مجلس۷۔ اپریل۲۰۱۴ء داستانِ زخمِ دل!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرینِ مجلس کو سلام فرمایا، نشست پر تشریف فرما ہوئے اورجناب ثروت صاحب کو اشعار سنانے کو فرمایا انہوں نے نہایت جذب اور درد سے اشعار سنائے۔۔ حضرت والا نے بہت پسند فرمائے۔ اس کے بعد جناب ممتاز صاحب نے ملفوظات سنائے۔۔ درمیان درمیان میں حضرت نے حضرت والا رحمہ اللہ کے کئی نایاب واقعات بیان فرمائے،اور جناب ثروت صاحب نے بھی حضرت والا رحمہ اللہ کے انتقال سے ۲ روز پہلے کا ایک واقعہ سنایا اور چند اشعار بھی سنائے ۔ ۔ ۔پھر ملفوظات سنائے گئے ۔ ۔ آج کی مجلس تقریباً ۱ گھنٹہ ۵ منٹ پر مشتمل تھی۔!

اہم ارشادات

یہ عجیب و غریب اشعار ہیں حضرت والا کی پوری زندگی کے ظاہری اور باطنی مجاہدات اس میں ہیں ! جن مجاہدات سے حضرت گذرے اُن کو پڑھ کر کلیجے منہ کو آجائیں۔

جتنی صحت اچھی ہوتی ہے اُتنا ہی شدید مجاہدہ ہوتا ہے اور جتنا شدید مجاہدہ ہوتا ہےاُتنا قرب عطا ہوتا ہے

اللہ کے عاشقوں کی نظر پہلے آسمان پر جاتی ہے پھر زمین پر آتی ہےاُن کی نظر صرف نعمت پر نہیں ہوتی پہلے منعم پر نظر جاتی ہے اور وہ دنیا کے مشغلوں میں بھی باخدا رہتے ہیں  ۔ ۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اللہ والے ہم جیسے ہیں لیکن وہ ہر وقت باخدا ہوتے ہیں  ۔ ۔  بیوی بچوں کے پاس جب جاتے ہیں جب بھی وہ اللہ کے پاس ہوتے ہیں  ۔ ۔ ۔اللہ ہم سب کو اس کیفیت کا ایک ذرہ عطا فرمادے ۔ ۔

تہجد حاصل کرنے کا آسان طریقہ بیان فرمایا ۔ ۔ عشاء کے وتر سے پہلے دو چار نفل پڑھنے سے تہجد پڑھنے کا ثواب مل جائے گا  ۔ ۔حضرت والا رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے نیند سے مناسبت نہیں ہے اور مجھے اللہ والوں کے ساتھ رہنا خلوت کی عبادت سے بھی زیادہ عزیز ہے!

جس کو خلوت میں اللہ کے ساتھ مزہ نہ آئے وہ اِس قابل نہیں کہ جلوت میں لوگوں کو دین کی طرف بلائے

جس کے دل میں لذت نہیں ہے وہ کیا تقسیم کرے گا ۔ ۔اس لیے حضرت والا کی ہر بات میں ایک نور ہوتا ہے ۔۔

حضرت والا کی شانِ محبوبیت! کہ ذرا سی مسکراہٹ چہرے پر آئی اور ساری مجلس میں ایک جان پڑگئی۔۔۔

تقریباً ۲۰ منٹ پر جناب ثروت صاحب نے حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال سے ۲ دن پہلے کا ایک واقعہ ذکر فرمایا:

"حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال سے یہ دو دن پہلے کی بات ہے کہ حضرت والا لیٹے ہوئے تھے اور آنکھیں  بند تھیں تھوڑی دیر میں حضرت میر صاحب دامت برکاتہم حضرت والا کے پاس تشریف لے گئے اور کھڑے ہوکر حضرت کو غور سے دیکھنے لگے اور حضرت والا نے بھی اپنی مبارک آنکھیں کھولیں اور حضرت میر صاحب کو ۲۰ منٹ تک مسلسل دیکھتے رہے اور حضرت میر صاحب بھی دیکھتے رہے ۔۔۔ یہ دو دن پہلے کی بات ہے اور میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے پاوں دبا رہا تھا ۔ آنکھوں سے عجیب روشنی نکل رہی تھی، حضرت میر صاحب کھڑے ہوئے تھے، اور پورے ۲۰ منٹ تک حضرت والا اور حضرت میر صاحب آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتے رہے تو کیا کچھ اللہ پاک نے دیا حضرت میر صاحب دامت برکاتہم کو، ہم نہیں سمجھ سکتے یہ بات!! ۔ ۔۔  ایسی روشنی آنکھوں سے نکل رہی تھی، ایسا نور تھا کہ بس میں کچھ کہہ نہیں سکتا ۔ اُس کے بعد حضرت والا نے اپنی آنکھیں مبارک بند فرمالیں۔ میں حضرت کے پاوں دبا رہا تھا اچانک حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی آنکھیں مبارک دوبارہ کھولیں اورحضرت کی نگاہ سیدھی میرے اوپر آئی ، میں دیر تک دیکھتا رہا اُس کے بعد اچانک میرے منہ سے یہ  اشعار نکلے

لب  خموشانِ  محبت  کی   نگاہِ پاک   سے

 اِک نظر میں مردہ دل کی زندگانی  دیکھئے

ہے زباں خاموش اور آنکھوں سے ہے دریا رواں

اللہ  اللہ   عشق   کی   یہ     بے زبانی   دیکھئے

اُس کے بعد حضرت والا نے اپنی آنکھیں مبارک بند کرلیں اور یہ آخری شعر ہے جو میں حضرت والا کو سنایا اور اتوار کے دن حضرت کا انتقال ہوگیا ۔ ۔ ۔

حضرت نے ڈاکٹر ندیم صاحب دامت برکاتہم کے بیان کردہ چند واقعات بیان فرمائے:

۱) ۱۹۹۵ میں حضرت والا نے فرمایا تھا کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرسکتا کہ میرے دل میں مولانا مظہر کی محبت زیادہ ہے یا میر کی محبت زیادہ ہے!!!

۲) جب حضرت پر فالج کا اٹیک ہوا تو حضرت والا نے اگلے ہی دن فرمایا کہ اب مجھے سب چھوڑ دیں گے ڈاکٹر صاحب کہہ رہے تھے کہ سب کی نفی کردی، جتنے بھی خُدام تھے سب کی نفی کردی کہ اب مجھے سب چھوڑ دیں گے اُس کے بعد تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا لیکن نہیں میرا   میر مجھے نہیں چھوڑے گا!!

ڈاکٹر امان اللہ نے بتایا کہ: اس علالت کے دوران ہم لوگ پاوں دبا رہے تھے ۔ ۔ ۔ اچانک حضرت نے فرمایا ڈانٹ کر کہ سب ہٹ جاو ۔ ۔ ۔ سب ہٹ گئے، ڈاکٹر صاحب کہنے لگے کہ ہم سب گھبرا گئے پتہ نہیں کیا بات ہے ، پھر حضرت نے وہاں لگی ہوئی کتابوں کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ تمہاری خدمت میری زندگی تک ہے، جسم کی خدمت کررہے ہو ۔ ۔ ۔ میری زندگی تک ہے لیکن میر کی خدمت قیامت تک باقی رہے گی۔ اللہ!!! حضرت کی زبان کو مبارک کرے ۔ ۔ ۔ اورمیرے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔

حضرت والا کے چند نایاب واقعات و حالاتِ زندگی۔ ۔ ۔ اور انتقال سے پہلے کہ چند واقعات بیان فرمائے ۔ ۔ ۔

شیخ کا حسنِ ظن دُعا سمجھنا چاہیے ۔ ۔ ۔ اپنے کو اِس کا اہل نہیں سمجھنا چاہیے ۔ ۔ شیخ اس طرح سے دُعا دے کر اُس کا کام بنا دیتا ہے ۔ ۔

پانچوں نماز میں یہ دُعا کرتا تھا کہ حضرت والا کے ساتھ ساتھ میرا جنازہ نکلے ۔ ۔ ۔ لیکن عجیب بات یہ ہوئی کہ جب اطلاع آئی کہ حضرت والا کی حالت بہت نازک ہے تو مجھے یوں لگا کہ میرا ہارٹ فیل ہوجائے گا لیکن جب میں نے خانقاہ میں قدم رکھا تو ایسا لگا کہ دل پر سکینہ نازل ہورہا تھا ۔ ۔  آنکھوں سے آنسو جاری تھی لیکن دوسروں کو صبر کی تلقین کررہا تھا ۔ ۔ پتہ نہیں یہ سب اللہ کی طرف سے ہوا ۔ ۔

داستانِ زخمِ دل کو حضرت والا ساری زندگی چُھپاتے رہے ۔ ۔ ۔ لیکن ان شاءاللہ قیامت کے دن دیکھئے اِس سے کیسی کیسی گل فشانی ہوتی ہے ۔ ۔ ۔

حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایا تھا مجھے جو کچھ ملا ہے نگاہ کی حفاظت سے ملا ہے! 

حضرت والا کے تقویٰ کا مقام  ۔ ۔ ۔ عاشقوں کے دل پر ہر لمحہ چُھری چلتی رہتی ہے۔  ۔ ۔ اس لیے وہ ۲۴ گھنٹے کا عبادت گذار ہے ۔ ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries