کے لئے جو میری وجہ سے آپس میں محبت رکھتے ہیں۔ آگے حدیث میں ہے وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ  اہل اﷲ کے پاس بھی بیٹھو ، یہ نہیں کہ بس ٹیلیفون کر دیا کہ آپ کی محبت میں تڑپ رہا ہوں اور کبھی آتے نہیں،اَلْمُتَجَالِسِیْنَ بتارہا ہے کہ ان کے پاس بیٹھو کیونکہ دل کے پیر نہیں ہیں لہٰذا جسم لے کر جاؤ، جب جسم آئے گا تو دل بادشاہ ہے، وہ اس میں بیٹھ کر آئے گا، بغیر جسم کے خالی دل شیخ کے پاس کیسے پہنچ جائے گا؟ دل کے پر تو ہیں نہیں کہ اُڑ کر چلا جائے گا، جب اﷲ والوں کے پاس دل لے جاؤ گے تب اُن کے دل سے تم کو فیض ملے گا، اُن کے دل سے تمہارے دل کی پیوند کاری ہوگی اور تمہارا دل بھی اﷲوالا بن جائے گا۔

آگے وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ بھی ہے، پہلے تحابب پھر تجالس اور پھر تزاور ہے یعنی اﷲ والوں کی بار بار زیارت کرو لیکن وہیں نہ رہ جاؤ کہ بال بچوں کو بھول جاؤ اور کاروبار اور بیوپار سب ختم ہوجائے۔ یہ حدیث بتاتی ہے کہ ایک چلہ لگا لو پھر آکے اپنا کاروبار سنبھالو۔

وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ کے بعد وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ ہے یعنی کبھی کبھی اﷲ والوں کی چائے پانی کی دعوت بھی کردیا کرو۔ وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ کی شرح ہے اَیْ یُنْفِقُ بَعْضُھُمْ عَلٰی بَعْضٍ ورنہ پھر وہی عشق ہوگا۔۔جو مولانا رومی نے بیان فرمایا۔اس نے کہا کہ معاف کیجئے گا رونے میں کچھ نہیں جاتا، آنسو مفت کے ہیں اور روٹیوں پر پیسے خرچ ہوئے ہیں۔۔۔

۔۔۔تو اﷲ والوں سے ایسی محبت نہ کرو، اﷲ پر جان بھی دو مال بھی دو۔ میں جب اپنے شیخ کے سر میں تیل لگاتا تھا تو نیت کرتا تھا کہ میرے شیخ کے سر میں تازگی اور قوت آجائے تا کہ جب اﷲ کی محبت میں تقریر کریں تو میرا کمیشن لگ جائے، تو جب اﷲ والوں کی دعوت کرو تو یہ نیت کرو کہ اس روٹی سے جوخون بنے گا اور خون سے جو طاقت بنے گی اس طاقت سے یہ جگہ جگہ اﷲ کی محبت بیان کرے گا اس میں ہمارا حصہ بھی لگ جائے گا۔۔

تہجد کا آسان اور مدلّل طریقہ:  جامع صغیر کی روایت ہے کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے بڑے لوگ، وی آئی پی لوگ، اہم لوگ کون ہیں؟:  یہ ہیں میری اُمت کے بڑے وی آئی پی اور شریف لوگ جو قرآن پاک کے حافظ ہیں اور تہجد کی نماز بھی پڑھتے ہیں۔

ہر ایک کے لیے آدھی رات کو اٹھنا مشکل کام ہے۔ اس مسئلہ کا اﷲ تعالیٰ نے میرے دل میں ایسا حل ڈالا کہ مفتی عبد الرحیم لاجپوری جو فتاویٰ رحیمیہ لکھنے والے گجراتی عالم ہیں، گجراتی بھائیوں کو سنارہا ہوں کہ انہوں نے اپنے فتاویٰ میں میری تحقیق شائع کردی، وہ تحقیق یہ ہے کہ عشاء کے چار فرض اور دو سنت پڑھ کر وتر سے پہلے دو رکعات تہجد کی نیت سے پڑھ لو، اسی دو رکعات میں صلوٰۃ التوبہ، صلوٰۃ الحاجت، صلوٰۃ التہجد تینوں کی نیت کرلو، تین لڈو دو رکعت میں کھالو، صلوٰۃ التوبہ کی نیت سے دن بھر کی خطاؤں کی معافی مانگ لو۔

، اس کا نام ہے ون ڈے سروس یعنی روز کے روز صفائی اور صلوٰۃ الحاجت کی نیت کرلو کہ اے اﷲ !ہم آپ سے آپ کو مانگتے ہیں۔ میں سچ کہتا ہوں اپنے پر دادا کی میراث او ردولت آپ کو دے رہا ہوں، ہم غریب و مسکین ہیں نیکیوں کے اعتبار سے، علم کے اعتبار سے مگر ہمارے باپ دادا بہت دولت مند تھے اس لیے ان کی میراث آپ کو دے رہا ہوں کہ اﷲ سے اﷲ کو مانگا کرو کہ اگر آپ ہم کو مل گئے تو ہم دونوں جہان پاگئے۔۔

مولوی بغیر حوالہ اور دلیل کے نہیں مانتا اب دلیل سنئے! علامہ شامی مسئلہ پیش کرنے سے پہلے حدیث پیش کرتے ہیں:(( وَ مَا کَانَ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاۗءِ فَھُوَ مِنَ اللَّیْلِ))(حاشیۃ ردّ المحتار،کتابُ الصلٰوۃ، بابُ الوتر والنوافل،ج: ۲،ص: ۲۴)

عشاء کے فرض کے بعد جو نفل پڑھے گا وہ اصحاب اللیل میں سے ہوجائے گا۔ علامہ شامی اس حدیث کی روشنی میں فیصلہ لکھتے ہیں فَاِنَّ سُنَّۃَ التَّہَجُّدِ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاۗءِ قَبْلَ النَّوْمِ جو وتر سے پہلے دو رکعت بھی پڑھ لے گا اس کی سنت تہجد ادا ہوجائے گی، تہجد کے لیے سونا بھی ضروری نہیں ہے، دو سے زیادہ چار اور چھ رکعات بھی پڑھ سکتے ہیں مگر میں کم بتاتا ہوں تا کہ بحر الکاہل یعنی جو کاہلی کے سمندر ہیں وہ بھی محروم نہ رہیں۔ تو اصحابُ اللیل سب ہوسکتے ہیں لہٰذا آج سے یہ دو رکعات نفل تہجد کی نیت سے وتر سے پہلے پڑھنا شروع کردو ان شاء اﷲ قیامت کے دن آپ تہجد گذار اٹھائے جائیں گے۔

یہاں پر یہ پرنور مجلس جو تقریباً ۴۴ منٹ پر مشتمل تھی اختتام ہو پہنچی۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries