مجلس۲۹ مارچ۲۰۱۴ء جینے کا مزہ اللہ کی محبت ہی میں ہے!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:آج مجلس کچھ تاخیر سے شروع ہوئی۔ حضرت والا اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرین مجلس کو سلام فرمایا،۔۔۔ جناب علی اختر صاحب کو اشعار سنانے کو فرمایا۔۔۔انہوں نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار سنائے۔ اشعار کی عاشقانہ تشریح حضرت والا فرماتے رہے ۔۔ بعد ازاں جناب ممتاز صاحب کو ملفوظات پڑھنے کا فرمایا انہوں نے کتاب آفتاب نسبت مع اللہ سے چند ملفوظات پڑھے، درمیان درمیان میں حضرت والا ملفوظات کی تشریح بھی فرماتے رہے۔۔۔ آخر تک یہ سلسلہ رہا۔۔

خلاصئہ ارشادات:

بچپن ہی سے اللہ تعالیٰ نے حضرت والا کوایسی محبت اپنی عطا فرمائی تھی کہ مادرزاد ولی تھے۔

حضرت پھولپوری رحمہ اللہ حضرت والا کے اشعار سُن کر اشک بار ہوجاتے تھے، شیخ کی آنکھوں میں آنسو آجاتے تھے تو حضرت والا اُس وقت یہ شعر پڑھتے تھے۔۔۔۔۔

اپنے قرب کی کوئی جھلک دیکھا دیجئے کہ سارا عالم آپ کا دیوانہ ہوجائے۔۔۔۔

ایسا ہوش اور ایسی عقل جو آپ سے دور کردیتی ہے، ہر وقت یہی سوچتی رہتی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے تواگر یہ ہوش ہے تو یا اللہ ایسے ہوش کے پرزے اُڑا دے، یہ اُس وقت ہی ہو سکتا ہے کہ جب آپ اُس کے ہوش اُڑا دیں پھر وہ کسی کی پروا نہیں کرتا۔۔۔

یہی چیز تھی کہ لوگ کیا کہیں گے جس سے ابو طالب ایمان نہیں لاسکے ۔۔ پورا واقعہ ذکر فرمایا۔۔۔تو یہ لوگ کیا کہیں گے یہی سب سے بڑا حجاب ہے۔۔۔ اِسی وجہ کئی لوگ ایمان نہیں لاتے کہ خاندان سے کٹ جائیں گے لوگ کیا کہیں گے۔

اللہ ساری دنیا سے بے ہوش کردے بس اپنا باخبر کردے!!

حضرت والا تو اللہ کے دیوانے تھے۔۔

اہل اللہ دل کی گہرائیوں سے روتے ہیں۔۔۔

دل کا خون کرنے سے جو آنسو نکلتے ہیں وہ حقیقی آنسو ہیں اُن میں فریب نہیں ہوتا۔۔

آنسو مغفرت کا ذریعہ ہیں۔۔۔ یہ آنسو ایسے قیمتی ہیں۔۔۔

اہل اللہ جب روتے ہیں تو وہ خونِ دل سے روتے ہیں وہ آنسو  بظاہر تو پانی ہوتے ہیں لیکن اُس میں اُن کا خونِ دل شامل ہوتا ہے!!

اللہ تعالیٰ کی راہ میں کوششوںسے جو لذت ملے گی ۔ ۔ ۔  اُس کا دردِدل اُس کو ایسا سکون و چین دے گا کہ اُس کو لگے گا کہ میں قفس میں نہیں ہوں بلکہ گلشن میں ہوں!!

دل تو اللہ کے عاشق کا یہی چاہتا ہے کہ اللہ کو اسی د نیا میں دیکھ لوں لیکن اِس دنیا میں آنکھیں بنائی جارہی ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کی قوت آجائے۔۔۔ قیامت کے دن پٹی اُتر جائے گی۔

حضرت موسی علیہ السلام کا اللہ تعالیٰ سے دیکھنے کی تمنا کرنا۔۔۔۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم مجھے نہیں دیکھ سکتے۔۔۔ پورا واقعہ ذکر فرمایا

صرف جنت میں ہی اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔۔۔ صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ شرف حاصل ہوا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوا، لیکن وہ بھی دنیا میں نہیں ہوا۔۔ بلکہ ساتویں آسمان پر دوسرے ہی عالم میں ہوا۔۔۔ یہ سید الانبیاء کا شرف تھا کسی اور نبی علیہم السلام کو ایسا مقام نہیں عطا ہوا۔

کیسے ہی غم ہوں، بڑے سے بڑے غم آجائیں تو مومن کی روح تسلیم و رضا سے مست رہتی ہے۔۔۔۔ تسلیم و رضا ایسی بہار ہے کہ اس میں خزاں آتی ہی نہیں یہی وجہ ہےدنیا دار پر جب مصیبت آتی ہے تو بعضے خودکشی کرلیتے ہیں یا پاگل ہوجاتے ہیں اور اللہ والوں پر جب مصیبت آتی ہے تو اللہ تعالیٰ سے اُن کا تعلق اور بڑھ جاتا ہے اسی وجہ سے ان کا کوئی غم غم نہیں رہتا اُن کے حوصلہ بڑھ جاتے ہیں۔

مصیبت گناہ کے باعث ہے یا درجات کی بلندی کے لئے ہے اس میں فرق بیان فرمایا۔۔۔

اگر مصیبت میں دل اللہ تعالیٰ کو برا کہنے لگے تو یہ مصیبت عذاب ہے

اگر تعلق اور بڑھ جائے تو سمجھ لو کہ مصیبت درجات کی بلندی کے لئے ہے

حضرت یعقوب نانوتوی رحمہ اللہ کے گھر میں ۷ جنازے رکھے تھے ۔ تعزیت کے لئے ۔۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ حضرت نانوتوی رحمہ اللہ تسلیم و رضا کے اعلیٰ مقام پر تھے۔۔ پورا واقعہ بیان فرمایا۔

اہل اللہ کی باتوں کو حقیر مت سمجھو!! جن کے دل میں سوائے نیکی کے کچھ نہیں ہے ۔۔۔ بدگمانی مت کرو ورنہ بہت پچھتانا پڑے گا

یہ مٹی جب ہی قیمتی ہوگی جب تم اپنے حرام تقاضوں کا خون کرو گے!

اللہ تعالیٰ کی محبت کی پیاس ایسی ہوتی ہے کہ کبھی سیری نہیں ہوتی ۔۔ سمندر کا سمندر پیئے ہوئے ہیں لیکن پھر بھی اپنے کو تشنہ لب سمجھتے ہیں۔۔۔ اور مزید کی دُعا کرتے رہتے ہیں

حضرت مفتی شفیع صاحب ۔۔۔ حضرت پھولپوری کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔۔۔اُن کو اپنا استاد کہتے تھے۔۔ اور حضرت مفتی صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کی معارفِ مثنوی کی تعریف کی حضرت پھولپوری  کے سامنے فرمائی ۔۔۔ حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کا جواب۔۔۔۔ سب استاد کا فیض ہوتا ہے ۔۔۔۔ پھر فرمایا یہ تاثیر کیوں نہ ہو ہم نے انہیں رگڑا بھی بہت ہے

شیخ کی برکت اور دعاؤں سے اعمال کی توفیق ہوتی ہے سب شیخ ہی کا فیض ہوتا ہے۔

اللہ کا راستہ شیخ کی دعاؤں سے طے ہوتا ہے

آخر میں اللہ والوں کا دل تہجد اور تلاوت میں ہی لگتا ہے

ذکر کی لذت، اللہ کے نام کی لذت، حضرت والا رحمہ اللہ نے جس انداز سے ذکر کی لذت کو بیان کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی الا ماشاء اللہ۔۔ یہ خود حضرت والا نے اپنا مقام بیان فرمایا ہے۔ حضرت والا کے نزدیک  دین کتنا لذیذ تھا۔۔۔۔۔۔ گناہوں کو چھوڑ دیں اللہ کو راضی رکھیں۔

جب دل میں اللہ آتا ہے تو سارے عالم کی لذتیں بے قیمت ہوجاتی ہیں

اُس کی زندگی موت سے بھی برتر ہے جو اللہ سے غافل ہیں

اللہ کے نافرمان کی زندگی لایموت فیھا ولا یحییٰ ہوتی ہے

جینے کا مزہ اللہ تعالیٰ کی محبت ہی میں ہے۔۔۔۔

 


 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries