مجلس۸۔ اپریل۲۰۱۴ء حضرت والا رحمہ اللہ کی شانِ جذب!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرینِ مجلس کو سلام فرمایا، نشست پر تشریف فرما ہوئے اورجناب ثروت صاحب کو اشعار سنانے کو فرمایا انہوں نے نہایت جذب اور درد سے اشعار سنانے شروع کیے۔۔ حضرت والا نے بہت پسند فرمائے۔ اس کے بعد جناب ممتاز صاحب نے ملفوظات سنائے۔۔ درمیان درمیان میں حضرت والا تشریح بھی فرماتے رہے  ۔ آج کی مجلس تقریباً ۱ گھنٹہ ۵ منٹ پر مشتمل تھی۔!

اہم ارشادات

دنیا کے شعر و ادب میں جہاں تک ہمارا علم ہے، تمام شعراء حسن مجاز کی تعریفیں ہی کرتے ہیں کیونکہ حال کو دیکھتے ہیں کہ اُس کی کیسی شکل ہے اِس سے بے خبر ہوجاتے ہیں کہ اِن کا انجام کیا ہونے والا ہے۔

دنیا کے شعر و ادب میں کہیں ایسی مثال نہیں مل سکتی کہ اُسی حسین انداز میں اُسی الفاظ کو استعمال کر کے حضرت والا نے حسن مجازی کا پوسٹ مارٹم کردیا ۔ ۔  یہ کتنا مشکل کام ہے کہ اُنہی الفاظ میں اِس کو ذبح کردیا ۔ حضرت والا کا یہ تجدیدی کارنامہ ہے اِسی سے حضرت والا مجدد ہیں ۔ ۔  جو دین کا شعبہ اُمت کی نظروں میں چھپ گیا حضرت والا نے اِس کو ظاہر فرما دیا! پہلے زمانے میں حسن پرستی کا مرض ایسا نہیں تھا ۔ ۔ ۔ ۔ اب اس زمانے میں یہ مرض بے پردگی بے حیائی کا ایسا پھیلا اس سے پہلے ایسا نہیں پھیلا تھا ۔ ۔ ۔ تو جس زمانے میں جو مرض تھا اُسی کے علاج کے لئے مجدد بھیجا جاتا ہے! ۔ ۔ پچھلی صدی کے مجدد حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تھے اور اس صدی کے مجدد حضرت والا ہیں ۔ ۔  یہ کسی عام آدمی کا قول نہیں ہے ۔ ۔ ۔ بلکہ ایک بہت بڑے شیخ الحدیث صاحب کا قول ہے۔

ادب: مدینہ میں تشریف لے جانے کا لفظ استعمال نہ کرو ۔ ۔  بلکہ حاضر ہونے لفظ استعمال کرنا چاہیے!

حضرت والا کے مجاہدات اور حالاتِ زندگی کے چند واقعات ذکر فرمائے۔ ۔

اہل اللہ ایسی باتیں خود نہیں کہتے بلکہ اُن سے کہلوائی جاتی ہیں ۔ ۔ ۔

حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ میں ہنساتے ہنساتے گھر بسا دیتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔

حضرت والا کے یہ بظاہر مزاحیہ اشعار ہیں لیکن اس میں زبردست نصیحت ہے ۔ ۔ ۔  حضرت والا کی صحبت کا سب سے پہلا اثریہی ہوتا تھا کہ حُسنِ مجازی کی نفرت پیدا ہوجاتی تھی اور مزاج ہی بدل جاتا تھا ۔ ۔  جو فاسق حضرت والا کی مجلس آتے تھے پہلی مجلس میں ہی ولی ہوجاتے تھے ۔ ۔ ۔

جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم سید الانبیاء تھے اسی دشمن ابوجہل بھی تمام فرعونوں کا سردار تھا اور دلیل اس کی یہ ہے کہ جب فرعون نے عذاب دیکھا تھا تووہ کہنے لگا تھا کہ میں ربِ موسیٰ پر ایمان لایا لیکن چونکہ عذاب دیکھنے کے بعد توبہ قبول نہیں ہوتی۔ لیکن اس کم بخت ابوجہل نے عذاب کو دیکھا بھی لیکن توفیق نہیں ہوئی اس لیے یہ تمام فرعونوں کا سردار تھا۔ حضرت مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ نے کتاب سیرت مصطفیٰ  میں یہی بات لکھی ہے

جنت میں کبھی دوستوں سے جدائی نہیں ہوگی۔ اللہ والی محبت کے وجہ سے سایہ عرش الٰہی ملے گا اور جہاں سایہ  اور اُن کو جنت میں

بغیر حساب و کتاب جنت میں جانے کا آسان نسخہ یہ ہے کہ کسی اللہ والے کو دل سے چاہ لو!!

بیوی کے دو شانیں ہیں ایک کو محکوم ہے اور ایک محبوب ہے، جہاں خلافِ شریعت کام کریں  ۔ ۔ ۔  اور کوئی غلطی کریں تو اُن کے محب بن جاو یعنی دین کے وہ آپ کی محکوم ہے اور دنیا کے معاملے میں اُس کے ناز اُٹھاؤ کیونکہ وہ محبوب ہے اور آپ محب ہو

حضرت پیرانی صاحبہ سے حضرت والا کا حسنِ سلوک۔ ۔ ۔ ۔ اس ضمن میں واقعہ بیان فرمایا۔۔ ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries