مجلس۲۳ اپریل۲۰۱۴ء جلد اﷲ والا بننے کا نسخہ

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم کی  اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرینِ مجلس کو سلام فرمایا، نشست پر تشریف فرما ہوئے اور جناب ثروت صاحب نے شروع میں ایک خواب سنایا اس کے بعد انہوں نےاشعار بھی سنائے اور حضرت والا کو خوب ہنسایا اور تمام محفل بھی خوب محظوظ ہوئے، اس کے بعد جناب اثر صاحب نے اپنے اشعار سنائے۔۔۔حضرت والا نے بہت تعریف فرمائی۔۔ اس کے بعد حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ کا سفرِ ری یونین کے ملفوظات حضرت اقدس سید عشرت جمیل میر صاحب دامت برکاتہم نے ملفوظات پڑھ پر سنائے اور ساتھ ساتھ قیمتی ملفوظات سے بھی نوازتے رہے۔ آخر تک یہی سلسلہ رہا۔ آج کی مجلس تقریباً ا گھنٹے ۷ منٹ پر مشتمل تھی

ملفوظاتِ معارف ربانی

حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ نوجوان ہو یا بڈھا ہر ایک کو نظر کی حفاظت کی ضرورت ہے بلکہ بڈھے کو اور زیادہ حفاظت کی ضرورت ہے کیونکہ جب کارپُرانی ہوجاتی ہے تو اس کی بریک بھی ڈھیلی ہوجاتی ہے۔ جوان کی ہمت بلند ہوتی ہے وہ جب چاہتا ہے فوراً بریک لگا دیتا ہے۔ بوڑھے کی ہمت بھی کمزور ہوتی ہے اور بوڑھی کار کی بریک لگاؤ تو بھی دو قدم آگے جاکر رکتی ہے لہٰذا بوڑھے کے پھسلنے کا زیادہ خطرہ ہے اس لیے بوڑھوں کو زیادہ احتیاط کرنا چاہیے۔ بنگلہ دیش میں ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ میری جوان بیٹی ہے آپ تو اس کے دادا اور نانا کے برابر ہیں ذرا اس کے سر پر ہاتھ پھیر دیجئے۔ میں نے کہا لاَحَوْلَ وَلاَ  قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲِ یہ تو بالکل حرام ہے چاہے سو برس کا بوڑھا ہوجائے کسی عمر کا ہوجائے اس کو بھی جوان لڑکیوں کو دیکھنا یا ان کے سر پر ہاتھ پھیرنا سب حرام ہے اور جوانوں کے لیے بھی ناجائز ہے کیونکہ ان کی قوت بھی جوان ہے اس لیے بخاری شریف کی حدیث ہے کہ کسی نوجوان کو کوئی عورت بلائے جو خوبصورت بھی ہے خاندانی بھی ہے مگر وہ اس سے کہہ دے کہ میں اﷲسے ڈرتا ہوں اس کو قیامت کے دن عرش کے سائے کا وعدہ ہے۔ ری یونین میں مجھے بعض نوجوان علماء نے بتایا کہ یہاں عیسائی لڑکیاں ڈاڑھی والوں کو زیادہ پسند کرتی ہیں اور ان کو دیکھ کر اشارے کرتی ہیں کہ ہمیں یوز (use) کرو یعنی استعمال کرو تو میں نے ان سے کہا کہ جب وہ تمہیں اشارے کریں تو میرا یہ شعر پڑھ دو

اس نے کہا کہ کم ہیر میں نے کہا کہ نو پلیز
اس نے کہا کہ کیا وجہ میں نے کہا خوفِ خدا

بعض لوگ کہتے ہیں کہ دیکھنے میں کیا حرج ہے؟ لو نہ دو دیکھ تو لو! لیکن اﷲ نے کیا فرمایا کہ اے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم! آپ ایمان والوں سے فرمادیں کہ اپنی نگاہیں نیچی کرلیں کیونکہ دیکھنے سے حسن اور عشق میں ایکسیڈنٹ ہوجائے گا۔ جب ایکسیڈنٹ ہوگا تو ایمان میں ڈینٹ آجائے گا۔ بخاری شریف کی حدیث ہے سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا کہ زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ جس نے کسی عورت کو دیکھا اس نے آنکھوں کا زِنا کرلیا یعنی نہ اس کا گال چوما، نہ اس کو پیار کیا ،نہ اس سے کوئی بُرا کام کیا، صرف دیکھنے سے آنکھوں کا زِنا ہوجائے گا۔ اسی طرح لڑکوں کو دیکھنا حرام ہے اور ان سے گفتگو کرنا گپ شپ کرنا یہ زبان کا زِناہے، اسی طرح نامحرم عورتوںسے باتیں کرنا ہنسی مذاق کرنا زبان کا زِنا ہے زِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ،حج و عمرہ کرکے حاجی صاحب جہاز پر بیٹھے، ائیرہوسٹس آئی تو اب اس کو دیکھ کر کہہ رہے ہیں کہ آپا چائے تو لادو۔ نفس کہتا ہے کہ پہلے اس کو آپا کہو ، آپا کہنے کے بعد چھاپا مارو اور پھر اس کا پاپا کھالو یعنی گناہ کی حرام لذت حاصل کرلو۔ دیکھئے! حکومت نے اعلان کیا کہ ایک ہفتہ تک پانی نہیں ملے گا اپنی ٹنکیاں بھرلو، آپ نے ٹنکیاں بھرلیں لیکن ٹونٹیاں بند نہیں کیں تو پانی اسٹاک نہیں ہوگا، سب بہہ جائے گا۔ اسی طرح عمرہ سے، نوافل سے، تہجد سے ، تبلیغ سے قلب نور سے بھر جاتا ہے مگر آنکھ سے نامحرم کو دیکھ لیا، کان سے گانا سن لیا تو سارا جمع شدہ نور دل سے نکل جاتا ہے۔

جلد اﷲ والا بننے کا نسخہ: بس ایک چیز اور بتاتا ہوں۔ بمبئی میں ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ جلد اﷲ والا بننے کا کیا نسخہ ہے؟ میں نے کہا جو جہاز اُڑانے کا نسخہ ہے۔ جہاز کا میٹریل (Material) زمین سے ہے ، اس کا سارا لوہا پیتل وغیرہ زمین کا ہے اور ہر چیز اپنے مستقر اور مرکز پر رہتی ہے۔ اس کو اُڑانے کے لیے تین چیزیں چاہئیں

(۱) صحیح پائلٹ ہو جو منزل کا راستہ جانتا ہو

(۲) اور پٹرول بھی بہت زیادہ چاہیے کیونکہ اُڑانے میں کئی ہزار گیلن خرچ ہوجاتا ہے اور بعد میں تو ہوا کے سہارے پر اُڑتا ہے

(۳) تیسرے یہ کہ دوڑنے کے بعد جب جہاز میں اسٹیم تیار ہوگئی کہ اب ٹیک آف کرنے والا ہے کہ ایک دشمن نے فائر کردیا جس سے اس کی اسٹیم نکل گئی اب جہاز نہیں اُڑ سکتا،

بس اب پائلٹ بھی بے کار پٹرول بھی بیکار۔اسی طرح انسان کا جسم بھی زمین سے بنا ہے اس کو زمین کی چیزوں میں مزہ آتا ہے مٹی کی عورت ، مٹی کا کھانا، مٹی کے کباب ، مٹی کی بریانی ، مٹی کا مکان انہی چیزوں میں لگا رہتا ہے لیکن جب اﷲ والا بننا چاہے تو اب ایک مرشد بنائے پھر ذکراﷲ اور تلاوت و تبلیغ کی محنتوں سے قلب میں ایک اسٹیم پیدا ہوتی ہے۔ شیطان دیکھتا ہے کہ اب اس کی اسٹیم تیار ہے اور اب یہ اﷲ کی طرف ٹیک آف کرنا چاہتا ہے تو اس کو عورتوں میں، حسینوں میں ، لڑکوں میں اور دنیا کے مال و دولت کے چکروں میں ڈال دیتا ہے ،آنکھوں سے بدنظری کراکے، کانوں سے گانا سنوا کر، زبان سے غیبت کراکے، جھوٹ بلوا کر، گناہ کراکے اس کی اسٹیم ختم کردیتا ہے جس سے وہ ساری زندگی خدا تک نہیں پہنچتا۔ ہاں اگر تقویٰ اختیار کرے تو محبت کی اسٹیم قائم رہتی ہے جس کی برکت سے اﷲتک پہنچتا ہے۔ پھر اس کا جسم تو یہاں رہتا ہے اور قلب و روح اپنے اﷲ کے ساتھ رہتے ہیں، اس کی روح کا جہاز اﷲ کے قرب میں اُڑتا ہے، صرف جسم سے دنیا کا کام کرتا ہے مگر وہی تین شرطیں یعنی شیخ اور راہ نما ہو، محبت کا پٹرول ہو اور خوب ہو اور اسٹیم ضائع نہ کرے یعنی گناہ سے بچے، صحبتِ اہل اﷲ اختیار کرے اور ذکر کی کثرت کرے۔

آخر میں دعا فرمائی کہ اے اﷲ !ہماری زندگی کی ہر سانس آپ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی آپ کی ناراضگی میں نہ گذرے یہ اولیاء صدیقین کی آخری سرحد ہے۔ اے اﷲ! ہم سب کو اولیاء صدیقین کی آخری سرحد تک بدون استحقاق و بدونِ صلاحیت پہنچا دے کیونکہ آپ کریم ہیں اور کریم بدون صلاحیت عطا فرماتا ہے۔

ولی اﷲ بننے کا راستہ: فرمایا کہ اﷲ کی ولایت اور دوستی حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ اﷲ فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو اور تقویٰ کے معنی ہیں کہ ہمارے دوست ہوجاؤ کیونکہ دوسری آیت میں فرماتے ہیں اِنْ اَوْلِیَآئُہٗ اِلاَّ الْمُتَّقُوْنَ ہمارے اولیاء کون ہیں؟ متقی بندے۔ تو معلوم ہوا کہ متقی اﷲ کا دوست ہے۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر ہمارے دوست بننا چاہتے ہو تو تقویٰ اختیار کرو اور تقویٰ حاصل کرنا ہے تو کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ ہمارے دوستوں کی یعنی متقی بندوں کی صحبت اختیار کرو۔ گدھا بھی اگر نمک کی کان میں گر جاتا ہے تو نمک بن جاتا ہے اور جب نمک بن گیا تو بادشاہ بھی کھاتا ہے اور مفتی اعظم بھی کھاتے ہیں لیکن نمک بننے کے لیے شرط یہ ہے کہ گدھا مرجائے، اپنے کو مٹادے، اگر نہ مرا تو گدھے کا گدھا ہی رہے گا۔ بس جو اﷲ والا بننا چاہے وہ اپنے نفس کو کسی صاحبِ نسبت کے سامنے مٹادے۔ اپنی رائے کو اس کی رائے میں فنا کردے، اس کی کامل اتباع کرے تو یہ بھی اﷲ والا ہوجائے گا۔

یہ طریقہ بزرگوں سے چلا آرہا ہے اور اسی طریقہ سے لوگ اﷲ والے بنے ہیں اور یہ سنت سے زیادہ قریب ہے لہٰذا زیادہ نفع بخش ہے جبکہ دوسرے طریقوں میں یہ خاص بات نہیں اگرچہ وہ بھی نافع ہیں کیونکہ دین کا کوئی کام نفع سے خالی نہیں لیکن تزکیہ و اصلاحِ کامل کے لیے یہ طریقۂ بزرگاں خاص ہے جبکہ کسی دینی کام میں انتظاماً اگر کسی کو امیر بنادیا گیا تو دوسرے وقت وہ مامور بھی ہوسکتاہے لیکن شیخ مرید نہیں ہوسکتاجس طرح نبی اُمتی نہیں ہوسکتا۔ اس لیے شیخ ہر دن شیخ رہتا ہے لہٰذا اس کی صحبت سے اصلاحِ کامل ہوتی ہے۔ اﷲ والا بننے کے لیے کسی صاحبِ نسبت سے جو بزرگوں کا اجازت یافتہ ہو تعلق ضروری ہے۔ اس کے بغیر عادۃً نسبت عطا ہونا محال ہے

دوسری ضروری چیز اﷲ والا بننے کے لیے گناہوں سے بچنا ہے، ولایت کا مدار تہجد، نوافل، کثرتِ ذکر، نفلی حج و عمرہ پر نہیں ہے، تقویٰ پر ہے اور تقویٰ کے معنی ہیں اﷲکی ناراضگی والے اعمال سے بچنا یعنی اﷲ کو ناراض نہ کرنا اور اس زمانہ میںجو گناہ عام ہے اور جس کی وجہ سے ہزاروں سالکین خدا سے محروم ہوگئے ہیں وہ ہے بدنگاہی۔ حدیث پاک میں اس کو آنکھوں کا زِنا فرمایا گیا ہے زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ یہ بخاری شریف کی حدیث ہے۔ نظر بچانے میں دل کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوتی ہے، نظر بچاؤ اور دل میں ایمان کا حلوہ کھاؤ اور آج کل تو سڑکوں پر، ائیرپورٹوںپر، ریلوے اسٹیشنوں پر، اسکولوں کے پاس ایمان کے حلوہ کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں، نظر بچاتے رہو اور حلوئہ ایمانی کھاتے رہو، نظر کو تکلیف دو اور دل میں ایمان کے حلوہ کی لذت اور مٹھاس لو، دنیا ہی میں جنت کا مزہ ملنے لگے گا۔ اہل اﷲ کو ایک جنت دنیا ہی میں عطا ہوجاتی ہے جَنَّۃُ ٗ فِیْ الدُّنْیَا بِالْحُضُوْرِ مَعَ الْمَوْلٰی جس دل میں خالقِ جنت ہے، جنت سے زیادہ مزہ اس کو نہ ملے گا؟ جس نے اﷲ کو راضی کرلیا وہ خالقِ جنت کو ساتھ لیے پھرتا ہے۔

پھرتا ہوں دل میں یار کو مہماں کیے ہوئے
روئے زمیں کو کوچۂ  جاناں  کیے   ہوئے

اور دوسری جنت آخرت میں ملے گی جَنَّۃُ ٗ فِی الْعُقْبٰی بِلِقَآئِ الْمَوْلٰی جہاں دیدارِ الٰہی نصیب ہوگا۔ اﷲ ہم سب کو نصیب فرمائیں، آمین۔

فرمایا کہ دو وظیفے بتاتا ہوں جس کا خیال ابھی نماز ہی میں آیا اور سوچ رہا تھا کہ کوئی پوچھے گا تو بتادوں گا۔ نیک بننے کے لیے اور گناہ چھوڑنے کے لیے لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲِ ہر نماز کے بعد سات مرتبہ پڑھ لیا کریں۔ ان شاء اﷲ بہت جلد گناہ چھوٹ جائیں گے کیونکہ اس کلمہ کے معنی حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے خود اِرشاد فرمائے ہیں:

لاَ حَوْلَ عَنْ مَّعْصِیَۃِ اﷲِ اِلاَّ بِعِصْمَۃِ اﷲِ وَلاَ قُوَّۃَ عَلٰی طَاعَۃِ اﷲِ اِلاَّ بِعَوْنِ اﷲِ
(مرقاۃ المفاتیح، کتابُ الدعوات، باب ثواب التسبیح والتحمید،ج:۵، ص:۱۳۲)

ہم گناہوں سے نہیں بچ سکتے مگر اﷲ کی حفاظت سے اور کسی عبادت کی ہم میں طاقت نہیں ہے لیکن جب اﷲ تعالیٰ مدد فرمائیں۔ اور ملا علی قاری رحمۃاﷲ علیہ نے اس حدیث مبارک کی شرح میں ایک حدیث نقل فرمائی ہے کہ جب بندہ لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲِ پڑھتا ہے تو اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں اَسْلَمَ عَبْدِیْ وَ اسْتَسْلَمَ اَیْ عَبْدِیْ اِنْقَادَ وَ تَرَکَ الْعِنَادَ یعنی میرا بندہ مطیع و فرماں بردار ہوگیا اور سرکشی چھوڑ دی۔ وَاسْتَسْلَمَ کے معنی ہیں اَیْ فَوَّضَعَبْدِیْ اُمُوْرَ الْکَائِنَاتِ بِاَسْرِھَا اِلَی اﷲِ تَعَالٰی عَزَّ وَ جَلَّ اور میرے بندے نے اپنے سارے کام میرے سپرد کردئیے لہٰذا جب اﷲ روزانہ فرشتوں کو بشارت دیں گے کہ میرا بندہ فرماں بردار ہوگیا تو کیا ان کو لاج نہ آئے گی ورنہ فرشتے کہیں گے یا اﷲ آپ تو فرماتے ہیں کہ میرا بندہ فرماں بردار ہوگیا لیکن یہ تو ابھی نالائقیاں کررہا ہے لہٰذا اﷲ اپنی بشارت کی لاج رکھتے ہوئے بندہ کو سنوارنے کا فیصلہ فرماتے ہیں۔ اسی لیے پہلے زمانے کے مشایخ اپنے مریدوں کو صرف لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲِ ہی کا ذکر بتایا کرتے تھے اور اسی سے وہ صاحبِ نسبت ہوجاتے تھے۔ (۲)اور دوسری اس دعا کو روزانہ مانگا کیجئے معمول بنالیجئے

{اَللّٰھمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ وَلاَ تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَ}

اے اﷲ! مجھ پر رحم فرمائیے ترکِ معصیت کی توفیق عطا فرما کر اور مجھے بدبخت نہ کیجئے اپنی معصیت و نافرمانی سے۔ حدیثِ پاک کے الفاظ بتارہے ہیں کہ ہر گناہ آدمی کو بدبختی کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ کا ترک خوش قسمتی کی طرف لے جاتا ہے۔ معصیت سببِ شقاوت ہے اس لیے بہت ڈرنا چاہیے، گناہ سے بہت بچنا چاہیے اور ترکِ معصیت علامتِ رحمتِ حق اور علامتِ سعادت ہے۔

وضو کے دوران منقول دعا: ایک صاحب کے دریافت کرنے پر ارشاد فرمایا کہ وضو کے دوران ایک ہی دعا مسنون ہے، امام نسائی نے اپنی کتاب عمل اللیوم و اللیلۃ میں یہ دعا نقل کی ہے:

{اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَ وَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ}
(عمل اللیوم و اللیلۃ،ص:۴۲، رقم الحدیث:۸۰)

جو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم وضو کے دوران پڑھا کرتے تھے اور بعض کتابوں میں جو دعائیں لکھی ہوئی ہیںکہ داہنا ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا پڑھے، بایاں ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا پڑھے اور چہرہ دھوتے وقت یہ پڑھے تو یہ علماء کی بنائی ہوئی دعائیں ہیں، سنت سے ثابت نہیں، میرے مرشد حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ جو ان دعاؤں کو پڑھتا ہے تو مسنون دعا رہ جاتی ہے لہٰذا ان کی بجائے مسنون دعاہی پڑھنا چاہیے۔ ایک سنت میں جو نور ہے وہ دنیا بھر کے صالحین کے وظائف میں نہیں ہوسکتا۔

حدیث پڑھنے اورپڑھانے والوں کے لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم الشان دعا: ارشاد فرمایا کہ ایک مختصر حدیث سناتا ہوں جو پانچ سیکنڈ کا وعظِ نبوت ہے۔ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو میری بات کو غور سے سنے اور اسے یاد کرلے اور کسی کو پہنچا دے تو اﷲ اس کو ہرا بھرا رکھے، خوش رکھے۔ تو سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی دعا لینے کے لیے ہم سب کو آپ کی حدیث کو غور سے سننا چاہیے۔ محدثین فرماتے ہیں کہ ایسی دعا سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اُمت میں کسی کو نہیں دی۔ پیروں کی دعا، بزرگوں کی دعا لینے کے لیے ہم کتنی فکر کرتے ہیں تو نبی کی دعا لینے کی کتنی لالچ اور کتنی تڑپ ہونی چاہیے کیونکہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی غلامی ہی سے پیر بنتے ہیں، بزرگ بنتے ہیں۔ پانچ سیکنڈ کے اس وعظ کو یاد کرکے آپ اپنے بیوی بچوں یا دوستوں کو سنا دیجئے اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کی دعا کے مستحق ہوجائیے اﷲ تعالیٰ قبول فرمائیں۔

پانچ سیکنڈ کا وعظِ نبوت: حضرت عقبہ بن عامر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے  عرض کیا :

{یَا رَسُوْلَ اﷲِ مَا النَّجَاۃُ}

نجات کا کیا راستہ ہے؟ دوزخ سے بچنے کا، اﷲ کی سزا سے بچنے کا کیا راستہ ہے؟ تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے تین نصیحتیں فرمائیں اور یہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا وعظ ہے جو پانچ سیکنڈ میں ختم ہوگیا۔ آپ کہیں گے کہ پانچ سیکنڈ میں کیا فائدہ ہوگا تو انجکشن لگانے میں کتنی دیر لگتی ہے لیکن بخار اُتر جاتا ہے یا نہیں؟بمبئی میں قاری طیب صاحب رحمۃ اﷲ علیہ مہتمم دارالعلوم دیوبند کو ۱۰۵ بخار تھا اور قاری صاحب کو جلسہ میں مدعو کیا گیا تھا، مہتمم مدرسہ نے کہا کہ قاری صاحب کی شرکت کا پوسٹر شائع ہوچکا ہے اور اُنہیں بخار ہے۔ اگر قاری صاحب شریک نہ ہوسکے تو میری عزت خاک میں مل جائے گی۔ ایک مشہور ڈاکٹر کو بلایا گیا جو غیرمسلم تھا۔ اس نے کہا کہ دس ہزار روپے لوں گا اور اس نے ایک سیکنڈ میں ایک انجکشن لگایا اور قاری صاحب کا بخار اُتر گیا۔جب دنیاوی ڈاکٹر کے ایک سیکنڈ کے انجکشن سے فائدہ ہوسکتا ہے تو اﷲ کے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے پانچ سیکنڈ کے وعظ سے اُمت کے دل کی دنیاکیوں نہیں بدل سکتی، اس کی گمراہی ہدایت سے کیوں نہیں بدل سکتی؟ میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے الفاظِ نبوت کو پیش کروں ،گا آپ اپنی گھڑیوں کو دیکھئے، سرورِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا وعظ پانچ سیکنڈ میں ختم ہوجائے گا۔ حدیثِ پاک ہے:

{ اَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ وَلْیَسَعْکَ بَیْتُکَ وَابْکِ عَلٰی خَطِیْئَتِکَ}
(مسند احمد، رقم الحدیث:۲۱۲۰۶)

پانچ سیکنڈ کا وعظِ نبوت ختم ہوگیا۔ اب اس حدیث کی مختصر شرح کرتا ہوں۔

زبان کو قابو میں رکھو: حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں اَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھو ، زبان کو اپنا غلام بنا کر رکھو جس سے بات کرو تو خیال رکھو کہ کیا بولیں، پہلے سوچو پھر بولو یا اپنے مشایخ اور بزرگوں سے بات کرو تو سوچو کہ ادب کے خلاف تو نہیں ہے۔ بیوی سے بات کرو تو ایسی بات نہ کرو کہ آپس میں لڑائی شروع ہوجائے اور طلاق کی نوبت آجائے، کسی استاد سے بولو تو تعظیم میں کمی نہ آنے دو، ڈرتے رہو کہ کہیں بے ادبی نہ ہوجائے، جتنے دنیا میں جھگڑے ہیں یہ سارے جھگڑے زبان سے شروع ہوتے ہیں۔ قتل و قتال کی نوبت آتی ہے۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی زبان کو قابو میں رکھو کہ اﷲ اس بات سے خوش ہے۔ 

ایک عورت اپنے شوہر سے لڑا کرتی تھی۔ شوہر اس کو ڈنڈے مارا کرتا تھا، وہ تنگ ہوکر ایک بزرگ کے پاس گئی اور کہا کہ میرا شوہر مجھ کو ڈنڈے مارتا ہے کوئی تعویذ یا کوئی وظیفہ دے دو، شیخ اﷲ والے تھے سمجھ گئے کہ یہ زبان کی خراب ہے اس کی زبان اگر روک دی جائے تو شوہر اس کو ڈنڈا نہیں مارے گا۔ ان بزرگ نے کہا کہ جلدی بوتل لا ہم پانی دم کرکے دیتے ہیں۔ بوتل میں پانی دم کردیا اور اس اﷲ والے نے کہا کہ جب شوہر کو غصہ آئے اور وہ ڈنڈا اُٹھائے تو تو جلدی سے اس کا ایک گھونٹ منہ میں لے لیا کر مگر حلق سے نیچے نہ اُتارنا، اگر حلق سے اُتارا تو اس کا فائدہ ختم ہوجائے گا۔ چنانچہ اس نے بدتمیزی کی شوہر کو غصہ آیا وہ ڈنڈا اُٹھا کر لایا تو اس نے جلدی سے منہ میں بوتل سے پانی لیا اور خاموش بیٹھی رہی۔ شوہر حیران ہوگیا کہ ابھی تو یہ گالیاں دے رہی تھی اور عجیب معاملہ ہے کہ اب خاموش بیٹھی ہے۔ اُس کو رحم آگیا اور ڈنڈا رکھ دیا۔ کئی بار ایسا ہوا جہاں اس نے بدتمیزی کی اور جب شوہر ڈنڈا لایا تو اس نے جلدی سے منہ میں پانی رکھ لیا اب شوہر نے کہا کہ جب ہم کو کچھ کہتی نہیں تو میں اس غریب کو کیوں کچھ کہوں۔ غرض چھ مہینے تک ڈنڈا نہیں پایا اور انڈا خوب کھایا شوہر خوش ہوگیا کہ اب تو لڑتی نہیں۔ اس عورت نے جاکر اس بزرگ کو بہت بڑا ہدیہ دیا، کوئی میٹھی چیز پکا کر لائی کہ حضور آپ کے دم کیے ہوئے پانی نے تو کمال کردیا چھ مہینے سے شوہر نے مجھے ڈنڈے نہیں لگائے۔ جب وہ چلی گئی تو پیر صاحب نے اپنے مریدوں اور شاگردوں سے فرمایا کہ میرے پڑھے ہوئے پانی نے کچھ اثر نہیں کیا بلکہ میں نے اس عورت کی زبان روک دی۔ اسی زبان سے دنیا میں قتل و خون ہوتے ہیں۔ اس حدیث سے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ساری دنیا کو امن بخشا ، ساری کائنات کو آپ نے امن دے دیا کہ اگر زبان کو قابو میں رکھوگے تو لڑائی جھگڑا مقدمہ قتل و خون سب ختم ہوجائے گا۔

بے ضرورت گھر سے مت نکلو: اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ بلا ضرورت اپنے گھر سے مت نکلو۔ ذکر و تلاوت و نوافل و درود شریف کی کثرت سے اپنے گھر کو وسیع کرلو یعنی جو شخص اپنے گھر میں اﷲ اﷲ کرتا ہے، تلاوت کرتا ہے، درود شریف پڑھتا ہے اس کا چھوٹا سا گھر بھی بہت بڑا معلوم ہوتا ہے کیونکہ وہ اﷲ والا ہے، زمین و آسمان کا خالق جس دل میں اپنی خاص تجلیات سے متجلی ہوگا وہ دل بہت وسیع ہوجاتا ہے، اس کو اپنا گھر بھی بڑا معلوم ہوتا ہے، ایک آدمی جس کا گھر بہت بڑا ہے اگر وہ گناہ کرتا ہے تو ساری دنیا اس کو تنگ ہوجائے گی۔ تو بلا ضرورت اپنے گھر سے نہ نکلو۔ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ھٰذَا زَمَانُ السُّکُوْتِ وَ مُلاَزَمَۃُ الْبُیُوْتِ وَالْقَنَاعَۃُ بِالْقُوْتِ حَتّٰی یَمُوْتَ اپنے زمانہ میں یہ نصیحت فرمائی کہ یہ زمانہ خاموش رہنے کا ہے اور گھروں سے چپکے رہنے کا ہے کہ بلا ضرورت گھر سے باہر مت نکلو اﷲ اﷲ کرو، صرف ضروری کاموں کے لیے نکلو جیسے دفتر جانا ہے، تجارت کے لیے جانا ہے وغیرہ اور اﷲ جو رزق دے اس پر قناعت کرو اور اﷲ کا شکر ادا کرو۔ 

حیدرآباد دکن جب میں گیا تو ایک دوست نے کہا کہ چلیے آپ کو شہر دِکھا لائیں۔ میں نے ان کو جواب دیا جو خود بخود شعر بن گیا کہ   ؎

نہ لے جاؤ مجھے ان کی گلی میں
اضافہ  ہوگا  میری  بے  کلی  میں

یعنی شہر میں عورتیں بے پردہ پھر رہی ہیں۔ شیطان توکہتا ہے کہ ان حسین عورتوں کو دیکھنے سے چین ملے گا لیکن چین چھن جاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر والے کو ڈاکٹر نمک کھانے سے منع کرتے ہیں اسی طرح نمکین شکلوں کو دیکھوگے تو روح کا بلڈ پریشر ہائی ہوجائے گا۔ نمک کھانے سے جسم کا بلڈ پریشر بڑھتا ہے حسینوں کو دیکھنے سے روح کا بلڈ پریشر بڑھتا ہے ، روح بیمار ہوجاتی ہے، بے چینی اور پریشانی میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ جو شخص پریوں کو دیکھتا ہے پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے کیونکہ پریشانی میں تو پری ہے ہی، جب پری آئے گی تو شانی ساتھ لائے گی۔ شانی میں یاء نسبتی ہے یعنی پری کہتی ہے کہ میری شان پریشانی ہے۔ بس اب نظر بچا کر رہو، اﷲ سے دل لگا کر رہو، غیر اﷲ سے دل چھڑاتے رہو اﷲ سے چپکاتے رہو یہ ہے لا الٰہ الا اﷲ۔ لا الٰہ سے غیر اﷲ سے دل چھڑا لو اور الا اﷲ سے دل اﷲ سے جوڑ لو۔ دل میں ایمان کا نور آجائے گا۔ آج کل سائنسدانوں کی تحقیق ہے کہ بجلی مثبت اور منفی (plus اور minus) دو تاروں سے بنتی ہے۔ کلمہ میں اﷲ نے لا الٰہ کا منفی تار اور الا اﷲ کا مثبت تار دیا ہے۔ جب کوئی حسین لڑکی یا لڑکا سامنے آئے تو نظریں نیچی کرلو یہ لا الٰہ کا منفی تار ہوگیا اور ذکر و نوافل و اعمالِ صالحہ یہ الا اﷲ کا مثبت تار ہے۔ ان دو تاروں سے دل میں ایمان کی بجلی پیدا ہوتی ہے۔

اس وعظِ نبوت کا آخری جز ہے کہ اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔ اس کے علاوہ نجات کا کوئی راستہ نہیں۔ میرا شعر ہے ؎

یہی ہے راستہ اپنے  گناہوں  کی  تلافی  کا
تری سرکار میں بندوں کا ہردم چشمِ تر رہنا

حضرت والا کی روحانی طاقت کیا تھی صبح بیان، دوپہر بیان، عصر بعد بیان بار بار اللہ کی باتیں بیان فرمانے لگتے تھے۔ اس پر بنگلہ دیش کا واقعہ بیان فرمایا: صبح فجر سے لے کر رات تک مختلف جگہوں پر تقریباً ۱۶ گھنٹے بیان فرماتے تھے ۔ ۔ ایسا درد حضرت والا کو اللہ تعالیٰ کو عطا فرمایا تھا اس پر ایک شعر فرمایا ؎

ڈھونڈو گے ہمیں ملکوں ملکوں

ملنے  کے  نہیں  نایاب  ہیں  ہم

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries