مجلس۲۷ مارچ۲۰۱۴ء والدین،عزیزواقارب کے بہت اہم حقوق!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس: ۔حضرت والا اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرین مجلس کو سلام فرمایا،۔۔۔ جناب ثروت حسین صاحب کو اشعار سنانے کو فرمایا۔۔۔ ثروت صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار بہت عمدگی اورجذب سے سنائے۔ ہر شعر کی عاشقانہ تشریح حضرت والا فرماتے رہے۔۔ بعد ازاں جناب ممتاز صاحب کو ملفوظات پڑھنے کا فرمایا انہوں نے کتاب آفتاب نسبت مع اللہ سے چند ملفوظات پڑھے، درمیان درمیان میں حضرت والا ملفوظات کی تشریح بھی فرماتے رہے۔۔۔ آخر تک یہ سلسلہ رہا۔۔

اہم ارشادات:

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبرِ مبارک میں زندہ ہیں، صلوۃ و سلام سنتے ہیں اور جواب بھی دیتے ہیں۔

روضہ مبارک کے سامنے دُعا کرنے کے آداب

حاضر وناظر صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ کوئی نبی اور ولی حاضر و ناظر نہیں ہے۔

یہ حمد اور نعمت دونوں کے اشعار ہیں۔۔۔۔اور اس شعرمیں در پر سر ہونا یہ اللہ تعالیٰ کے لئے ہےکیونکہ اپنا بنانے والی ذات صرف اللہ تعالی کی ہے

روضہ مبارک صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یوں دُعا کرے کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دُعا فرما دیجئے کہ آپ کے صدقے میں اللہ تعالیٰ مجھ بخش دیں۔۔ وغیرہ ۔۔۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے در پر اندازِ دُعا دوسرا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اندازِدُعا دوسرا ہے

حضرت والا انِ اشعار میں توحید قائم فرمائی ۔۔۔ یہ اعتدال صرف اللہ والوں اور اہل حقیقیت کو نصیب ہوتا ہے 

اے اللہ دونوں عالم بھی دنیا اور جنت بھی آپ کی قیمت نہیں ہوسکتی، دونوں عالم بھی آپ کی قیمت ادا نہیں کرسکتے

حضرت والا کی تمنا۔۔۔ کہ میں سارے عالم میں پھر پھر کے آپ کی محبت کا درد سنائیں جس کو سن کر لوگ آپ کے دیوانے ہوجائیں پھر ہم لوگ مل کر آپ کی حمد و ثناء کریں۔۔۔۔ حضرت والا کی یہ تمنا کتنے بڑے حوصلے کی بات ہے اور اُمت کی کیسی فکر اور غم ہے۔

اللہ تعالیٰ کے قرب کی لذت کے سامنے دونوں جہاں کی لذات ہیچ ہیں

یہ دُعا فرمائی دونوں جہاں کی لذت سے زیادہ ہمیں اللہ کے نام اُن کی فرمان برداری میں مزہ آئے

اللہ والوں کی محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ہے۔۔۔ حدیث کی دُعا

جو اہل اللہ سے جڑے گا اُس کو اعمال کی توفیق بھی ہوجائے گی پہلے اللہ کی محبت مانگی پھر اللہ والوں کی یہ اللہ والوں کی محبت دونوں کے بیچ میں رابطہ ہے اللہ سے رابطہ بھی ہوجائے گا اور اعمال کی توفیق بھی ہوجائے گی

۲۶ اہم ملفوظات  منٹ تا ۵۰ منٹ

یہاں سے ماں باپ، عزیز و اقارب، بیوی کے حقوق اور بچوں کے تربیت کے حوالے سے بہت عظیم الشان ملفوظات ارشاد فرمائے۔

ماں باپ کی عظمت ۔۔۔ ماں باپ کو ستانے پر دنیا میں عذاب آتا ہے

ماں باپ کے سامنے اُف نہ کرو! بے ادبی نہ کریں

عزیز و اقارب کے حقوق ہیں۔۔ سال میں ایک دو فعہ مل لینے سے اُن کی محبت کا حق صلہ رحمی کا حق ادا ہوجائے گا

یہ کون سا دین ہے کہ باہر کے کاموں کے بیوی کو بھیجتے ہیں شرم بھی نہیں آتی۔۔ اور  بچوں کو انٹرنیٹ سے نہیں بچایا جاتا اُن کو انٹرنیٹ دے دئیے جاتے ہیں اگر بچپن سے ہی ہمیں ان بچوں اور بچیوں کو انٹرنیٹ سے نہیں بچائیں گے تو بڑے ہو کر وہ تمہاری کیا فرماں برداری کریں گے۔۔۔۔

یہ انٹرنیٹ ایسی بیماری ہے کہ شرعی پردہ کرنے والی پردہ اُتار کر گھر سے بھاگ گئی۔۔

باہر کے کام مرد خود کرے۔ اگر مجبوراً جانا پڑے تو عورت جائے تو محرم کے ساتھ جائے۔ محرم ہی صرف دکاندار سے گفتگو کرے عورت براہ راست بات نہ کرے

عورت گھر کی زینت ہے اور مرد کے ذمے باہر کے کام ہے

ماں باپ کے حقوق الگ ہیں بیوی کے حقوق الگ ہیں، اہل اللہ سے پوچھتے رہو

اِس زمانے میں بچوں کی تربیت کا خاص خیال رکھو۔ ایسی کوئی چیز اُنہیں مت دو جس سے اُن کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو

جو اللہ کا نافرمان ہے وہ ماں باپ کا کیا فرماں بردار ہوگا

ایک صاحب کے بچوں کی نافرمانی کا عبرت ناک واقعہ

حضرت والا رحمہ اللہ نے ناظم آباد میں ایک پرچہ شائع کیا تھا جس میں تھاـ: جو اولاد کی فکر ، بیوی بچوں کی فکر نہیں کرتا اُن کو دین سکھانے کی فکر نہیں کرتا۔۔۔ وہ اگرچہ خود کتنا ہی بڑا تہجد گزار ہو لیکن اُس کا شمارفاسقین میں ہوگا

عورت کو باہر بھیجنا غیرت کے خلاف ہے۔۔۔ سارا گناہ تمہیں ہوگا

وہ عورتیں  جو پردہ سے بھی ہوں اُن کو بھی دیکھنے سے حضرت والا منع فرماتے تھے

والدین سے اچھا برتاو نہ کرنے سے دنیا میں مرنے سے پہلے ہی عذاب آئے گا۔ ایک صاحب کی اپنے والدین سے بے رخی بے ادبی کا عبرناک واقعہ بیان فرمایا۔۔۔۔مکافاتِ عمل میں اُن کی اولاد نے اس سے بڑھ کر برا سلوک ہوا۔۔۔

حضرت والا کا فیض سارے عالم میں پھیل گیا۔۔۔۔۔۔ حضرت والا کی کتابوں میں اللہ تعالیٰ نے شیخ کی صحبت کا اثر رکھا ہے۔۔۔دنیا کے چپے چپے تک حضرت والا کا فیض پہنچ گیا۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت کو ایسی محبوبیت عطا فرمائی تھی۔۔۔۔۔۔ اس ضمن میں کئی واقعات بیان فرمائے

حضرت والا کا بنگلہ دیش کا سفر۔۔ جس میں یہ فرمایا کہ آج بھی شمس الدین تبریزی زندہ ہیں۔۔۔ پر اثر واقعہ۔۔۔۔ ایک عظیم محدث جنہوں نے۵۰ برس حدیث پڑھائی تھی وہ حضرت والا سے بیعت ہوگئی۔۔۔ اُن کا اعتراف حضرت والا کی علمی شان کے بارے میں

دین کے ساتھ جو شہرت ہو وہی اصلی شہرت ہے!!!۔۔۔۔


 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries