مجلس۳۰ مارچ۲۰۱۴ء حسینوں پر مرنا اللہ سے بے وفائی ہے!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:آج مجلس کچھ تاخیر سے شروع ہوئی۔ حضرت والا اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرین مجلس کو سلام فرمایا،۔۔۔ جناب ثروت صاحب کو اشعار سنانے کو فرمایا۔۔۔انہوں نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار سنائے۔ اشعار کی عاشقانہ تشریح حضرت والا فرماتے رہے ۔۔ بعد ازاں جناب ممتاز صاحب کو ملفوظات پڑھنے کا فرمایا انہوں نے کتاب آفتاب نسبت مع اللہ سے چند ملفوظات پڑھے، درمیان درمیان میں حضرت والا ملفوظات کی تشریح بھی فرماتے رہے۔۔۔ آخر تک یہ سلسلہ رہا۔۔

خلاصئہ ارشادات:

اللہ تعالیٰ کی محبت کا اثر بیان فرمایا۔

مولانا رومی کا شعر ارشاد فرمایا:  میرے پاؤں کو باندھ دیا لیکن چاروں طرف منزلیں پھیلا دیں۔۔۔ اور میرے ہونٹ تو سِی دئیے لیکن میرے بال بال کو زبان بنادیا۔

حضرت والا کا یہی مقام تھا کہ اخر میں حضرت بات نہیں فرماسکتے تھے لیکن حضرت والا کا بال بال زبان بن گیا تھا۔۔۔۔۔ایسا فیض ہوا ہے۔اس حالت میں اور زیادہ فیض جاری ہوگیا۔آنسو خود زبان بن جاتے ہیں

گناہوں کے بچنے میں بہت تکلیف اور مشقت ہوتی ہے۔۔۔۔ لیکن سچے عاشق اُف نہیں کرتے غم کو برداشت کرتے ہیں۔۔۔ اگر کبھی خطا ہوجائے۔۔۔ سجدہ گاہ کو آنسو سے تر کردیتے ہیں

حضرت والا نے فرمایا تھا ۔۔ اگر اللہ والے سے خطا ہوجائے۔۔ اُن کی توبہ فرش سے عرش تک پہنچا دیتی ہے۔

اللہ والے ہر وقت اللہ کے راستے کا غم اُٹھاتے ہیں۔ ۔ ۔اپنی خوشی کو چھوڑ دیا اللہ کی خوشی کو حاصل کرلیا

ایک قطرہ آنسو کو اللہ تعالیٰ شہیدوں کے خون کے برابرشمار کرتے ہیں

جس محبوب جو اپنے عاشق کی خبر نہ ہو وہ محبوب بنانے کے قابل ہی نہیں ہے اور ایک اللہ تعالیٰ ہیں وہ اپنے عاشقوں سے ہر وقت باخبر رہتے ہیں یہی عشقِ حقیقی اور عشقِ مجازی میں فرق ہے

حدیث پاک کی تشریح۔۔۔۔۔ گناہ کرنے سے دل پر سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے۔۔۔ توبہ کرنے سے دل پھر منور ہوجاتا ہے۔ وہی دل جو کالا ہوجاتا ہے وہی  نور سے بھر جاتا ہے۔۔۔۔ اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو صرف معاف ہی نہیں فرماتے محبوب بھی بنا لیتے ہیں۔

 اگر کبھی اللہ والوں سے کبھی خطا بھی ہو جاتی ہے تو اُن کا عشق انہی مجبور کرتا ہے کہ وہ رو رو کر اپنی سیاہی کو دھو دیں۔

خواجہ صاحب رحمہ اللہ کا شعر ۔۔۔ ستاروں کو یہ حسرت ہے کہ وہ ہوتے میرے آنسو

اللہ والوں کے آنسو کیسے قیمتی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ اِس کو بہت عاشقانہ بیان فرمایا

گناہ گاراپنی آہ و زاری ، ندامت کے آنسوؤں سے فرشتوں پر بازی لے جاتے ہیں

عوام مومنین ۔۔ عام فرشتوں سے افضل ہیں۔۔ اور خاص اہل اللہ خاص فرشتوں سے افضل ہیں 

کسی گناہ گار کو حقیر نہ سمجھو پتہ نہیں کہ کیسا کسی کا انجام ہونے والا ہے ۔۔ اس پر ایک خشک زاہد کا واقعہ بیان فرمایا۔۔۔ کتنے واقعات ہیں کہ گناہ گار ایک لمحے میں اللہ والے ہوگئے۔۔ اس پر حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کے توبہ کا  پر اثر واقعہ بیان فرمایا۔۔۔ کہ پھر وہ ایسے ہوئے کہ ہمارے سلسلے کے بزرگ ہیں، اُن کی برکت سے دعائیں مانگی جاتی ہیں

ایک بزرگ کا واقعہ بیان فرمایا کہ اُن کی مجلس میں ایک شرابی شرکت کرتا ۔۔۔ اہل اللہ کی صحبت رنگ لاتی ہے۔۔۔ شرابی کی توبہ کا عجیب و غریب واقعہ ۔۔۔ حج کیا، مدینہ منورہ مسجد نبوی میں نماز میں سجدے کی حالت میں جان نکل گئی۔۔۔ کیسا فضل ہوگیا ۔۔۔ اس لئے کسی حقیر نہ سمجھو!

کافر کو بھی حقیر مت سمجھو  کہ کسی وقت ایمان تو لاسکتا ہے۔۔۔۔

حضرت تھانوی نے فرمایا: اپنے کو سب سے کمتر سمجھو فلحال اور کافروں سے کمتر ہوں انجام کے اعتبار سے۔۔۔۔ جب ایمان پر خاتمہ ہوجائے گا پھر خوشیاں مناؤں گا۔۔۔ اس ضمن میں ایک بزرگ کا واقعہ بیان فرمایا۔۔۔ شیطان آخر وقت میں بہکا رہا تھا

جب سانس اللہ کی محبت اور توحید میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت میں کلمے پر نکل جائے تب سمجھ لو کامیاب ہوگیا۔۔۔۔۔اس لئے کرتا رہے ڈرتا رہے۔ نیک عمل کرتا رہے۔اتنا کرو بھی مت کہ ڈرنا چھوڑ دو اور اتنا مت ڈرو کہ کرنا ہی چھوڑ دو۔

جلسۂ قربِ محبت ایسی ترکیب شاید ہی کسی نے استعمال کی ہوگی ۔۔۔ حضرت والا رحمہ اللہ کوئی شعر سوچ کر نہیں کہتے تھے

مرشد کامل وہ ہے جن کے فیض سے گناہوں سے بچنے کی توفیق ملتی ہے!

اللہ تعالیٰ ٹوٹے ہوئے دلوں میں رہتے ہیں۔۔۔۔

تقویٰ کا غم اُٹھانے کی توفیق مرشد کامل کی صحبت سے ہوتی ہے۔

حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی تعریف ۔۔۔۔ شیخ کامل کی پہچان 

اللہ کے قُرب سے سارے دنیا کی لذتیں دل میں جمع ہوجاتی ہیں!

معرفت وہ معتبر ہے جو عبادت کے راستے سے ہوں! علمِ عظیم ۔۔۔۔ وما خلقت الجن والإنس إلا ليعبدون

جو حسینوں سے دل لگاتا ہے وہ اللہ سے محروم رہتا ہے!

غیراللہ کو دل سے نکالو پھر اللہ ملے گا۔!

حسینوں پر مرنا اللہ سے بے وفائی ہے!

اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کو چاہنا انتہائی پستی ہے!

حضرت والا کے بیان میں لوگ چاہتے تھے کہ یہ بیان کبھی ختم ہی نہ ہو!

حضرت والا کا مزاح بہت پاکیزہ تھا!

دو حکمتیں تقویٰ فرض ہونے کی ۔۔۔ حضرت والا کا الہامی مضمون۔۔ غلام تو تم ہو ہی؛ ہم چاہتے ہیں کہ تم ولی اللہ بن کر آؤ۔۔۔ اپنے غلام کو کوئی ہے کہ دوست بنائے۔۔۔۔ لیکن خالق ایک مخلوق کو دوست بنانا چاہتی ہے۔ یہ اُن کی رحمت ہے کہ ایک انسان کو اپنا دوست بنا رہے ہیں یہ کتنا بڑا اعزاز ہے۔۔یہ پیغام دوستی اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا ہے۔ بندے تو سوچ بھی نہیں سکتے تھے اس لیے خود اللہ تعالیٰ نے پہلے پیغامِ دوستی دیا۔

گناہ کے حرام ہونے کی حکمت ۔۔۔ عظیم الشان الہامی علوم۔۔۔۔۔تقویٰ فرض کیا کہ بندے ہم سے دور نہ ہوں۔۔ عجیب و غریب علوم

پیری مریدی کا طریقہ سنت سے زیادہ قریب ہے

دین کے تمام شعبے رفیق ہیں فریق نہیں !۔۔۔

 


 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries